HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Wednesday, July 14, 2010

حبیب جالب کاقتل پاکستان کے سفاکانہ پالیسیوں کا تسلسل ہے ‘ عصاظفر

کوئٹہ ( پ ر )بلو چ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصا ظفر نے بی این پی کے سیکریٹری جنرل حبیب جالب کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستانی مقتدرہ کے سفاکانہ اقدامات کا تسلسل قرار دیا ۔انہوں نے کہا ہے کہ پاکستانی ایجنسیوں کی سر پرستی میں جراہم پیشہ افرادکو بلوچ سیاسی رہنماﺅں کے قتل کا کام سونپا گیا ہے ۔ایجنسیوں کے پوشیدہ مقاصد کو ناکام بنانے کے لیے بلوچ دوست قوتوں کو سر جوڑ کر نئی حکمت عملی وضع کرنی ہوگی دشمن کا روایتی طریقوں سے مقابلہ کرناممکن نہیں مزیدسنجید گی کامظاہرہ کرنا ہوگا ۔دریں اثناءبلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتر اطلاعات سے جار ی کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ حبیب جالب کا قتل دشمن ریاست کی طرف سے واضح پیغام ہے کہ بلوچ چاہئے پارلیمانی سیاست سے کنارہ کرئے یا اسی میں رہ کر زبانی کلامی بلوچ حقوق کی بات کرئے ‘ حق خودارادیت جیسا ذومعنی مطالبہ کرئے یا آزادی مانگے ریاست اسے موت کے علاوہ کچھ دینے کوتیار نہیں ۔ بلوچستان میں اُجرتی قاتل ایف سی کیمپ کے احکامات اور ہتھیار وں سے بلو چ قیادت کو نشانہ بنارہے ہیںحبیب جالب کو شہید کرنے کا مقصد بلوچستان میں انارکی پید اکرنا ہے ۔حالات میں ابہام پیدا کیا جارہاہے تاکہ جہدوجہد آزادی میں حق وباطل کی تمیز نہ رہے ۔ بی این پی کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ قوم کو مزید اُلجھن میں رکھنے کی بجائے بلوچ نیشنل فرنٹ ( بی این ایف ) کے تین نکا ت پر اتفاق کرتے ہوئے جہد آزادی کا حصہ بنے تاکہ کل اگر کسی رہنماءکو قتل کیا جائے تو قوم اس کی قربانی کی وجہ سمجھ سکے ۔حق خود ارادیت اور جہد آزادی کے تمام ذرائع استعمال کر نتے کے نعرے زائد المعیادہوچکے ہیں اب سیدھا راستہ اختیار کیے بغیر کامیابی ممکن نہیں۔دریں اثناءبی این پی کے مرکزی سیکریٹری جنرل کے قتل کے بعد بی این ایم کے سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے بی این پی کے مرکزی رہنماﺅں کو فون کرکے اُن کے قائد کی شہادت پر تعزیت کی اور بی این ایم کی طرف سے یقین دہانی کرائی کہ بی این ایم انتشار اور جذباتی سیاست پر یقین نہیں رکھتی بلوچ قوم میں اتحاد ویکجہتی پیداکرنا پارٹی آئین ومنشور کا حصہ ہیں اس لیے بلوچ قوم دوست جماعتو ں کو بی این ایف کے نکات پر ایک فلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا چاہتے ہیں ۔حالات کا تقاضاہے کہ قوم دوست سیاست میں دانشمندانہ انداز میں نئی صف بندیاں کی جائیں دشمن کی سازش ہے کہ بلوچ قوم مختلف ٹولیوں میں تقسیم رہ کر ایک دوسر ے کے خلاف اپنی توانائی ضائع کریں اگرہم تمام نکا ت پر اتفاق نہیں کرسکتے لیکن بی این ایف کے کم ازکم تین نکات پر اتفا ق کر کے تحریک کو مضبوط کیاجاسکتا ہے ۔

Sunday, June 20, 2010

گوادر میں معززین شہر کے گھروں پر چھاپہ پوری آبادی کی بے حرمتی ک مترادف ہے ‘قاضی داد محمد

گوادر ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے گوادر کے معززین حاجی اشرف اور جان محمد کے گھر پر ایف سی چھاپے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ پنجابی کرایے کی پشتو ن فورس ایف سی بلوچ سر مچاروں کے خوف سے ہوش کھو بیٹھی ہے اس لیے اسے ہر گھر بلوچ سر مچاروں کا کیمپ نظر آتاہے ۔گوادر میں معززین شہر کے گھروں پر چھاپہ پوری آبادی کی بے حرمتی کے مترادف ہے بلوچ اس واقعے کو معمولی سمجھ کر نظراندازنہ کریں ۔دشمن ہماری عزت اور وطن پر قبضے کے تاک میں ہے پاکستانی پارلیمنٹ میں بیٹھ کر ہم اپنی بقا ءکی جنگ نہیں لڑسکتے جو بلوچ قومی غیرت کے تحفظ کے لیے سنجیدہ ہیں اُنہیں بلوچ قوم دوست جماعتوں کو مضبوط کرنا چاہئے ۔

بلوچستان دولت لوٹنے کے لیے عالمی لٹیرے پاکستان کی معاونت کررہے ہیں

کوئٹہ( پ ر )بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتراطلاعات سے جاری کرد ہ بیان میں کہا گیاہے کہ بلوچستان کی دولت لوٹنے کے لیے عالمی لٹیرے پاکستان کی معاونت کررہے ہیں ۔ایران پاکستان گیس پائپ لائن بلوچوں کی لاشوں پر بچھائے جائے گی ۔ اس منصوبے سے بلوچ خوش نہیں جس علاقے سے گزرے گی وہاں بلوچ اس کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے ۔ غیر جانبدار عالمی برادری اس خونی منصوبے کو روکنے کے لیے کردار اداکریں۔ بلوچوں مسئلے کو نظرانداز کرنے کی صورت بلوچستان میں عالمی سرمایہ کاروں کا سر مایہ بھی محفو ظ نہیں ہوں گے ۔آفت زدہ گوادر کے لیےعمان کی امدادی رقم پنجاب کے قبضہ گیر منصوبوں کی تکمیل کے لیے خرچ کی جائے گی سلطنت عمان کا پاکستان سے نہیں بلوچوں سے گہرے مراسم رہے ہیں عمانی حکمرانوں کی حکمرانی خان بلوچ میر نصیر خان کی مرہون منت ہے۔حکومت عمان اگر ماضی کا قرض اُتارنا چاہتی ہے تو پاکستانی بندوبست کو امدادفراہمی سے گریز کرئے عمان میں بااثر بلوچ اس امداد کو پنجابی ہاتھوں میں پہنچنے سے روکنے کے لیے اپنا اثر ورسوخ استعمال کریں ۔پاکستان عالمی برادی کی فوجی اور اقتصادی امداد کو بلوچوں کی نسل کشی کے لیے بے دریغ استعمال کررہاہے ۔ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو اغواءاور قتل کیاگیاہے ۔خضدار میں ایڈوکیٹ کا اغواءریاستی جبر کاتسلسل ہے ۔پاکستان کا آغاز حقوق بلوچستان پیکج محض ایک ریاستی نعر ہ ہے جسے ہر دس روز بعد دہرا کر بلوچوں کے زخم پر نمک پاشی کی جاتی ہے ۔روزانہ بلوچ سیاسی کارکنان کو ماورائے عدالت اغواءکر کے ریاستی عقوبت خانو ں میں ڈالاجارہاہے ۔امریکہ سمیت پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے ممالک پاکستان کی طرف سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر چشم پوشی کرکے اپنے عوام سے دھوکا کررہے ہیں ۔بیرون وطن مقیم بلوچ ان ممالک کے عوام کو سچائی بتانے کے لیے مزید متحرک کردار اداکریں عالمی ضمیر مفادات کے بستر پر گہری نیند لی رہی ہے یہ محض بلوچ کے خون کے چھینٹوں سے نہیں جاگنے والی اسے جگانے کے لیے دنیا کے تمام انسانیت دوست لوگوں کومل کر کوشش کرنی ہوگی۔وقت آگیاہے کہ پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے ممالک کے عوام کو پرزوراندازمیں آگاہ کیاجائے کہ اُن کے خون پسینے کی کمائی انسانیت کے بھلا وفلاح کے لیے نہیں بلکہ دنیا کی تباہی کے لیے خرچ کی جارہی ہے ۔

Thursday, June 17, 2010

بلوچستان میں پاکستانی فوج کی جارحانہ کارروائیاں بلوچ کو قتل کرکے سر زمین پر قبضہ کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں

کوئٹہ ( پ ر )بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہاگیاہے کہ مشکے ‘ ڈیر ہ بگٹی ‘ کوہلو کاہان اور مکران میں پاکستان آرمی کی جارحانہ کارروائیاں بلوچ کو قتل کر کے اس کی سر زمین پر قبضہ کرنے کی پنجابی مقتدرہ کے منصوبے کاحصہ ہیں ‘ مشکے اور نوشکے میں بی ایس او ( آزاد ) کے کارکنان کے گھروں پر چھاپہ اور ناجائز ایف آئی آر کااندراج بلوچ نوجوانوں کے خلاف ریاستی نفرت کا اظہار ہے ‘ ایف سی دشمن کے کرایے کے قاتلوں پر مشتمل فورس ہے ‘ بلوچستان میں جاری جارحانہ کارروائیوں میں ایف سی کے نام پر پاکستان کی ریگولر آرمی برائے راست کارروائیاںکررہی ہے ۔مکران کی جارحانہ کارروائیوں میں گوادر میں اسی سال کے اوائل میں پاکستان آرمی میں بھرتی کیے جانے والے زیر تربیت بلوچ ناپختہ ذہنیت کے لڑکو ں کو آگے رکھا گیاہے پنجابی اپنے عمل سے واضح کر چکے ہیں کہ انہیں اُن بلوچوں سے بھی کوئی ہمدری نہیں جو اُن کے مفادات کے لیے استعمال ہورہے ہیں ۔اپنے مفادات کی اس جنگ میں پشتون ، سرائیکی ‘ اور ڈیرہ جات کے بلوچ نوجوانوں کو پنجابی بڑی بے دردی سے ایندھن کے طورپر استعمال کررہے ہیں ۔بلوچ سر مچاروں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی ہلاکت کوخیبر پشتونخواہ میں طالبان کے ساتھ پاکستانی فوج کی جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں میں ظاہر کر کے پاکستانی فوج دنیاکو گمراہ کررہی ہے ۔بلوچ اس جنگ میں کرایے کے سپاہی کے طور پر استعمال ہونے والے نوجوانوں کو دشمن پنجابی فوج کاحصہ سمجھتے ہیں ۔بلوچوں کے خلاف ننگی جارحیت کا حقیقی ذمہ دارپاکستان کی پنجابی شاﺅنسٹ ریاست ہے جو محکوم قوموں کے وسائل کو لوٹ کر انہیں اُن ہی کی نسل کشی کے لیے خرچ کررہی ہے ۔ مند میںبی این ایم کے شہید قائد غلام محمد کے گھر کے بار بار محاصر ے پر مذمتی الفاظ باقی نہیں رہے اس جارحیت کو بھی بلوچ قوم چیلنج کے طور پر قبول کرتی ہوئی آزادی کے منزل کی طرف بڑھتی رہے گی ۔شہید غلام محمد کے خاندان کی قربانیاں بلوچ تحریک آزادی کے جھدکاروں کے لیے قابل قدر ہیں ۔شہید قائد نے قوم کے دلوں میں محض آزاد ی کاجذبہ ہی نہیں پیدا کیا بلکہآپ نے خود اپنی سرزمین سے وفاداری کے حلف کا لاج رکھتے ہوئے جام شہادت نوش کی اور ذہنی طور پر ان مصائب سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنے کی ہدایت کرتے تھے ۔آپ فرمایا کرتے تھے کہ دشمن سے خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہئے دشمن اپنی شکست قریب دے کر ظلم کی انتہائی حدوں سے بھی نکل جائے گا ہم اُسی صورت کامیاب ہوسکتے ہیں کہ ان مظالم کو خنداں پیشانی سے قبول کریں ۔

مرکزی ممبران کی سفارش پر سی سی اجلاس ملتوی

کوئٹہ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتر اطلاعات کے مطابق بعض مرکزی کمیٹی کے ممبران کی مصروفیت کی وجہ سے پارٹی کے مرکزی کمیٹی کا 26جون کوگوادر میں طلب کیاجانے والا اجلاس ملتوی کیا گیاہے ۔اجلاس کی اگلی تاریخ کا اعلان یکم جولائی کے بعد کیاجائے گا ۔واضح رہے کہ اجلاس بعض مرکزی ممبران کی سفارش پر ملتوی کیاگیاہے ۔

Wednesday, June 9, 2010

پٹ سائیکلون کی تباہ کاریوں کی وجہ سے 11جون کو پشکان میں جلسہ عام نہیں ہوگا

گوادر ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ گوادر ھنکین کے اعلامیہ کے مطابق بلوچ ساحلی علاقوں میں پٹ سائیکلون کی تباہ کاریوں کی وجہ سے 11جون کو پشکان میں جلسہ عام نہیں ہوگا ۔ بلوچ نیشنل موومنٹ شہید رسول بخش یونٹ پشکان کے زیر اہتمام شہید حمیدکے یوم شہادت کی مناسبت سے 11جون کو پشکان میں جلسہ عام کا فیصلہ کیا گیا تھاجسے پٹ سائیکلون کے بعد پید اہونے والی آفت زدہ صورتحال کی وجہ سے نہ کرنے کا اعلان کیا گیا ۔ جلسہ عام کے لیے اکھٹا کی جانے والی رقم بلو چ کمکار کے امدادی فنڈ میں جمع کی جائے گی ۔

بلوچ کمکار کے مزید امدادی کیمپس

کوئٹہ +کراچی ( پ ر ) بلوچ ساحلی علاقوں میں پیٹ سائیکلون سے متاثرہ لوگوں کے امداد کے لیے بلوچ کمکار کی طرف سے کوئٹہ ( ریلیف ریجن ڈی ) میں ابتدائی طور پر تین امدادی کیمپس لگائے گئے ہیں ۔کراچی میں ملا عیسیٰ گوٹھ ملیر اور میراناکہ لیاری میں دومزیدامدادی کیمپس قائم کئے گئے۔ جب کہ نوشکی ( ریلیف ریجن سی ) میں آج کیمپس لگائے جائیں گے ۔درایں اثنا ءبلوچ کمکار ، ریلیف ریجن اے کراچی کے ریجن ریلیف کیمپس انچارجز اسحاق رحیم اور سلیم نے کراچی میں لگائے گئے تمام کیمپس کا دورہ کیا ۔انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ بلوچ کمکار کراچی ریجن کے جھد کار نہایت محنت اور مہارت کے ساتھ امداداکھٹا کررہے ہیں ۔ کراچی کے مخیر بلوچوں سے ربطے کا بہتر ین طریقہ اختیارکرنے کی وجہ سے امکان ہے کہ کراچی سے قابل ذکر امداد اکھٹا کیا جائے گا ۔کراچی میں بلوچ جھدکار کے رضاکاروں کی اکثریت بی ایس او( آزاد ) اور بی این ایم کے کارکنان پر مشتمل ہے ۔

Tuesday, June 8, 2010

بلوچ کمکار نے امداداکھٹاکرنے کے لیے اب تک سات امدادی ریجن قائم کیے ہیں

کوئٹہ +گوادر ( پ ر ) بلوچ کمکارکی طرف سے بلوچ ساحلی علاقوں او ر دشت میں آنے والے طوفان کے متاثرین کے لیے کراچی اور تربت میں امدادی کیمس قائم کیے گئے ہیں۔ آج بلوچستان کے مزید علاقوں میں کیمس لگائے جائیں گے ۔بلوچ کمکار نے امداداکھٹاکرنے کے لیے اب تک سات امدادی ریجن قائم کیے ہیں ۔ جن میں ریجن اے۔ کراچی میںلیاری ، گولیمار،تارولین، جھانگیر روڈ ، ملیر 15اور کاٹھور ملیر اور ریجن بی ۔ کیچ میں تربت ، تمپ اور مندمیں کیمپس لگائے گئے ہیں ۔جب کہ ریجن سی ۔ نوشکی ، ریجن ڈی ۔ کوئٹہ ، ریجن ای ۔خضدار، ریجن ایف ۔قلات اور ریجن جی ۔پنجگور میں آج مزید امدادی کیمپس لگائے جائیں گے کیے جائیں گے ۔اس سلسلے میں ریجن ریلیف کیمپس انچار جز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آج یقینی طور پر کیمپس لگائیں تاکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سر گرمیاں فوری طورپر شروع کی جاسکیں ۔ درایں اثناءبلوچ کمکار کے آپریشنل ہیڈ کوارٹر گوادر میں بلوچ کمکار کے ریلیف آپریشنل انچارج کی زیر صدارت رضاکاروں کا اجلاس ہو اجس میں متاثرہ علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں یہ با ت سامنے آئی کہ متاثرہ علاقوں میں سب سے بڑ امسئلہ لوگوں کو چار دیواری اور گھروں کی تعمیرات کے لیے امداد فراہم کرنا ہے ۔ امکان ہے کہ زمینی رابطے بحال ہونے پر متاثرعلاقوں میں اشیاءخورد نوش کی قلت دور ہوجائے گی ۔اجلاس میںتعمیرات کے لیے لوگوں کو سستے مزدور فراہم کرنے پر بھی غور کیا گیا اجلاس کے شرکا ءنے اس بات پر اتفاق کیا کہ ٹرانسپورٹ کے غیر ضروری اخراجات سے بچنے کے لیے امدادی کیمپس میں سامان اکھٹاکرنے کی بجائے نقد امداد اکھٹا کیاجائے جنہیں متاثرہ علاقوں کی ضرورت کے مطابق استعمال میں لایاجائے گا ۔

بلوچستان میں ایف سی اور دیگر پاکستانی فورسز اپنی جارحانہ کارروائیوں کا داہرہ وسیع کررہے ہیں

کوئٹہ ( پ ر) بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں ایف سی اور دیگر پاکستانی فورسز اپنی جارحانہ کارروائیوں کا داہرہ وسیع کررہے ہیں ۔ گزشتہ رات مند میں ایف سی نے بلوچ نیشنل موومنٹ کے شہیدقائدغلام محمد کے گھر کو گھیرے میں لے کر اہل خانہ کو حراساں کیا گزشتہ رات گئے اطلاعات کے مطابق اُن کے گھر کورات دس بجے کے قریب ایف سی کے بھاری نفری میں گھیرے میں لیا ہے ۔ایف سی اہلکار ایک گھنٹے تک شہید غلام محمد کے گھر کو گھیر ے میں رکھنے کے بعد وہاں سے بغیر وجہ بتائے چلے گئے ۔اس دوران انہوں نے وہاں گزرنے والے موٹرسائیکل راہگیروں کوروک کر اُن کی آٓنکھوں پر پٹیاں باندھ کراُن کو کئی گھنٹے تک حبس بے جامیں رکھنے کے بعد چھو ڑدیا ۔مکران کے بعد مشکے میں ایف سی کی جارحانہ کارروائیاں میں شدت پید اکی گئی ہے ۔ مشکے میں گھر گھر تلاشی لے جاہی ہے ور شہر میں فورسز بھاری ہتھیاروں کے ساتھ گشت کررہے ہیں ۔بیان میں فورسز کی طرف سے شہید غلام محمد کے گھر کے بار بار گھیراﺅں کی مذمت کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ ایف سی کی د غلام محمد کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے کی کوشش اُس کی اخلاقی شکستگی کا ثبوت ہے ۔ آپ کی شہادت کے بعدغیر محفوظ ہونے کی وجہ سے آپ کے خاندان کے مرد گھر میںموجود نہیں اس بات سے واقف ہونے کے باوجود فورسز آپ کے گھر کا گھیراﺅ کر کے انتہائی جارحانہ رویے کا مظاہرہ کررہی ہیں۔

بلوچ کمکار نے بلوچ ساحل پر سمندری طوفان پٹ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سر گرمیوں کے حوالے سے اپنا منصوبہ تیار کر لیا

گوادر ( پ ر ) بلوچ کمکار نے بلوچ ساحل پر سمندری طوفان پٹ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سر گرمیوں کے حوالے سے اپنا منصوبہ تیار کر لیا ہے ۔منصوبے کا نام ”ریلیف بلوچ کوسٹ 2010“رکھا گیا ہے ۔منصوبے کے مطابق گوادر آپریشنل زون اور ریلف ہیڈ کوارٹر ہوگا جسے ”او۔ریجن “ کا نام دیا گیاہے ۔ او ریجن بلوچ ساحل کے علاوہ تمام متاثرہ علاقوں پر مشتمل ہوگا۔ امدادی کیمپوں کی مانٹیرنگ اور وہاں سے حاصل ہونے والے امداد کو شفاف طور پر خرچ کرنے کے لیے بڑے شہروں اور علاقوں کومختلف ریجنوں میں تقسیم کیاجائے گا ۔جن کے نگران ریجن ریلیف کیمپس انچارج ( آر آر سی انچارچ ) ہوں گے ۔ پہلا”ریلیف ریجن اے “کے نام سے کراچی میں قائم کیا گیاہے جہاں آج ابتدائی طور پر پانچ سے زائد امدادی کیمپس لگائے جائیں گے ۔ متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے آج سے سروے بھی شروع کیے جائیں گے ۔ بلوچ کمکار کے اب تک کے حاصل شد ہ ابتدائی سروے کے مطابق طوفان باد وباراں سے سب سے زیادہ نقصان پسنی کے نواحی علاقوں اور کلمت میں ہو اہے ۔ جہاں بارش کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے علاوہ سمندرکا پانی گاﺅں میںداخل ہونے سے بھی کافی نقصان ہواہے ۔گوادر ، پشکان ، جیمڑی ، سر بندن اور پسنی شہر میں ہونے والے رہائشی آبادیوںکے نقصانات کاتخمینہ اندازاً 30کروڑ روپے لگایا گیاہے جوکہ ماہی گیری کے شعبے سے وابستہ افراد کو ہونے والے معاشی نقصان اور دیہی علاقوں میں ہونے والے نقصان کے علاوہ ہے ۔ مجموعی نقصان 3.5ارب سے زیادہ کا ہوسکتاہے ۔ پشکان میں کی جانے والی بلوچ کمکار کے ابتدائی سروے کے مطابق صرف پشکان قصبے میں 60چاردیواری اور 450سے زائد مکانات گر چکے ہیں ۔ جیمڑی میں تمام بارانی کھیتوں کیے بندات ٹوٹ چکے ہیں ۔300سے زائدچاردیواری 60 مکانات ، 70باتھ روم مکمل طور پر گر چکے ہیں 80اسپیڈ بوٹس بھی ڈوب چکے ہیں ۔ صرف جیمڑی میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ تین کروڑ روپے لگایا گیاہے۔ متاثرہ لوگوںکی اکثریت غریبوںکی ہے جوموثرامداد کی بغیر اپنے گھر دوبارہ تعمیر نہیں کر پائیں گے ۔موسمی تبدلیوں کے باعث ضروری ہوگیاہے کہ دیہی علاقوں میں سروے کر اکے آبادیاں منتقل کی جائیں اور شہرعلاقوں کے لیے بلڈنگ کوڈ بناکر اُن کے مطابق تعمیرات کی جائیں تاکہ مستقبل میں ہونے والے طوفان باد وباراں سے جو ان علاقوں میں معمول بن چکے ہیں ہونے والے ممکنہ نقصانات کو کم کیا جاسکے ۔

Saturday, June 5, 2010

بلوچ نیشنل موومنٹ نے کراچی لیاری میں متحارب گروہوں سے جنگ بندی کی اپیل کی ہے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ نے کراچی لیاری میں متحارب گروہوں سے جنگ بندی کی اپیل کی ہے ۔ بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی بیان میں کہا گیاہے لیاری میں جاری دونوں گروہوں کی خون ریز لڑائی میںدونوں طرف بلوچ نوجوان جاں بحق ہورہے ہیں جس کانقصان بلوچ قوم کو ہے ۔ اس جنگ سے کسی بھی گروپ کو فائدہ حاصل نہیں ہو گا ۔ متحارب گروپس ایجنسیوں کے مفاد کے لیے کام کرنے والی سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں استعمال ہونے کی بجائے قومی سوچ اپناکر اپنی اصلاح کریں ۔قوم دوست ا س جنگ میں کسی فریق کی حمایت کرسکتے ہیں نہ مخالفت لیکن جب بلوچ کی لاش گرئے گی تو تکلیف محسوس کریں گے ۔کراچی ریجن کے صدر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ لیاری حالات پرہنگامی اجلاس طلب کر یں ۔اجلاس میں لیاری کے حالات کو پر امن بنانے کے لیے بی این ایم کے ممکنہ کردار کا جائز ہ لیاجائے گا ۔

مندری طوفان پٹ نے گوادر ، جمیڑی ، پشکان ، سربندن اورپسنی میں شدید تباہی پھیلائی ہے

گوادر ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے رضاکاروں پر مشتمل امدادی تنظیم بلوچ کمکار کے بیان کے مطابق گوادر میں سمندری طوفان پٹ نے گوادر ، جمیڑی ، پشکان ، سربندن اورپسنی میں شدید تباہی پھیلائی ہے ۔ تیز آندھی اور بارش کی وجہ سے چالیس سے زائد گاﺅں زیرآب آچکے ہیں ۔ حالیہ طوفان باد وباراں کی شدت 2007کے طوفان سے کئی گنا زیادہ ہے مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ اتنی تیز اور دیر تک بر سنے والی بارش اس سے پہلے کبھی نہ انہوں نے دیکھی ہے نہ اس کے متعلقسنا ہے ۔ نقصان کا تخمینہ لگانے کے لیے بلوچ کمکار کے رضاکار سروے کریںگے جس کے بعد متاثرین کی مدد کے لیے بلوچ کمکار کی طرف سے کیمپس لگائے جائیں گے ۔پاکستانی حکومت پر اعتماد نہیں عالمی ادارے مدد کریں ۔2007کیچ کے سیلاب زدگان تاحال کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں 2007میں بلوچستان حکومت کی اپیل کے باوجود عالمی امدادی اداروں کو بلوچستان میں کا م نہیں کرنے دیا گیا ۔ایف سی نے بلوچ کمکار اور دیگر مقامی امدادی تنظیموں کی طرف سے کی جانے والی سر گرمیوں میں رکاوٹیں پیدا کیں اور امدادی سامان تقسیم کرنے سے منع کرتے رہے ۔ اس دفعہ اگرسابقہ رویے کا مظاہرہ کیا گیاتو متاثرین کے مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔ حکومت کی طرف سے گمرا ہ کن معلومات فراہم کرنے اور الیکڑونک میڈیاپر بلوچستان کی بجائے سندھ میں شدت کے ساتھ طوفان کی مسلسل خبریں چلانے کی وجہ سے مکران کے لوگ بر وقت حفاظتی انتظامات نہ کر سکے ۔ محکمہ موسمیات کے سمندر ی طوفان کے بارے میں معلومات غلط ثابت ہوئیں بارش نے طوفان سے زیادہ لوگوں کو متاثر کیا۔ کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں جن کے لیے تاحال کوئی امدادی سر گرمی شروع نہیں کی جاسکی نہ ہی اُن کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اطلاعات فراہم کی گئیں تھیں ۔ الیکڑانک میڈیا پر ڈی آئی جی ایف سی کے ذریعے ہنگامی حالات کے لیے تیاریاںمکمل ہونے کی خبر چلا کر میڈیا نے بلوچستان سے متعلق ایک مرتبہ پھر پیشہ ورانہ بددیانتی کامظاہرہ کیا ۔پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ ہونے کی دعویدار ٹی وی چینل کے رپورٹر جس وقت انتظامیہ کی مدح سرائی کر رہاتھا ۔ اس وقت جیمڑی کے قریب واقع گاﺅں پانوان مکمل زیر آب آچکا تھا اور جیمڑی کے قریب ڈوبنے والی لانچ میں سوار افراد کو کل شام پانچ بجے تک بچانے کے انتظامات نہ کیے جاسکے مذکورہ لانچ کے ڈوبنے کی صورت ذمہ دار متعلقہ ادارے ہوں گے ۔فورسز نے بارش اور طوفان سے متاثرہ لوگوں کومدد کرنے کی بجائے مشکلات میں اضافہ کیا ۔ پشکان میں کوسٹ گارڈ نے تلاشی کے بہانے ماہی گیروںکی کشتیاں نکالنے میں رکاوٹیں پید اکیں او ر شہر کے درمیان کیمپ لگاکر لوگوں کونفسیاتی دباﺅ کا شکار بنایا ۔ پلیری میں ایف سی اہلکار ڈوبتے ہوئے لوگوں کو مدد دینے کی بجائے بندوق کے زور پر خود اُن سے مدد لینے پہنچ گئے جنہوں نے یہ کہہ کر ایف سی والوں کے مدد سے انکار کیاکہ ہم خود ڈوب رہے ہیں تمہاری کیا مدد کریں گے ۔ پاکستان نیوی نے گوادر میں اپنی کشتیوں کو محفوظ مقام تک منتقل کرنے کی کوشش میں سمندر میں پھنس کر رہ جانے والے ماہی گیروں کی مدد سے صاف انکار کردیاجنہیں بعدازاں اپنے مدد آپ کے تحت نکالنے کی کوشش کی ۔طوفان نے گوادر کے نواحی علاقوں میں نقصان پہنچانے کے علاوہ کیچ دشت کفکفار اور گرد نواح علاقوں میں تباہی پھیلا ئی ہے کئی دیہات ڈوب گئے اور ہزاروں لوگ تیزبارش میں کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے ہیں ۔

Friday, June 4, 2010

پیپلز امن کمیٹی کے ترجمان نے لیاری کے حالات کی خرابی کی ذمہ دار قوم دوست عناصر کو قرار دے کر اپنے چہرے سے نقاب ہٹادیا ہے ۔کلری علی محمد محلہ میں بی ای

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے پیپلز امن کمیٹی کے ترجمان نے لیاری کے حالات کی خرابی کی ذمہ دار قوم دوست عناصر کو قرار دے کر اپنے چہرے سے نقاب ہٹادیا ہے ۔کلری علی محمد محلہ میں بی این ایم کے یونٹ سیکریٹری کے گھر کو راکٹ سے نشانہ بنانا اشتعال انگیز ہے ۔بی این ایم نے ہمیشہ گروہی لڑائی جھگڑے سے دور رہنے کی کوشش کی ہے ۔اپنے مخالف گروہ کو بہانہ بناکر لیاری کلری کی ناکہ بندی اور گھر وں پر حملہ بلوچیت پر حملہ کرنے کے مترادف ہے اس سے پہلے کہ معاملات بگڑ جائیں کلری لیاری کا محاصرہ ختم بلوچ کشی کا سلسلہ روک دیاجائے ۔اب ا س حقیقت کو سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں رہی کہ پیپلز امن کمیٹی پاکستانی ایجنسیوں کی ایماءپر لیاری کے بلوچوں کو ایک دوسرے سے لڑارہی ہے ۔ لیاری کے بلوچ اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب بھی پیپلز پارٹی کی حکومت آتی ہے اُنہیں لاشوں کے تحفے دیئے جاتے ہیں پیپلز امن کمیٹی پی پی پی کے بندوق بردار جیالوں کا ٹولہ ہے جو امن کے نام پر بد امنی اور داد گری کے ذریعے کراچی کے بلوچوں کے دلوں میں اپنا خوف بٹھانا چاہتی ہے ۔ امن کمیٹی نے بلوچوں کو ایم کیوایم کا خوف دلا کر ہمیشہ اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا ہے ۔اب جب لیاری کے بلوچ استعما ل ہونے کو تیار نہیں تو پی پی پی اور پاکستانی ایجنسیوں کی ایماءپران کا قتل عام کیا جارہاہے ۔ بیان میں لیاری میں بی این ایم کے کارکنا ن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ متحارب گروپس کی لڑائی میں فریق بننے سے گریز کرتے ہوئے عام بلوچوں کی عزت اور جان کے تحفظ کے لیے کردار اداکرتے رہئیں۔بی این ایم کا مقصد شعوری و قومی آگھی پھیلانا ہے ۔بی این ایم ایک غیر مسلح پرامن سیاسی جماعت ہے اور کسی کے خلاف ہتھیار بند جنگ کی نیت نہیں رکھتی ۔ کارکنان کو کلری کے کشیدہ حالات کا احساس ہونا چاہئے ان علاقوں کے کارکنان کے ساتھ خصوصی رابطے رکھ کر ضرورت کی صورت ہر ممکن مدد کی جائے ۔

Wednesday, June 2, 2010

شہید حمید کی یوم شہادت کی مناسبت شہید رسول بخش مینگل یونٹ پشکان کے زہر اہتمام پشکان میں جلسہ ہوگا‘قاضی

گوادر ( پ ر ) شہید حمید بہادر سیاسی کارکن اور مضبوط عقیدے کے انسان تھے ‘ اُن کی یوم شہادت پر شہید رسول بخش مینگل یونٹ پشکان گوادر کی طرف سے پشکان میں جلسہ عام ہو گاغیور بلوچ شہید کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے شر کت کریں۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے اپنے ایک بیان میں کیا ۔انہوںنے کہا کہ شہید حمید نے بلوچ قوم کی خوشحالی اور آزادی کی خاطر پھانسی کے پھندے کو چوم کر گلے میں ڈالا ۔ اُن کی شہادت محکوموں کے لیے واضح پیغامہے کہ دنیا بھر کے محکوم اقوام کا اپنی آزاد ی کی جدوجہد میںقابضقوتوں کے خلاف اتحاد ناگزیر ہے ۔ بالادستوں سے آزادی پانے والے ممالک کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ دنیا میں ابھی تک قومی غلامی کا خاتمہ نہیں ہو ا۔ جب تک دنیا میں محکوم اقوام کو آزاد ی نہیں ملتی عالمی دہشت گرد روپ بدل بدل کر دنیا کو دہشت زدہ کرتے رہیں گے ۔آج دنیا کو جس دہشت گردی کا سامنا اُس کی جڑیں بے چین اور محکوم اقوام کی سر زمین میں پیوست ہیں جہاں سے ایندھن پاکریہ بے قابو عفریت بنتی جارہی ہے ۔

دشت میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری پاکستان آرمی کی غیر اعلانیہ فوجی کارروائیوں میں دن بد ن شدت پیدا ہورہی ہے

کوئٹہ ( پ ر )دشت میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری پاکستان آرمی کی غیر اعلانیہ فوجی کارروائیوں میں دن بد ن شدت پیدا ہورہی ہے ۔گوادر اور کیچ کے درمیان چھوٹے بڑے ایک درجن سے زائد گا ﺅں گزشتہ تین دن سے فوجی محاصر ے میں ہیں ۔ گاﺅں میں تلاشی اور لوگوں کی بلا وجہ گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے ۔ پانی کے قدرتی تالابوں اورجن چشموں پر آرمی کا قبضہ رکھا تھااُن میں زہر ملا دیا گیا ہے ۔ بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتر اطلاعات کو دشت سے موصولہ خبروں کے مطابق پاکستان آرمی نے دشت کے علاقوں میں فوجی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے ۔علاقے میں پانی کے چشموں اور قدرتی تالابوں کے کنارے کئی مردہ پرندے اور جانور دیکھے گئے ہیں جس کی وجہ سے شک کیاجارہاہے کہ ان پانیوں میں زہر ملا یا گیاہے تاکہ انہیں پینے کے لیے استعمال کرناممکن نہ رہے ۔واضح رہے کہ چند سال پہلے مکران میں ہونے والے فوجی کارروائی میں بھی مقامی لوگوں نے فوجی اہلکاروں کی طرف سے پینے کے پانی کے ذخائر میں زہر ملانے کی شکایات کی تھی جس کی وجہ سے مقامی آبادی کی مال مویشیاں ہلاک ہونے سے اُنہیں مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ۔

Tuesday, June 1, 2010

دشت کے علاقے میں پاکستان آرمی نے اپنے جارحانہ اقدامات کا داہرہ وسیع کردیاہ

کوئٹہ ( پ ر )بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفترا طلاعات کے ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق دشت کے علاقے میں پاکستان آرمی نے اپنے جارحانہ اقدامات کا داہرہ وسیع کردیاہے ۔ کمپشت کے قریب چند گھرانوں پر مشتمل گدانوں پر جیٹ طیاروں سے بمباری کی اطلاعات ہیں جن میں درجنوں سے زائد لوگوں کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے ۔زریں بگ ، ملائی نگور ، پلان بازار ، زیارتی ، ھسادیگ ،زھریگ ، ھور،سولی ، چاتیگ ،دوروکنڈگ اور گرد نواح کے تمام علاقے پاکستان آرمی نے گھیرے میں لے کرپانی کے ذخائر پر قبضہ کر لیا ہے۔ آبادیوں کودھمکی دی گئی ہے کہ اگر انہوںنے ان ذخائر سے پانی لے جانے کی کوشش کی تو اس کے خطرناک نتائج کا ذمہ دار خود ہوں گے ۔ فوج کی طر ف سے ان علاقوں کو گھیر ے میں لے کر آبادیوں کو محصور کرنے کی وجہ سے گزشتہ دودن سے ان آبادیوں میں پانی کی ترسیل بند ہے جس کی وجہ سے محصورین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ ان علاقوں میں فوج کی بڑی تعداد کی وجہ سے ان علاقوں تک لوگوں کی رسائی بھی مشکل ہو چکی ہے ۔ ان علاقوںمیں پاکستانی فوج کے غیر اعلانیہ حملے کی وجہ سے یہاں کی آبادی محصور ہوکر رہ گئی ہے ۔نوعمر بچوں ‘ بوڑھوں اور مریضوں کی زندگی شدید خطرات کا لاحق ہیں ۔ اگر ان علاقوں کا محاصر ہ مزید جاری رہا تو ان علاقوں میں شدید قحط اور آبی قلت سے بڑی تعداد میں ہلاکتوں کاخدشہ ہے ۔ بلوچ نیشنل موومنٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آزاد میڈیا کی ان علاقوں میں رسائی نہ ہونے کی وجہ سے دنیا بلوچستان کے حالات سے لا علم ہے ۔بلوچستان کے حالات غزہ سے زیادہ خراب ہیں بلوچستان کے جن چھوٹے اور دورافتادہ علاقوں میں بمباری کی جارہی ہے وہاں کے لوگوں کی زندگی کا دار ومدار مال مویشی اور بارش کے بعد قدرتی جوہڑوں اور مصنوعی جوہڑوں میں جمع ہونے والے پانی پر ہے ۔ ان گدان نشین بلوچوں کے مال مویشیوں کو پاکستان آرمی اہلکار کرذبح کرکے کھارہے ہیں یا پھر بمباری کر کے قتل کررہے ہیں تاکہ ان کی معاشی حالت کمزور کر کے ا نہیں ان علاقوں سے نکلنے پر مجبور کیا جائے جہاں پاکستا ن آرمی کے مطابق بلوچ سر مچار پناہ لے کر اُن پر حملہ کرتے ہیں ۔جن علاقوں میں پاکستانی فوج جارحانہ اقدامات کررہی ہے ان علاقوں کے لوگ انتہائی پر امن ، لڑائی جھگڑے سے د ور رہنے والے اور غیر مسلح ہیں ۔ماضی میں کبھی ان علاقوں میں پاکستانی فورسز پر نہ حملہ کرنے کے واقعات رونما ہوچکے ہیں اور نہ ہی یہاں پر کسی حریت پسند تنظیم کے کیمپ ہونے کا کبھی سر کاری دعویٰ یا اطلاعات سامنے آئی ہیں ۔ اس کے باوجود ان علاقوں میں فورسز کی وحشیانہ بمباری محض بلوچ قوم سے نفرت کا اظہار ہے ۔ غزہ پر آنسو بہانے والا پاکستانی میڈیا اسرائیل سے زیادہ شر مناک کارروائیاں کرنے والی اپنی فوج کے کردار کو بھی دنیا کے سامنے لے کر آنے کی جرات کریں ۔

Monday, May 31, 2010

پاکستان آرمی کے دستے بھاری فوجی سامان کے ساتھ دشت مکران کے علاقے میں جارحانہ کارروائیوں کے لیے پہنچ گئے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ پاکستان آرمی کے دستے بھاری فوجی سامان کے ساتھ دشت مکران کے علاقے میں جارحانہ کارروائیوں کے لیے پہنچ گئے ہیں ۔علاقے میں غیر معمولی تعداد میں فوجی ٹینک ، ہیلی کاپٹرز اور جنگی جہاز موجود ہیں ۔چند دن قبل ایف سی اہلکاروں نے جارحانہ اقدامات کرتے ہوئے دشت کے علاقے میں واقع باڈر ٹریڈ سے وابستہ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو جلا کر انہیں زبردستی علاقہ بدر کردیا تھا ۔ ٹرانسپورٹ مالکان کو کئی کلومیٹر تک سزاءکے طورپر بلاوجہ دوڑاکر ان کی تذلیل کی گئی ۔ اُن کی طرف سے اس سز اءکی وجہ پوچھنے پر بتا یاگیا کہ سارے بلوچ کافر ہیں اُن کے خلاف لڑنا جہاد اور انہیں قتل کرنا جائز ہے ۔ خدشہ ہے کہ اس کارروائی میں آرمی کیچ اور گوادر کے نواحی علاقوں میں داخل ہوکر جارحیت کرئے گی ۔ا س حوالے سے قوم کو آگاہ کرتے ہیں کہ وہ جارح فورسز کی کسی بھی ممکنہ غیر اخلاقی اور غیر انسانی حرکت کے لیے تیار رہیں اور اس سے کسی قسم کی خیر کی توقع نہ رکھی جائے ۔ بیانات سے مسائل حل نہیں ہوں گے قوم کی اکثریت کو میدان عمل میں نکلنا ہوگا۔سرزمین کے دفاع کے لیے مل کر قربانی دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ۔آرمی خونریز ی کے خلاف بی این ایم کے جھدکار متحرک کردار اداکرتے ہوئے سیاسی احتجاج اور عوامی آگھی کا داہرہ وسیع کریں۔وقت تساہل پسندی اور آرام کا نہیں منزل کی طرف ہر دن یکساں ولولے کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتے رہنے کی ضرورت ہے دشمن کو کسی بھی لمحے یہ اطمینان نہیں ہونا چاہئے کہ بلوچ قوم جدوجہد سے تھک چکی ہے تحریک گھروں میں بیٹھ کر کتابیں لکھنے پڑھنے سے نہیں چلائی جاسکتی کتابوں سے حاصل کی گئی علم کو عمل کی کسوٹی میں پرکھنے کے لیے ہر لمحہ جدوجہد میں گزارنالازمی ہے ۔

Saturday, May 29, 2010

بی این پی مظاہرہ پر ایف سی کاقتل عام دہشت گردی ہے ‘کتابی وتاریخی بھول بھلیوں سے نکل کر آزادی کی جدوجہد کی جائے ‘ بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر )بی این پی( مینگل ) کے مظاہرے پر سیاسی کارکنان پر گولیوں کی بوچھاڑ ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے ' پاکستان اور اس کے اداروں سے اچھائی کی توقع حماقت ہے ' اس سے چھٹکار ہ کا واحد حل جدوجہد آزادی ہے جس میں شامل ہوئے بغیر شہید ہونے والوں کی شہادتوں کا بدلہ نہیں لیاجاسکتا ۔ان خیالات کااظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں گزشتہ دنوں کوئٹہ میں بی این پی ( مینگل ) کے مظاہرے پر ایف سی تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کیا گیاہے ۔بیان میں کہا گیاہے پنجاپی ریاست کو بلوچ کسی بھی صورت میں قبول نہیں اس نے بلوچ کو صفحہ ہستی سے مٹاکر اس کی سر زمین اور وسائل پر قبضے کا حتمی فیصلہ کررکھا ہے اب ہمارے پاس اپنی سر زمین اور غیر ت کے دفاع کے لیے لڑنے کے سواءکوئی راستہ نہیں ۔ پارلیمانی طرز سیاست اورجمہوریت کی رٹ لگانے والے اپنے بہتے خون کو دیکھ کر ہی ہوش کا ناخن لیں ۔وقت کتابی باتوں اور تاریخ کی کی بھول بھلیوں میں اُلجھنے کی نہیں دشمن کے مقابلے میں راست اقدام اٹھانے کی ہے ۔کوئٹہ میں شہیدہونے والے سیاسی کارکنان کی شہادتوں کا تقاضا ہے کہ پارلیمانی سیاست سے امیدیں وابستہ کرنے والی جماعتیں اپنا قبلہ درست کرکے واضح طور پر آزادی کی جدوجہد کرنے والی جماعتوں کے کاروان میں شامل ہوں ۔

گوادر کے نواحی علاقوں میں ایف سی کی دہشت گرد ی ‘ ٹرانسپورٹ کمپنیاں نذر آتش ‘ بی این ایم کراچی دمگ

کراچی ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی دمگ کےسیکریٹری اطلاعات نے گزشتہ دنوں گوادر کے علاقے زارا ن میں ایف سی کی بلوچ ٹرانسپورٹرز کے ٹرانسپورٹس کو جلانے اوراُن کوجگہ خالی کر نے کی دھمکی دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف سی اہلکار بلوچ سر مچاروں کی کامیاب حملوں سے بھوکلا ہٹ کا شکار ہوکر دہشت گردی اور پاگل پن پر اُتر آئی ہے بلوچ اس طرح کے حالات کے مقابلے کے لیے خود کو تیار رکھیں ۔پاکستانی فورسز اس سے بھی زیادہ گری ہوئی حرکت اور اخلاقی پستی کامظاہرہ کرسکتے ہیں جس طرح کوہلو' کاہان اور ڈیرہ بگٹی کے دور افتادہ گاﺅں میں لوگوں کو زندہ جلا کر عورتوں کی بے حرمتیاں کی گئیں ان علاقوں میں بھی یہی عمل دہرائے جاسکتے ہیں پاکستان کے پنجاپی کنٹرول فورسز بلوچ کو بحیثیت قوم اپنا دشمن سمجھتے ہیں اب یہ فیصلہ بلوچ کو کرنا ہے کہ وہ س کے مقابلے میں ہتھیار اُٹھا ئے گایا گھر میں بیٹھ کر اس انتظار کر ئے گا کہ ایف سی اس کی چادر وچار دیواری کے تقدس کو پائمال کر کے اسے بزدلوں کی طرح بغیر لڑے قتل کر دے ۔ان پر آشوب حالات میں ہر بلوچ کو اپنی غیر ت اور سر زمین کے دفاع کے لیے تیار رہناہوگا ۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں گوادر کے علاقے میں بلوچ سر مچاروں نے کامیاب کارروائی کر کے کئی ایف سی اہلکاروں کو قتل کیا تھااس کے جواب میں ایف سی اہلکاروں نے گرد نواح کے علاقوںمیں جارحانہ کارروائیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔اسی طرح کی ایک جارحانہ کاررائی میں انہوں نے دشت زاران کے علاقے میںواقع ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے تیل ڈپو اور کروڑوں روپے مالیت کے سامان کو بلا وجہ جلا دیااور لوگوں کو سزاءکے طور پر دوڑاتے ہوئے کہا کہ تم لوگ مسلمان نہیں کافر ہواس لیے تم سب کو قتل کرنا جائز ہے ۔

Thursday, May 20, 2010

نال میں بی این ایم کے کارکن قادر بخش پر بی این پی کے کارکنان کا حملہ خانہ جنگی کا سبب بن سکتا ہے

کوئٹہ ( پ ر ) نال میں بی این ایم کے کارکن قادر بخش پر بی این پی کے کارکنان کا حملہ خانہ جنگی کا سبب بن سکتا ہے ' بی این پی کے ذمہ داران اپنے کارکنان کو لاٹھی ڈنڈے کی سیاست سے گریز کی تاکید کریں ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کیا گیاہے ۔بیا ن میں کہا گیاہے کہ بی این ایم کے پروگرام اور جھدکاروں کے کردار کی وجہ سے پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہورہاہے بی این پی کے کئی نظریاتی کارکن بی این ایم میں شامل ہورہے ہیں جس سے بی این پی کے غیر نظریاتی عناصر بھوکلاہٹ کا شکار ہیں۔ خضدار میں جن کارکنان کو تشددکا نشانہ بنا یا گیا اُن کا تعلق بھی ماضی میں بی این پی سے رہاہے ۔ کارکنان کو ہدایت کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ بی این ایم کے کارکنان پر آزادی پسند ہونے کی وجہ سے کسی بھی دوسری جماعت کی نسبت ذمہ داریاں زیادہ ہیں اس لیے جھدکار خود کو گروہی ' علاقائی،مذہبی ، عصبی اور قبائلی چپقلشوں سے بچاتے ہوئے اپنی تمام تر توانائیاں تحریک آزادی کے لیے صرف کریں ۔جن کے پاس دلیل نہیں ہوتے وہی لاٹھی ڈنڈے کا سہارہ لیتے ہیں سرکار کاجبر برداشت کرنے والے نادان بھائیوں کو برداشت کرنے کابھی حوصلہ رکھتے ہیں۔خضداراور نال کے جھدکار شہید رسول بخش کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بھائی چارگی اورکمٹمنٹ کی مثال قائم کریں۔ ہماری جنگ قابض پنجاب کے ساتھ ہے وہ دن دور نہیں کہ شہد اء کی قربانیاں بلوچ قوم کو بی این ایم کے نظریاتی فلیٹ فارم پر یکجا کر نے کاباعث بنیں گی ۔خضدار واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں قبل ازیں بھی مذکورہ جماعت کے کارکنان آواران میں بی این ایم کے کارکنان کو تشددکا نشانہ بنا چکے ہیں جس کا مقصد بی این ایم کے کارکنان کو اشتعال دلا کر ا ن کو اپنے سیدھے راستے سے بھٹکا کر تشدد کا جواب تشدد سے دینے پر مجبور کرنا ہے تاکہ اُن کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کوروکا جاسکے ۔

Tuesday, May 18, 2010

تعلیمی اداروں کو میدان جنگ بنانا کسی کے مفاد میں نہیں

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی بیان میں کہا گیاہے کہ تعلیمی اداروں کو میدان جنگ بنانا کسی کے مفاد میں نہیں بلوچ طلباء جذبا ت پر قابورکھیں ۔پاکستان کی پے رول پر کام کرنے والے عناصر پختون اور بلوچ طلبا کو دست وگریبان کرکے بلوچ کی توجہ تحریک آزادی سے ہٹا کراسے ایک غیرضروری جنگ میں اُلجھاناچاہتے ہیں ۔پختون قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ آئندہ اس طر ح کے واقعات کی تدراک کے لیے سنجیدہ اقدام کریں ۔کچھ پختون تنظیموں کی ایف سی اور سر کاری فورسز کی بلو چ دشمنی کا ساتھ دینا دونوں اقوام کے مفاد میں نہیں ۔بلوچستان میں پختون اور بلوچوں کے درمیان کوئی تنازعہ اور تضاد نہیں بلوچ اپنی سر زمین کی دعویدار ہیں اور ان علاقوں پر حق ملکیت کا کوئی دعویٰ نہیں رکھتے جو تاریخی طور پر افغانستان کا حصہ تھے ۔اس کے باوجود کچھ عناصر عرصہ دراز سے یہ کوشش کرررہے ہیں کہ پختون اور بلوچوں کو ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کرکے بیک وقت پختون اور بلوچ قوم کو کمزور کر کے اپنے مفادات حاصل کریں ۔جس دشمن کابلوچ مردانہ وارمقابلہ کررہاہے اس نے بلوچوں سے زیادہ پختونوں کو نقصان پہنچایا ہے اور بلوچوں کے خلاف پختون کو ایف سی میں کرایے کے سپاہی کے طور پر استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے پراکسی وارمیں بھی ملوث کرنا چاہتا ہے ۔پختون وطن افغانستان اور خیبر پختونخواہ کی تباہی کے ذمہ داروں کا ساتھ دینے والے بلوچستان سے نہیں دراصل اپنی قوم سے غداری کررہے ہیں۔

Wednesday, May 12, 2010

بلوچ نیشنل موومنٹ سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد کی زیر صدارت زرمبش پبلی کیشنز کے ذمہ دارن کا ایک اجلاس

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد کی زیر صدارت زرمبش پبلی کیشنز کے ذمہ دارن کا ایک اجلاس طلب کیا گیا ۔اجلاس میں زرمبش پبلی کیشزکی گزشتہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں تاکبند زرمبش میں براھوی تحریر نہ ہونے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے زرمبش کے ذمہ دارن کو تاکید کی گئی کہ آئندہ زرمبش میں بلوچی تحریروں کے ساتھ براھوی مضامین کی اشاعت بھی یقینی بنائی جائے ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے قاضی داد محمدنے کہا کہ زرمبش کے ذمہ داران نے مختصر مدت میں ادارے کو فعال اور مستحکم کرکے ایک کارنامہ انجام دیاہے جس میں بہتری کے لیے دن رات کام کرنے کی ضرورت ہے ۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بلوچ قوم کیقومی زبان بلوچی ہے لیکن براھوی زبا ن کی بقاء اور اس کی ترقی کی ذمہ داری بھی ہماری ہے کیوں کہ حکومت پاکستان کی سامراجی پالیسیوں کی وجہ سے بلوچوں کی دوسری بڑی زبان براھوی کواقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں ختم ہونے کے خطرے سے دوچار زبان قرار دیا گیا ہے جس کے مقابلے کے لیے ہمیں عملی اقدام کرنے ہوں گے ۔اجلاس میں مختلف شعبہ جات کے ذمہ دارن نے سیکریٹری اطلاعات کو آئندہ پروجیکٹس کے حوالے سے بریفنگ دی ۔تاکبند زرمبش کے مجلس ادارت کی طرف سے وضاحت پیش کی گئی کہ براھوی تحریریں بروقت موصول نہ ہونے کی وجہ سے زرمبش کی پہلی اشاعت میں شامل نہیں کیے جاسکے تاہم انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ اس کمزوری کو دور کیا جائے گا۔

بلوچ قومی مفادات کے تحفظ کے لیے گرنیڈ الائنس کی نہیں قومی آزادی کے ایجنڈے پر متفق ہونے کی ضرورت ہے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ قومی مفادات کے تحفظ کے لیے گرنیڈ الائنس کی نہیں قومی آزادی کے ایجنڈے پر متفق ہونے کی ضرورت ہے ' بلوچ قوم کاکو مفاد اس کو غلامی سے چھٹکارہ دلانے میں ہے جس کے لیے بی این ایف کا اتحاد قائم کیا گیا ہے 'شہید غلام محمد نے اتحاد کے لیے جو تین شرائط رکھے تھے آج بھی ان پر متفق ہونے والوں سے اتحاد کے لیے تیار ہیں' اخبارات میں جس گرینڈ الائنس کا چرچا کیا جارہاہے اگر وہ بی این ایف کے ایجنڈے سے متفق نہیں توا س کا حشر بھی سابقہ گرینڈ ز گٹھ جو ڑ کی طرح ہوگا اگر بی این ایف کے شرائظ پر متفق ہے تو کسی نئے الائنس کی ضرورت نہیں ۔ان خیالات کااظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کیا گیاہے ۔بیان میں کہا گیاہے کہ بلوچ آزادی پسند قوتوں کے درمیان مکمل ھم آھنگی پائی جاتی ہے اور سیاسی طور پر بی این ایف ماضی کے بلوچ سیاسی جماعتوں کی اتحادسے زیادہ مضبوط ہے ۔اگر کوئی جماعت واقعتاًبلوچ قوم کو غلامی سے چھٹکارہ دلانے کی تحریک میں سنجیدہ ہے اور اپنی الگ شناخت اور پارٹی ڈھانچے کے ساتھ بی این ایم کے تین شرائط بلوچ قومی آزادی ، غیر پارلیمانی طرز جدوجہد اور بلوچ سر مچاروں کی حمایتقبول کر کے بی این ایف میں شامل ہو سکتا ہے ۔ بی این ایم نے اپنے قیام سے لے کر اب تک نسلی ، گروہی او ر قبائلی تعصب سے بالاتر رہ کر قومی یکجہتی کے لیے کام کیا ہے تاکہ قوم کی طاقت یکجا کر قومی تحریک کے لیے استعمال کر سکے ۔آج جہاں بھی بی این ایم موجود ہے وہاں قبائلی اور گروہی تعصب کی جڑیں کمزور پڑ چکی ہیں ۔بی این ایم کا سیاسی موقف دوٹوک ہے کہ وہ کسی شخصیت کے خلاف نہیں بلکہ بلوچ کوقوم دوستی کے نام پر قوم خوفزدہ رکھ کر نفیساتی طور پر پاکستان کا غلام بنانے کے عمل کے خلافہے ۔جوعناصر قومی سیاست میں قبائلی تعصب سے لبریز لب ولہجہ اختیار کیے ہوئے ہیں ان کا رویہ قومی مفاد میں نہیں ۔گزشتہ چند دنوں سے اخبارات میں جس گرینڈالائس کا ذکر کیا جارہاہے اگر اس حوالے سے کام کرنے والی جماعت اپنا موقف اور اتحاد کے لیے جن عناصر کے درمیان ہے رابطہ ہے اُن کو واضح کر ئے تو بہتر ہے کیوں کہ حالت ابہام پھیلانے کے لیے ساز گار نہیں ۔بیان میں واضح کیا گیا ہے بی این ایم کے ساتھ تاحال کسی گرینڈیامنی الائنس کے لیے رابطہ نہیں کیا گیاہے نہ کہ بی این ایم بی این ایف سے ہٹ کر کسی اتحاد میں شمولیت کے لیے تیار ہے ۔

Saturday, May 8, 2010

زرمبش کی اشاعت ایک نئی تاریخ ہے'قاضی داد محمد

گوادر ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے پارٹی ترجمان زرمبش کی اشاعت پر تاکبند زْرمبش کے مجلس ادارت اور زرمبش پبلی کیشنز کے ذمہ داران کومبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرمبش کی اشاعت ایک نئی تاریخ ہے ۔زرمبش بلوچی زبان میں علم سیاسیات اور قومی دوستی کے حوالے سے علمی مضامین شائع کرنے کی ایک نئی روایت قائم کی ہے ۔قبل ازیں قوم دوستی کی دعویدار تمام تنظیموں کی نشر واشاعت اُردو زبان میں ہو اکرتی تھی اس علمی روش کوپروان چڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ بی این ایم کے تمام جھد کا ر اور دوزواھان ادارے کے ساتھ قلمی معاونت کریں اور زیادہ سے زیادہ تعداد زرمبش کے خریدار بناکر ادارے کو فعال بنانے میں کردار اداکریں ۔انہوں نے اُن تمام زونوں کو جنہوں نے تاحال زرمبش کی خریداری کے لیے زرمبش ڈسٹر ی بیوٹر سے رابطہ نہیں کیا ہے سختی سے تاکید ہے کہ وہ زرمبش کی خریدار ی کے زرمبش ڈسٹری بیوٹر یا مرکزی دفتر اطلاعات سے رابطہ کریں۔درایں اثناء بلوچ نوجوان لکھاری امداد بجیر نے بھی تاکبند زْرمبش کی اشاعت پر ادارے کو مبار ک باد پیش کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ زرمبش جیسی علمی وسیاسی شمارے کو بی این ایم کے کارکنان تک محدود کرنے کی بجائے کتابوں کے اسٹالوں پر بھی مہیا کیا جائے تاکہ اس سے زیادہ زیادہ تعداد میں لوگ استفادہ کرسکیں ۔

Thursday, May 6, 2010

بی این ایم ملیر زون کے قائمقام صدر نے بی ایس او (آزاد ) کی جانب سے پاکستانی خفیہ اداروں کے اغواء کردہ بلوچوں کے حوالے سے 9مئی کو ملیر میں منعقدہ ریلی کی حمایت کا اعلان

کراچی ( پ ر ) بی این ایم ملیر زون کے قائمقام صدر نے بی ایس او (آزاد ) کی جانب سے پاکستانی خفیہ اداروں کے اغواء کردہ بلوچوں کے حوالے سے 9مئی کو ملیر میں منعقدہ ریلی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی کے تمام جھدکاروں کو بھر پور شر کت کی ہدایت کی ہے ۔

بلوچ تحریک کو روکنے کے لیے قابض سر کاردہشت گردی کا سہار ہ لے رہی ہے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ تحریک کو روکنے کے لیے قابض سر کاردہشت گردی کا سہار ہ لے رہی ہے ' بلوچ قبائلی علاقوں میں ضمیر فروش نام نہاد قبائلی رہنماؤں جب کہ جھلاوان اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں جرائم پیشہ افراد کو بلوچ سیاسی کارکنان کے خلاف استعمال کرنے کی ساز ش تیار کی گئی ہے ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کیا گیاہے ۔بیا ن میں کہا گیاہے ۔بلوچ تحریک سے متعلق ابہام پیدا کرنے کے لیے پاکستانی خفیہ اداروں نے جرائم پیشہ اورسماج دشمن کاموں میں ملوث افراد کواستعمال کرنے کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے ۔سر کار ی ہدایت پر کام کرنے والے عناصر بلوچستان میں دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں میں بھی ملوث ہیں جنہیں بعدازاں مذہبی تنظیموں سے جوڑا جاتا ہے۔ اس طرح کی کارروائیوں کا مقصد دنیا کو بلوچستان سے متعلق گمراہ کرناہے۔قلات اور دالبندین میں خواتین کے چہرے پر تیزاب پھینکنے کے واقعات کے بعد اب ایجنسیا ں مذہبی انتشار پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں ۔بلوچستان میں ہندو برادری اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے خلاف کاررائیوں بھی اسی سلسلے کی کڑی ہیں ۔بلوچ سماج کے تمام طبقات ریاستی سازشوں سے ہوشیار رہ کر اپنے صفوں میں اتحاد پید اکرکے حالات کا مقابلہ کر نے کے تیار رہیں ۔

Friday, April 23, 2010

ایف سی کا گزشتہ رات شہید غلام محمد کے گھر کا گھیراﺅ قوم کے لیے چیلنج ہے

کوئٹہ ( پ ر) قابض فورسز کے ہتھکنڈے ہی اسے اپنے انجام سے قریب تر کردیں گے 'بلوچ شہدا نے پوری قوم کی خوشحالی اور آزادی کے لیے قربانی د ی ہے 'ایف سی کا گزشتہ رات شہید غلام محمد کے گھر کا گھیراﺅ قوم کے لیے چیلنج ہے ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کرد ہ بیان میں کیا گیاہے۔ بیان میں کہا گیاہے کہ گزشتہ رات مند میں ایف سی نے ایک مرتبہ پھر اپنی ذہنی پسماندگی کا ثبوت دیتے ہوئے شہید غلام محمد کے گھر کورات بھر محاصرے میں لے کر آپ کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے ۔قبل ازیں بھی ایف سی کئی مرتبہ شہید غلام محمد کی شہادت کے بعدآپ کے گھر کو بلاوجہ محاصرے میں لے چکی ہے جب کہ گزشتہ روز ایف سی نے شہید کے مزار سے جھنڈے اُتار کر آپ کے مزار کی بے حرمتی بھی کی ہے ۔واقعے کے ردعمل میں بی این ایم کے قائمقام صدر عصاظفر نے کہا ہے کہ بلوچ نوجوان جس شہید کی فکری وارثتکے دعویدارہیں آپ کے وارثوںکو بے یا ر ومدگا ر ہرگز نہیں چھوڑیں گے ۔ایف سی اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ بلوچ اس سے خوفزدہ ہیں ۔شہداءاور بلوچ ننگ وناموس کی پامالی کا بدلہ آزادی مقرر کیا گیاہے اس جدوجہد سے کوئی جبر نہیں روک سکتا ۔

Tuesday, April 20, 2010

مادروطن کی بہادر بیٹی مھناز مینگل کی شہادت بلوچستان کے کٹھ پتلی وزراءکے منہ پر تمانچہ ہے'عصاظفر

کوئٹہ ( پ ر )مادروطن کی بہادر بیٹی مھناز مینگل کی شہادت بلوچستان کے کٹھ پتلی وزراءکے منہ پر تمانچہ ہے 'جوقابض دشمن بلوچ شہداﺅں کے مزارات' معصوم ، عورتوں اور جھنڈوں سے خوفزدہ ہے ' اس کے مقابلے میں بلوچوں کی فتح یقینی ہے '۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصاظفر نے ایف سی کی طرف سے شال( کوئٹہ ) میں بلوچوں کے خلاف جارحانہ اقدام اور مند میں شہید واجہ ( شہید غلام محمد ) کے مزار سے پارٹی جھنڈا اُتارنے کے ردعمل میں کیا ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں مضبو ط اور منظم قومی جدوجہد کی وجہ سے قابض فورسز کا بلوچستان پرمزید جبری حکمرانی ناممکن ہوتا جارہاہے ۔بلوچ سر مچاروں کے موثر حملوں کا غصہ نہتے شہریوں پر نکال کر قابض بلوچوں کے دلوں میں اپنا رعب ڈالنا چاہتا ہے ۔شہید غلام محمدکے مزار سے پارٹی جھنڈا اُتارنے سے اُن کی سوچ کو جو ہر بلوچ فرزند کانصب العین بن چکی ہے نہیں مٹا یا جاسکتا ۔بلوچوں کے خلاف حالیہ جارحانہ اقدام بلوچوں کی پیش رفت کو روکنے کے لیے ہیں بلوچ ہر نامساعد حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاریخ کوئٹہ شہر میں ایف سی گردی اور بلوچوں کے قتل عام کا تماشا دیکھنے والی بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت اور اسمبلی ممبران کا سخت محاسبہ کرئے گی بلوچ قوم اپنے دوست اور دشمن کواچھی طرح پہچان لیں۔ دریں اثناءبلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ پاکستانی فورسز بلوچ سر مچاروں کے پے درپے حملوں سے حواس باختہ ہوکر شہریوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں پر اُترا ٓئی ہیں ۔پسنی میں بلوچستان کی کٹھ پتلی پولیس پنجابی کوسٹ گار ڈ کی آئے دن کی فرمائش پر سیاسی کارکنان اور عام لوگوں کو بلاوجہ گرفتار کر کے جیلوں میں ٹھونس رہی ہے اب تک نصف درجن سے زائد بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان گرفتاریوں کا مقصد بلوچ سیاسی کارکنان میں خوف وہراس پیدا کر کے ان کو سیاسی سر گرمیوں اور تحریک سے دور رکھنا ہے ۔مند میں ایف سی نے بلوچ نیشنل موومنٹ کے شہید قائد اور بلوچ قومی بامرد ( ہیرو) شہید واجہ (شہید غلام محمد ) کے مزار پر لگے جھنڈے کو اُتار کر مزار اور قبرستان کی بے حرمتی کی ہے اس سے قبل بھی ایف سی اہلکار شہید کی مزار کی بے حرمتی کرچکے ہیں ۔آپ کے مزار پر لکھے ہوئے آپ کے اشعار بھی مٹادیئے گئے ہیں ۔اسی طرح کوئٹہ کے بلوچ علاقوں کو گھیرے میں لے کر وہاں بھی مظالم کانیاسلسلہ شروع کیا گیاہے ۔ایف سی کی کوئٹہ میں جارحانہ کارروائیوں کے دوران اب تک ایک بلوچ خاتون مھناز مینگل شہید ہوچکی ہیں۔ایف سی نے پانچسو سے زائد افراد کوگرفتار کر کے نامعلوم ٹارچر سیلوں میں منتقل کردیاہے جن کو لاپتہ کر کے قتل کیے جانے کا خدشہ ہے ۔کوئٹہ میں بلوچوں کے خلاف ایف سی کارروائی کے نتیجے میں بلوچ علاقوں میںشہری زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوچکی ہے ۔ایف سی کی جارحانہ کارروائیوں کے نتیجے میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے ۔ واضح رہے کہ قبل ازیں بھی ایف سی کی اس طرح کی کاررائیوںمیں سینکڑوں کی تعداد میں ہلاکتیں ہوچکی ہیں جب کہ اس طر ح کی کاررائیوں کے دوران جن لوگوں کو گرفتارکیاجاتا ہے اُن میں سے اکثریت کوعدالت میں پیش کرنے کی بجائے غائب کیاجاتاہے غائب ہونے والے اکثر لوگوں کے متعلق اطلاعات ہیں کہ انہیں تشدد کے بعدقتل کرکے لاشیں غائب کردی گئی ہیں ۔

Monday, April 5, 2010

ڈیرہ بگٹی اور تراتانی کے نواحی علاقوں‌ میں‌ فورسز نے جارحانہ کارروائیوں‌ میں‌ اضافہ کیا ہے ' بی این ایم

کوئٹہ (پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات کے جاری کردہ بیان کے مطابق ڈیرہ بگٹی ، کوھلو ، کاہان ' تلی دامن اور تراتانی کے اطراف واقع بلوچ آبادیوں پر پاکستانی فورسزنے جارحانہ حملوںمیں اضافہ کیا ہے ۔ پاکستانی فورسز کیجارحانہ کارروائیوں کے نتیجے میں کئی افراد شہید ہوئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں ۔پاکستانی فوج ہیلی کاپٹروں کے ذریعے بلوچ گدانوں پر بمبار منٹ بھی کررہی ہیں جب کہ مویشیوں کو لوٹا اور فصلوں کو آگ لگا کر تباہ کیا جارہاہے ۔ بلوچ سخت ترین حالات کے لیے تیار رہیں۔ ڈیرہ بگٹی ، کوھلو ، کاھان کے بعدمکران میں بھی جارحانہ کارروائیوں کی تیاریاں مکمل کی گئی ہیں۔ پاکستان نے جارحانہ فوجی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ خفیہ ایجنسیوںاور ایف سی کے ذریعے کی جانے والی اغواءکی وارداتوں میں بھی تیزی پیداکی ہے ۔ ڈیرہ بگٹی میں فورسز بلوچوں کو کچلنے کے لیے کرایے کے سر کاری کا لشکر کا بھی استعمال کررہی ہیں جو مخالفین کو نہ صرف بڑی بے دردی سے قتل کررہے ہیں بلکہ ان کو سر کار کا ہمنواءبنانے کے لیے ان کے بچوں اور عورتوںکو بھی قیدی بنارہے ہیں ۔ پاکستانی فورسز کی ظلم وبربریت سے تنگ آکر ان علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگ سندھ اور دیگر محفوظ مقامات کی طرف ہجرت کر کے کسمپرسی کی زندگی بسر کررہے ہیں ۔ بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت دنیاکو بے وقوف بنانے کے لیے بلوچستان کی محرومی کے خاتمے کا ڈھونگ کرر ہی ہے جب کہ فورسز میڈیا کے پہنچ سے دور پہاڑی علاقوں اندورنی آبادیو ں میں خونی کھیل کھیل رہی ہیں ۔ بلوچ سیاسی جماعتیں دنیا کو انتباہ کرچکی ہیں کہ پاکستان کو ہتھیاراور دیگر امداد کی فراہمی بلوچستان میں پاکستانی قتل وغارت گری میں اضافہ کا سبب بن سکتے ہیں ۔پاکستا ن اپنی فوجی جارحانہ کارروائیوںکے دوران بلوچ آبادیوں پر کیماوی اور دیگر ممنوعہ ہتھیار سمیت دہشت گردی کے نام پر امریکہ اور نیٹو ممالک سے حاصل کردہ فوجی امداد بلوچوں پر استعمال کر چکاہے ۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کی طرف سے کراچی ‘ تربت اور خاران میں محبوب واڈیلہ ‘ بوھیر بنگلزئی اور پاکستانی خفیہ اداروں کے اغواءکردہ ہزاروں افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔بلوچ

کراچی +تربت +خاران (پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کی طرف سے کراچی ' تربت اور خاران میں محبوب واڈیلہ ' بوھیر بنگلزئی اور پاکستانی خفیہ اداروں کے اغواءکردہ ہزاروں افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی دمگ (ریجن ) کی طر ف سے بی این ایم کے جھدکار ( ممبر ) محبوب واڈیلہ کی پاکستانی سیکورٹی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواءکے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بیزر اٹھا رکھا تھا جس پر محبوب واڈیلہ کی تصویر لگی ہوئی اور مغوی کی بازیابی کے لیے انسانی حقو ق کے عالمی اداروں سے کردار اداکرنے کی اپیل درج تھی ۔ احتجاجی مظاہرین نے مختلف نعروں پر مشتمل پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے ۔اس موقع پر مظاہرین کے نما ئندگان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ2اپریل کی صبح پاکستان کی سیکورٹی ایجنسیوں نے پولیس کے ساتھ مل کر محبوب واڈیلہ کو یوسف گوٹھ کراچی کے مقام پر گوادر جاتے ہوئے وین سے اُتار کر اغواءکیا ہے اغواءکے بعد انہیں کراچی میں موجود عقوبت خانوں میںقید رکھاگیا ہے۔اغواءکا یہ واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے لیے گزشتہ دس سالوں سے پاکستانی خفیہ ادارے تسلسل کے ساتھ بلوچ سیاسی کارکنان کو اغواءکر کے لاپتہ کر رہے ہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک 15000سے زائد بلوچوں کو بلوچستان کے مختلف علاقوں سے اغواءکیا گیاہے جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں ۔ان اغوا ءشدگان میں سینکڑوں لوگ گزشتہ کئی سالوں سے لاپتہ ہیں۔موجودہ حکومت کے بعض ذرائع نے ان میں سے بیشتر افراد کی خفیہ اداروں کی تحویل میں ہلاکت کی تصدیق کی ہے ۔موجودہ حکومت کا رویہ بھی بلوچوں کے خلاف گزشتہ باسٹھ سالہ رویے سے مختلف نہیں ۔ بلوچستان میں قائم نام نہاد صوبائی حکومت کی حیثیت کٹھ پتلی کی ہے جب کہ وہاں حقیقی حکومت گزشتہ ساٹھ دہائیوں سے پنجابی مفادات کے لیے کام کرنے والی پاکستانی ایجنسیوں اور فورسز کی ہے جو نہ صرف بلو چوں کے انسانی حقوق پائمال کررہے ہیں بلکہ پاکستان کے اپنے بھی کسی قانون کو خاطر میں نہیں لاتے اور جس سیاسی کارکن کے خلاف ان کے دل میں بغض اور نفرت بڑھتی ہے اسے اٹھا کر غائب کر دیتے ہیں ۔ پاکستانی خفیہ ادارے ملٹری اور پاکستان کی وزرات داخلہ کے "بلوچ مٹاﺅ آپریشن "پلان کے تحت بلوچوں کو قیادت سے محروم کررہے ہیں تاکہ ان کا بلوچسیاسی اور قومی شناخت کے تحفظ کے لیے جدوجہد کرنے والی جماعتوں کو کمزور کر کے بلوچ وسائل اور سر زمین پر قبضے کا منصوبہ کامیاب ہو۔ پاکستانی سیکورٹی ایجنسیوں کے پاس لاپتہ بلوچوں کے کسی ریاستی قانوں کے خلاف ورزی کے ثبوت نہیں اس لیے اخلاقی وآئینی پستی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے لوگوں کو اغواءکر کے غائب کرر ہے ہیں ۔یہ ادارے بلوچستان میں وحشت اور دہشت کی علامت بن چکے ہیں جو عدالت سے بری ہونے والے سیاسی کارکنا ن کو احاطہ عدالت سے بھی اغواءکرنے کے درجنوں واردات کر چکے ہیں ۔ ان کے وحشیانہ ہتھکنڈوں کی وجہ سے پاکستانی عدلیہ سے بلوچوں کا اعتماد اُٹھ چکاہے ان سرکاری دہشت گردوں کے بارے میں پاکستانی عدالت ' میڈیا اور پاکستان میں کام کرنے والے انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی ان کے جراہم پر پردہ ڈالنے کے مترادف ہے ۔ان کی بڑھتی ہوئی اغواءکے واردتوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے بلوچ نیشنل موومنٹ اور دیگر غیر مسلح اور پر امن سیاسی طریقے سے جدوجہد کرنے والی جماعتوں کے لیے پر امن طریقے سے اپنی جدوجہد جاری رکھنا مشکل ہوتا جارہاہے ۔مغوی بلوچ کارکنان کی بازیابی کا معاملہ اگر طول پکڑتا گیا تو بہت جلد بلوچستان میں معاملات انتہائی حد تک خراب ہو ں گے جس سے رواں صدی میں انسانی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ جنم لینے کا خدشہ ہے ۔جس طرح پاکستان کے پنجاب نواز فورسز بلوچستان کے وسائل اور سرزمین پر اپنے قبضے سے دست بردار ہونے کو تیار نہیں اس سے کئی زیادہ جذبہ حب الوطنی اور قومیت سے سرشار بلوچ گلزمین کے غیر ت مند سپوت اپنی شناخت کی بقاءکے لیے لڑنے پر آمادہ ہیں اس جنگ سے پید اہونے والے تمام تر انسانی وسائل اور جانی نقصانات کا ذمہ دار پاکستانی فوج ہے جوبلوچوں کے خلاف مخاصمانہ اور جارحانہ جذبات رکھتی ہے ۔درایں اثناءتربت اور خاران سے آمدہ اطلاعات کے مطابق وہاں بھی بلوچ نیشنل موومنٹ مرکزی کال پر عمل کرتے بی این ایم کی طرف سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔

Saturday, April 3, 2010

بی این ایم کے جھدکار محبوب واڈیلہ کی اغوءنما گرفتاری کے خلاف ڈیرہ الہ یا ر ، ٹنڈو آدم اور کلرشاخ میں مظاہرے

ٹنڈوآدم+ڈیرہ الہ یار ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے جھدکار ( ممبر ) محبوب واڈیلہ کی پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواءنما گرفتاری کے خلاف ٹنڈوآدم اور ڈیرہ الہ یار پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔ کلرشاخ میں اہلیان کلر شاخ کی طرف سے ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی جس کے شر کاءنے پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں محبوب واڈیلہ کے ماورائے آئین وعدالت گرفتاری کے خلاف سخت نعرے بازی کی ۔ٹنڈوآدم اور ڈیرہ الہ یار پریس کلب کے سامنے ہونے والے مظاہروںمیں بلوچ قومیت سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ سندھی قوم دوست جماعتوں کے کارکنان اور مختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے شر کت کی ۔مظاہرین نے کہا کہ ماورائے عدالت گرفتاریوں سے مظلوم اقوام کو غلام نہیں رکھا جاسکتا ہے بلوچستان میں ہونے والی ماورائے عدالت اغواءنما گرفتاریوں کے خلاف بلوچ خاموش نہیں رہیں گے دنیابھر کے بلوچوں کی طرف سے اس کا سخت ردعمل دیا جائے گا ۔

محبوب واڈیلہ کے اغواءکی واردات سے متعلق عینی شاہدین کے بیانات



کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتر اطلاعات کی عینی شاہدین کے بیانات سے جمع کردہ معلومات کے مطابق کراچی یوسف گوٹھ سے پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواءہونے والے بی این ایم گوادر ھنکین کے جھدکار( ممبر ) محبوب واڈیلہ ولدبیگ محمد واڈیلہ کے اغواءمیں کراچی میں تعینات پاکستان کے خفیہ اداروں کے اہلکارملوث ہیں ۔ان کے اغواءسے ایک د ن قبل کچھ افراد نے کلری ساجدی وین ٹرانسپورٹ پر آکر وینوں کی روانگی کے ٹائمنگ معلوم کیے تھے جوکہ شکل وصورت سے پنجابی اور پوچھ گچھ کے طریقہ کار سے ایجنسی کے اہلکار معلوم ہوتے تھے ۔وین کی کلری سے تقریبا ًساڑھے آٹھ اور 9بجے کے درمیان نکلتے ہی اس کے پیچھے ایک گاڑی لگی رہی جوکہ وین کا یوسف گوٹھ تک پیچھا کرتی رہی ۔ وین اس دوران مختلف گلی محلوں سے گزرتی ہوئی مسافر بٹھاتی رہی 11بجے کے قریب یوسف گوٹھ تک تعاقب کرنے والی گاڑیوں کی تعداد دو ہوگئی ۔ دونوں گاڑیاں سنہری رنگت کی ڈبل ڈور پک اپ تھیں ۔ یوسف گوٹھ سے تقریباً آدھے کلومیٹر آگے وین کو چار پولیس اہلکاروں نے کلاشنکوف تھان کر روک لیا ۔مسافروں کو کالر سے پکڑ کر اُتارا گیا ۔سب کے شناختی دستاویزات شناخت کے لیے طلب کیے گئے ۔محبوب واڈیلہ نے جب شناختی کارڈ دیکھا یا تواسے شناخت کر کے کہا گیا کہ " یہی بندہ ہے جس کی ہمیں تلاش تھی ۔" کچھ مسافروں نے گاڑی کی قریب جانے کی کوشش کی جنہیں زبردستی روکا گیا ۔ محبوب سے کہا گیا کہ وہ ا پنا بیگ لے کراُن کی گاڑی میں سوار ہوں ۔ محبوب نے جاتے ہوئے اپنے ہمسفروں سے کہا کہ وہ ان کی گرفتاری سے متعلق اُن کے دوستوں کو آگاہ کریں ۔ محبوب کو گاڑی میں بٹھا کر دوبارہ کراچی کی طرف لے جایا گیا۔ وین میں ایک مشکو ک پٹھان بھی سفر کررہاتھا جو اورماڑہ سے پہلے اُترگیا ۔ مذکورہ مشکوک شخص کے متعلق محبوب نے شک ظاہر کیا تھا کہ ایجنسی کااہلکار ہے ۔ پا کستان کے ریاستی سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے اغواءکی یہ واردات 2اپریل 2010بروز جمعہ صبح قریباً11بجے کی گئی تھی ۔ ریاستی قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارو ں کو ملوث کر کے محبوب کی اغواءکی واردات سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے اغواءمیں کراچی میں تعینات آئی ایس آ ئی اور ایم آئی کے افسران ملوث ہیں ۔اندازہ ہے کہ انہیں کراچی کینٹ کے اطراف میں واقع پاکستان کے خفیہ ایجنسیوں کے عقوبت خانوں میں منتقل کیا گیاہے ۔ قبل ازیں کراچی سے گرفتار ہونے والے منیر مینگل کو بھی انہی ٹارچر سیلوں میں رکھا گیا تھا ۔

Friday, April 2, 2010

بی این یم گوادر ھنکین کے جھدکار محبوب واڈیلہ یوسف گوٹھ کراچی سے خفیہ اداروں کے ہاتھوں اغواء

کوئٹہ +کراچی +گوادر ( پ ر )گزشتہ جمعہ کے صبح بلوچ نیشنل موومنٹ گوادر کے جھد کار (ممبر ) محبوب واڈیلہ کو ساجدی وین کلری کراچی سے گوادر آتے ہوئے پاکستا ن کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے یوسف گوٹھ کے مقام پر پولیس موبائل کے ذریعے وین روک کراغواءکر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔ محبوب واڈیلہ کا شمار گوادر کے سر گرم سیاسی وسماجی کارکنان میں ہوتاہے جنہوں نے گزشتہ فروری کو اپنے ساتھیو ںسمیت نیشنل پارٹی سے استعفیٰ دے کر بی این ایم میں شمولیت اختیار کیا تھا۔ ان کو جمعہ کے صبح 11بجے کے قریب یوسف گوٹھ کے مقام پر خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار کراچی گوادر کے روٹ پر چلنے والے ساجدی وین سے اُتار کر ا غواءکر کے لے گئے ۔عینی شاہدین کے مطابق اغواءکنند گان نے وین کو پولیس موبائل کے ذریعے روکنے کے بعد محبوب واڈیلہ کو اُتار کر سنہری رنگ کے ڈبل ڈور پک اپ پر بٹھا کر نامعلوم مقام کی طر ف منتقل کردیا ۔واضح رہے کہ بلوچستان میں پاکستان کے خفیہ اداروں کے اہلکار گزشتہ دس سالوں سے متواتر سیاسی کارکنان کو اغواءکر کے غائب کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اب تک دس ہزار سے زائد سیاسی کارکنان کو اغواءکیاجاچکاہے ۔ جن میں سے بی این ایم کے صدر شہید غلام محمد بلوچ ، سی سی ممبر شہید لالہ منیر ، بی آرپی کے جوائنٹ سیکریٹری شہید شیر محمد بلوچ کو گزشتہ سال تین اپریل کو اغواءکر کے شہید کردیئے گئے جب کہ 31اگست کو بی این ایم کے جونیئر جوائنٹ سیکریٹری شہید رسول بخش مینگل کو بھی اغواءکے بعد بہیمانہ تشدد سے قتل کر کے اُن کی میت حب کے علاقے میں ایک درخت پر لٹکا دی گئی ۔ ہزاروں لاپتہ افراد میںبلوچ نیشنل موومنٹ کے دو سینٹرل کمیٹی کے ممبران ڈاکٹر دین محمد بلوچ اور غفور بلوچ بھی شامل ہیں جن کو تاحال لاپتہ رکھا گیاہے ۔محبوب واڈیلہ کے اغواءکے بعد بی این ایم کے خفیہ اداروں کے ہاتھوں اغواءہونے والے ممبران کی تعداد تین ہوگئی ہے ۔اغواءکے تمام واقعات میں سادہ لباس میں پاکستان کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے علاوہ ایف سی اور پولیس کے ملوث ہونے کے بھی شواہد موجود ہیں ۔دریں اثناءبلوچ نیشنل موومنٹ گوادر ھنکین کے جھدکار محبوب واڈیلہ اور بلوچ قوم دوست رہنماءعبدالنبی بنگلزئی کے بیٹے بوھیر بنگلزئی کے اغواءکے ردعمل میں پارٹی کے قائمقام صدر عصاظفر نے کہا ہے کہ بلوچستان میں فورسز بلوچ مسلح حریت پسندوں سے ہونے والے نقصانات کا بدلہ سیاسی کارکنان پر اُتار رہے ہیں ۔ ماورائے عدالت سیاسی کارکنان کی تسلسل کے ساتھ اغواءنما گرفتاریوں سے جدوجہد کے پر امن سیاسی طریقے استعمال کرنامشکل ہوتا جارہاہے۔بی این ایم غیر مسلح سیاسی جماعت ہے ۔جلسہ جلوس اور سیاسی پروگرامات کے ذریعے اپناموقف پیش کررہی ہے پاکستانی فورسز بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت اور کرایے کے سپاہیوں کی مدد سے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناکر چپ کروانا چاہتی ہے ۔ بی این ایم آزادی کے جدوجہد سے ہٹنے والی نہیں ۔بلوچوں کے ساتھ پاکستانی فورسز کا غیر انسانی سلوک ان کے نامہ اعمال میں سیاہ حروف میں درج کیے جارہے ہیںوہ وقت دور نہیں کہ بزدل دشمن سے ان کے ہر سیاہ کارنامے کا حساب لیاجائے گا۔

Thursday, April 1, 2010

8اپریل صبح 10بجے پنجگور چتکان میں شہدائے مرگاپ کی یاد میں ہونے والے بی این ایم کے جلسہ عام کی تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں

پنجگور ( پ ر )8اپریل صبح 10بجے پنجگور چتکان میں شہدائے مرگاپ کی یاد میں ہونے والے بی این ایم کے جلسہ عام کی تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں ۔ جلسہ عام کے سلسلے میں شہرکو پوسٹر اور شہداءکی تصاویر اور پارٹی جھنڈوں سے سجایا جائے گا ۔

ڈاکٹرآصف کی ایک عوامی اجتماع میں بی این ایم کے مرکزی سینئرممبرز کمیٹی کے طور پر شر کت اور اخبارات میں مسلسل مرکزی رہنماءکے طورپر بیانات دینے کا سختی سے نوٹس

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی بیان میں جاﺅ میں ڈاکٹرآصف کی ایک عوامی اجتماع میں بی این ایم کے مرکزی سینئرممبرز کمیٹی کے طور پر شر کت اور اخبارات میں مسلسل مرکزی رہنماءکے طورپر بیانات دینے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا گیاہے کہ نہ ڈاکٹرآصف بی این ایم کے مرکزی رہنماءہیں اور نہ ہی بی این ایم کا مرکزی سینئر ممبرز کمیٹی نامی کوئی تنظیمی ادارہ موجود ہے ۔ڈاکٹر آصف کی سینٹرل کمیٹی سے رکنیت گزشتہ سات مہینے سے پارٹی آئین کے تحت نااہل قرار پانے پر ختم کی جاچکی ہے ۔ان کا پارٹی کے کسی ذیلی کونسل میں بطور عہدیدار یا ممبر ہونے کا بھی پارٹی مرکز کے پاس کوئی رپورٹ نہیں اس بناءپر اسے کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ کسی بھی سطح پر خود کوپارٹی رہنماءکے طور پر پیش کر ئے ۔بیان میں جاﺅ ھنکین سمیت تمام ھنکینان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پارٹی آئین کی مکمل پاسداری کریں پارٹی میں نظم وضبط کی خلاف ورزی کسی بھی شر ط پر برداشت نہیں کی جائے گی ۔آئین کے تحت یونٹ سازی کا حق صرف ھنکین کونسل کو حاصل ہے دمگ کے عہدیداراختیارات سے تجاوز نہ کریں ۔دریں اثناءبلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے کہا ہے کہ پارٹی ممبران او ر ذمہ دارن تنظیمی ادروں کے اندر اس طرح کے مواد ہر گز تقسیم اور فروخت نہ کریں جو کہ تنظیمی اشاعتی ادارے زرمبش یا مرکزی سینٹرل کمیٹی کے کسی فیصلے کے تحت شائع نہ کیے گئے ہوں ۔انہوںنے کہاکہ چند ممبرا ن کی طرف سے مسلسل توجہ دلانے کے باوجود سینٹرل کمیٹی کے فیصلوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جسے نظر اندازکرنے سے پارٹی کے ادارے کمزور ہوں گے ۔ آئندہ سینٹرل کمیٹی کے اجلاس میں ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کی جائے گی۔ رواں سیشن میں پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے شہید غلام محمد بلوچ کی سر براہی میں ہونے والے دوسرے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیاتھا کہ پارٹی کے مرکزی صدر ، جنرل سیکریٹری اور سیکریٹری اطلاعات کے علاوہ کسی کو پالیسی بیان جاری کر نے کی اجازت نہیں اور نشر واشاعت زرمبش پبلی کیشنز کی نگرانی میں ہوگی ۔ ھنکینان کو پابند کیا گیاہے کہ وہ اسٹیکر زسمیت کسی بھی قسم کا اشاعتی مواد مرکزی سیکریٹری اطلاعات کے علم میں لائے بغیر شائع نہیں کرسکتے ۔ یہ فیصلہ اشاعتی مواد میںپارٹی پالیسوں کے بر عکس نعرے بازی اور غیر ضروری مواد کی اشاعت کی روک تھام کے لیے کیے گئے تھےجسے گزشتہ سینٹرل کمیٹی سے پہلے ہونے والے اجلاس میں بھی برقرار رکھا گیا تھا۔انہوںنے توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ بعض افرادپارٹی وابستگی کا غلط استعمال کرتے ہوئے ذاتی اشاعتی اداروں کے ذریعے مرضی کے پوسٹرز ، کلینڈرز اور لٹریچر ز شائع کر کے پارٹی ممبران میں تقسیم اور فروخت کرکے پارٹی کے اشاعتی ادارے زرمبش پبلی کیشنز کے متبادل کے طور پر خود کو پیش کرنے کا تاثر دے رہے ہیں۔ ذمہ داران اس طرح کے موا د کی تقسیم اور فروخت سے گریز کریں۔جو افراد قومی تحریک کے اُبھار سے فائدہ اٹھا کرمنافع یا شہرت یا اپنی دانست میں تحریک کے مفاد میں انفرادی طور پر کوئی کام کرنا چاہتے ہیں توہمیں اس پر کسی قسم کے اعتراض کا حق نہیں لیکن اس طرح کے مواد کی پارٹی ممبران میں پارٹی ذرائع استعمال کرتے ہوئے فروخت اور تقسیم کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی ۔

Monday, March 29, 2010

بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی د مگ (ریجن ) کے انتخابات

کراچی ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی د مگ (ریجن ) کے انتخابات کے نتیجے میں صدراسحاق بلوچ، نائب صدر محمد علی ، جنرل سیکریٹری کامریڈ فراز، جوائنٹ سیکریٹری حکیم بلوچ ، انفارمیشن سیکریٹری محمد امین ، لیبر سیکریٹری ناکومراد علی اورفنانس سیکریٹری فیصل بلوچ منتخب ہوئے ۔ نومنتخب کابینہ 4اپریل کو گولیمار میںشہدائے مرگا پ کی یاد میں منعقدہ جلسہ عام میں حلف اُٹھائے گی۔ انتخابات پارٹی آئین کے مطابق مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد کی سر براہی میں قائم کی گئی تین رکنی الیکشن کمیٹی کی نگرانی میں ہوئے جس میں سینٹرل کمیٹی کے ممبران واحد کامریڈ اور کے بی بلوچ شامل تھے ۔ انتخابات میں بیشتر عہدیدار بلا مقابلہ منتخب ہوئے جب کہ جنرل سیکریٹری کے عہدے کے لیے حاجی رزاق اور کامریڈ فراز اور انفارمیشن سیکریٹری کے عہدے کے لیے ذولفقار اور محمد امین کے درمیان مقابلہ ہوا ۔جس کے نتیجے میں کامریڈ فراز جنرل سیکریٹری اور محمد امین انفارمیشن سیکریٹری کے عہدے پر کامیا ب قرار پائے ۔الیکشن کے اختتام پر الیکشن کمیٹی کے ممبران نے نو منتخب کابینہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ نومنتخب کابینہ کراچی کے تینوں ھنکینان میں پارٹی سرگرمیوں کو وسعت دینے کی کوشش کر ئے گی ۔اس موقع پر بی این ایم کے سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے پارٹی کے ریجن کونسلران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این ایمکے تنظیمی ڈھانچے بنیا دی جمہوری اصول کے مطابق تشکیل دیئے جاتے ہیں۔ اس میں سب سے اہم کردار بی این ایم کے جھدکاروں کی ہے ۔کراچی ریجن کے کونسلران اور نومنتخب کابینہ پر اگلے ایک سال تک نہ صرف کراچی ریجن میں پارٹی کی کامیابی کے لیے حکمت عملی طے کرنی کی ذمہ داری ہے بلکہ بی این ایم کے آئندہ سیشن کی کامیابی کے لیےبھی وہ اہم کردار اداکرسکتے ہیں ۔

Saturday, March 27, 2010

بلوچستان پر پاکستان کے جبری قبضہ کے خلاف گزشتہ روز بلوچستان بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں ‘قصبہ جات اور نواحی گاﺅں میں بلوچ آزادی پسند جماعتوں کے اتحادبی این ایف کی کال پر مکمل شٹر ڈاﺅن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات کو موصولہ خبروں کے مطابق بلوچستان پر پاکستان کے جبری قبضہ کے خلاف گزشتہ روز بلوچستان بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں 'قصبہ جات اور نواحی گاﺅں میں بلوچ آزادی پسند جماعتوں کے اتحادبی این ایف کی کال پر مکمل شٹر ڈاﺅن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی ۔ بلوچستان میں ایسا کوئی شہر نہیں رہا جہاں ہڑتال نہ کی گئی ہو ۔ہڑتال کی وجہ سے گوادر پورٹ سمیت تمام سر کاری ونجی کاروباری ادارے بند اور بینکوں پر تالے پڑ گئے۔ ہڑتال کو بلوچ تاجروں اور ٹرانسپورٹوں کی مکمل حمایت حاصل ہونے کی وجہ سے بی این ایف کے کارکنان کو ہڑتال کرنے میں کسی قسم کے مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔جب کہ کوئٹہ ' تربت ' پنجگور' آواران اور خضدار میں ایف سی کی مداخلت کی وجہ سے لوگ مشتعل ہوئے ۔ پنجگور میں قابض ایف سی فورسز کے اہلکاروں نے سڑکوں پر موجود لوگوں پر لاٹھی چارج کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ تربت سے دوافراد سخی عمرانی اور زامر کو بلا جواز سڑک سے پکڑ کرگرفتار کیا گیا۔ بعدازاں تربت سے گرفتار ہونے والے بی این ایم کے ممبر سخی عمرانی کو تشدد کے بعد چھوڑ دیا گیا جب کہ راہگیرزامر بلوچ تاحال پولیس کی حراست میں ہیں ۔کوئٹہ میں بھی بی ایس او (آزاد ) کے پر امن کارکنان پر پولیس اور ایف سی نے حملہ کر کے تشدد کے بی ایس او کوئٹہ کے آرگنائزر ڈاکٹر منیر بلوچ اور بی ایس او کے نصیر نور کو گرفتار کر لیا۔بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصاظفر نے کامیاب ہڑتال کرنے پر بی این ایف میں شامل اتحادی جما عتوں کے جھدکاران کو مبارک باد پیش کی او ر ہڑتال کی حمایت پرتاجران اور ٹرانسپورٹرز کا شکریہ اداکیا ہے ۔ بلوچستان کے بڑ ے شہروں اور کراچی سمیتبلوچستان کے نواحی علاقوں میں بھی شٹر ڈاﺅن ہڑتا ل کی گئی جب کہ کچھ علاقوں میں پر امن احتجاجی مظاہرے اور د ھر نے بھی دیئے گئے ۔ کراچی میں بلوچ نیشنل فرنٹ کی کال پر شہید اکبر چوک ( ھشت چوک ) لیاری سے ریلی نکالی گئی جو مختلف علاقوں سے گزرتی ہوئی میراں ناکہ پہنچی جہاں ریلی کے شرکاءنے روڈ بلاک کرکے دھر نا دیا ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شر کت کی ۔شرکاءنے بلوچستان کے جبری قبضہ کے خلاف زبردست نعرے بازی کی ۔ گوادر کے نواحی ساحلی گاﺅں پشکان میں بھی شٹرڈاﺅن ہڑتال کے اختتام پر ریلی نکالی گئی جس کی قیادت بی این ایم شہید رسول بخش یونٹ پشکان کے یونٹ سیکریٹری میاہ بلوچ نے کی ۔ریلی شہید مجید چارراہ پشکان میںپہنچ کرجلسہ کی شکل اختیار کرگئی جس سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم کے میاہ بلوچ 'بی آرپی کے اعجاز 'رزاق بلوچ اور بی ایس او کے عدنان اور عقیل بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بلوچستان پر جبری قبضہ کر کے بلوچوں کی نسل کشی شروع کر رکھی ہے تاکہ بلوچوں کی جگہ یہاں پنجابیوں کو آباد کر کے ہمیشہ کے لیے ان علاقوں سے بلوچوں کو بے دخل کیا جاسکے ۔انہوںنے کہا کہ بلو چ اپنی شناخت کے لیے لڑ رہے ہیں وسائل سے بڑھ کر شناخت عزیزہے کسی بھی طرح غلامی قبول نہیں کریںگے ۔ خضدار پولیس اور اے ٹی ایف کے اہلکاروں نے خضدار سے تیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع باغبانہ کے علاقے میں بلا جواز چادر وچاردیواری کے تقدس کو پائمال کرکے چھاپہ مار کر بی این ایم اور بی ایس او (آزاد ) کے کارکنان سمیت کئی افراد کو گرفتار کر لیا ہے جن میں نوعمر بچے بھی شامل ہیں۔ باغبانہ سے گرفتار افراد کو گرفتاری کے بعد کوئٹہ میں اے ٹی ایف کے ٹارچر سیلوں میں منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کو حبس بے جا میں رکھ کر ٹارچر کیا جارہاہے ۔ باغبانہ سے گرفتار ہونے والوں میں سکندر بلوچ ، خلیل بلوچ ، وسیم بلوچ ' نسیم بلوچ اورعطا ءاللہ بلوچ شامل ہیں ۔ پسنی میں بی این ایف کے جھدکاران نے بازﺅں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر زیرو پوائنٹ پر دھرنا دیا جس سے گوادر سے کراچی جانے والی شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہوگئی ۔

Monday, March 22, 2010

عبدالحق بلوچ کی وفات سے قوم ایک درمند دل رکھنے والے عالم دین سے محروم ہوگئی'بی این ایم ملیر

کراچی ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ ملیر ھنکین کے عہدیداران نے بلوچ عالم دین مولانا عبدالحق بلوچ کی وفات پر اپنے ایک تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ مولانا عبدالحق بلوچ کی وفات سے قوم ایک درمند دل رکھنے والے عالم دین سے محروم ہوگئی ہے ۔ان کے وفات سے پید اہونے والے خلا کو برسوں پر نہیں کیا جاسکے ۔مرحوم ایک قوم دوست سیاسی رہنماءہونے کے ساتھ ایک وسیع المطالعہ ' روشن فکر عالم دین تھے جنہوں نے ہمیشہ روادار ی اور قومی یکجہتی کے فروغ پر زور دیا۔

قومی رہبر اور شہید سر مچار شہیدشہید سدومر ی کی تقریرپر مشتمل بلوچی کتا ب ”مامو ئِ ٹوک “ شائع ہوگئی ہے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے ادارہ نشر واشاعت زرمبش پبلی کیشنز کے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے قومی رہبر اور شہید سر مچار شہیدشہید سدومر ی کی تقریرپر مشتمل بلوچی کتا ب "مامو ئِ ٹوک " شائع ہوگئی ہے ۔کتاب میں شہید سدوکے بلوچ وسائل ' قومی غلامی اور جہدکاروںکے حوالے سے سیر حاصل بیان کے علاوہ شہید کی زندگی سے متعلق تحقیقی مضامین ' شہید اوران کے شہید فرزند گلزار مری کی رنگین تصاویر شامل ہیں ۔کتاب کی قیمت 50/-روپے رکھی گئی ہے ۔جوکہ ادارہ کے ڈسٹری بیوٹر دلوش سے منگوائی جاسکتی ہے۔جن کارابطہ مندر ج ہے ۔03222554926۔دریں اثنا ءبلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے زرمبش پبلی کیشنز کی طرف سے شائع ہونے والی کتاب "ماموئِ ٹوک " کے حوالے سے کہاہےکہ شہید مامو ایک جہاندیدہ اور صاحب علم قومی رہنماءتھے ان کے ارشادات اور ان کی زندگی پر لکھی جانے والی کتاب ایک علمی اثاثہ ہے ۔مذکورہ کتاب بی این ایم کے جھدکاروں کی سیاسی اور فکری تربیت کے لیے بہترین کتاب ہے ۔تمام ھنکینان کے ذمہ داران اپنے یونٹ سیکریٹری کو پابند کریں کے وہ اپنے ممبر شپ کی تعداد کے مطابق زرمبش سے کتاب خرید کر بعدازاں کارکنان میں قیمتاًتقسیم کریں تاکہ زرمبش جلد ازجلد اپنی دوسری کمپوزشدہ کتاب کو شائع کرسکے ۔انہوں نے کہا کہ زرمبش کو ایک مستحکم علمی و قومی ادارہ بنانے کے لیے بی این ایم کے تمام جھدکاران عملا ً اپنا کردار اداکریں ۔زرمبش کے شائع شدہ کتابو ں کی زیادہ زیادہ سے خریداری او ر پیشگی رقم کی ادائیگی زرمبش کو ایک خود انحصار ادارہ بنانے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں ۔

پنجگور میں بی این ایم کا منعقدہ جلسہ عام 8اپریل صبح 10بجے بمقام شہید لالہ منیر چوک چتکان میںہوگا

پنجگور ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ سانحہ مرگاپ کے حوالے سے پنجگور میں بی این ایم کا منعقدہ جلسہ عام 8اپریل صبح 10بجے بمقام شہید لالہ منیر چوک چتکان میںہوگا ۔ جلسہ عام سے بی این ایم اور دیگر قوم دوست جماعتوں کے قائدین شر کت کریں گے ۔

Wednesday, March 17, 2010

شہید ورنا مجید(دوئم) حریت پسند قومی لشکر کے سپاہی تھے مادروطن ہمیشہ اُن پر ناز کرتی رہے گی

کوئٹہ ( پ ر )بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ شہید ورنا مجید(دوئم) حریت پسند قومی لشکر کے سپاہی تھے مادروطن ہمیشہ اُن پر ناز کرتی رہے گی ۔شہید کی ماں کی عظمت کوسر خ سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے تین جگر گوشے دھرتی پرقر بان کیے۔قابض فورسز کے لیے ہتھیار ڈال کر شکست تسلیم کرنے کے علاو ہ کوئی چارہ نہیں ۔ بلوچ سر مچاروں کے حملے کے جواب میں نہتے عوام کو نشانہ بنانا بزدلی ہے۔کوئٹہ میں بلوچ آبادیوں کو نشانہ بنا کر قوم کو آزادی کی جدوجہد سے پسپا نہیں کیا جاسکتا ۔شہید ورنا مجید نے اپنے سر مچار بھائیوں شہید مجید بلو چ اور سگار بلوچ امیر بخش کے نقش قدم پر چل کر دشمن کو جتا دیا کہ آزادی کے لیے قربانی دینے کا سلسلہ رکنے والا نہیں۔قابض دشمن کے پا س طاقت کے بے دریغ استعمال کے علاوہ کوئی چارہ نہیں جو بلآخر دشمن کو اخلاقی پستی میں دھکیل کر تاریخ میں قبضہ گیر قوتوں کے لیے نشان عبرت بنا دے گا ۔دشمن تازہ دم ہوکر بلوچوں کو سختی سے کچلنے کے لیے موقع تلاش کر رہاہے قوم کے لیے لاشوں پر ماتم کرنے کا وقت نہیںجھدکار منزل کی طر ف پیش قدمی تیز کردیں ۔واضح رہے کہ یہ بیان گزشتہ روز کوئٹہ میں بلوچ سر مچاروں اور ایف سی کے ساتھ ایک جھڑپ میں شہید ہونے والے نوجوان سر مچار ورنا مجیدکی شہادت کی مناسبت سے جاری کیا گیاہے ۔شہید ورنا مجید( دوئم) کے بھائی شہید مجید بلوچ اورسگار بلوچ شہید امیر بخش بھی بلوچ مسلح حریت پسند تنظیم بی ایل ا ے کے مجاہدین تھے۔


Tuesday, March 16, 2010

قوم ایک غمخوار ‘مدبر اور صاحب علم شخصیت سے محروم ہوگئی

مولانا عبدالحق بلوچ دوران علالت بی این ایم کے جھدکاران کے ساتھ

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصا ظفر نے بلوچ عالم دین مولانا عبدالحق بلوچ کی وفات پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا عبدالحق بلوچ ایک قوم دوست عالم دین تھے ان کی وفات سے قوم ایک غمخوار 'مدبر اور صاحب علم شخصیت سے محروم ہوگئی ہے ۔دریں اثناءبی این ایم کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ مولانا عبدالحق بلوچ اپنی سیاسی وابستگی سے بلند سوچ کے مالک اور موجودہ قومی تحریک کے پرجوش حامی تھے ۔اُن کے بی این ایم سمیت تمام قوم دوست جماعتوں کے ساتھ قریبی تعلقات رہے ہیں ۔مولانا کا فتویٰ تاریخ کا حصہ بن چکاہے جس میں انہوں نے ببانگ دہل جنگ آزادی میں کام آنے والے سر مچار وں کو اسلامی نکتہ نظر سے بھی شہیدقرار دیا تھا ۔مولانا طویل عرصے سے اپنی علالت کے باعث سیاسی طور پر متحرک کردار ادانہ کرسکنے کے باوجود بلوچ قوم دوست سیاست پر گہری نظر ر کھتے تھے اور اصلاح احوال کے لیے وقتا ًپہ وقتاًاپنا کردار اداکرتے رہتے تھے ۔ان کی شخصیت اور کردار بلوچ علما ءکے لیے ایک مثال ہے ۔ان کی وفات سے بلوچ قوم ایک ایسی ہستی سے محروم ہوگئی ہے جواسلامی اصولوں پر کاربند رہنے کے باوجود بلوچ رسم ورواج کا پیکر تھے ۔

Wednesday, March 10, 2010

شہدائے مرگاپ کے یوم شہادت کی مناسبت مند اور پنجگور میں منعقدہ جلسہ عا م کے تواریخ سہواً شائع ہوئے تھے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات کی طرف سے وضاحتی بیان میں کہا گیاہے کہ گزشتہ روز پارٹی کے قائمقام صدر عصا ظفر کے اعلامیہ میں شہدائے مرگاپ کے یوم شہادت کی مناسبت مند اور پنجگور میں منعقدہ جلسہ عا م کے تواریخ سہواً شائع ہوئے تھے ۔3اپریل کو گوادر میں بی این ایف کی طرف سے مرکزی جلسہ عام کے انعقاد کی وجہ سے مند میں 9اپریل کو بی این ایم کا جلسہ عام ہوگا۔جب کہ 3اپریل کو بی این ایم پنجگور میں بھی شہدائے مرگاپ کے حوالے سے جلسہ عام کا انعقاد کرئے گی ۔

Tuesday, March 9, 2010

انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی بلوچستان متعلق حقائق کمیشن کی رپورٹ پنجابی شاؤنزم ہے ' مسترد کرتے ہیں‌' بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات کی طرف سے انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی بلوچستان سے متعلق حقائق کمیشن کی رپورٹ مسترد کرتے ہو ئے کہا گیاہے کہ رپورٹ پنجابی شاؤنسٹ ذہنیت کا عکاس ہے ۔ انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے مقامی نمائندگان بھی کمیشن کی رپورٹ سے متفق نہیں رپورٹ مسترد کر کے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انسانی حقوق کمیشن بلوچستان چیپٹرکی علیحدہ تنظیم قائم کی جائے ۔رپورٹ بلوچ حریت پسندو ں کے خلاف الزامات کا پلندہ ہے رپور ٹ کے ذرائع بتائے جائیں ماضی میں انسانی حقوق کمیشن کے بلوچستان کے کوآرڈینیٹرز کے بیانات سے کمیشن کی رپورٹ مختلف ہے لگتا ہے کہ رپورٹ پاکستانی ایجنسیوں کی تیارکردہ ہے ۔ بیان میں انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی طرف سے گزشتہ دنوں اخبارات کوجاری کردہ اس رپورٹ پرسخت تنقید کی گئی ہے جس میں بلوچ آزادی پسندوں پر الزام عائد کیا گیاہے کہ وہ آباکاروں کو قتل کر رہے ہیں ' معدنی کانوں سے بھتہ وصول کرتے ہیں اور اردو بولنے والے تاجروں کو اغواء کرتے ہیں ۔بیان میں کہا گیاہے کہ سانحہ خضدار کے بعد توقع کی کررہے تھے کہ انسانی حقوق کمیشن سانحے کی مذمت کرکے تحقیقاتی کمیشن قائم کر ئے گی لیکن اس کے بر عکس بلوچوں تحریک کے خلاف بیان سامنے آیا ہے جو حیران کن اور افسو س ناک ہے۔بلوچستان میں آباد کا ررہائش نہیں رکھتے بلوچ ثقافت میں آباد کاروں کو بلوچ سر زمین اور بلوچ قوم کے مفادات سے وابستگی کے شرط پر بلوچ تسلیم کرنے کی روایت مستحکم ہے ۔جن کو بلوچ سر مچار نشانہ بناتے ہیں انہیں آباد کار کہنا درست نہیں ۔ بلوچستان میں بسنے والے ہندو' اسماعیلی ' بنگال نژاد بلوچستان کے فرزند ہیں ۔ قوم دوست جماعتیں قومی تحریک میں ان کے کردار سے مطمئن ہیں ۔ بلوچ ہندؤں کے اغواء میں پاکستانی ایجنسیوں کے آلہ کار ملوث ہیں جس کی تصدیق بلوچ ہند ؤ پنچائت اور انسانی حقوق کمیشن کے مقامی کوآرڈینیٹرز بھی کر چکے ہیں ۔ بلوچستان میں بلوچ سر مچاروں کی جوابی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے غیر بلوچ پنجابی فوج کے آلہ کار اور مخبر ہیں ۔انسانی حقوق کمیشن پنجابی فوج کی طر ف سے ہونے والی نسل کشی پر خاموش جب کہ بلوچوں کے ساتھ جنگ میں مارے جانے والے بلوچ دشمنوں کو معصوم ثابت کر کے انسانی حقوق کے نام پر پنجابی قبضہ گیروں کے حق میں پروپیگنڈہ کمیٹی کا کردار اداکررہی ہے جو قابل مذمت ہے۔

Wednesday, March 3, 2010

بی این ایم کا سانحہ خضدار کے ردعمل میں بی ایس او(آزاد) کے ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی جنرل سیکریٹری خلیل بلوچ نے سانحہ خضدار یونیورسٹی کے خلاف بی ایس او ( آزاد ) کی طرف سے دیئے جانے والے ہڑتال کے کال کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ خضدار یونیورسٹی تاریخ میں ریاستی دہشت گردی کی بد ترین مثال ہے بی این ایم کے جھد کار بی ایس او ( آزاد ) کے احتجاجی مظاہروں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ۔سانحہ خضدار یونیورسٹی کے بلوچ سیاست پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے بی این ایف کے آئندہ اجلاس میں بلوچ قوم دوست سیاسی کارکنان کے پرامن سیاسی و ثقافتی پروگرامات پر پے درپے پاکستانی فورسز کے حملوں کی پیش بندی کے لیے جامع حکمت عملی وضع کی جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچ نوجوان مستقبل کے خوشحال اور ترقی یافتہ آزاد بلوچستان کی ضمانت ہیں ان کی ٹارگٹ کلنگ قابض ریاست کے اعلیٰ سطح پرطے کیے جانے والے حربے کا حصہ ہے۔ قوم اپنے طالبعلوں کو تحفظ فراہم کر نے کے لیے بلوچ قوم دوست جماعتوں کا دست وبازوبنے ۔پاکستانی فورسز کی ظالمانہ کارروائیوں میں اضافہ آزادی کے آثار ہیں ۔شہدائے خضدار اپنی ذمہ داریاں بخوبی ادا کر چکے ہیں اب ان کے خوابوں کی تعبیر قوم کے ہر فرد پر فرض ہے ۔

سانحہ خضدار یونیورسٹی کی رپورٹنگ نہ کرنے پر بی این ایم کے مرکزی دفتر اطلاعات کی طرف سےبی این ایف کو پاکستانی میڈیا کے بائیکاٹ کی تجویز پیش

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیاہے کہ سانحہ خضدار یونیورسٹی کے حوالے سے پاکستانی میڈیا کی خاموشی معنی خیز ہے ۔ معمولی واقعات کو بریک کرنے والے نیوزچینلز نے واقعے کی ٹریکر چلانے تک سے گریز کیا ۔ ردعمل میں ہونے والے مظاہروں اور ہڑتال کی بھی کورریج نہیں کی گئی ۔بی این ایم کے دفتر اطلاعات نے پارٹی جنر ل سیکریٹری کو آزادی پسند جماعتوں کی اتحاد بی این ایف کے آئندہ اجلاس میں پاکستانی میڈیا کے بائیکاٹ کی تجویز پیش کردی ہے جس پر انہوں نے سنجیدگی سے بحث کروانے کی یقین دہانی کرایاہے ۔بی این ایم کے دفترا طلاعات کی طر ف سے کہا گیاہے کہ پاکستانی میڈیا بلوچ مسئلے پر ہمیشہ سے ایجنسیوں اور فورسز کی طرفدار رہی ہے ۔بلوچستان کے بارے میں منفی تاثرپید ا کرنے والی خبروں کو بڑھا چڑھا کرپیش کیا جاتا ہے لیکن خضدار یونیورسٹی میں ہونے والی دہشت گردی کو رپورٹنہیں کیا گیا۔ سانحہ خضدار کو نظر انداز کرنا بھی ایک واضح ثبوت ہے کہ اس واقعے میں پاکستان کی اصل مقتدر طاقت پنجابی انٹیلی جنس ادارے ملوث ہیں جنہوں نے صحافیوں اور ٹی وی چینلز کو بھی پابند کیا ہے کہ وہ اس واقعے پر چپ سادھ لیں۔ تجویز میں کہاگیا ہے کہ بائیکاٹ کے ابتدائی مرحلے میں پاکستانی ٹی وی چینلز سے وابستہ تمام بلوچ صحافیوں سے احتجاجاً استعفیٰ دینے کی درخواست کی جائے جب کہ دوسرے مرحلے میں کیبلز آپریٹرز کو کہا جائے کہ وہ پاکستان کے نیوز چینلز نشر نہ کریں ۔پریس ریلیز میں بین الاقوامی صحافتی اداروں خاص طور پر بی بی سی اردو کی طرف سے بھی واقعے کی رپورٹنگ نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا گیاہے ۔بی این ایم کے مجوزہ بائیکاٹ کا اطلاق بلوچی ' سندھی ' پشتو اور دیگروحدتوں کے زبانوں میں نشر ہونے والے چینلز پر نہیں ہوگا۔

سانحہ خضدار یونیورسٹی کے خلاف بلوچستان بھر میں‌ غم وغصہ

خضدار +بلوچستا ن بھر سے ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات کو موصولہ خبروں کے مطابق خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی میں عالمی یوم بلوچ ثقافت کے حوالے سے منعقد ہ بی ایس او ( آزاد ) کے ثقافتی میلے پر پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کے حملے کے بعد بلوچستان بھر میں اشتعال پھیل گیا ۔خضدار سمیت بلوچستان کے بیشتر شہر ' قصبہ جات اور مضافاتی علاقوں میں شٹر ڈاؤن 'پہیہ جام ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شر کت کی جن میں کثیر تعداد طلباء کی تھی ۔ احتجاجی مظاہروں کی قیادت بی ایس او( آزاد )اور بی این ایم کے قائدین نے کی ۔ واقعے کے خلاف لوگوں نے شدید غم وغصے کا اظہارکرتے ہوئے پاکستانی ایجنسیوں کے خلاف زبردست نعرے بازی کی ۔احتجاج کے دوران خضدار میں ایف سی کی فائرنگ سے ایک اور بلوچ شہید ہوگئے جب کہ اور ماڑہ میں نیوی نے مظاہرین پر ہوائی فائرنگ کی ۔ واضح رہے کہ دو مارچ کو خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی میں منعقدہ بی ایس او ( آزاد ) کے ثقافتی میلے پر تین ہینڈ گرنیڈ پھینکے گئے تھے جس کے نتیجے میں موقع پر بی ایس او کے دو نوجوان شہید ہوئے جب کہ ایک نوجوا ن کراچی میں دوران علاج شہادت پاگئے ۔بی این ایم گوادر ھنکین سے موصولہ تفصیلی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے معروف ساحلی شہر گوادر میں بھی خضدار واقعے کے ردعمل میں صبح سات بجے لے کر شام چھ بجے تک مکمل پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی ۔جب کہ صبح ساڑھے آٹھ بجے کے قریب ملافاضل پڑ سے بڑی تعداد میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ریلی کی قیادت بی این ایم اور بی ایس او( آزاد ) نے کی ۔ریلی شہر بھر کا چکر لگاتی ہوئی گوادر پریس کلب گوادر کے سامنے اختتام پذیر ہوئی ۔ریلی میں کثیر تعداد میں مشتعل لوگوں کی شر کت کے باوجود بی این ایم اور بی ایس او ( آزاد ) کے کارکنان نے سیاسی دانشمندی کے ساتھ ریلی کوکنٹرول کیا ۔ریلی کے اختتام پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے کہا کہ بلوچ ایک منظم اور تہذیب یافتہ قوم ہے بی ایس او ( آزاد ) کی پر امن سیاسی ریلی نے ثابت کیا کہ بلوچ سیاست اور جنگ میں تفریق کرنا جانتے ہیں لیکن بلوچوں کا دشمن جنگ اور سیاست کے آداب سے نا آشنا ہے گزشتہ دس سالوں میں بلوچ حریت پسند شہروں میں گوریلا جنگ لڑرہے ہیں انہوں نے کبھی عوامی اجتماعات کو نشانہ نہیں بنایا مگرجواب میں پاکستا نی ایجنسیوں نے دہشت گردانہ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک عوامی پروگرام پر حملہ کیا ہے ۔انہوں نے بلوچ نوجوانوں کو غیر ضروری ہنگامہ آرائی سے منع کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز ہمارے اسکول اور ہسپتالوں کو تحفظ فراہم نہیں کریں گی ان عوامی اداروں کی تحفظ ہماری ذمہ داری ہے ہڑتالوں کے دوران میڈیکل اسٹور ز ' کلینک او ر ہسپتال کھلے رکھے جائیں اور ان کے رستوں پر رکاوٹیں کھڑی نہ کی جائیں تاکہ ناگہانی حادثات کی صورت مریضوں کوکسی مشکلات کاسامنا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم دوست جماعتوں کے کسی عمل کے نتیجے میں بلوچوں کو انفرادی اور اجتماعی نقصان کا امکان نہیں کہ کیوں کہ بلوچ آزادی پسند کارکن جن بلوچوں کی خوشحالی اور آزادی کے لیے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں ان کے نقصان کا سوچ بھی نہیں سکتے ۔

Tuesday, March 2, 2010

بلوچستان میں جان لیوا جلدی بیماریوں کی وجہ موروثی نہیں پاکستان کی طرف سے ایٹمی و میزائل تجربات اور کیماوی ہتھیاروں‌ کا استعمال ہے ' بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر ) ڈیرہ بگٹی کے نواحی علاقوں میں پیداہونے والی خطرناک جلدی بیماری سے متعلق پاکستان کی نجی ٹی وی کی رپورٹ تشویش ناک ہے ۔بی این ایم کی طرف سے ان علاقوں میں ڈاکٹروں کی جوابتدائی ٹیم بھیجوائی گئی تھی اس کی رپورٹ کے مطابق ان علاقوں میں پاکستانی فوج نے اپنی جارحانہ فوجی کارروائیوں کے دورا ن کیماوی ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا جس کی وجہ سے متاثرین خاص طور پر بچوں میں خطرناک جلدی بیماریاں پیدا ہوچکی ہیں ۔ معاملہ سنگین ہے ا قوام متحدہ تحقیقات کرئے ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کیا گیا ہے ۔بیان میں کہا گیاہے کہ بلوچستان کے تاریخی قصبہ ڈھاڈر کے نواحی گاؤں لچھی میں بچوں میں پائی جانے والی پراسرار جلدی بیماری جس کے سبب سے سینکڑوں بچے جاں بحق ہوچکے ہیں اور کثیر تعداد میں متاثر ہیں موروثی بیماری نہیں بلکہ یہ بیماری پاکستانی فوج کی طرف سے بلوچوں کے خلاف خطرناک کیماوی ہتھیاروں کی وجہ سے پھیلی ہے ۔خطرناک جلدی بیماری محض اسی ایک گاؤں تک محدود نہیں بلکہ ڈیرہ بگٹی اور کوہلو کے دیگر نواحی گاؤں بھی متاثر ہیں ۔ بی این ایم کی طرف سے ڈیرہ بگٹی اور کوہلو میں پاکستانی فوج کی جارحانہ کارروائیوں سے متاثرہ خاندانوں کے طبی معائنے کے لیے بھیجی جانے والی ڈاکٹروں کی ٹیم نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان خاندانوں میں خطرناک جلدی بیماریاں کیماوی ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں ۔شہید نواب اکبر خان بگٹی کے معرکہ تراتانی کے ساتھی شہید بالاچ نے بھی شہید نواب اکبر خان اوران کے ساتھیوں کے خلاف پاکستانی فوج کی طر ف سے کیماوی ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق کی تھی ۔ جو انسانی جسم کو تیزاب کی طرح گھلا دیتے ہیں جب کہ گیس ہواکے ساتھ تحلیل ہوکر وسیع علاقے کو متاثر کرتی ہے ۔ مئی1998کو پاکستان کی طرف سے چاغی میں ایٹمی دھماکے کے بعد بھی چاغی اور اس کے گرد ونواح کے وسیع علاقوں میں پر اسرار جلدی بیماریاں عام ہوچکی ہیں حکومت پاکستان اپنی مجرمانہ رویے کی وجہ سے بلوچستان کے عوام کو نظر انداز کررہی ہے تاکہ اس کا مجرمانہ کردار دنیاسے چھپا رہے ۔حکومت پاکستان تمام بین الاقوامی قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے بلوچستان کو اپنے انتہائی خطرناک ہتھیاروں کا تجربہ گاہ بنائی ہوئی ہے ۔بحر بلوچ میں سالانہ درجنوں میزائلوں کا تجربہ کیاجاتاہے جس کی وجہ سے ساحلی علاقوں کے لوگوں میں بھی جلدی اور آنکھ کی بیماریاں عام ہوچکی ہیں ۔پاکستان کا بلوچوں کے ساتھ رویہ دوستانہ نہیں اس لیے اقوام متحدہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس طرح کی رپورٹ کو نظر انداز نہ کرئے ۔

بی این ایم کے تمام ھنکین اور مضافاتی یونٹس سانحہ مرگاپ کے حوالے سے تین اور نو اپریل کو پروگرامات کریں‌ گے ' مرکزی اعلامیہ

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ بی این ایم کے شہید قائد غلام محمد بلوچ ' شہید لالہ منیر اور شہید شیر محمد کا پہلا یوم شہادت قومی جوش وجذبہ سے منایا جائے گا ۔بی این ایم کے تمام ھنکین اور مضافاتی یونٹس سانحہ مر گاپ کے حوالے سے خصوصی پروگرامات کا انعقاد کریں گے ۔مرکزی پروگرامات کا اعلان بی این ایف کے فلیٹ فارم سے کیا جائے گا جسپر بی این ایم کے جھد کار اتحادیو ں سے مل کر عمل کر یں گے ۔یہ پروگرامات تین اور نو اپریل کو ہوں گے ۔بی این ایم کے تمام مرکزی وذیلی اداروں کو شہداء کے یوم شہادت کے حوالے سے تعزیتی پروگرام کی اصطلاح استعمال کرنے کی بجائے شہداء کی یاد میں دیوان ( مجلس ) کی اصطلاح استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

بی این ایم باغبانہ کا عالمی یوم بلوچ ثقافت کے حوالے سے ثقافتی تقریب

باغبانہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ باغبانہ کی طرف سے عالمی یوم بلوچ ثقافت ( میان استمانی بلوچ دودمان روچ ) کے حوالے سے بلوچ ثقافتی شوکا انعقاد کیا گیا۔شو میں بلوچ فنکاروں نے بلوچ ثقافتی ملبوسات پہن کر بلوچی موسیقی اور رقص دوچانپی پیش کیا ۔اس ثقافتی شومیں کثیر تعداد میں باغبانہ کے عوام نے شر کت کی ۔اس رنگا رنگ ثقافتی تقریب میں بلوچ ثقافتی ایجادات سواس ' زھم ' تگرد ' مشک( مشکیز ہ ) اور پرانے زمانے کے آتشی ہتھیار بھی نمائش کے لیے پیش کیے گئے ۔عوام نے بی این ایم کی طرف سے اس ثقافتی شوکے انعقاد کو سراہا ۔بی این ایم کے مقامی قائدین نے کثیر تعداد میں عوام کی شر کت پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے ۔

Thursday, February 18, 2010

21فروری کو جیمڑی میں شہدائے جیمڑی کے حوالے سے بی این ایف کا مرکزی جلسہ عام ہوگا

گوادر ( پ ر ) 21فروری کو جیمڑی میں شہدائے جیمڑی کے حوالے سے بی این ایف کا مرکزی جلسہ عام ہوگا جس سے مرکزی رہنما ء خطاب کریں گے ۔جلسہ عام کے سلسلے میں تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں ۔جیمڑی سمیت گوادر ' پشکان اور نواحی علاقوں میں پوسٹرز آویزاں کیے گئے ہیں ۔بڑی تعداد میں دعوت نامے تقسیم بھی کیے جائیں گے ۔جلسہ عام کے تیاریوں کے سلسلے میں بی این ایم کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے یہاں مقامی ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ قومی تحریک کے لیے شہدائے جیمڑی کا واقعہ سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔23سال گزرنے کے بعدنلکا نالی کی سیاست کو فروغ دینے والے پارلیمنٹ میں بیٹھ کربھول گئے ہیں کہ بلوچ قوم کو پانی جیسے بنیادی حقوق کے مطالبے پر تین لاشوں کے تحفے دیئے گئے لیکن بلوچ قوم شہداؤں کو نہ اُن کے قاتلوں کو فراموش کرچکی ہے ۔ماضی اور حال میں فرق یہ ہے کہماضی میں بلوچوں کو پانی کے مطالبے پر شہید کیا جاتاتھا آج بلوچ اپنی آزادی کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں ۔انہوں نے گوادر اور مضافات کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ 21فروری کو جیمڑی میں منعقد ہ جلسہ عام میں بھر پور انداز میں شر کت کریں ۔

Monday, February 15, 2010

پسنی ( توار ۔بیورورپورٹ ) بی این ایم پسنی کے ترجمان نے گوادر میں ایک مذہبی جماعت کی جانب سے آزادی پسند اتحاد بی این ایف کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہااس عمل کوریاست اور آئی ایس آئی کی بلوچ قومی تحریک آزادی کے خلاف ایک سازش قرار دیتے ہوئے کہاکہ ماضی الشمس والبدر نامی تنظیم کی بنیادڈال کر آزادی پسند قوتو ں کے خلاف صف آرا ء رہی ہے لیکن شکست اس کا مقدر بنا ۔ترجمان نے کہاہے کہ گوادر میں مذہبی جماعت اپنارویہ درست کرئے اور بلوچ قوم کے خلاف ہرزہ سرائی اور بی این ایف کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن سے بازآجائیں ۔بلوچ قومی تحریک کے خلاف ہر عمل کاڈٹ کر مقابلہ کیاجائے گا اور بی این ایف اپنے کارکنان کی حفاظت بخوبی جانتی ہے ۔

Sunday, February 14, 2010

روزنامہ جنگ کی لاپتہ بلوچوں‌ سے متعلق رپورٹ‌ من گھڑت ہے ' بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر )بلوچستان کے نوجوان لاپتہ نہیں پاکستانی ایجنسیوں کے عقوبت خانوں میں بند ہیں ' روزنامہ جنگ کے 12فروری کے اخبار میں لاپتہ بلوچوں کے بازیاب ہونے سے متعلق رپورٹ صحافتی بد دیانتی 'جھوٹ پر مبنی اور یکطرفہ ہے ' اخبار نے وہی رپورٹ شائع کیا ہے جسے پاکستانی سپریم کورٹ بھی مسترد کرچکا ہے ' اخبار میں شائع شدہ فہرست جعلی اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے مطمئن ہونیکے بارے میں رپورٹر کے ریمارکس گمراہ کن ہیں ' فہرست میں چند ایسے لوگوں کو بھی بازیاب بتا یاگیاہے جوماضی میں کبھی لاپتہ افراد کی فہرست میں نہیں رہے ہیں اور جن بلوچ رہنماؤں کے سراغ لگانے کے بارے میں دعویٰ کیا گیاہے وہ ابھی تک ایجنسیوں کی تحویل میں ہیں ۔ان خیالات کااظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتراطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کیاگیاہے ۔بیان میں12فروری کو روزنامہ جنگ کراچی میں شائع ہونے والے پاکستان کے وزرات دفاع کے ر پورٹ کو مستردکرتے ہوئے کہا گیاہے کہ بلوچستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق چالیس ہزار سے زائد بلوچ مر د اور خواتین پاکستانی فورسز نے اغواء کر کے غائب کردیے ہیں۔ ان میں اکثریت کوہلو ' کاہان اور ڈیرہ بگٹی کے لوگوں کیہے جنہیں پاکستانی فوجی جارحیت کے دوران اغواء کر کے لاپتہ کردیا گیاہے جب کہ ہزاروں کی تعداد میں بلوچ سیاسی کارکنان ہیں جنہیں پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار وں نے اغواء کیا ہے۔ فوجی جارحیت کے دوران اکثریت کی خاندان سمیت لاپتہ ہونے کی وجہ سے بلوچ سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو کوائف جمع کرنے میں مشکلا ت کا سامنا ہے جب کہ پاکستانی سر کا ر بھی انسانی حقوق کی تنظیموں کو آزادانہ طور پر کام کرنے نہیں دے رہی۔مذکورہ اخبار کی شائع شدہ خبر لوگوں کو ماورائے عدالت گرفتاری کے بعد لاپتہ کرنے والے پاکستان کی خفیہ اداروں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش ہے۔پاکستانی میڈیا کی طرف سے بلوچستان میں مسلسل ریاستی جراہم کی پردہ پوشی کیے جانے کی وجہ سے بلوچوں کو پاکستانی میڈیا پر بھی اعتماد نہیں ۔مذکورہ رپورٹ میں بی ایس او (آزاد) کے لاپتہ رہنماء ذاکر مجید کو دبئی' بی این ایم کے مرکزی سینٹرل کمیٹی کے رکن ڈاکٹر دین محمد کو وڈھ میں سردار اختر مینگل کی رہائش گاہ میں مقیم بتا یاگیاجو کہ ابھی تک پاکستانی ایجنسیوں کے عقوبت خانوں میں بند ہیں اوربلوچستان بھر میں ان کی بازیابی کے لیے احتجاجی مظاہر ے کیے جارہے ہیں ۔ چند ایسے لوگوں کو بھی رپورٹ میں لاپتہ افراد کی فہرست میں ظاہر کیاگیاہے جن کے لاپتہ ہونے کے بارے میں کبھی دعویٰ نہیں کیا گیاہے۔ ان میں گوادر کے شہری زاہد کریم اور بی آر پی گوادر کے رہنماء احمد داد شامل ہیں ۔ البتہ احمد داد کونواب اکبر خان بگٹی کی شہادت کے سلسلے میں ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس نے گرفتار کیا تھا ۔دوران حراست خفیہ ادارو ں کے اہلکار انہیں اذیت دیتے رہے ۔بی آرپی کے مذکورہ رہنماء عدالت سے ضمانت پر رہائی کے بعد پاکستانی ایجنسیوں کی طرف سے ماورائے عدالت اغواء اور قتل کیے جانے کے خدشہ کے باعث آزادانہ سر گرمیاں نہیں کرسکتے اور عدالت میں اپنے خلاف حکومت کی طرف سے قائم کرد ہ جھوٹے مقدمات کا دفاع کرنے سے بھی قاصر ہیں۔ فہرست میں مبینہ طور پر گوادرکے شہر ی ظاہر کیے جانے والے شبیر دشتی نامی شخصکو گوادر میں کوئی نہیں جانتا البتہ بی آرپی کے ایک دوسرے رہنما ء صابر دشتی کو بھی 2006میں ایک نجی معاملے کو بہانہ بناکر گرفتاری کے بعد بوگس مقدمات میں قید گیاکیا تھا جسے بعدازاں عدالت نے باعزت بری کردیا ۔بی آرپی کے ان دونوں مقامی رہنماؤں کی گرفتاری اور رہائی سے متعلق مقامی اخبارات میں تفصیلات شائع ہوتی رہی ہیں جو کہ پاکستان کے وزارت دفاع کی رپورٹ کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے مستند دلیل ہیں ۔

Thursday, February 11, 2010

ایجنسیوں‌ کے تنخواہ خور گوادر میں‌ فرقہ وارانہ فسادات کے درپے ہیں‌ ' بی این ایم گوادر

گوادر ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ گوادر کے سیکریٹری نے اپنے بیان میں کہاہے کہ ایک مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے پاکستانی ایجنسیوں کے تخواہ خو ر اپنے جیسے چند دیگر لوگوں کو ساتھ ملا کر آل پارٹیز کے نام سے بلوچوں کو آپس میں لڑانے اور قوم میں بد امنی پید اکرنے کی سازش کررہے ہیں ۔صحافیوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ان کی سر گرمیوں کی آل پارٹیز کے حوالے سے رپورٹنگ نہ کریں ۔مذکورہ افراد مون پنجابی کے قتل کو جوا ز بناکر قوم دوست سیاسی رہنماؤں کے خلاف بوگس الزامات عائد کر کے پولیس پر ان کی گرفتاری کے لیے دباؤ دے رہاہے ۔ ان میں سے ایک منافق اشتعال انگیز بیانات دے کر فرقہ وارانہ فسادات بھی کروانے کی کوشش کررہاہے ۔انتظامیہ اورمذکورہ لوگوں کی حامیوں کوانتباہ کرتے ہیں کہ وہ قوم دوستوں کی مذکورہ واقعے پر خاموشی اور غیر جانبداری کو کمزوری نہ سمجھیں اگر انتظامی طاقت استعمال کر کے بلوچ سیاسی کارکنان کے خلاف کوئی غلط قدم اٹھایا گیاتو اس کا سخت ردعمل سامنے آئے گا۔مون قتل کے بعد کے حالات کو جس طرح سازش کے تحت فرقہ واریت اور علاقے میں مختلف خاندانوں کو آپس میں لڑواکر خانہ جنگی کی طرف لے جایا جارہاہے اس سے شک پیدا ہورہاہے کہ مذکورہ واقعے کے پیچھے وہی عناصر کا ر فرما ہیں جو لاش پر سیاست کررہے ہیں ۔بلوچ قوم سیاسی کارکنان جیل ' قید وبند او ر بوگس مقدمات سے ڈرنے والے نہیں اور یہ بات مخالفین بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔ پولیس پر گرفتاری کے لیے دباؤڈالنے کا مقصد حالات کو کشیدہ کر کے اپنے خفیہ مقاصد حاصل کرنے کی کوشش ہوسکتی ہے ۔بلوچ قوم دوست جماعتیں مخالفین کی سر گرمیوں پر نظر رکھی ہوئی ہیں ۔ مخالفین کی طرح کا ردعمل اختیار نہیں کیے ہوئے ہیں تاکہ ان کی علاقے میں بد امنی پھیلانے کی خواہش پوری نہ ہو ۔ہم بلوچوں میں نسلی اور فرقہ وارانہ درجہ بندی کے قائل نہیں اگر کسی گروہ کی طرف سے اس قسم کی شیطانی حرکت کی گئی توجواب ایک خاص فرقے کی طرف سے نہیں پورے گوادر کے بلوچوں کی طرف سے ہوگا ۔

جاؤمیں‌بی این ایم شہید میرجان میرل یونٹ‌ تشکیل

جاؤ( توار نامہ نگار ) بی این ایم جاؤ کے رہنماؤں کا اجلا س گزشتہ روز واجہ باغ میں منعقد ہوا جس کی صدارت خلیل واھگ نے کی ۔شہید میرجان میرل سیا ہ یونٹ سیاہ دمب کا قیام عمل میں لایا گیا ۔کامریڈ غفور بلو چ کو سیکریٹر ی اور شاہد بلوچ کو ڈپٹی سیکریٹری منتخب کیا گیا۔اس موقع پر بی این ایم شہید غلام محمد یونٹ کے رہنماہان ثنا 'امجد 'زمان اور امتیا زبلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بی این ایم بلوچ قومی آزادی کے جنگ موثر انداز لڑنی والی جماعت ہے ۔جس کے رہنماؤں نے جان دے کر اس تحریک کو ایندھن فراہم کرنے میں کلیدی کردار اداکیا ۔اس کے علاوہ منتخب یونٹ سیکریٹری نے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ میرجان نے آزادی کے زریں اصولوں کی خاطر قربانی دی جو صدیوں تک یاد رکھے جائیں گے ۔

Tuesday, February 9, 2010

شہید واجہ کے گھر ایف سی محاصرہ کی مذمت ' بی این ایم پسنی

پسنی ( توار رپورٹ ) بی این ایم پسنی ھنکین کے سیکریٹری نے اپنے بیان میں کہاہے کہ ناپاک ایف سی کی شہیدواجہ کے گھر کا محاصر ہ بلوچ تحریک آزادی کی کامیابی اور ریاستی شکست کی واضح مثال ہے ۔بلوچ آزادی پسند اس طرح کی غیر مہذب اور انسانیت سے گری ہوئی حرکتوں سے مرعوب نہیں ہوں گے ۔

زندہ غلام محمد کی طرح شہید غلا م محمد بھی پاکستانی فورسز کے لیے خطرہ ہیں‌ ' خیریہ بلوچ

مند ( توار رپورٹ ) بلوچ نیشنل موومنٹ مند کی رہنماء خیریہ بلوچ نے اپنے بیان میں کہاہے کہ قبضہ گیر ریاستی فورسز شہید آجوئی غلام محمد بلوچ کے خوف سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے ۔ آپ کی شہادت کے بعد بھی آپ کو فورسز پر حملہ کا ذمہ دار ٹہرایا جارہاہے ۔کبھی آپ کے گھر کا محاصر ہ کیا جاتاہے اور کبھی مزا ر پر چھاپے مار کر فاتحہ کرنے والوں کو ڈراکر بھگایا جاتاہے ۔فورسز پوچھ رہے ہیں کہ غلام محمد کہاں چھپے ہیں اسے ہمارے حوالے کریں جس سے ثابت ہوتاہے کہ زندہ غلام محمد کی طرح اب شہید غلام محمد بھی پاکستانی قبضہ گیروں کے لیے خطر ہ بن چکے ہیں۔انہوں نے مند کے عوام سے اپیل کی کہ وہ شہید سالم کوہ پر قبضہ گیر فورس ایف سی کی چوکی ختم کر نے کے لیے جدوجہد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور جس طرح شہید واجہ نے مندیگ کور سے فورسز کی چوکیاں ختم کروائیں اہلیان مند ان کے نقش قدم پر چل کر شہیدسالم کوہ پر ایف سی چوکی ختم کروائیں ۔انہوں نے انتباہ کیا کہ اہلیان مند شہید سالم کوہ پر ایف سی چوکی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن قربانی دیں گے اگر ضرورت پڑی تو نقل مکانی کر کے فورسز کے خلاف انتہائی قدم اٹھانے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔

خضدار شہد ا کی یاد میں بی این ایم کا پروگرام

خضدار ( توار رپورٹ ) شہدا جھالاوان شہیہد رسول بخش بلوچ ' شہید صدام بلوچ 'دوست بلوچ او ر دیگر شہداء کی یاد میں بی این ایم کے زیر اہتمام ایک یادگاری پروگرام کیاگیاجس میں کثیر تعداد میں کارکنوں نے شر کت کی ۔قرآن خوانی کے بعد لنگر بھی تقسیم کی گئی ۔اس موقع پر درجنوں افراد کو ممبر شپ کار ڈ بھی جاری کیے گئے اور یونٹ سازی مہم کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ۔شر کاء سے بی این ایم کے سینٹرل کمیٹی کے رکن خدابخش بلوچ ' عبداللہ ' محمد انور بلوچ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شہد اء نے آزاد بلوچستان اور سر زمین کے دفاع کے لیے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے تحریک کو تقویت پہنچایاہے ۔غلامی سے نجات کے لیے بہائے جانے والاخون رائیگاں نہیں جائے گا ۔چند مفاد پرست بلوچ شہدا ء کی لاشوں پر سیاست کر کے قوم کو گمراہ کررہے ہیں اب قوم ان کی چال سمجھ چکی ہے اب وہ لاشوں کی سیاست چھوڑ دیں ۔

Friday, February 5, 2010

گوادر پنجابی قتل کے بعد قوم دوست کارکنان کے گھروں‌ پر چھاپے ان کو شہر بدر کرنے کی سازش ہے.' بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں گوادر میں ایک پنجابی کے قتل کے بعد بی آرپی او ر بی ایس او آزاد کے سی سی ممبران گھروں میں پولیس چھاپے اور کیچ میں بی ایس او( آزاد )کے کارکنان کی ایف سی کے ہاتھوں گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ بلوچ قوم دوست سیاسی جماعتوں کے کارکنان غیر مسلح ہیں اور سیاسی اندازمیں اپنی تحریک چلارہے ہیں خفیہ ایجنسیاں ایک منصوبے کے تحت پولیس کے ذریعے انہیں جھوٹے مقدمات میں ملوث کر کے شہر بد ر کرنا چاہتی ہیں تاکہ سیاسی خلا کو اپنے کرایہ کے سیاستدانوں سے پر کرسکیں ۔بلوچ قو م دوستوں کے لیے سیاست کے دروازے بند کرنے کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے اگر بلوچستان میں بی این ایف کو سیاسی سر گرمیوں کی اجازت نہیں تو سرکار کی حامی جماعتوں کو بھی سیاسی دکانداری کرنے نہیں دی جائے گی ۔بلوچستان میں پنجابی مخبروں کا قتل مکافات عمل کا نتیجہ ہے بلوچستان کی بد امنی قبضہ گیر قوتوں کی پید اکردہ ہے اس میں قوم دوست جماعتوں کا ہاتھ نہیں ۔بی این ایم سمیت تمام آزادی پسند قوتیں بلوچستان سمیت دنیا بھر میں امن کی خواہاں ہیں لیکن آزادی کی قیمت پر امن قبول نہیں کریں گے ۔عالمی برادری سیاسی ورکروں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی پاسداری یقینی بنائیں ۔

بی این ایم میں نئی شمولیت کرنے والوں کے اعزاز میں وش اتکی پروگرام

گوادر ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ گوادر ھنکین کی طرف سے بی این ایم میں نئی شمولیت کرنے والوں کے اعزاز میں وش اتکی پروگرام کا انعقاد کیاگیا۔پروگرام کی صدارت ھنکین صدر لالہ حمید نے کی جب کہ مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد ریحان سمیت کثیر تعداد میں کارکنان نے شرکت کی۔نئی شمولیت کرنے والوں سے بی این ایم گوادرکے صدر لالہ حمید نے حلف لیا۔بی این ایم کے مرکزی سیکریٹر ی اطلاعات قاضی داد محمد ریحان نے شر کاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ستار نواز اور ساتھیوں کی جرأت مندانہ فیصلے کے بعد بلوچ سیاست میں نیشنل پارٹی کی حیثیت سوالیہ نشان بن چکی ہے اب اس پر بحیثیت جماعت تنقید کا جواز نہیں سیاسی کارکنان ستار نوا ز کی نقش قدم پر چلتے ہوئے قومی تحریک کے باغی ٹولے کے حصار سے نکل آئیں بی این ایم واپس آنے والو ں کو خوش آمدید کہے گی۔ہم نے چند ساتھیوں کے ساتھ مل کرگوادر میں بی این ایم کی آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی جو آج جھدکاروں کی انتھک محنت او ر شہدا کی قربانیوں کی وجہ سے ایک مثالی ھنکین بن چکاہے ۔نئے شامل ہونے والے دوست عام لوگ نہیں بی ایس او کے تربیت یافتہ انقلابی سیاسی کارکن ہیں توقع ہے کہ نئے شامل ہونے والے دوست نوجوان ساتھیو ں کی سیاسی تربیت میں کردار اداکریں گے ۔بی این ایم گوادر ھنکین کے صدر لالہ حمید نے کہا کہ ہم بلوچ سماج کو سیاسی لائحہ عمل کے ذریعے قوم دوستانہ بنانا چاہتے ہیں چھاپے اور قید وبند راستے کے رکاو ٹ نہیں بن سکتے ۔ریاستی فورسز اپنی شکست چھپانے کے لیے سیاسی کارکنان کونشانہ بنارہے ہیں لیکن کارروان آزادی بڑھتا جارہاہے اور اب یہ منزل تک پہنچ کر ہی رکے گا ۔بی این ایم میں نئے شامل ہونے والے ساتھیوں کے ترجمان کی حیثیت سے ستار نواز نے کہاکہ وہ گزشتہ کئی سالو ں سے نیشنل پارٹی میں اصلاح کی کوشش کررہے تھے جس میں ناکامی پر انہوں نے فیصلہ کیا کہ اگر وہ نیشنل پارٹی کوراہ ارست پر نہیں لاسکتی لیکن اپنا دامن ضرور بچاسکتے ہیں ۔تمام نئے شامل ہونے والوں نے عہد کیاکہ و ہ اپنی تمام تر صلاحیتیں پارٹی کے استحکام کے لیے استعمال کر یں گے ۔پروگرام میں اسٹیج سیکریٹری کے فرائض بی این ایم گوادر ھنکین کے سیکریٹری جنرل یونس انور نے سر انجام دیئے ۔

Tuesday, February 2, 2010

بی این ایم میں شامل ہونے پر ستار نواز اور دیگر بلوچ قائدین کے اعزاز میں بی این ایم گوادر کی وش اتکی

گوادر( پ ر )بلوچ نیشنل موومنٹ گوادر کے سیکریٹری جنرل نے اپنے بیان میں کہاہے کہ بڑی تعداد میں معتبر بلوچ قو م دوست سیاسی قائدین کی بی این ایم میں شمولیت خوش آئند اور جہد آزادی میں پیش رفت ہے ۔ جمعے کے دن نئے شامل ہونے والے ستار نواز اور دیگر بلوچ قائدین کے اعزار میں بی این ایم گوادر کی طرف سے ایک وش اتکی پروگرام کا انعقاد کیا گیاہے جس میں نئے شامل ہونے والے بلوچ قائدین کو اُن کے جرأت مندانہ فیصلے پر خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بی این ایم گوادر کے تمام کارکنان شر کت کریں گے ۔ وش اتکی پروگرام کا عنوان من بی این ایم ءَ پرچہ اتکگ آں '' ( میں بی این ایم میں کیوں شامل ہوا ) رکھا گیاہے ۔

Wednesday, January 27, 2010

تمام زون ممبر شپ فہرست دو ہفتوں‌ میں‌ مرتب کر کے مرکز کو ارسال کریں‌ ‘ بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی اعلامیہ تمام زونوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آئندہ دوہفتے میں تمام زونوں کی فہرست ' ممبر شپ ریکارڈ اور کارگردگی رپورٹ مرتب کر کے مرکزی سیکریٹری جنرل کو ارسال کریں ۔

Monday, January 25, 2010

ایف سی بلوچ حریت پسندوں‌ کے حملوں‌ کے جواب میں‌ نہتے عوام پر گولیاں‌ برسا رہی ہے ' خلیل بلوچ



کوئٹہ ( پ ر ) ایف سی مسلح حریت پسندوں کے حملوں کے جواب میں عام شہریوں کو نشانہ بنارہی ہے ' پنجگورعوام پر ایف سی کی بلا جواز فائرنگ پاکستانی فورسز کی اخلاقی شکست کی نشانی ہے ' بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت لوگوں کے جذبات ٹھنڈے کرنے کے لیے تحقیقات کا ڈرامہ کررہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل خلیل بلوچ نے پنجگور میں غیر مسلح لوگوں پر ایف سی کی فائرنگ کے ردعمل میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میںقومی آزادی سے متعلق جو عوامی بیداری پائی جاتی ہے اس پر قابو پانے کے لیے بلوچستان میں ایف سی اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ حکومت پاکستان کا طے شدہ فیصلہ ہے کہ بلوچستان میں ایف سی اور ایجنسیوں کی مرضی کو ہی قانون کا درجہ حاصل ہو گا اس لیے ایف سی کٹھ پتلی وزراءکے بیانات اور عوامی احتجاج کو خاطر میں لائے بغیرغیر مسلح لوگوں کو تسلسل کے ساتھ نشانہ بنارہی ہے ۔ ایف سی اس غلط فہمی کا شکار نہ ہو کہ و ہ اپنی اندھی طاقت کے استعمال سے بلوچوں کو آزادی کے جدوجہد سے دور رکھ پائی گی ۔ شہداءکی قربانیاں تحریک میں مزید شدت پیدا کریں گی اوران جارحانہ اقدام سے قوم میں غلامی کا احساس مزید پختہ ہوگا۔

Friday, January 22, 2010

پاکستان امریکن ڈرون طیارے طالبان نہیں بلوچوں کے خلاف استعمال کر ئے گا‘بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر )بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتراطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ پاکستان امریکہ سے ڈرون طیارے ملنے کے بعد انہیںبلوچ نسل کشی میں استعمال کر ئے گا ۔ امریکہ اس پہلو کو نظر انداز نہ کرئے کہ پاکستانی فوج طالبان اور القاعدہ سے زیادہ بلوچوں کوخطرہ سمجھتی ہے ۔ہم پہلے بھی آگاہ کر چکے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بہانہ بناکر امریکہ سے ڈرون طیاروں کا مطالبہ کررہاہے تاکہ ا نہیں بلوچوں کے خلاف استعمال کر سکے ۔امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ اسلحہ‘گاڑیاں اور دیگر فوجی سامان پہلے ہی بلوچوں کے خلاف استعمال ہورہے ہیں خدشہ ہے کہ امریکہ پاکستان کو جو ڈرون طیارے فراہم کر ئے گاوہ بھی بلوچوں کے خلاف استعمال ہوں گے ۔امریکہ اپنی جنگ میں محکوم قوموں کو ایندھن بنانے سے گریز کر ئے بلوچوں نے ہمیشہ بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کی ہے لیکن ایسے عمل کو ہر گز برداشت نہیں کریں گے جو ان کے بقاکے لیے خطرہ ہو۔امریکن حکومت کو سمجھنا ہوگاجس دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکہ پاکستان پر بھروسہ کررہاہے اسے پاکستان اپنی کمائی کا ذریعہ بناچکاہے پاکستان کی مقتدرہ طاقت دہشت گردوں کو سونے کے انڈہ دینے والی مرغیاں سمجھتی ہے اس لیے ان کے خلاف فوجی ایکشن نہیں محض دنیا کو دھوکا دینے کے لیے جنگی کھیل کھیلا جارہاہے جن عناصر سے نمٹنے کے لیے امریکہ ڈرون طیارے دینے کی پیشکش کررہاہے اُن کو جی ایچ کیو کا تحفظ حاصل ہے۔ پاکستان کو ڈرون طیاروں کی فراہمی سے امریکہ کا فائدہ نہیں ہوگا بلکہ امریکہ کی مدد سے پاکستان کو بلوچستان کے حالات خراب کرنےکے زیادہ مواقع میسر ہوں گے جس سے بلوچستان ڈرگ مافیا اور دہشت گردوں کی جنت بن جائے گا جو عالمی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے ۔