HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Monday, May 31, 2010

پاکستان آرمی کے دستے بھاری فوجی سامان کے ساتھ دشت مکران کے علاقے میں جارحانہ کارروائیوں کے لیے پہنچ گئے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ پاکستان آرمی کے دستے بھاری فوجی سامان کے ساتھ دشت مکران کے علاقے میں جارحانہ کارروائیوں کے لیے پہنچ گئے ہیں ۔علاقے میں غیر معمولی تعداد میں فوجی ٹینک ، ہیلی کاپٹرز اور جنگی جہاز موجود ہیں ۔چند دن قبل ایف سی اہلکاروں نے جارحانہ اقدامات کرتے ہوئے دشت کے علاقے میں واقع باڈر ٹریڈ سے وابستہ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو جلا کر انہیں زبردستی علاقہ بدر کردیا تھا ۔ ٹرانسپورٹ مالکان کو کئی کلومیٹر تک سزاءکے طورپر بلاوجہ دوڑاکر ان کی تذلیل کی گئی ۔ اُن کی طرف سے اس سز اءکی وجہ پوچھنے پر بتا یاگیا کہ سارے بلوچ کافر ہیں اُن کے خلاف لڑنا جہاد اور انہیں قتل کرنا جائز ہے ۔ خدشہ ہے کہ اس کارروائی میں آرمی کیچ اور گوادر کے نواحی علاقوں میں داخل ہوکر جارحیت کرئے گی ۔ا س حوالے سے قوم کو آگاہ کرتے ہیں کہ وہ جارح فورسز کی کسی بھی ممکنہ غیر اخلاقی اور غیر انسانی حرکت کے لیے تیار رہیں اور اس سے کسی قسم کی خیر کی توقع نہ رکھی جائے ۔ بیانات سے مسائل حل نہیں ہوں گے قوم کی اکثریت کو میدان عمل میں نکلنا ہوگا۔سرزمین کے دفاع کے لیے مل کر قربانی دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ۔آرمی خونریز ی کے خلاف بی این ایم کے جھدکار متحرک کردار اداکرتے ہوئے سیاسی احتجاج اور عوامی آگھی کا داہرہ وسیع کریں۔وقت تساہل پسندی اور آرام کا نہیں منزل کی طرف ہر دن یکساں ولولے کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتے رہنے کی ضرورت ہے دشمن کو کسی بھی لمحے یہ اطمینان نہیں ہونا چاہئے کہ بلوچ قوم جدوجہد سے تھک چکی ہے تحریک گھروں میں بیٹھ کر کتابیں لکھنے پڑھنے سے نہیں چلائی جاسکتی کتابوں سے حاصل کی گئی علم کو عمل کی کسوٹی میں پرکھنے کے لیے ہر لمحہ جدوجہد میں گزارنالازمی ہے ۔

Saturday, May 29, 2010

بی این پی مظاہرہ پر ایف سی کاقتل عام دہشت گردی ہے ‘کتابی وتاریخی بھول بھلیوں سے نکل کر آزادی کی جدوجہد کی جائے ‘ بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر )بی این پی( مینگل ) کے مظاہرے پر سیاسی کارکنان پر گولیوں کی بوچھاڑ ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے ' پاکستان اور اس کے اداروں سے اچھائی کی توقع حماقت ہے ' اس سے چھٹکار ہ کا واحد حل جدوجہد آزادی ہے جس میں شامل ہوئے بغیر شہید ہونے والوں کی شہادتوں کا بدلہ نہیں لیاجاسکتا ۔ان خیالات کااظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں گزشتہ دنوں کوئٹہ میں بی این پی ( مینگل ) کے مظاہرے پر ایف سی تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کیا گیاہے ۔بیان میں کہا گیاہے پنجاپی ریاست کو بلوچ کسی بھی صورت میں قبول نہیں اس نے بلوچ کو صفحہ ہستی سے مٹاکر اس کی سر زمین اور وسائل پر قبضے کا حتمی فیصلہ کررکھا ہے اب ہمارے پاس اپنی سر زمین اور غیر ت کے دفاع کے لیے لڑنے کے سواءکوئی راستہ نہیں ۔ پارلیمانی طرز سیاست اورجمہوریت کی رٹ لگانے والے اپنے بہتے خون کو دیکھ کر ہی ہوش کا ناخن لیں ۔وقت کتابی باتوں اور تاریخ کی کی بھول بھلیوں میں اُلجھنے کی نہیں دشمن کے مقابلے میں راست اقدام اٹھانے کی ہے ۔کوئٹہ میں شہیدہونے والے سیاسی کارکنان کی شہادتوں کا تقاضا ہے کہ پارلیمانی سیاست سے امیدیں وابستہ کرنے والی جماعتیں اپنا قبلہ درست کرکے واضح طور پر آزادی کی جدوجہد کرنے والی جماعتوں کے کاروان میں شامل ہوں ۔

گوادر کے نواحی علاقوں میں ایف سی کی دہشت گرد ی ‘ ٹرانسپورٹ کمپنیاں نذر آتش ‘ بی این ایم کراچی دمگ

کراچی ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی دمگ کےسیکریٹری اطلاعات نے گزشتہ دنوں گوادر کے علاقے زارا ن میں ایف سی کی بلوچ ٹرانسپورٹرز کے ٹرانسپورٹس کو جلانے اوراُن کوجگہ خالی کر نے کی دھمکی دینے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایف سی اہلکار بلوچ سر مچاروں کی کامیاب حملوں سے بھوکلا ہٹ کا شکار ہوکر دہشت گردی اور پاگل پن پر اُتر آئی ہے بلوچ اس طرح کے حالات کے مقابلے کے لیے خود کو تیار رکھیں ۔پاکستانی فورسز اس سے بھی زیادہ گری ہوئی حرکت اور اخلاقی پستی کامظاہرہ کرسکتے ہیں جس طرح کوہلو' کاہان اور ڈیرہ بگٹی کے دور افتادہ گاﺅں میں لوگوں کو زندہ جلا کر عورتوں کی بے حرمتیاں کی گئیں ان علاقوں میں بھی یہی عمل دہرائے جاسکتے ہیں پاکستان کے پنجاپی کنٹرول فورسز بلوچ کو بحیثیت قوم اپنا دشمن سمجھتے ہیں اب یہ فیصلہ بلوچ کو کرنا ہے کہ وہ س کے مقابلے میں ہتھیار اُٹھا ئے گایا گھر میں بیٹھ کر اس انتظار کر ئے گا کہ ایف سی اس کی چادر وچار دیواری کے تقدس کو پائمال کر کے اسے بزدلوں کی طرح بغیر لڑے قتل کر دے ۔ان پر آشوب حالات میں ہر بلوچ کو اپنی غیر ت اور سر زمین کے دفاع کے لیے تیار رہناہوگا ۔واضح رہے کہ گزشتہ دنوں گوادر کے علاقے میں بلوچ سر مچاروں نے کامیاب کارروائی کر کے کئی ایف سی اہلکاروں کو قتل کیا تھااس کے جواب میں ایف سی اہلکاروں نے گرد نواح کے علاقوںمیں جارحانہ کارروائیوں کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔اسی طرح کی ایک جارحانہ کاررائی میں انہوں نے دشت زاران کے علاقے میںواقع ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے تیل ڈپو اور کروڑوں روپے مالیت کے سامان کو بلا وجہ جلا دیااور لوگوں کو سزاءکے طور پر دوڑاتے ہوئے کہا کہ تم لوگ مسلمان نہیں کافر ہواس لیے تم سب کو قتل کرنا جائز ہے ۔

Thursday, May 20, 2010

نال میں بی این ایم کے کارکن قادر بخش پر بی این پی کے کارکنان کا حملہ خانہ جنگی کا سبب بن سکتا ہے

کوئٹہ ( پ ر ) نال میں بی این ایم کے کارکن قادر بخش پر بی این پی کے کارکنان کا حملہ خانہ جنگی کا سبب بن سکتا ہے ' بی این پی کے ذمہ داران اپنے کارکنان کو لاٹھی ڈنڈے کی سیاست سے گریز کی تاکید کریں ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کیا گیاہے ۔بیا ن میں کہا گیاہے کہ بی این ایم کے پروگرام اور جھدکاروں کے کردار کی وجہ سے پارٹی کی مقبولیت میں اضافہ ہورہاہے بی این پی کے کئی نظریاتی کارکن بی این ایم میں شامل ہورہے ہیں جس سے بی این پی کے غیر نظریاتی عناصر بھوکلاہٹ کا شکار ہیں۔ خضدار میں جن کارکنان کو تشددکا نشانہ بنا یا گیا اُن کا تعلق بھی ماضی میں بی این پی سے رہاہے ۔ کارکنان کو ہدایت کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ بی این ایم کے کارکنان پر آزادی پسند ہونے کی وجہ سے کسی بھی دوسری جماعت کی نسبت ذمہ داریاں زیادہ ہیں اس لیے جھدکار خود کو گروہی ' علاقائی،مذہبی ، عصبی اور قبائلی چپقلشوں سے بچاتے ہوئے اپنی تمام تر توانائیاں تحریک آزادی کے لیے صرف کریں ۔جن کے پاس دلیل نہیں ہوتے وہی لاٹھی ڈنڈے کا سہارہ لیتے ہیں سرکار کاجبر برداشت کرنے والے نادان بھائیوں کو برداشت کرنے کابھی حوصلہ رکھتے ہیں۔خضداراور نال کے جھدکار شہید رسول بخش کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بھائی چارگی اورکمٹمنٹ کی مثال قائم کریں۔ ہماری جنگ قابض پنجاب کے ساتھ ہے وہ دن دور نہیں کہ شہد اء کی قربانیاں بلوچ قوم کو بی این ایم کے نظریاتی فلیٹ فارم پر یکجا کر نے کاباعث بنیں گی ۔خضدار واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں قبل ازیں بھی مذکورہ جماعت کے کارکنان آواران میں بی این ایم کے کارکنان کو تشددکا نشانہ بنا چکے ہیں جس کا مقصد بی این ایم کے کارکنان کو اشتعال دلا کر ا ن کو اپنے سیدھے راستے سے بھٹکا کر تشدد کا جواب تشدد سے دینے پر مجبور کرنا ہے تاکہ اُن کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کوروکا جاسکے ۔

Tuesday, May 18, 2010

تعلیمی اداروں کو میدان جنگ بنانا کسی کے مفاد میں نہیں

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی بیان میں کہا گیاہے کہ تعلیمی اداروں کو میدان جنگ بنانا کسی کے مفاد میں نہیں بلوچ طلباء جذبا ت پر قابورکھیں ۔پاکستان کی پے رول پر کام کرنے والے عناصر پختون اور بلوچ طلبا کو دست وگریبان کرکے بلوچ کی توجہ تحریک آزادی سے ہٹا کراسے ایک غیرضروری جنگ میں اُلجھاناچاہتے ہیں ۔پختون قیادت سے اپیل کرتے ہیں کہ آئندہ اس طر ح کے واقعات کی تدراک کے لیے سنجیدہ اقدام کریں ۔کچھ پختون تنظیموں کی ایف سی اور سر کاری فورسز کی بلو چ دشمنی کا ساتھ دینا دونوں اقوام کے مفاد میں نہیں ۔بلوچستان میں پختون اور بلوچوں کے درمیان کوئی تنازعہ اور تضاد نہیں بلوچ اپنی سر زمین کی دعویدار ہیں اور ان علاقوں پر حق ملکیت کا کوئی دعویٰ نہیں رکھتے جو تاریخی طور پر افغانستان کا حصہ تھے ۔اس کے باوجود کچھ عناصر عرصہ دراز سے یہ کوشش کرررہے ہیں کہ پختون اور بلوچوں کو ایک دوسرے کے مقابل کھڑا کرکے بیک وقت پختون اور بلوچ قوم کو کمزور کر کے اپنے مفادات حاصل کریں ۔جس دشمن کابلوچ مردانہ وارمقابلہ کررہاہے اس نے بلوچوں سے زیادہ پختونوں کو نقصان پہنچایا ہے اور بلوچوں کے خلاف پختون کو ایف سی میں کرایے کے سپاہی کے طور پر استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے پراکسی وارمیں بھی ملوث کرنا چاہتا ہے ۔پختون وطن افغانستان اور خیبر پختونخواہ کی تباہی کے ذمہ داروں کا ساتھ دینے والے بلوچستان سے نہیں دراصل اپنی قوم سے غداری کررہے ہیں۔

Wednesday, May 12, 2010

بلوچ نیشنل موومنٹ سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد کی زیر صدارت زرمبش پبلی کیشنز کے ذمہ دارن کا ایک اجلاس

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد کی زیر صدارت زرمبش پبلی کیشنز کے ذمہ دارن کا ایک اجلاس طلب کیا گیا ۔اجلاس میں زرمبش پبلی کیشزکی گزشتہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں تاکبند زرمبش میں براھوی تحریر نہ ہونے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے زرمبش کے ذمہ دارن کو تاکید کی گئی کہ آئندہ زرمبش میں بلوچی تحریروں کے ساتھ براھوی مضامین کی اشاعت بھی یقینی بنائی جائے ۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے قاضی داد محمدنے کہا کہ زرمبش کے ذمہ داران نے مختصر مدت میں ادارے کو فعال اور مستحکم کرکے ایک کارنامہ انجام دیاہے جس میں بہتری کے لیے دن رات کام کرنے کی ضرورت ہے ۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بلوچ قوم کیقومی زبان بلوچی ہے لیکن براھوی زبا ن کی بقاء اور اس کی ترقی کی ذمہ داری بھی ہماری ہے کیوں کہ حکومت پاکستان کی سامراجی پالیسیوں کی وجہ سے بلوچوں کی دوسری بڑی زبان براھوی کواقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں ختم ہونے کے خطرے سے دوچار زبان قرار دیا گیا ہے جس کے مقابلے کے لیے ہمیں عملی اقدام کرنے ہوں گے ۔اجلاس میں مختلف شعبہ جات کے ذمہ دارن نے سیکریٹری اطلاعات کو آئندہ پروجیکٹس کے حوالے سے بریفنگ دی ۔تاکبند زرمبش کے مجلس ادارت کی طرف سے وضاحت پیش کی گئی کہ براھوی تحریریں بروقت موصول نہ ہونے کی وجہ سے زرمبش کی پہلی اشاعت میں شامل نہیں کیے جاسکے تاہم انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ آئندہ اس کمزوری کو دور کیا جائے گا۔

بلوچ قومی مفادات کے تحفظ کے لیے گرنیڈ الائنس کی نہیں قومی آزادی کے ایجنڈے پر متفق ہونے کی ضرورت ہے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ قومی مفادات کے تحفظ کے لیے گرنیڈ الائنس کی نہیں قومی آزادی کے ایجنڈے پر متفق ہونے کی ضرورت ہے ' بلوچ قوم کاکو مفاد اس کو غلامی سے چھٹکارہ دلانے میں ہے جس کے لیے بی این ایف کا اتحاد قائم کیا گیا ہے 'شہید غلام محمد نے اتحاد کے لیے جو تین شرائط رکھے تھے آج بھی ان پر متفق ہونے والوں سے اتحاد کے لیے تیار ہیں' اخبارات میں جس گرینڈ الائنس کا چرچا کیا جارہاہے اگر وہ بی این ایف کے ایجنڈے سے متفق نہیں توا س کا حشر بھی سابقہ گرینڈ ز گٹھ جو ڑ کی طرح ہوگا اگر بی این ایف کے شرائظ پر متفق ہے تو کسی نئے الائنس کی ضرورت نہیں ۔ان خیالات کااظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کیا گیاہے ۔بیان میں کہا گیاہے کہ بلوچ آزادی پسند قوتوں کے درمیان مکمل ھم آھنگی پائی جاتی ہے اور سیاسی طور پر بی این ایف ماضی کے بلوچ سیاسی جماعتوں کی اتحادسے زیادہ مضبوط ہے ۔اگر کوئی جماعت واقعتاًبلوچ قوم کو غلامی سے چھٹکارہ دلانے کی تحریک میں سنجیدہ ہے اور اپنی الگ شناخت اور پارٹی ڈھانچے کے ساتھ بی این ایم کے تین شرائط بلوچ قومی آزادی ، غیر پارلیمانی طرز جدوجہد اور بلوچ سر مچاروں کی حمایتقبول کر کے بی این ایف میں شامل ہو سکتا ہے ۔ بی این ایم نے اپنے قیام سے لے کر اب تک نسلی ، گروہی او ر قبائلی تعصب سے بالاتر رہ کر قومی یکجہتی کے لیے کام کیا ہے تاکہ قوم کی طاقت یکجا کر قومی تحریک کے لیے استعمال کر سکے ۔آج جہاں بھی بی این ایم موجود ہے وہاں قبائلی اور گروہی تعصب کی جڑیں کمزور پڑ چکی ہیں ۔بی این ایم کا سیاسی موقف دوٹوک ہے کہ وہ کسی شخصیت کے خلاف نہیں بلکہ بلوچ کوقوم دوستی کے نام پر قوم خوفزدہ رکھ کر نفیساتی طور پر پاکستان کا غلام بنانے کے عمل کے خلافہے ۔جوعناصر قومی سیاست میں قبائلی تعصب سے لبریز لب ولہجہ اختیار کیے ہوئے ہیں ان کا رویہ قومی مفاد میں نہیں ۔گزشتہ چند دنوں سے اخبارات میں جس گرینڈالائس کا ذکر کیا جارہاہے اگر اس حوالے سے کام کرنے والی جماعت اپنا موقف اور اتحاد کے لیے جن عناصر کے درمیان ہے رابطہ ہے اُن کو واضح کر ئے تو بہتر ہے کیوں کہ حالت ابہام پھیلانے کے لیے ساز گار نہیں ۔بیان میں واضح کیا گیا ہے بی این ایم کے ساتھ تاحال کسی گرینڈیامنی الائنس کے لیے رابطہ نہیں کیا گیاہے نہ کہ بی این ایم بی این ایف سے ہٹ کر کسی اتحاد میں شمولیت کے لیے تیار ہے ۔

Saturday, May 8, 2010

زرمبش کی اشاعت ایک نئی تاریخ ہے'قاضی داد محمد

گوادر ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے پارٹی ترجمان زرمبش کی اشاعت پر تاکبند زْرمبش کے مجلس ادارت اور زرمبش پبلی کیشنز کے ذمہ داران کومبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرمبش کی اشاعت ایک نئی تاریخ ہے ۔زرمبش بلوچی زبان میں علم سیاسیات اور قومی دوستی کے حوالے سے علمی مضامین شائع کرنے کی ایک نئی روایت قائم کی ہے ۔قبل ازیں قوم دوستی کی دعویدار تمام تنظیموں کی نشر واشاعت اُردو زبان میں ہو اکرتی تھی اس علمی روش کوپروان چڑھانے کے لیے ضروری ہے کہ بی این ایم کے تمام جھد کا ر اور دوزواھان ادارے کے ساتھ قلمی معاونت کریں اور زیادہ سے زیادہ تعداد زرمبش کے خریدار بناکر ادارے کو فعال بنانے میں کردار اداکریں ۔انہوں نے اُن تمام زونوں کو جنہوں نے تاحال زرمبش کی خریداری کے لیے زرمبش ڈسٹر ی بیوٹر سے رابطہ نہیں کیا ہے سختی سے تاکید ہے کہ وہ زرمبش کی خریدار ی کے زرمبش ڈسٹری بیوٹر یا مرکزی دفتر اطلاعات سے رابطہ کریں۔درایں اثناء بلوچ نوجوان لکھاری امداد بجیر نے بھی تاکبند زْرمبش کی اشاعت پر ادارے کو مبار ک باد پیش کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ زرمبش جیسی علمی وسیاسی شمارے کو بی این ایم کے کارکنان تک محدود کرنے کی بجائے کتابوں کے اسٹالوں پر بھی مہیا کیا جائے تاکہ اس سے زیادہ زیادہ تعداد میں لوگ استفادہ کرسکیں ۔

Thursday, May 6, 2010

بی این ایم ملیر زون کے قائمقام صدر نے بی ایس او (آزاد ) کی جانب سے پاکستانی خفیہ اداروں کے اغواء کردہ بلوچوں کے حوالے سے 9مئی کو ملیر میں منعقدہ ریلی کی حمایت کا اعلان

کراچی ( پ ر ) بی این ایم ملیر زون کے قائمقام صدر نے بی ایس او (آزاد ) کی جانب سے پاکستانی خفیہ اداروں کے اغواء کردہ بلوچوں کے حوالے سے 9مئی کو ملیر میں منعقدہ ریلی کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی کے تمام جھدکاروں کو بھر پور شر کت کی ہدایت کی ہے ۔

بلوچ تحریک کو روکنے کے لیے قابض سر کاردہشت گردی کا سہار ہ لے رہی ہے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ تحریک کو روکنے کے لیے قابض سر کاردہشت گردی کا سہار ہ لے رہی ہے ' بلوچ قبائلی علاقوں میں ضمیر فروش نام نہاد قبائلی رہنماؤں جب کہ جھلاوان اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں جرائم پیشہ افراد کو بلوچ سیاسی کارکنان کے خلاف استعمال کرنے کی ساز ش تیار کی گئی ہے ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کیا گیاہے ۔بیا ن میں کہا گیاہے ۔بلوچ تحریک سے متعلق ابہام پیدا کرنے کے لیے پاکستانی خفیہ اداروں نے جرائم پیشہ اورسماج دشمن کاموں میں ملوث افراد کواستعمال کرنے کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے ۔سر کار ی ہدایت پر کام کرنے والے عناصر بلوچستان میں دہشت گردی کی ایسی کارروائیوں میں بھی ملوث ہیں جنہیں بعدازاں مذہبی تنظیموں سے جوڑا جاتا ہے۔ اس طرح کی کارروائیوں کا مقصد دنیا کو بلوچستان سے متعلق گمراہ کرناہے۔قلات اور دالبندین میں خواتین کے چہرے پر تیزاب پھینکنے کے واقعات کے بعد اب ایجنسیا ں مذہبی انتشار پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں ۔بلوچستان میں ہندو برادری اور دیگر مذہبی اقلیتوں کے خلاف کاررائیوں بھی اسی سلسلے کی کڑی ہیں ۔بلوچ سماج کے تمام طبقات ریاستی سازشوں سے ہوشیار رہ کر اپنے صفوں میں اتحاد پید اکرکے حالات کا مقابلہ کر نے کے تیار رہیں ۔