HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Sunday, June 20, 2010

گوادر میں معززین شہر کے گھروں پر چھاپہ پوری آبادی کی بے حرمتی ک مترادف ہے ‘قاضی داد محمد

گوادر ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے گوادر کے معززین حاجی اشرف اور جان محمد کے گھر پر ایف سی چھاپے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ پنجابی کرایے کی پشتو ن فورس ایف سی بلوچ سر مچاروں کے خوف سے ہوش کھو بیٹھی ہے اس لیے اسے ہر گھر بلوچ سر مچاروں کا کیمپ نظر آتاہے ۔گوادر میں معززین شہر کے گھروں پر چھاپہ پوری آبادی کی بے حرمتی کے مترادف ہے بلوچ اس واقعے کو معمولی سمجھ کر نظراندازنہ کریں ۔دشمن ہماری عزت اور وطن پر قبضے کے تاک میں ہے پاکستانی پارلیمنٹ میں بیٹھ کر ہم اپنی بقا ءکی جنگ نہیں لڑسکتے جو بلوچ قومی غیرت کے تحفظ کے لیے سنجیدہ ہیں اُنہیں بلوچ قوم دوست جماعتوں کو مضبوط کرنا چاہئے ۔

بلوچستان دولت لوٹنے کے لیے عالمی لٹیرے پاکستان کی معاونت کررہے ہیں

کوئٹہ( پ ر )بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتراطلاعات سے جاری کرد ہ بیان میں کہا گیاہے کہ بلوچستان کی دولت لوٹنے کے لیے عالمی لٹیرے پاکستان کی معاونت کررہے ہیں ۔ایران پاکستان گیس پائپ لائن بلوچوں کی لاشوں پر بچھائے جائے گی ۔ اس منصوبے سے بلوچ خوش نہیں جس علاقے سے گزرے گی وہاں بلوچ اس کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے ۔ غیر جانبدار عالمی برادری اس خونی منصوبے کو روکنے کے لیے کردار اداکریں۔ بلوچوں مسئلے کو نظرانداز کرنے کی صورت بلوچستان میں عالمی سرمایہ کاروں کا سر مایہ بھی محفو ظ نہیں ہوں گے ۔آفت زدہ گوادر کے لیےعمان کی امدادی رقم پنجاب کے قبضہ گیر منصوبوں کی تکمیل کے لیے خرچ کی جائے گی سلطنت عمان کا پاکستان سے نہیں بلوچوں سے گہرے مراسم رہے ہیں عمانی حکمرانوں کی حکمرانی خان بلوچ میر نصیر خان کی مرہون منت ہے۔حکومت عمان اگر ماضی کا قرض اُتارنا چاہتی ہے تو پاکستانی بندوبست کو امدادفراہمی سے گریز کرئے عمان میں بااثر بلوچ اس امداد کو پنجابی ہاتھوں میں پہنچنے سے روکنے کے لیے اپنا اثر ورسوخ استعمال کریں ۔پاکستان عالمی برادی کی فوجی اور اقتصادی امداد کو بلوچوں کی نسل کشی کے لیے بے دریغ استعمال کررہاہے ۔ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو اغواءاور قتل کیاگیاہے ۔خضدار میں ایڈوکیٹ کا اغواءریاستی جبر کاتسلسل ہے ۔پاکستان کا آغاز حقوق بلوچستان پیکج محض ایک ریاستی نعر ہ ہے جسے ہر دس روز بعد دہرا کر بلوچوں کے زخم پر نمک پاشی کی جاتی ہے ۔روزانہ بلوچ سیاسی کارکنان کو ماورائے عدالت اغواءکر کے ریاستی عقوبت خانو ں میں ڈالاجارہاہے ۔امریکہ سمیت پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے ممالک پاکستان کی طرف سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر چشم پوشی کرکے اپنے عوام سے دھوکا کررہے ہیں ۔بیرون وطن مقیم بلوچ ان ممالک کے عوام کو سچائی بتانے کے لیے مزید متحرک کردار اداکریں عالمی ضمیر مفادات کے بستر پر گہری نیند لی رہی ہے یہ محض بلوچ کے خون کے چھینٹوں سے نہیں جاگنے والی اسے جگانے کے لیے دنیا کے تمام انسانیت دوست لوگوں کومل کر کوشش کرنی ہوگی۔وقت آگیاہے کہ پاکستان کو امداد فراہم کرنے والے ممالک کے عوام کو پرزوراندازمیں آگاہ کیاجائے کہ اُن کے خون پسینے کی کمائی انسانیت کے بھلا وفلاح کے لیے نہیں بلکہ دنیا کی تباہی کے لیے خرچ کی جارہی ہے ۔

Thursday, June 17, 2010

بلوچستان میں پاکستانی فوج کی جارحانہ کارروائیاں بلوچ کو قتل کرکے سر زمین پر قبضہ کرنے کی کوششوں کا حصہ ہیں

کوئٹہ ( پ ر )بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہاگیاہے کہ مشکے ‘ ڈیر ہ بگٹی ‘ کوہلو کاہان اور مکران میں پاکستان آرمی کی جارحانہ کارروائیاں بلوچ کو قتل کر کے اس کی سر زمین پر قبضہ کرنے کی پنجابی مقتدرہ کے منصوبے کاحصہ ہیں ‘ مشکے اور نوشکے میں بی ایس او ( آزاد ) کے کارکنان کے گھروں پر چھاپہ اور ناجائز ایف آئی آر کااندراج بلوچ نوجوانوں کے خلاف ریاستی نفرت کا اظہار ہے ‘ ایف سی دشمن کے کرایے کے قاتلوں پر مشتمل فورس ہے ‘ بلوچستان میں جاری جارحانہ کارروائیوں میں ایف سی کے نام پر پاکستان کی ریگولر آرمی برائے راست کارروائیاںکررہی ہے ۔مکران کی جارحانہ کارروائیوں میں گوادر میں اسی سال کے اوائل میں پاکستان آرمی میں بھرتی کیے جانے والے زیر تربیت بلوچ ناپختہ ذہنیت کے لڑکو ں کو آگے رکھا گیاہے پنجابی اپنے عمل سے واضح کر چکے ہیں کہ انہیں اُن بلوچوں سے بھی کوئی ہمدری نہیں جو اُن کے مفادات کے لیے استعمال ہورہے ہیں ۔اپنے مفادات کی اس جنگ میں پشتون ، سرائیکی ‘ اور ڈیرہ جات کے بلوچ نوجوانوں کو پنجابی بڑی بے دردی سے ایندھن کے طورپر استعمال کررہے ہیں ۔بلوچ سر مچاروں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی ہلاکت کوخیبر پشتونخواہ میں طالبان کے ساتھ پاکستانی فوج کی جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں میں ظاہر کر کے پاکستانی فوج دنیاکو گمراہ کررہی ہے ۔بلوچ اس جنگ میں کرایے کے سپاہی کے طور پر استعمال ہونے والے نوجوانوں کو دشمن پنجابی فوج کاحصہ سمجھتے ہیں ۔بلوچوں کے خلاف ننگی جارحیت کا حقیقی ذمہ دارپاکستان کی پنجابی شاﺅنسٹ ریاست ہے جو محکوم قوموں کے وسائل کو لوٹ کر انہیں اُن ہی کی نسل کشی کے لیے خرچ کررہی ہے ۔ مند میںبی این ایم کے شہید قائد غلام محمد کے گھر کے بار بار محاصر ے پر مذمتی الفاظ باقی نہیں رہے اس جارحیت کو بھی بلوچ قوم چیلنج کے طور پر قبول کرتی ہوئی آزادی کے منزل کی طرف بڑھتی رہے گی ۔شہید غلام محمد کے خاندان کی قربانیاں بلوچ تحریک آزادی کے جھدکاروں کے لیے قابل قدر ہیں ۔شہید قائد نے قوم کے دلوں میں محض آزاد ی کاجذبہ ہی نہیں پیدا کیا بلکہآپ نے خود اپنی سرزمین سے وفاداری کے حلف کا لاج رکھتے ہوئے جام شہادت نوش کی اور ذہنی طور پر ان مصائب سے نمٹنے کے لیے ہمیشہ تیار رہنے کی ہدایت کرتے تھے ۔آپ فرمایا کرتے تھے کہ دشمن سے خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہئے دشمن اپنی شکست قریب دے کر ظلم کی انتہائی حدوں سے بھی نکل جائے گا ہم اُسی صورت کامیاب ہوسکتے ہیں کہ ان مظالم کو خنداں پیشانی سے قبول کریں ۔

مرکزی ممبران کی سفارش پر سی سی اجلاس ملتوی

کوئٹہ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتر اطلاعات کے مطابق بعض مرکزی کمیٹی کے ممبران کی مصروفیت کی وجہ سے پارٹی کے مرکزی کمیٹی کا 26جون کوگوادر میں طلب کیاجانے والا اجلاس ملتوی کیا گیاہے ۔اجلاس کی اگلی تاریخ کا اعلان یکم جولائی کے بعد کیاجائے گا ۔واضح رہے کہ اجلاس بعض مرکزی ممبران کی سفارش پر ملتوی کیاگیاہے ۔

Wednesday, June 9, 2010

پٹ سائیکلون کی تباہ کاریوں کی وجہ سے 11جون کو پشکان میں جلسہ عام نہیں ہوگا

گوادر ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ گوادر ھنکین کے اعلامیہ کے مطابق بلوچ ساحلی علاقوں میں پٹ سائیکلون کی تباہ کاریوں کی وجہ سے 11جون کو پشکان میں جلسہ عام نہیں ہوگا ۔ بلوچ نیشنل موومنٹ شہید رسول بخش یونٹ پشکان کے زیر اہتمام شہید حمیدکے یوم شہادت کی مناسبت سے 11جون کو پشکان میں جلسہ عام کا فیصلہ کیا گیا تھاجسے پٹ سائیکلون کے بعد پید اہونے والی آفت زدہ صورتحال کی وجہ سے نہ کرنے کا اعلان کیا گیا ۔ جلسہ عام کے لیے اکھٹا کی جانے والی رقم بلو چ کمکار کے امدادی فنڈ میں جمع کی جائے گی ۔

بلوچ کمکار کے مزید امدادی کیمپس

کوئٹہ +کراچی ( پ ر ) بلوچ ساحلی علاقوں میں پیٹ سائیکلون سے متاثرہ لوگوں کے امداد کے لیے بلوچ کمکار کی طرف سے کوئٹہ ( ریلیف ریجن ڈی ) میں ابتدائی طور پر تین امدادی کیمپس لگائے گئے ہیں ۔کراچی میں ملا عیسیٰ گوٹھ ملیر اور میراناکہ لیاری میں دومزیدامدادی کیمپس قائم کئے گئے۔ جب کہ نوشکی ( ریلیف ریجن سی ) میں آج کیمپس لگائے جائیں گے ۔درایں اثنا ءبلوچ کمکار ، ریلیف ریجن اے کراچی کے ریجن ریلیف کیمپس انچارجز اسحاق رحیم اور سلیم نے کراچی میں لگائے گئے تمام کیمپس کا دورہ کیا ۔انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ بلوچ کمکار کراچی ریجن کے جھد کار نہایت محنت اور مہارت کے ساتھ امداداکھٹا کررہے ہیں ۔ کراچی کے مخیر بلوچوں سے ربطے کا بہتر ین طریقہ اختیارکرنے کی وجہ سے امکان ہے کہ کراچی سے قابل ذکر امداد اکھٹا کیا جائے گا ۔کراچی میں بلوچ جھدکار کے رضاکاروں کی اکثریت بی ایس او( آزاد ) اور بی این ایم کے کارکنان پر مشتمل ہے ۔

Tuesday, June 8, 2010

بلوچ کمکار نے امداداکھٹاکرنے کے لیے اب تک سات امدادی ریجن قائم کیے ہیں

کوئٹہ +گوادر ( پ ر ) بلوچ کمکارکی طرف سے بلوچ ساحلی علاقوں او ر دشت میں آنے والے طوفان کے متاثرین کے لیے کراچی اور تربت میں امدادی کیمس قائم کیے گئے ہیں۔ آج بلوچستان کے مزید علاقوں میں کیمس لگائے جائیں گے ۔بلوچ کمکار نے امداداکھٹاکرنے کے لیے اب تک سات امدادی ریجن قائم کیے ہیں ۔ جن میں ریجن اے۔ کراچی میںلیاری ، گولیمار،تارولین، جھانگیر روڈ ، ملیر 15اور کاٹھور ملیر اور ریجن بی ۔ کیچ میں تربت ، تمپ اور مندمیں کیمپس لگائے گئے ہیں ۔جب کہ ریجن سی ۔ نوشکی ، ریجن ڈی ۔ کوئٹہ ، ریجن ای ۔خضدار، ریجن ایف ۔قلات اور ریجن جی ۔پنجگور میں آج مزید امدادی کیمپس لگائے جائیں گے کیے جائیں گے ۔اس سلسلے میں ریجن ریلیف کیمپس انچار جز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آج یقینی طور پر کیمپس لگائیں تاکہ متاثرہ علاقوں میں امدادی سر گرمیاں فوری طورپر شروع کی جاسکیں ۔ درایں اثناءبلوچ کمکار کے آپریشنل ہیڈ کوارٹر گوادر میں بلوچ کمکار کے ریلیف آپریشنل انچارج کی زیر صدارت رضاکاروں کا اجلاس ہو اجس میں متاثرہ علاقوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں یہ با ت سامنے آئی کہ متاثرہ علاقوں میں سب سے بڑ امسئلہ لوگوں کو چار دیواری اور گھروں کی تعمیرات کے لیے امداد فراہم کرنا ہے ۔ امکان ہے کہ زمینی رابطے بحال ہونے پر متاثرعلاقوں میں اشیاءخورد نوش کی قلت دور ہوجائے گی ۔اجلاس میںتعمیرات کے لیے لوگوں کو سستے مزدور فراہم کرنے پر بھی غور کیا گیا اجلاس کے شرکا ءنے اس بات پر اتفاق کیا کہ ٹرانسپورٹ کے غیر ضروری اخراجات سے بچنے کے لیے امدادی کیمپس میں سامان اکھٹاکرنے کی بجائے نقد امداد اکھٹا کیاجائے جنہیں متاثرہ علاقوں کی ضرورت کے مطابق استعمال میں لایاجائے گا ۔

بلوچستان میں ایف سی اور دیگر پاکستانی فورسز اپنی جارحانہ کارروائیوں کا داہرہ وسیع کررہے ہیں

کوئٹہ ( پ ر) بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں ایف سی اور دیگر پاکستانی فورسز اپنی جارحانہ کارروائیوں کا داہرہ وسیع کررہے ہیں ۔ گزشتہ رات مند میں ایف سی نے بلوچ نیشنل موومنٹ کے شہیدقائدغلام محمد کے گھر کو گھیرے میں لے کر اہل خانہ کو حراساں کیا گزشتہ رات گئے اطلاعات کے مطابق اُن کے گھر کورات دس بجے کے قریب ایف سی کے بھاری نفری میں گھیرے میں لیا ہے ۔ایف سی اہلکار ایک گھنٹے تک شہید غلام محمد کے گھر کو گھیر ے میں رکھنے کے بعد وہاں سے بغیر وجہ بتائے چلے گئے ۔اس دوران انہوں نے وہاں گزرنے والے موٹرسائیکل راہگیروں کوروک کر اُن کی آٓنکھوں پر پٹیاں باندھ کراُن کو کئی گھنٹے تک حبس بے جامیں رکھنے کے بعد چھو ڑدیا ۔مکران کے بعد مشکے میں ایف سی کی جارحانہ کارروائیاں میں شدت پید اکی گئی ہے ۔ مشکے میں گھر گھر تلاشی لے جاہی ہے ور شہر میں فورسز بھاری ہتھیاروں کے ساتھ گشت کررہے ہیں ۔بیان میں فورسز کی طرف سے شہید غلام محمد کے گھر کے بار بار گھیراﺅں کی مذمت کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ ایف سی کی د غلام محمد کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے کی کوشش اُس کی اخلاقی شکستگی کا ثبوت ہے ۔ آپ کی شہادت کے بعدغیر محفوظ ہونے کی وجہ سے آپ کے خاندان کے مرد گھر میںموجود نہیں اس بات سے واقف ہونے کے باوجود فورسز آپ کے گھر کا گھیراﺅ کر کے انتہائی جارحانہ رویے کا مظاہرہ کررہی ہیں۔

بلوچ کمکار نے بلوچ ساحل پر سمندری طوفان پٹ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سر گرمیوں کے حوالے سے اپنا منصوبہ تیار کر لیا

گوادر ( پ ر ) بلوچ کمکار نے بلوچ ساحل پر سمندری طوفان پٹ سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سر گرمیوں کے حوالے سے اپنا منصوبہ تیار کر لیا ہے ۔منصوبے کا نام ”ریلیف بلوچ کوسٹ 2010“رکھا گیا ہے ۔منصوبے کے مطابق گوادر آپریشنل زون اور ریلف ہیڈ کوارٹر ہوگا جسے ”او۔ریجن “ کا نام دیا گیاہے ۔ او ریجن بلوچ ساحل کے علاوہ تمام متاثرہ علاقوں پر مشتمل ہوگا۔ امدادی کیمپوں کی مانٹیرنگ اور وہاں سے حاصل ہونے والے امداد کو شفاف طور پر خرچ کرنے کے لیے بڑے شہروں اور علاقوں کومختلف ریجنوں میں تقسیم کیاجائے گا ۔جن کے نگران ریجن ریلیف کیمپس انچارج ( آر آر سی انچارچ ) ہوں گے ۔ پہلا”ریلیف ریجن اے “کے نام سے کراچی میں قائم کیا گیاہے جہاں آج ابتدائی طور پر پانچ سے زائد امدادی کیمپس لگائے جائیں گے ۔ متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے آج سے سروے بھی شروع کیے جائیں گے ۔ بلوچ کمکار کے اب تک کے حاصل شد ہ ابتدائی سروے کے مطابق طوفان باد وباراں سے سب سے زیادہ نقصان پسنی کے نواحی علاقوں اور کلمت میں ہو اہے ۔ جہاں بارش کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کے علاوہ سمندرکا پانی گاﺅں میںداخل ہونے سے بھی کافی نقصان ہواہے ۔گوادر ، پشکان ، جیمڑی ، سر بندن اور پسنی شہر میں ہونے والے رہائشی آبادیوںکے نقصانات کاتخمینہ اندازاً 30کروڑ روپے لگایا گیاہے جوکہ ماہی گیری کے شعبے سے وابستہ افراد کو ہونے والے معاشی نقصان اور دیہی علاقوں میں ہونے والے نقصان کے علاوہ ہے ۔ مجموعی نقصان 3.5ارب سے زیادہ کا ہوسکتاہے ۔ پشکان میں کی جانے والی بلوچ کمکار کے ابتدائی سروے کے مطابق صرف پشکان قصبے میں 60چاردیواری اور 450سے زائد مکانات گر چکے ہیں ۔ جیمڑی میں تمام بارانی کھیتوں کیے بندات ٹوٹ چکے ہیں ۔300سے زائدچاردیواری 60 مکانات ، 70باتھ روم مکمل طور پر گر چکے ہیں 80اسپیڈ بوٹس بھی ڈوب چکے ہیں ۔ صرف جیمڑی میں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ تین کروڑ روپے لگایا گیاہے۔ متاثرہ لوگوںکی اکثریت غریبوںکی ہے جوموثرامداد کی بغیر اپنے گھر دوبارہ تعمیر نہیں کر پائیں گے ۔موسمی تبدلیوں کے باعث ضروری ہوگیاہے کہ دیہی علاقوں میں سروے کر اکے آبادیاں منتقل کی جائیں اور شہرعلاقوں کے لیے بلڈنگ کوڈ بناکر اُن کے مطابق تعمیرات کی جائیں تاکہ مستقبل میں ہونے والے طوفان باد وباراں سے جو ان علاقوں میں معمول بن چکے ہیں ہونے والے ممکنہ نقصانات کو کم کیا جاسکے ۔

Saturday, June 5, 2010

بلوچ نیشنل موومنٹ نے کراچی لیاری میں متحارب گروہوں سے جنگ بندی کی اپیل کی ہے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ نے کراچی لیاری میں متحارب گروہوں سے جنگ بندی کی اپیل کی ہے ۔ بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی بیان میں کہا گیاہے لیاری میں جاری دونوں گروہوں کی خون ریز لڑائی میںدونوں طرف بلوچ نوجوان جاں بحق ہورہے ہیں جس کانقصان بلوچ قوم کو ہے ۔ اس جنگ سے کسی بھی گروپ کو فائدہ حاصل نہیں ہو گا ۔ متحارب گروپس ایجنسیوں کے مفاد کے لیے کام کرنے والی سیاسی جماعتوں کے ہاتھوں استعمال ہونے کی بجائے قومی سوچ اپناکر اپنی اصلاح کریں ۔قوم دوست ا س جنگ میں کسی فریق کی حمایت کرسکتے ہیں نہ مخالفت لیکن جب بلوچ کی لاش گرئے گی تو تکلیف محسوس کریں گے ۔کراچی ریجن کے صدر کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ لیاری حالات پرہنگامی اجلاس طلب کر یں ۔اجلاس میں لیاری کے حالات کو پر امن بنانے کے لیے بی این ایم کے ممکنہ کردار کا جائز ہ لیاجائے گا ۔

مندری طوفان پٹ نے گوادر ، جمیڑی ، پشکان ، سربندن اورپسنی میں شدید تباہی پھیلائی ہے

گوادر ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے رضاکاروں پر مشتمل امدادی تنظیم بلوچ کمکار کے بیان کے مطابق گوادر میں سمندری طوفان پٹ نے گوادر ، جمیڑی ، پشکان ، سربندن اورپسنی میں شدید تباہی پھیلائی ہے ۔ تیز آندھی اور بارش کی وجہ سے چالیس سے زائد گاﺅں زیرآب آچکے ہیں ۔ حالیہ طوفان باد وباراں کی شدت 2007کے طوفان سے کئی گنا زیادہ ہے مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ اتنی تیز اور دیر تک بر سنے والی بارش اس سے پہلے کبھی نہ انہوں نے دیکھی ہے نہ اس کے متعلقسنا ہے ۔ نقصان کا تخمینہ لگانے کے لیے بلوچ کمکار کے رضاکار سروے کریںگے جس کے بعد متاثرین کی مدد کے لیے بلوچ کمکار کی طرف سے کیمپس لگائے جائیں گے ۔پاکستانی حکومت پر اعتماد نہیں عالمی ادارے مدد کریں ۔2007کیچ کے سیلاب زدگان تاحال کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں 2007میں بلوچستان حکومت کی اپیل کے باوجود عالمی امدادی اداروں کو بلوچستان میں کا م نہیں کرنے دیا گیا ۔ایف سی نے بلوچ کمکار اور دیگر مقامی امدادی تنظیموں کی طرف سے کی جانے والی سر گرمیوں میں رکاوٹیں پیدا کیں اور امدادی سامان تقسیم کرنے سے منع کرتے رہے ۔ اس دفعہ اگرسابقہ رویے کا مظاہرہ کیا گیاتو متاثرین کے مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔ حکومت کی طرف سے گمرا ہ کن معلومات فراہم کرنے اور الیکڑونک میڈیاپر بلوچستان کی بجائے سندھ میں شدت کے ساتھ طوفان کی مسلسل خبریں چلانے کی وجہ سے مکران کے لوگ بر وقت حفاظتی انتظامات نہ کر سکے ۔ محکمہ موسمیات کے سمندر ی طوفان کے بارے میں معلومات غلط ثابت ہوئیں بارش نے طوفان سے زیادہ لوگوں کو متاثر کیا۔ کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹ گئے ہیں جن کے لیے تاحال کوئی امدادی سر گرمی شروع نہیں کی جاسکی نہ ہی اُن کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اطلاعات فراہم کی گئیں تھیں ۔ الیکڑانک میڈیا پر ڈی آئی جی ایف سی کے ذریعے ہنگامی حالات کے لیے تیاریاںمکمل ہونے کی خبر چلا کر میڈیا نے بلوچستان سے متعلق ایک مرتبہ پھر پیشہ ورانہ بددیانتی کامظاہرہ کیا ۔پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا گروپ ہونے کی دعویدار ٹی وی چینل کے رپورٹر جس وقت انتظامیہ کی مدح سرائی کر رہاتھا ۔ اس وقت جیمڑی کے قریب واقع گاﺅں پانوان مکمل زیر آب آچکا تھا اور جیمڑی کے قریب ڈوبنے والی لانچ میں سوار افراد کو کل شام پانچ بجے تک بچانے کے انتظامات نہ کیے جاسکے مذکورہ لانچ کے ڈوبنے کی صورت ذمہ دار متعلقہ ادارے ہوں گے ۔فورسز نے بارش اور طوفان سے متاثرہ لوگوں کومدد کرنے کی بجائے مشکلات میں اضافہ کیا ۔ پشکان میں کوسٹ گارڈ نے تلاشی کے بہانے ماہی گیروںکی کشتیاں نکالنے میں رکاوٹیں پید اکیں او ر شہر کے درمیان کیمپ لگاکر لوگوں کونفسیاتی دباﺅ کا شکار بنایا ۔ پلیری میں ایف سی اہلکار ڈوبتے ہوئے لوگوں کو مدد دینے کی بجائے بندوق کے زور پر خود اُن سے مدد لینے پہنچ گئے جنہوں نے یہ کہہ کر ایف سی والوں کے مدد سے انکار کیاکہ ہم خود ڈوب رہے ہیں تمہاری کیا مدد کریں گے ۔ پاکستان نیوی نے گوادر میں اپنی کشتیوں کو محفوظ مقام تک منتقل کرنے کی کوشش میں سمندر میں پھنس کر رہ جانے والے ماہی گیروں کی مدد سے صاف انکار کردیاجنہیں بعدازاں اپنے مدد آپ کے تحت نکالنے کی کوشش کی ۔طوفان نے گوادر کے نواحی علاقوں میں نقصان پہنچانے کے علاوہ کیچ دشت کفکفار اور گرد نواح علاقوں میں تباہی پھیلا ئی ہے کئی دیہات ڈوب گئے اور ہزاروں لوگ تیزبارش میں کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے ہیں ۔

Friday, June 4, 2010

پیپلز امن کمیٹی کے ترجمان نے لیاری کے حالات کی خرابی کی ذمہ دار قوم دوست عناصر کو قرار دے کر اپنے چہرے سے نقاب ہٹادیا ہے ۔کلری علی محمد محلہ میں بی ای

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے پیپلز امن کمیٹی کے ترجمان نے لیاری کے حالات کی خرابی کی ذمہ دار قوم دوست عناصر کو قرار دے کر اپنے چہرے سے نقاب ہٹادیا ہے ۔کلری علی محمد محلہ میں بی این ایم کے یونٹ سیکریٹری کے گھر کو راکٹ سے نشانہ بنانا اشتعال انگیز ہے ۔بی این ایم نے ہمیشہ گروہی لڑائی جھگڑے سے دور رہنے کی کوشش کی ہے ۔اپنے مخالف گروہ کو بہانہ بناکر لیاری کلری کی ناکہ بندی اور گھر وں پر حملہ بلوچیت پر حملہ کرنے کے مترادف ہے اس سے پہلے کہ معاملات بگڑ جائیں کلری لیاری کا محاصرہ ختم بلوچ کشی کا سلسلہ روک دیاجائے ۔اب ا س حقیقت کو سمجھنے میں کوئی دشواری نہیں رہی کہ پیپلز امن کمیٹی پاکستانی ایجنسیوں کی ایماءپر لیاری کے بلوچوں کو ایک دوسرے سے لڑارہی ہے ۔ لیاری کے بلوچ اچھی طرح جانتے ہیں کہ جب بھی پیپلز پارٹی کی حکومت آتی ہے اُنہیں لاشوں کے تحفے دیئے جاتے ہیں پیپلز امن کمیٹی پی پی پی کے بندوق بردار جیالوں کا ٹولہ ہے جو امن کے نام پر بد امنی اور داد گری کے ذریعے کراچی کے بلوچوں کے دلوں میں اپنا خوف بٹھانا چاہتی ہے ۔ امن کمیٹی نے بلوچوں کو ایم کیوایم کا خوف دلا کر ہمیشہ اپنے مفاد کے لیے استعمال کیا ہے ۔اب جب لیاری کے بلوچ استعما ل ہونے کو تیار نہیں تو پی پی پی اور پاکستانی ایجنسیوں کی ایماءپران کا قتل عام کیا جارہاہے ۔ بیان میں لیاری میں بی این ایم کے کارکنا ن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ متحارب گروپس کی لڑائی میں فریق بننے سے گریز کرتے ہوئے عام بلوچوں کی عزت اور جان کے تحفظ کے لیے کردار اداکرتے رہئیں۔بی این ایم کا مقصد شعوری و قومی آگھی پھیلانا ہے ۔بی این ایم ایک غیر مسلح پرامن سیاسی جماعت ہے اور کسی کے خلاف ہتھیار بند جنگ کی نیت نہیں رکھتی ۔ کارکنان کو کلری کے کشیدہ حالات کا احساس ہونا چاہئے ان علاقوں کے کارکنان کے ساتھ خصوصی رابطے رکھ کر ضرورت کی صورت ہر ممکن مدد کی جائے ۔

Wednesday, June 2, 2010

شہید حمید کی یوم شہادت کی مناسبت شہید رسول بخش مینگل یونٹ پشکان کے زہر اہتمام پشکان میں جلسہ ہوگا‘قاضی

گوادر ( پ ر ) شہید حمید بہادر سیاسی کارکن اور مضبوط عقیدے کے انسان تھے ‘ اُن کی یوم شہادت پر شہید رسول بخش مینگل یونٹ پشکان گوادر کی طرف سے پشکان میں جلسہ عام ہو گاغیور بلوچ شہید کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے شر کت کریں۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے اپنے ایک بیان میں کیا ۔انہوںنے کہا کہ شہید حمید نے بلوچ قوم کی خوشحالی اور آزادی کی خاطر پھانسی کے پھندے کو چوم کر گلے میں ڈالا ۔ اُن کی شہادت محکوموں کے لیے واضح پیغامہے کہ دنیا بھر کے محکوم اقوام کا اپنی آزاد ی کی جدوجہد میںقابضقوتوں کے خلاف اتحاد ناگزیر ہے ۔ بالادستوں سے آزادی پانے والے ممالک کو یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ دنیا میں ابھی تک قومی غلامی کا خاتمہ نہیں ہو ا۔ جب تک دنیا میں محکوم اقوام کو آزاد ی نہیں ملتی عالمی دہشت گرد روپ بدل بدل کر دنیا کو دہشت زدہ کرتے رہیں گے ۔آج دنیا کو جس دہشت گردی کا سامنا اُس کی جڑیں بے چین اور محکوم اقوام کی سر زمین میں پیوست ہیں جہاں سے ایندھن پاکریہ بے قابو عفریت بنتی جارہی ہے ۔

دشت میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری پاکستان آرمی کی غیر اعلانیہ فوجی کارروائیوں میں دن بد ن شدت پیدا ہورہی ہے

کوئٹہ ( پ ر )دشت میں گزشتہ ایک ہفتے سے جاری پاکستان آرمی کی غیر اعلانیہ فوجی کارروائیوں میں دن بد ن شدت پیدا ہورہی ہے ۔گوادر اور کیچ کے درمیان چھوٹے بڑے ایک درجن سے زائد گا ﺅں گزشتہ تین دن سے فوجی محاصر ے میں ہیں ۔ گاﺅں میں تلاشی اور لوگوں کی بلا وجہ گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے ۔ پانی کے قدرتی تالابوں اورجن چشموں پر آرمی کا قبضہ رکھا تھااُن میں زہر ملا دیا گیا ہے ۔ بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتر اطلاعات کو دشت سے موصولہ خبروں کے مطابق پاکستان آرمی نے دشت کے علاقوں میں فوجی کارروائیوں میں اضافہ کیا ہے ۔علاقے میں پانی کے چشموں اور قدرتی تالابوں کے کنارے کئی مردہ پرندے اور جانور دیکھے گئے ہیں جس کی وجہ سے شک کیاجارہاہے کہ ان پانیوں میں زہر ملا یا گیاہے تاکہ انہیں پینے کے لیے استعمال کرناممکن نہ رہے ۔واضح رہے کہ چند سال پہلے مکران میں ہونے والے فوجی کارروائی میں بھی مقامی لوگوں نے فوجی اہلکاروں کی طرف سے پینے کے پانی کے ذخائر میں زہر ملانے کی شکایات کی تھی جس کی وجہ سے مقامی آبادی کی مال مویشیاں ہلاک ہونے سے اُنہیں مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ۔

Tuesday, June 1, 2010

دشت کے علاقے میں پاکستان آرمی نے اپنے جارحانہ اقدامات کا داہرہ وسیع کردیاہ

کوئٹہ ( پ ر )بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفترا طلاعات کے ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق دشت کے علاقے میں پاکستان آرمی نے اپنے جارحانہ اقدامات کا داہرہ وسیع کردیاہے ۔ کمپشت کے قریب چند گھرانوں پر مشتمل گدانوں پر جیٹ طیاروں سے بمباری کی اطلاعات ہیں جن میں درجنوں سے زائد لوگوں کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے ۔زریں بگ ، ملائی نگور ، پلان بازار ، زیارتی ، ھسادیگ ،زھریگ ، ھور،سولی ، چاتیگ ،دوروکنڈگ اور گرد نواح کے تمام علاقے پاکستان آرمی نے گھیرے میں لے کرپانی کے ذخائر پر قبضہ کر لیا ہے۔ آبادیوں کودھمکی دی گئی ہے کہ اگر انہوںنے ان ذخائر سے پانی لے جانے کی کوشش کی تو اس کے خطرناک نتائج کا ذمہ دار خود ہوں گے ۔ فوج کی طر ف سے ان علاقوں کو گھیر ے میں لے کر آبادیوں کو محصور کرنے کی وجہ سے گزشتہ دودن سے ان آبادیوں میں پانی کی ترسیل بند ہے جس کی وجہ سے محصورین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ ان علاقوں میں فوج کی بڑی تعداد کی وجہ سے ان علاقوں تک لوگوں کی رسائی بھی مشکل ہو چکی ہے ۔ ان علاقوںمیں پاکستانی فوج کے غیر اعلانیہ حملے کی وجہ سے یہاں کی آبادی محصور ہوکر رہ گئی ہے ۔نوعمر بچوں ‘ بوڑھوں اور مریضوں کی زندگی شدید خطرات کا لاحق ہیں ۔ اگر ان علاقوں کا محاصر ہ مزید جاری رہا تو ان علاقوں میں شدید قحط اور آبی قلت سے بڑی تعداد میں ہلاکتوں کاخدشہ ہے ۔ بلوچ نیشنل موومنٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آزاد میڈیا کی ان علاقوں میں رسائی نہ ہونے کی وجہ سے دنیا بلوچستان کے حالات سے لا علم ہے ۔بلوچستان کے حالات غزہ سے زیادہ خراب ہیں بلوچستان کے جن چھوٹے اور دورافتادہ علاقوں میں بمباری کی جارہی ہے وہاں کے لوگوں کی زندگی کا دار ومدار مال مویشی اور بارش کے بعد قدرتی جوہڑوں اور مصنوعی جوہڑوں میں جمع ہونے والے پانی پر ہے ۔ ان گدان نشین بلوچوں کے مال مویشیوں کو پاکستان آرمی اہلکار کرذبح کرکے کھارہے ہیں یا پھر بمباری کر کے قتل کررہے ہیں تاکہ ان کی معاشی حالت کمزور کر کے ا نہیں ان علاقوں سے نکلنے پر مجبور کیا جائے جہاں پاکستا ن آرمی کے مطابق بلوچ سر مچار پناہ لے کر اُن پر حملہ کرتے ہیں ۔جن علاقوں میں پاکستانی فوج جارحانہ اقدامات کررہی ہے ان علاقوں کے لوگ انتہائی پر امن ، لڑائی جھگڑے سے د ور رہنے والے اور غیر مسلح ہیں ۔ماضی میں کبھی ان علاقوں میں پاکستانی فورسز پر نہ حملہ کرنے کے واقعات رونما ہوچکے ہیں اور نہ ہی یہاں پر کسی حریت پسند تنظیم کے کیمپ ہونے کا کبھی سر کاری دعویٰ یا اطلاعات سامنے آئی ہیں ۔ اس کے باوجود ان علاقوں میں فورسز کی وحشیانہ بمباری محض بلوچ قوم سے نفرت کا اظہار ہے ۔ غزہ پر آنسو بہانے والا پاکستانی میڈیا اسرائیل سے زیادہ شر مناک کارروائیاں کرنے والی اپنی فوج کے کردار کو بھی دنیا کے سامنے لے کر آنے کی جرات کریں ۔