HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Friday, April 23, 2010

ایف سی کا گزشتہ رات شہید غلام محمد کے گھر کا گھیراﺅ قوم کے لیے چیلنج ہے

کوئٹہ ( پ ر) قابض فورسز کے ہتھکنڈے ہی اسے اپنے انجام سے قریب تر کردیں گے 'بلوچ شہدا نے پوری قوم کی خوشحالی اور آزادی کے لیے قربانی د ی ہے 'ایف سی کا گزشتہ رات شہید غلام محمد کے گھر کا گھیراﺅ قوم کے لیے چیلنج ہے ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کرد ہ بیان میں کیا گیاہے۔ بیان میں کہا گیاہے کہ گزشتہ رات مند میں ایف سی نے ایک مرتبہ پھر اپنی ذہنی پسماندگی کا ثبوت دیتے ہوئے شہید غلام محمد کے گھر کورات بھر محاصرے میں لے کر آپ کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے کی کوشش کی ہے ۔قبل ازیں بھی ایف سی کئی مرتبہ شہید غلام محمد کی شہادت کے بعدآپ کے گھر کو بلاوجہ محاصرے میں لے چکی ہے جب کہ گزشتہ روز ایف سی نے شہید کے مزار سے جھنڈے اُتار کر آپ کے مزار کی بے حرمتی بھی کی ہے ۔واقعے کے ردعمل میں بی این ایم کے قائمقام صدر عصاظفر نے کہا ہے کہ بلوچ نوجوان جس شہید کی فکری وارثتکے دعویدارہیں آپ کے وارثوںکو بے یا ر ومدگا ر ہرگز نہیں چھوڑیں گے ۔ایف سی اس خوش فہمی میں نہ رہے کہ بلوچ اس سے خوفزدہ ہیں ۔شہداءاور بلوچ ننگ وناموس کی پامالی کا بدلہ آزادی مقرر کیا گیاہے اس جدوجہد سے کوئی جبر نہیں روک سکتا ۔

Tuesday, April 20, 2010

مادروطن کی بہادر بیٹی مھناز مینگل کی شہادت بلوچستان کے کٹھ پتلی وزراءکے منہ پر تمانچہ ہے'عصاظفر

کوئٹہ ( پ ر )مادروطن کی بہادر بیٹی مھناز مینگل کی شہادت بلوچستان کے کٹھ پتلی وزراءکے منہ پر تمانچہ ہے 'جوقابض دشمن بلوچ شہداﺅں کے مزارات' معصوم ، عورتوں اور جھنڈوں سے خوفزدہ ہے ' اس کے مقابلے میں بلوچوں کی فتح یقینی ہے '۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصاظفر نے ایف سی کی طرف سے شال( کوئٹہ ) میں بلوچوں کے خلاف جارحانہ اقدام اور مند میں شہید واجہ ( شہید غلام محمد ) کے مزار سے پارٹی جھنڈا اُتارنے کے ردعمل میں کیا ۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں مضبو ط اور منظم قومی جدوجہد کی وجہ سے قابض فورسز کا بلوچستان پرمزید جبری حکمرانی ناممکن ہوتا جارہاہے ۔بلوچ سر مچاروں کے موثر حملوں کا غصہ نہتے شہریوں پر نکال کر قابض بلوچوں کے دلوں میں اپنا رعب ڈالنا چاہتا ہے ۔شہید غلام محمدکے مزار سے پارٹی جھنڈا اُتارنے سے اُن کی سوچ کو جو ہر بلوچ فرزند کانصب العین بن چکی ہے نہیں مٹا یا جاسکتا ۔بلوچوں کے خلاف حالیہ جارحانہ اقدام بلوچوں کی پیش رفت کو روکنے کے لیے ہیں بلوچ ہر نامساعد حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاریخ کوئٹہ شہر میں ایف سی گردی اور بلوچوں کے قتل عام کا تماشا دیکھنے والی بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت اور اسمبلی ممبران کا سخت محاسبہ کرئے گی بلوچ قوم اپنے دوست اور دشمن کواچھی طرح پہچان لیں۔ دریں اثناءبلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ پاکستانی فورسز بلوچ سر مچاروں کے پے درپے حملوں سے حواس باختہ ہوکر شہریوں کے خلاف جارحانہ کارروائیوں پر اُترا ٓئی ہیں ۔پسنی میں بلوچستان کی کٹھ پتلی پولیس پنجابی کوسٹ گار ڈ کی آئے دن کی فرمائش پر سیاسی کارکنان اور عام لوگوں کو بلاوجہ گرفتار کر کے جیلوں میں ٹھونس رہی ہے اب تک نصف درجن سے زائد بے گناہ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان گرفتاریوں کا مقصد بلوچ سیاسی کارکنان میں خوف وہراس پیدا کر کے ان کو سیاسی سر گرمیوں اور تحریک سے دور رکھنا ہے ۔مند میں ایف سی نے بلوچ نیشنل موومنٹ کے شہید قائد اور بلوچ قومی بامرد ( ہیرو) شہید واجہ (شہید غلام محمد ) کے مزار پر لگے جھنڈے کو اُتار کر مزار اور قبرستان کی بے حرمتی کی ہے اس سے قبل بھی ایف سی اہلکار شہید کی مزار کی بے حرمتی کرچکے ہیں ۔آپ کے مزار پر لکھے ہوئے آپ کے اشعار بھی مٹادیئے گئے ہیں ۔اسی طرح کوئٹہ کے بلوچ علاقوں کو گھیرے میں لے کر وہاں بھی مظالم کانیاسلسلہ شروع کیا گیاہے ۔ایف سی کی کوئٹہ میں جارحانہ کارروائیوں کے دوران اب تک ایک بلوچ خاتون مھناز مینگل شہید ہوچکی ہیں۔ایف سی نے پانچسو سے زائد افراد کوگرفتار کر کے نامعلوم ٹارچر سیلوں میں منتقل کردیاہے جن کو لاپتہ کر کے قتل کیے جانے کا خدشہ ہے ۔کوئٹہ میں بلوچوں کے خلاف ایف سی کارروائی کے نتیجے میں بلوچ علاقوں میںشہری زندگی مکمل طور پر مفلوج ہوچکی ہے ۔ایف سی کی جارحانہ کارروائیوں کے نتیجے میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے ۔ واضح رہے کہ قبل ازیں بھی ایف سی کی اس طرح کی کاررائیوںمیں سینکڑوں کی تعداد میں ہلاکتیں ہوچکی ہیں جب کہ اس طر ح کی کاررائیوں کے دوران جن لوگوں کو گرفتارکیاجاتا ہے اُن میں سے اکثریت کوعدالت میں پیش کرنے کی بجائے غائب کیاجاتاہے غائب ہونے والے اکثر لوگوں کے متعلق اطلاعات ہیں کہ انہیں تشدد کے بعدقتل کرکے لاشیں غائب کردی گئی ہیں ۔

Monday, April 5, 2010

ڈیرہ بگٹی اور تراتانی کے نواحی علاقوں‌ میں‌ فورسز نے جارحانہ کارروائیوں‌ میں‌ اضافہ کیا ہے ' بی این ایم

کوئٹہ (پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات کے جاری کردہ بیان کے مطابق ڈیرہ بگٹی ، کوھلو ، کاہان ' تلی دامن اور تراتانی کے اطراف واقع بلوچ آبادیوں پر پاکستانی فورسزنے جارحانہ حملوںمیں اضافہ کیا ہے ۔ پاکستانی فورسز کیجارحانہ کارروائیوں کے نتیجے میں کئی افراد شہید ہوئے جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں ۔پاکستانی فوج ہیلی کاپٹروں کے ذریعے بلوچ گدانوں پر بمبار منٹ بھی کررہی ہیں جب کہ مویشیوں کو لوٹا اور فصلوں کو آگ لگا کر تباہ کیا جارہاہے ۔ بلوچ سخت ترین حالات کے لیے تیار رہیں۔ ڈیرہ بگٹی ، کوھلو ، کاھان کے بعدمکران میں بھی جارحانہ کارروائیوں کی تیاریاں مکمل کی گئی ہیں۔ پاکستان نے جارحانہ فوجی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ خفیہ ایجنسیوںاور ایف سی کے ذریعے کی جانے والی اغواءکی وارداتوں میں بھی تیزی پیداکی ہے ۔ ڈیرہ بگٹی میں فورسز بلوچوں کو کچلنے کے لیے کرایے کے سر کاری کا لشکر کا بھی استعمال کررہی ہیں جو مخالفین کو نہ صرف بڑی بے دردی سے قتل کررہے ہیں بلکہ ان کو سر کار کا ہمنواءبنانے کے لیے ان کے بچوں اور عورتوںکو بھی قیدی بنارہے ہیں ۔ پاکستانی فورسز کی ظلم وبربریت سے تنگ آکر ان علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگ سندھ اور دیگر محفوظ مقامات کی طرف ہجرت کر کے کسمپرسی کی زندگی بسر کررہے ہیں ۔ بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت دنیاکو بے وقوف بنانے کے لیے بلوچستان کی محرومی کے خاتمے کا ڈھونگ کرر ہی ہے جب کہ فورسز میڈیا کے پہنچ سے دور پہاڑی علاقوں اندورنی آبادیو ں میں خونی کھیل کھیل رہی ہیں ۔ بلوچ سیاسی جماعتیں دنیا کو انتباہ کرچکی ہیں کہ پاکستان کو ہتھیاراور دیگر امداد کی فراہمی بلوچستان میں پاکستانی قتل وغارت گری میں اضافہ کا سبب بن سکتے ہیں ۔پاکستا ن اپنی فوجی جارحانہ کارروائیوںکے دوران بلوچ آبادیوں پر کیماوی اور دیگر ممنوعہ ہتھیار سمیت دہشت گردی کے نام پر امریکہ اور نیٹو ممالک سے حاصل کردہ فوجی امداد بلوچوں پر استعمال کر چکاہے ۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کی طرف سے کراچی ‘ تربت اور خاران میں محبوب واڈیلہ ‘ بوھیر بنگلزئی اور پاکستانی خفیہ اداروں کے اغواءکردہ ہزاروں افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔بلوچ

کراچی +تربت +خاران (پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کی طرف سے کراچی ' تربت اور خاران میں محبوب واڈیلہ ' بوھیر بنگلزئی اور پاکستانی خفیہ اداروں کے اغواءکردہ ہزاروں افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی دمگ (ریجن ) کی طر ف سے بی این ایم کے جھدکار ( ممبر ) محبوب واڈیلہ کی پاکستانی سیکورٹی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواءکے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بیزر اٹھا رکھا تھا جس پر محبوب واڈیلہ کی تصویر لگی ہوئی اور مغوی کی بازیابی کے لیے انسانی حقو ق کے عالمی اداروں سے کردار اداکرنے کی اپیل درج تھی ۔ احتجاجی مظاہرین نے مختلف نعروں پر مشتمل پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے ۔اس موقع پر مظاہرین کے نما ئندگان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ2اپریل کی صبح پاکستان کی سیکورٹی ایجنسیوں نے پولیس کے ساتھ مل کر محبوب واڈیلہ کو یوسف گوٹھ کراچی کے مقام پر گوادر جاتے ہوئے وین سے اُتار کر اغواءکیا ہے اغواءکے بعد انہیں کراچی میں موجود عقوبت خانوں میںقید رکھاگیا ہے۔اغواءکا یہ واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے لیے گزشتہ دس سالوں سے پاکستانی خفیہ ادارے تسلسل کے ساتھ بلوچ سیاسی کارکنان کو اغواءکر کے لاپتہ کر رہے ہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک 15000سے زائد بلوچوں کو بلوچستان کے مختلف علاقوں سے اغواءکیا گیاہے جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں ۔ان اغوا ءشدگان میں سینکڑوں لوگ گزشتہ کئی سالوں سے لاپتہ ہیں۔موجودہ حکومت کے بعض ذرائع نے ان میں سے بیشتر افراد کی خفیہ اداروں کی تحویل میں ہلاکت کی تصدیق کی ہے ۔موجودہ حکومت کا رویہ بھی بلوچوں کے خلاف گزشتہ باسٹھ سالہ رویے سے مختلف نہیں ۔ بلوچستان میں قائم نام نہاد صوبائی حکومت کی حیثیت کٹھ پتلی کی ہے جب کہ وہاں حقیقی حکومت گزشتہ ساٹھ دہائیوں سے پنجابی مفادات کے لیے کام کرنے والی پاکستانی ایجنسیوں اور فورسز کی ہے جو نہ صرف بلو چوں کے انسانی حقوق پائمال کررہے ہیں بلکہ پاکستان کے اپنے بھی کسی قانون کو خاطر میں نہیں لاتے اور جس سیاسی کارکن کے خلاف ان کے دل میں بغض اور نفرت بڑھتی ہے اسے اٹھا کر غائب کر دیتے ہیں ۔ پاکستانی خفیہ ادارے ملٹری اور پاکستان کی وزرات داخلہ کے "بلوچ مٹاﺅ آپریشن "پلان کے تحت بلوچوں کو قیادت سے محروم کررہے ہیں تاکہ ان کا بلوچسیاسی اور قومی شناخت کے تحفظ کے لیے جدوجہد کرنے والی جماعتوں کو کمزور کر کے بلوچ وسائل اور سر زمین پر قبضے کا منصوبہ کامیاب ہو۔ پاکستانی سیکورٹی ایجنسیوں کے پاس لاپتہ بلوچوں کے کسی ریاستی قانوں کے خلاف ورزی کے ثبوت نہیں اس لیے اخلاقی وآئینی پستی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے لوگوں کو اغواءکر کے غائب کرر ہے ہیں ۔یہ ادارے بلوچستان میں وحشت اور دہشت کی علامت بن چکے ہیں جو عدالت سے بری ہونے والے سیاسی کارکنا ن کو احاطہ عدالت سے بھی اغواءکرنے کے درجنوں واردات کر چکے ہیں ۔ ان کے وحشیانہ ہتھکنڈوں کی وجہ سے پاکستانی عدلیہ سے بلوچوں کا اعتماد اُٹھ چکاہے ان سرکاری دہشت گردوں کے بارے میں پاکستانی عدالت ' میڈیا اور پاکستان میں کام کرنے والے انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی ان کے جراہم پر پردہ ڈالنے کے مترادف ہے ۔ان کی بڑھتی ہوئی اغواءکے واردتوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے بلوچ نیشنل موومنٹ اور دیگر غیر مسلح اور پر امن سیاسی طریقے سے جدوجہد کرنے والی جماعتوں کے لیے پر امن طریقے سے اپنی جدوجہد جاری رکھنا مشکل ہوتا جارہاہے ۔مغوی بلوچ کارکنان کی بازیابی کا معاملہ اگر طول پکڑتا گیا تو بہت جلد بلوچستان میں معاملات انتہائی حد تک خراب ہو ں گے جس سے رواں صدی میں انسانی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ جنم لینے کا خدشہ ہے ۔جس طرح پاکستان کے پنجاب نواز فورسز بلوچستان کے وسائل اور سرزمین پر اپنے قبضے سے دست بردار ہونے کو تیار نہیں اس سے کئی زیادہ جذبہ حب الوطنی اور قومیت سے سرشار بلوچ گلزمین کے غیر ت مند سپوت اپنی شناخت کی بقاءکے لیے لڑنے پر آمادہ ہیں اس جنگ سے پید اہونے والے تمام تر انسانی وسائل اور جانی نقصانات کا ذمہ دار پاکستانی فوج ہے جوبلوچوں کے خلاف مخاصمانہ اور جارحانہ جذبات رکھتی ہے ۔درایں اثناءتربت اور خاران سے آمدہ اطلاعات کے مطابق وہاں بھی بلوچ نیشنل موومنٹ مرکزی کال پر عمل کرتے بی این ایم کی طرف سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔

Saturday, April 3, 2010

بی این ایم کے جھدکار محبوب واڈیلہ کی اغوءنما گرفتاری کے خلاف ڈیرہ الہ یا ر ، ٹنڈو آدم اور کلرشاخ میں مظاہرے

ٹنڈوآدم+ڈیرہ الہ یار ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے جھدکار ( ممبر ) محبوب واڈیلہ کی پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواءنما گرفتاری کے خلاف ٹنڈوآدم اور ڈیرہ الہ یار پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔ کلرشاخ میں اہلیان کلر شاخ کی طرف سے ایک احتجاجی ریلی بھی نکالی گئی جس کے شر کاءنے پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں محبوب واڈیلہ کے ماورائے آئین وعدالت گرفتاری کے خلاف سخت نعرے بازی کی ۔ٹنڈوآدم اور ڈیرہ الہ یار پریس کلب کے سامنے ہونے والے مظاہروںمیں بلوچ قومیت سے تعلق رکھنے والے افراد کے علاوہ سندھی قوم دوست جماعتوں کے کارکنان اور مختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے شر کت کی ۔مظاہرین نے کہا کہ ماورائے عدالت گرفتاریوں سے مظلوم اقوام کو غلام نہیں رکھا جاسکتا ہے بلوچستان میں ہونے والی ماورائے عدالت اغواءنما گرفتاریوں کے خلاف بلوچ خاموش نہیں رہیں گے دنیابھر کے بلوچوں کی طرف سے اس کا سخت ردعمل دیا جائے گا ۔

محبوب واڈیلہ کے اغواءکی واردات سے متعلق عینی شاہدین کے بیانات



کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتر اطلاعات کی عینی شاہدین کے بیانات سے جمع کردہ معلومات کے مطابق کراچی یوسف گوٹھ سے پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواءہونے والے بی این ایم گوادر ھنکین کے جھدکار( ممبر ) محبوب واڈیلہ ولدبیگ محمد واڈیلہ کے اغواءمیں کراچی میں تعینات پاکستان کے خفیہ اداروں کے اہلکارملوث ہیں ۔ان کے اغواءسے ایک د ن قبل کچھ افراد نے کلری ساجدی وین ٹرانسپورٹ پر آکر وینوں کی روانگی کے ٹائمنگ معلوم کیے تھے جوکہ شکل وصورت سے پنجابی اور پوچھ گچھ کے طریقہ کار سے ایجنسی کے اہلکار معلوم ہوتے تھے ۔وین کی کلری سے تقریبا ًساڑھے آٹھ اور 9بجے کے درمیان نکلتے ہی اس کے پیچھے ایک گاڑی لگی رہی جوکہ وین کا یوسف گوٹھ تک پیچھا کرتی رہی ۔ وین اس دوران مختلف گلی محلوں سے گزرتی ہوئی مسافر بٹھاتی رہی 11بجے کے قریب یوسف گوٹھ تک تعاقب کرنے والی گاڑیوں کی تعداد دو ہوگئی ۔ دونوں گاڑیاں سنہری رنگت کی ڈبل ڈور پک اپ تھیں ۔ یوسف گوٹھ سے تقریباً آدھے کلومیٹر آگے وین کو چار پولیس اہلکاروں نے کلاشنکوف تھان کر روک لیا ۔مسافروں کو کالر سے پکڑ کر اُتارا گیا ۔سب کے شناختی دستاویزات شناخت کے لیے طلب کیے گئے ۔محبوب واڈیلہ نے جب شناختی کارڈ دیکھا یا تواسے شناخت کر کے کہا گیا کہ " یہی بندہ ہے جس کی ہمیں تلاش تھی ۔" کچھ مسافروں نے گاڑی کی قریب جانے کی کوشش کی جنہیں زبردستی روکا گیا ۔ محبوب سے کہا گیا کہ وہ ا پنا بیگ لے کراُن کی گاڑی میں سوار ہوں ۔ محبوب نے جاتے ہوئے اپنے ہمسفروں سے کہا کہ وہ ان کی گرفتاری سے متعلق اُن کے دوستوں کو آگاہ کریں ۔ محبوب کو گاڑی میں بٹھا کر دوبارہ کراچی کی طرف لے جایا گیا۔ وین میں ایک مشکو ک پٹھان بھی سفر کررہاتھا جو اورماڑہ سے پہلے اُترگیا ۔ مذکورہ مشکوک شخص کے متعلق محبوب نے شک ظاہر کیا تھا کہ ایجنسی کااہلکار ہے ۔ پا کستان کے ریاستی سیکورٹی ایجنسیوں کی طرف سے اغواءکی یہ واردات 2اپریل 2010بروز جمعہ صبح قریباً11بجے کی گئی تھی ۔ ریاستی قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارو ں کو ملوث کر کے محبوب کی اغواءکی واردات سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے اغواءمیں کراچی میں تعینات آئی ایس آ ئی اور ایم آئی کے افسران ملوث ہیں ۔اندازہ ہے کہ انہیں کراچی کینٹ کے اطراف میں واقع پاکستان کے خفیہ ایجنسیوں کے عقوبت خانوں میں منتقل کیا گیاہے ۔ قبل ازیں کراچی سے گرفتار ہونے والے منیر مینگل کو بھی انہی ٹارچر سیلوں میں رکھا گیا تھا ۔

Friday, April 2, 2010

بی این یم گوادر ھنکین کے جھدکار محبوب واڈیلہ یوسف گوٹھ کراچی سے خفیہ اداروں کے ہاتھوں اغواء

کوئٹہ +کراچی +گوادر ( پ ر )گزشتہ جمعہ کے صبح بلوچ نیشنل موومنٹ گوادر کے جھد کار (ممبر ) محبوب واڈیلہ کو ساجدی وین کلری کراچی سے گوادر آتے ہوئے پاکستا ن کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے یوسف گوٹھ کے مقام پر پولیس موبائل کے ذریعے وین روک کراغواءکر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ۔ محبوب واڈیلہ کا شمار گوادر کے سر گرم سیاسی وسماجی کارکنان میں ہوتاہے جنہوں نے گزشتہ فروری کو اپنے ساتھیو ںسمیت نیشنل پارٹی سے استعفیٰ دے کر بی این ایم میں شمولیت اختیار کیا تھا۔ ان کو جمعہ کے صبح 11بجے کے قریب یوسف گوٹھ کے مقام پر خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار کراچی گوادر کے روٹ پر چلنے والے ساجدی وین سے اُتار کر ا غواءکر کے لے گئے ۔عینی شاہدین کے مطابق اغواءکنند گان نے وین کو پولیس موبائل کے ذریعے روکنے کے بعد محبوب واڈیلہ کو اُتار کر سنہری رنگ کے ڈبل ڈور پک اپ پر بٹھا کر نامعلوم مقام کی طر ف منتقل کردیا ۔واضح رہے کہ بلوچستان میں پاکستان کے خفیہ اداروں کے اہلکار گزشتہ دس سالوں سے متواتر سیاسی کارکنان کو اغواءکر کے غائب کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اب تک دس ہزار سے زائد سیاسی کارکنان کو اغواءکیاجاچکاہے ۔ جن میں سے بی این ایم کے صدر شہید غلام محمد بلوچ ، سی سی ممبر شہید لالہ منیر ، بی آرپی کے جوائنٹ سیکریٹری شہید شیر محمد بلوچ کو گزشتہ سال تین اپریل کو اغواءکر کے شہید کردیئے گئے جب کہ 31اگست کو بی این ایم کے جونیئر جوائنٹ سیکریٹری شہید رسول بخش مینگل کو بھی اغواءکے بعد بہیمانہ تشدد سے قتل کر کے اُن کی میت حب کے علاقے میں ایک درخت پر لٹکا دی گئی ۔ ہزاروں لاپتہ افراد میںبلوچ نیشنل موومنٹ کے دو سینٹرل کمیٹی کے ممبران ڈاکٹر دین محمد بلوچ اور غفور بلوچ بھی شامل ہیں جن کو تاحال لاپتہ رکھا گیاہے ۔محبوب واڈیلہ کے اغواءکے بعد بی این ایم کے خفیہ اداروں کے ہاتھوں اغواءہونے والے ممبران کی تعداد تین ہوگئی ہے ۔اغواءکے تمام واقعات میں سادہ لباس میں پاکستان کے خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے علاوہ ایف سی اور پولیس کے ملوث ہونے کے بھی شواہد موجود ہیں ۔دریں اثناءبلوچ نیشنل موومنٹ گوادر ھنکین کے جھدکار محبوب واڈیلہ اور بلوچ قوم دوست رہنماءعبدالنبی بنگلزئی کے بیٹے بوھیر بنگلزئی کے اغواءکے ردعمل میں پارٹی کے قائمقام صدر عصاظفر نے کہا ہے کہ بلوچستان میں فورسز بلوچ مسلح حریت پسندوں سے ہونے والے نقصانات کا بدلہ سیاسی کارکنان پر اُتار رہے ہیں ۔ ماورائے عدالت سیاسی کارکنان کی تسلسل کے ساتھ اغواءنما گرفتاریوں سے جدوجہد کے پر امن سیاسی طریقے استعمال کرنامشکل ہوتا جارہاہے۔بی این ایم غیر مسلح سیاسی جماعت ہے ۔جلسہ جلوس اور سیاسی پروگرامات کے ذریعے اپناموقف پیش کررہی ہے پاکستانی فورسز بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت اور کرایے کے سپاہیوں کی مدد سے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناکر چپ کروانا چاہتی ہے ۔ بی این ایم آزادی کے جدوجہد سے ہٹنے والی نہیں ۔بلوچوں کے ساتھ پاکستانی فورسز کا غیر انسانی سلوک ان کے نامہ اعمال میں سیاہ حروف میں درج کیے جارہے ہیںوہ وقت دور نہیں کہ بزدل دشمن سے ان کے ہر سیاہ کارنامے کا حساب لیاجائے گا۔

Thursday, April 1, 2010

8اپریل صبح 10بجے پنجگور چتکان میں شہدائے مرگاپ کی یاد میں ہونے والے بی این ایم کے جلسہ عام کی تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں

پنجگور ( پ ر )8اپریل صبح 10بجے پنجگور چتکان میں شہدائے مرگاپ کی یاد میں ہونے والے بی این ایم کے جلسہ عام کی تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں ۔ جلسہ عام کے سلسلے میں شہرکو پوسٹر اور شہداءکی تصاویر اور پارٹی جھنڈوں سے سجایا جائے گا ۔

ڈاکٹرآصف کی ایک عوامی اجتماع میں بی این ایم کے مرکزی سینئرممبرز کمیٹی کے طور پر شر کت اور اخبارات میں مسلسل مرکزی رہنماءکے طورپر بیانات دینے کا سختی سے نوٹس

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی بیان میں جاﺅ میں ڈاکٹرآصف کی ایک عوامی اجتماع میں بی این ایم کے مرکزی سینئرممبرز کمیٹی کے طور پر شر کت اور اخبارات میں مسلسل مرکزی رہنماءکے طورپر بیانات دینے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا گیاہے کہ نہ ڈاکٹرآصف بی این ایم کے مرکزی رہنماءہیں اور نہ ہی بی این ایم کا مرکزی سینئر ممبرز کمیٹی نامی کوئی تنظیمی ادارہ موجود ہے ۔ڈاکٹر آصف کی سینٹرل کمیٹی سے رکنیت گزشتہ سات مہینے سے پارٹی آئین کے تحت نااہل قرار پانے پر ختم کی جاچکی ہے ۔ان کا پارٹی کے کسی ذیلی کونسل میں بطور عہدیدار یا ممبر ہونے کا بھی پارٹی مرکز کے پاس کوئی رپورٹ نہیں اس بناءپر اسے کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ کسی بھی سطح پر خود کوپارٹی رہنماءکے طور پر پیش کر ئے ۔بیان میں جاﺅ ھنکین سمیت تمام ھنکینان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پارٹی آئین کی مکمل پاسداری کریں پارٹی میں نظم وضبط کی خلاف ورزی کسی بھی شر ط پر برداشت نہیں کی جائے گی ۔آئین کے تحت یونٹ سازی کا حق صرف ھنکین کونسل کو حاصل ہے دمگ کے عہدیداراختیارات سے تجاوز نہ کریں ۔دریں اثناءبلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے کہا ہے کہ پارٹی ممبران او ر ذمہ دارن تنظیمی ادروں کے اندر اس طرح کے مواد ہر گز تقسیم اور فروخت نہ کریں جو کہ تنظیمی اشاعتی ادارے زرمبش یا مرکزی سینٹرل کمیٹی کے کسی فیصلے کے تحت شائع نہ کیے گئے ہوں ۔انہوںنے کہاکہ چند ممبرا ن کی طرف سے مسلسل توجہ دلانے کے باوجود سینٹرل کمیٹی کے فیصلوں کی خلاف ورزی کی جارہی ہے جسے نظر اندازکرنے سے پارٹی کے ادارے کمزور ہوں گے ۔ آئندہ سینٹرل کمیٹی کے اجلاس میں ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی سفارش کی جائے گی۔ رواں سیشن میں پارٹی کے سینٹرل کمیٹی کے شہید غلام محمد بلوچ کی سر براہی میں ہونے والے دوسرے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیاتھا کہ پارٹی کے مرکزی صدر ، جنرل سیکریٹری اور سیکریٹری اطلاعات کے علاوہ کسی کو پالیسی بیان جاری کر نے کی اجازت نہیں اور نشر واشاعت زرمبش پبلی کیشنز کی نگرانی میں ہوگی ۔ ھنکینان کو پابند کیا گیاہے کہ وہ اسٹیکر زسمیت کسی بھی قسم کا اشاعتی مواد مرکزی سیکریٹری اطلاعات کے علم میں لائے بغیر شائع نہیں کرسکتے ۔ یہ فیصلہ اشاعتی مواد میںپارٹی پالیسوں کے بر عکس نعرے بازی اور غیر ضروری مواد کی اشاعت کی روک تھام کے لیے کیے گئے تھےجسے گزشتہ سینٹرل کمیٹی سے پہلے ہونے والے اجلاس میں بھی برقرار رکھا گیا تھا۔انہوںنے توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ بعض افرادپارٹی وابستگی کا غلط استعمال کرتے ہوئے ذاتی اشاعتی اداروں کے ذریعے مرضی کے پوسٹرز ، کلینڈرز اور لٹریچر ز شائع کر کے پارٹی ممبران میں تقسیم اور فروخت کرکے پارٹی کے اشاعتی ادارے زرمبش پبلی کیشنز کے متبادل کے طور پر خود کو پیش کرنے کا تاثر دے رہے ہیں۔ ذمہ داران اس طرح کے موا د کی تقسیم اور فروخت سے گریز کریں۔جو افراد قومی تحریک کے اُبھار سے فائدہ اٹھا کرمنافع یا شہرت یا اپنی دانست میں تحریک کے مفاد میں انفرادی طور پر کوئی کام کرنا چاہتے ہیں توہمیں اس پر کسی قسم کے اعتراض کا حق نہیں لیکن اس طرح کے مواد کی پارٹی ممبران میں پارٹی ذرائع استعمال کرتے ہوئے فروخت اور تقسیم کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی ۔