HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Wednesday, January 27, 2010

تمام زون ممبر شپ فہرست دو ہفتوں‌ میں‌ مرتب کر کے مرکز کو ارسال کریں‌ ‘ بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی اعلامیہ تمام زونوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آئندہ دوہفتے میں تمام زونوں کی فہرست ' ممبر شپ ریکارڈ اور کارگردگی رپورٹ مرتب کر کے مرکزی سیکریٹری جنرل کو ارسال کریں ۔

Monday, January 25, 2010

ایف سی بلوچ حریت پسندوں‌ کے حملوں‌ کے جواب میں‌ نہتے عوام پر گولیاں‌ برسا رہی ہے ' خلیل بلوچ



کوئٹہ ( پ ر ) ایف سی مسلح حریت پسندوں کے حملوں کے جواب میں عام شہریوں کو نشانہ بنارہی ہے ' پنجگورعوام پر ایف سی کی بلا جواز فائرنگ پاکستانی فورسز کی اخلاقی شکست کی نشانی ہے ' بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت لوگوں کے جذبات ٹھنڈے کرنے کے لیے تحقیقات کا ڈرامہ کررہی ہے ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل خلیل بلوچ نے پنجگور میں غیر مسلح لوگوں پر ایف سی کی فائرنگ کے ردعمل میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میںقومی آزادی سے متعلق جو عوامی بیداری پائی جاتی ہے اس پر قابو پانے کے لیے بلوچستان میں ایف سی اور پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ حکومت پاکستان کا طے شدہ فیصلہ ہے کہ بلوچستان میں ایف سی اور ایجنسیوں کی مرضی کو ہی قانون کا درجہ حاصل ہو گا اس لیے ایف سی کٹھ پتلی وزراءکے بیانات اور عوامی احتجاج کو خاطر میں لائے بغیرغیر مسلح لوگوں کو تسلسل کے ساتھ نشانہ بنارہی ہے ۔ ایف سی اس غلط فہمی کا شکار نہ ہو کہ و ہ اپنی اندھی طاقت کے استعمال سے بلوچوں کو آزادی کے جدوجہد سے دور رکھ پائی گی ۔ شہداءکی قربانیاں تحریک میں مزید شدت پیدا کریں گی اوران جارحانہ اقدام سے قوم میں غلامی کا احساس مزید پختہ ہوگا۔

Friday, January 22, 2010

پاکستان امریکن ڈرون طیارے طالبان نہیں بلوچوں کے خلاف استعمال کر ئے گا‘بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر )بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتراطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ پاکستان امریکہ سے ڈرون طیارے ملنے کے بعد انہیںبلوچ نسل کشی میں استعمال کر ئے گا ۔ امریکہ اس پہلو کو نظر انداز نہ کرئے کہ پاکستانی فوج طالبان اور القاعدہ سے زیادہ بلوچوں کوخطرہ سمجھتی ہے ۔ہم پہلے بھی آگاہ کر چکے ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ کو بہانہ بناکر امریکہ سے ڈرون طیاروں کا مطالبہ کررہاہے تاکہ ا نہیں بلوچوں کے خلاف استعمال کر سکے ۔امریکہ کی طرف سے فراہم کردہ اسلحہ‘گاڑیاں اور دیگر فوجی سامان پہلے ہی بلوچوں کے خلاف استعمال ہورہے ہیں خدشہ ہے کہ امریکہ پاکستان کو جو ڈرون طیارے فراہم کر ئے گاوہ بھی بلوچوں کے خلاف استعمال ہوں گے ۔امریکہ اپنی جنگ میں محکوم قوموں کو ایندھن بنانے سے گریز کر ئے بلوچوں نے ہمیشہ بین الاقوامی اصولوں کی پاسداری کی ہے لیکن ایسے عمل کو ہر گز برداشت نہیں کریں گے جو ان کے بقاکے لیے خطرہ ہو۔امریکن حکومت کو سمجھنا ہوگاجس دہشت گردی کے خاتمے کے لیے امریکہ پاکستان پر بھروسہ کررہاہے اسے پاکستان اپنی کمائی کا ذریعہ بناچکاہے پاکستان کی مقتدرہ طاقت دہشت گردوں کو سونے کے انڈہ دینے والی مرغیاں سمجھتی ہے اس لیے ان کے خلاف فوجی ایکشن نہیں محض دنیا کو دھوکا دینے کے لیے جنگی کھیل کھیلا جارہاہے جن عناصر سے نمٹنے کے لیے امریکہ ڈرون طیارے دینے کی پیشکش کررہاہے اُن کو جی ایچ کیو کا تحفظ حاصل ہے۔ پاکستان کو ڈرون طیاروں کی فراہمی سے امریکہ کا فائدہ نہیں ہوگا بلکہ امریکہ کی مدد سے پاکستان کو بلوچستان کے حالات خراب کرنےکے زیادہ مواقع میسر ہوں گے جس سے بلوچستان ڈرگ مافیا اور دہشت گردوں کی جنت بن جائے گا جو عالمی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے ۔

جیمڑی میں بی این ایف کی طرف سے یوم شہدائے جیمڑی منایا جائے گا ‘ شہادتیں پاکستان سے اچھائی کی توقع نہ رکھنے کا درس ہیں ‘ قاضی

گوادر ( پ ر ) 21فروری کویوم شہدائے جیمڑی پورے بلوچستان میں قومی جذبہ آزادی کے ساتھ منایا جائے گا ‘ اس سلسلے میں بی این ایف کے مرکزی کال پر جیمڑی میں جلسہ عام ہوگا جس میں بی این ایف کے مرکزین قائدین خطاب کر یں گے ‘ جیمڑی کے شہداءکی شہادتیں بلوچوں کو پاکستان کے ساتھ اچھائی کی توقع نہ رکھنے کا درس دیتی ہیں ۔ان خیالات کااظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے یوم شہدائے جیمڑی کی تیاریوں کے سلسلے میں بی این ایم جیمڑی کے جھدکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔انہوںنے کہا کہ معصومہ شہید یاسمین ‘ شہیدبی بی ازگل اور شہید غلام نبی کو پاکستان کے غلامانہ اور استعماری نظام میں پانی جیسے شہری حقوق کی فراہمی کے مطالبے پر گولیوں سے بھون کر شہید کردیا گیا تھا اُن کی شہادتیں اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہیں کہ پاکستان کے لیے بلوچوں کی زندگیوں کی کوئی حیثیت نہیں وہ صرف بلوچوں کے وسائل اور زمین پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں ۔شہدائے جیمڑی کے قاتل وہی لوگ ہیں جو آج بھی پاکستانی پارلیمنٹ میں بیٹھ کر اُن کے خون کی قیمت وصول کر رہے ہیں ۔افسوس اس بات کاہے ماضی کے بی ایس او کے جن لیڈران کی قیادت پر جیمڑی کے معصوم شہداءنے بھروسہ کرتے ہوئے اپنے جانوں کے نذرانے پیش کیے تھے آج وہی پنجاب کے ہمنواہیں ۔پارلیمنٹ پرست اور مذہبی ٹھیکہ دار وں کے اقتدار میں ہونے کے باوجود شہیدازگل اور شہید یاسمین کی دھرتی پیاسی ہے ۔اب قوم کو احساس ہوچکاہے کہ شہدائے جیمڑی کی روحوں کو اسی وقت تسکین ملے گی جب بلوچستان آزادہوگا ۔

Friday, January 15, 2010

کراچی میں‌ بلوچوں‌ کے قتل کے خلاف بی این ایف کا پہیہ جام و شٹر ڈاؤن ہڑتال ‘ کاروباربند گوادر پورٹ‌ کی سر گرمیاں‌ ماند پڑگئیں‌

گوادر ( بیورورپورٹ ) بلو چ آزادی پسند جماعتوں کی اتحاد بلوچ نیشنل فرنٹ کی کال پر کراچی میں بلوچو ں کے قتل کے خلاف بلوچستان بھر کی طرح گوادر شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں پشکان اور سر بند ن میں بھی مکمل پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی وجہ سے کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند ‘ اسکولوں اور دفاتر میں حاضری کم اور گوادر پورٹ کی سر گرمیاں ماند پڑگئیں۔ پشکان اور گوادر شہر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں ۔مظاہرین نے رحمان ملک اور الطاف حسین کے پتلے گدھے پر بٹھا کر شہر میں گھمانے کے بعد احتجاج کے اختتام پر شہدائے جیمڑی چوک پر جلادیئے ۔تفصیلات کے مطابق بی این ایف کی ہڑتال کی وجہ سے صبح 6بجے سے لے کر شام 5بجے تک دکانیں ‘بینک اور تمام کاروباری مراکز سمیت گوادر پورٹ کی مال بردار گاڑیا ں بند ہونے کی وجہ سے گوادر پورٹ کی کاروباری سر گرمیاں بھی متاثر ہوئیں ۔ ہڑتال کو مکمل عوامی حمایت حاصل ہونے کی وجہ سے ہڑتالی جماعتوں کے کارکنان کو روڈ اور دکانوں کی بندش کے حوالے سے کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کر نا پڑا اور نہ ہی پہیہ جام کے لیے سڑکوں پر قابل ذکررکاوٹیں نظر آئیں ۔اس سلسلے میں بی این ایف کی طرف سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں جلوس کی شکل میں پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک اور ایم کیوایم کے سر براہ الطاف حسین کے پتلے گدھے پر بٹھا کر لائے گئے ۔ریلی ملا فاضل پڑ سے شروعہوکر شہر کا طویل چکر لگانے کے بعد شھیدان جیمڑی چوک پر اختتام پذیر ہوئی ۔ ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے جنہوں نے کراچی کے بلوچوں سے مکمل یک جہتی اورپی پی اور ایم کیوایم کے خلاف زبردست نعرے بازی کرتے ہوئے کراچی میں بلوچوں کے قتل کے خلاف غم وغصے کا اظہار کیا ۔ ر یلی کے اختتام پر شر کا ء سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹر ی اطلاعات قاضی داد محمد ‘بی آر پی کے بزرگ رہنماء حسین اشرف ‘بی ایس او (آزاد ) کے سی سی ممبرقیوم کامریڈاور بی آر پی کے رحمان عارف نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ریاست کی سر پرستی میں ایم کیوایم کو بلوچوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے ۔مخالفین کی طرف سے غیر انسانی اقدام اُٹھانے کے باوجود بلوچ انسانی تہذیب ‘روایات اورعالمی اصولوں کے مطابق اپنے اوپر کیے گئے گئے مظالم کے خلاف سیاسی انداز میں آوازاٹھا رہے ہیں ۔ بلوچوں کی حتی الوسع کوشش ہے کہ وہ نسلی تعصب سے دور رہیں لیکن اگر کسی طاقت نے زبردستی انہیں لسانی ونسلی فسادات میں ملوثکیا تو بلوچ اپنا دفاع یقینی بنائیں گے ۔بلوچوں کو پاکستان سے توقعات نہیں مگر دنیا کو متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان میں لسانی دہشت گرد تنظیم ایم کیوایم اور جمہوریت کے نام پر لوٹ مار کرنے والی جماعت پیپلز پارٹی کیحکومت کی طرف سے ہونے والے انسانی حقوق کی پائمالی کا نوٹس لیں ۔ دنیا کے سامنے واضح ثبوت موجود ہیں کہ ایم کیوایم نے کراچی کے مظلوم ومحکوم اقوام بلوچ ‘سندھی اور پشتونوں کے قتل عام کے لیے بلیک کیٹ کے نام سے ایک دہشت گرد خفیہ فورس تشکیل دی ہے جو نائن زیروکی ہدایت پر قتل عام کررہی ہے ۔ بین الاقوامی اور عالمی طاقتیں اقوا م متحدہ کے چارٹر کے تحت انسانی بنیادی حقو ق کی پائمالی پر ایم کیوایم کو دہشت گردتنظیم قرار دے کر بیرون ملک اُن کے فنڈنگ کے ذرائع بند کردیں ۔انہوں نے انتباہ کیاکہ بلوچ ابھی تک تہذیب کا دامن پکڑے ہوئے ہیں اگرصبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو ایم کیوایم کے غنڈوں کو سبق سکھانے کے لیے بلوچستان اور اندرون سندھ سے بلوچوں کے لشکر آنے کی ضرورت نہیں کراچی کے تیس لاکھ بلوچ ہی انہیں گھروں میں محصور کر کے بھوکا مرنے پر مجبور کردیں گے ۔دریں اثناء بی ایس او( آزاد ) ماڈل ہائی اسکول بنزہ کی طرف سے بھی کراچی میں بلوچوں کے قتل کے خلاف اسکول سے ایک احتجاجی ریلی نکال کر گوادر پریس کلب گوادر کے سامنے مظاہرہ کیاگیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رپورٹ : اسماعیل بلوچ

خضدارریلی پر حملہ ریاستی دہشت گردی کا تسلسل ہے ‘حملہ ایف سی نے کیا آئی جی ایف سی کا بیان گمراہ کن ہے ‘بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر ) خضدار بی ایس او ( آزاد) کی پرامن ریلی پر پاکستان کی وحشی فورس ایف سی کی بلاجواز فائرنگ کے نتیجے میں ہونے والی شہادتیں ریاستی دہشت گردی کا تسلسل ہے ‘ پاکستانی بندوبست میں بلوچوں کا کوئی پرسان حال نہیں اقوام متحد ہ کی مداخلت کے بغیر بلوچوں کا قتل عام نہیں رکے گا‘ خضدار پولیس کے بلوچ افسران ایف سی کی صفائی میں گواہی دے کر قو م سے غداری کا مرتکب نہ ہوں‘ بی این ایم کے جھدکارواقعے کے خلاف ہونے والے بی این ایف کے احتجاجی مظاہروں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں گے۔ان خیالات کااظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کرد ہ بیان میں کیا گیاہے ۔بیان میں کہا گیاہے کہ بلوچ نیشنل فرنٹ بلوچ قوم دوست آزادی پسند جماعتوں کی اتحادہے جو سیاسی اور پرامن طریقے سے عوامی اجتماعات کاانعقاد کر کے دنیا کو بلوچستان کی طرف متوجہ کرنا چاہتی ہے ۔بی این ایف میں شامل اتحادی جماعتوں کے جلسوں اور مظاہروں میں ہتھیاروں کی کبھی نمائش نہیں کی گئی اور نہ ہی بی ایس او کے گزشتہ روز کی ریلی میں کسی کے پاس اسلحہ تھی ۔ آئی جی ایف سی ہمیشہ کی طرح پاکستان کی جانبدار میڈیاکواستعمال کرتے ہوئے دنیاکو گمراہ کرنے کی کوشش کررہاہے ایف سی نے بلوچستان میں آج تک کسی مسلح شخص یا گروہ کے خلاف کارروائی نہیں کی ۔ اب تک متعدد عوامی اجتماعات میں اند ھادھند فائرنگ کر کے ایف سی نے جاوید اختر ‘ الطاف بلوچ ‘صدام اور علی دوست سمیت کئی نہتے سیاسی کارکنان کو شہید کیا ہے ۔گزشتہ روز خضدار میں بی ایس او (آزاد) کی ریلی پر بھی ایف سی نے بلاجواز گھات لگا کر حملہ کیا جس کے نتیجے میں معصوم لوگ شہید ہوئے ۔جھالاوان میں ایک سازش کے تحت بلوچوں کے درمیا ن خانہ جنگی پیدا کر کے بلوچستان کی جنگ آزادی کوقبائلی تصادم کی شکل دینے کی کوشش کی جارہی ہے اس سلسلے میں پنجاب کے کاسہ لیس مختلف فرضی ناموں کے ذریعے اشتعال انگیز بیانات جاری کروارہے ہیں ۔بی این ایف بلوچ قوم کی خوشحالی او ر آزادی کے لیے جدوجہد کررہی ہے اس اتحاد کوقبائلی رنجشوں کی نظر نہیں ہونے دیاجائے گا ۔ قبائلی سرداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی ماضی کی غلطیوں کی اصلاح کرتے ہوئے بلوچ قوم کوباہم دست وگریبان کرنے والی قوتوں کی سازشوں کا شکار نہ ہوں ۔

Thursday, January 14, 2010

بلوچوں‌ کے احتجاج سے پی پی پریشان ہے جو بلوچوں‌ کو جیالا بناکر رکھنا چاہتی ہے ‘بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر ) کراچی میں ہونے والے بلوچ قتل عام کے خلاف دنیا بھر کے بلوچوں کی منظم اور تاریخی ردعمل پر ایم کیوایم سے زیادہ پیپلز پارٹی پریشان ہے جو لیاری والوں کو اپنا سیاسی شعور سے عاری جیالابناکر رکھنا چاہتی ہے ‘ حکومت میں رہ کر پی پی کا لیاری آپریشن سے لاعلمی کا اظہار دھوکا کے سواء کچھ نہیں ‘لیاری کے بلوچ اب یقین کر لیں کہ جوپارٹی اقتدار میں رہ کراُن کا قتل عام نہیں رکو اسکتی تو اقتدار کے بغیر ان کے کیا کام آئے گی ‘بلوچ لیاری کو پی پی کا قلعہ کہلانے کی بجائے بلوچ کا قلعہ بنادیں تو دنیاکی کوئی طاقت اُ نہیں میلی آنکھوں سے دیکھنے کی ہمت نہیں کرئے گی ۔ان خیالات کا اظہار بی این ایم کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کیا گیاہے ۔بیان میں کہا گیاہے کہ لیاری کے بلوچوں کی سیاسی بیداری کو پی پی اپنے سیاسی بقاکے لیے خطرہ سمجھتی ہے ۔مرکزاور سندھ میں پی پی کی حکومت کے ہوتے ہوئے ان کی اجازت کے بغیر لیاری میں بلوچوں کے خلاف آپریشن کی بات جھوٹ کے سواء کچھ نہیں اگر یہ بات درست ہے تو ایسی کمزور جماعت پر بلوچ ہر گز بھروسہ نہ کریں جو اقتدار میں رہ کربھی اُن کی جان ‘مال اور عزت کی حفاظت نہیں کر سکتی ۔ ایم کیوایم اپنے مطالبات منوانے کے لیے پی پی حکومت پردباؤڈال رہی ہے جس کا ایندھن بلوچوں کو بنایا جارہاہے ۔پی پی بلوچوں کے خلاف ہونے والی دہشت گردی کے اصل وجوہات کو سمجھتے ہوئے بھی اپنی کر سی او راقتدار کے لیے بلوچوں کے قتل عام پر معذرت خواہانہ اوربزدلانہ ردعمل دکھا رہی ہے اور قاتلوں کو بے نقاب کرنے کی بجائے اُن کو حکومتی حمایت سے نواز رہی ہے ۔ لیاری میں بلوچ آستین کے سانپ بلوچوں کے قتل عام کے بعد بھی چاہتے ہیں کہ بلوچ پی پی کا جیالا بن کر رہیں بلوچ اُن پرواضح کردیں کہ بلوچ زند ہ رہیں گے تو پی پی کا جیالا نہیں بلوچ سبن کر زندہ رہیں گے اور اگر کسی مقصد کی خاطر جان کا نذرانہ دیں گے تو وہ بلوچستان کی آزادی ہوگا ۔بلوچستان کی آزادی کے لیے لڑنے والے سر مچاراور بی این ایف میں شامل جماعتوں کے جھدکار جو اپنی جوانی اور زندگیاں بلوچ قوم کے مستقبل کے لیے قربان کررہے ہیں کسی خاص علاقے سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ ہر بلوچ ماں وہ عظیم فرزند جنم دے سکتی ہے جو اپنی قو می بقاء کے لیے سر پر کفن باند ھ کر نکلے ۔بلوچ قوم اپنی مدد کے لیے کسی آسمانی فرشتے کا منتظر نہ ہوں بلکہ آگے بڑھ کراس کاروان آزادی میں شامل ہوں جو بلوچ قوم کی غلامی اور اس پر ہونے والی جارحیت کے خاتمے کے لیے رواں دواں ہے ۔بلوچ قوم کے پاس اپنی یکجہتی کے علاوہ کوئی ایسی غیر مرئی یا ظاہری طاقت نہیں جو قابض ریاست اور اس کے پروردہ عناصر کے مظالم سے بلوچوں کو چھٹکارہ دلاسکے۔

خلیل بلوچ اور قاضی داد کا مند کاتنظیمی دورہ ‘ آرگنائزنگ باڈی تشکیل

مند ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل خلیل بلوچ اور سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے مند کا تنظیمی دورہ کیا ۔اس دورے میں انہوں نے خواتین اور مرد کارکنان سے الگ الگ ملاقاتیں کیں ۔ان ملاقاتوں میں تنظیمی معاملات زیربحث آئے ۔ بعدازاں مند کے کارکنان کے مشاورت سے مند ھنکین کی آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی گئی جوکہ ایک مہینے کے اندر یونٹ سازی مکمل کر ئے گی تاکہ ھنکین کابینہ کے الیکشن کر ائے جاسکیں ۔انہوں نے کارکنان سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ شہداؤں کا ھنکین ہونے کی وجہ سے بلوچ قوم کو مند سے توقعات ہیں کہ یہاں کے لوگ شہداؤں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تحریک آزادی میں ہر اول دستے کا کردار اداکریں گے۔ اس ھنکین کے لوگوں کی خوش نصیبی ہے کہ یہاں ایسی عظیم ہستیوں نے جنم لیاجن کے نظریات تحریک آزادی کے رہنماء اصولسمجھے جاتے ہیں ۔ہم پر لازم ہے کہ شہداء کے کردار اور کارکردگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے تحریک آزاد ی کو مزید مستحکم بنانے کے لیے اپنے کردار میں اصلاح کریں ۔تحریک آزادی سے وابستگی کے تقاضے سمجھے بغیر ہم بی این ایم کے جھد کاربننے کے معیار پر پورا اُترنے کے قابل نہیں ۔ یہ تقاضے وہی ہیں جو شہید واجہ ‘شہید خالد ‘شہید دلوش ‘شہید شیر محمد اور دیگر شہداء آزادی نے پورے کیے ہیں ۔شہید واجہ کے جسد خاکی مند میں دفن ہونے کی وجہ سے بی این ایم اوربلوچ قوم کے دل میں اس شہر کی عظمت ہے یہاں کے لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ تحریک آزادی سے وابستہ رہ کر اس شہر کی عظمت پر حرف نہ آنے دیں ۔دنیاکے حالات تبدیلی کے اشارے دے رہے ہیں بلوچ قوم جس غلامی کے دور سے گزررہی ہے اس سے چھٹکارہ کااس سے بہتر موقع شاید پھر کبھی نہ ملے ۔دشمن حواس باختگی میں اپنی غلطیوں کودہرارہاہے ہم ان کی غلطیوں سے فائدہ اٹھاکر اپنی پوری طاقت غلامانہ زندگی سے چھٹکارہ کے لیے لگادیں ۔دشمن سے ہمیں کسی خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہئے آزادی قربانیوں سے ملتی ہے شہداؤں کی قربانیوں نے بلوچستان کی آزادی یقینی بنادی ہے لیکن اس امکان کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا کہ ریاست کے بد تہذیب فورسز بلوچوں کے خلاف اپنے آخری حربے استعمال کرتے ہوئے مزید جارحانہ اقدام کریں گی۔ حالات سے نمٹنے کے لیے ہمیں یکسوئی اور سنجیدگی سے لوگوں میں شعور پید اکرنے کے ساتھ ساتھ تنظیم کاری پربھی توجہ دینی ہوگی۔ ہم نے مختلف مواقع پر زبردست احتجاج ریکارڈ کرواکر ثابت کیا ہے کہ آزادی پسند جماعتوں کی جڑیں بلوچ قوم میں ہیں اب ہمیں خود کو انقلابی سانچے میں ڈھالنے کے جس چیلنج کا سامناہے اس میں بھی کامیابی حاصل کرنی ہوگی ۔

Monday, January 11, 2010

بی این ایم غلامانہ زندگی سے مکمل چھٹکارہ چاہتی ہے

بلیدہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری جنرل خلیل بلوچ اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے اپنے مکران کے تنظیمی دورے کا آغاز کیچ کے نواحی ھنکین بلیدہ سے کیا ۔جہاں انہوں نے بی این ایم کے کارکنان کے ساتھ گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ بی این ایم بلوچ قومی آزادی کے جدوجہد میں سیاسی وشعوری بنیادوں پر کام کرتے ہوئے ہر اول دستے کا کردار ادا کرنا چاہتی ہے ۔پارٹی اپنے اس مقصد میں اس وقت تک کامیا ب نہیں ہوسکتی جب تک بی این ایم کے کارکنا ن اپنے اندر انقلاب بر پا نہ کردیں ۔خطے اور بلوچستان کے حالات تیزی سے تبدیل ہورہے ہیں جن سے نمنٹے کے لیے ہمیں اپنی تیاریاں مکمل کر کے پارٹی اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا ۔ ہم بلوچ قوم کو غلامانہ زندگی سے مکمل چھٹکارہ دلانا چاہتے ہیں ہمیں ایسی آزادی ہرگز قبول نہیں جس میں ہم ایک غلامی سے چھٹکارہ پاکر دوسری غلامی میں داخل ہوں ۔ہم مکمل آزادی پختہ نظریات کی بنیاد پر ہی حاصل کر سکتے ہیں جس کے لیے ضروری ہے کہ ہم جدوجہد آزادی میں کلیدی کردار اداکرنے والے پارٹی جھدکاروں کی تربیت انقلابی اصولوں کو مد نظر رکھ کر کریں ۔انہوں نے تنظیم اور کردار سازی پر زوردیتے ہوئے کہاکہ مضبوط کردار کے مالک افراد ہی مضبوط تنظیم سازی کرسکتے ہیں ہمارے کارکنان معاشرتی برائیوں میں مبتلاہوں تواس کے منفی اثرات بالواسطہ طور پر پارٹی اور تحریک پر پڑیں گے اس لیے ہمیں ہر ایسے منفی عمل سے گریز کر ناہوگا جس سے معاشرہ نفرت کرتاہے ۔

ریلی کی مکمل حمایت

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں 15جنوری کو خضدار میں بی ایس ا و(آزاد ) کی طرف سے کراچی میں ریاست کی سر پرستی میں جاری بلوچوں کے قتل عام کے خلاف منعقدہ ریلی کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیاہے کہ 15جنوری کو بی این ایم کے جھدکار بی ایس او(آزاد ) کی ریلی میں شر کت کریں گے ۔واضح رہے کہ بی این ایف کی طرف سے بلوچستان بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی کال بی ایس او (آزاد ) کی مذکورہ ریلی کی وجہ سے خضدار کے لیے نہیں ہے تاکہ قرب جوار سے لوگ ریلی میں شرکت کرسکیں تاہم بلوچستان کے دیگر شہروں کی طرح خضدار میں بھی شٹرڈاؤن ہڑتال ہوگی ۔

بی این ایم کے جھد کار اتحادی تنظیموں کے دوستوں کے ساتھ مل کر ہڑتال کی بھر پو ر تیاری کریں ' عصا ظفر

کوئٹہ ( پ ر ) بی این ایم کے جھد کار اتحادی تنظیموں کے دوستوں کے ساتھ مل کر ہڑتال کی بھر پو ر تیاری کریں ‘15جنوری کوبلوچستان بھر میں بی این ایف کی طرف سے شٹر ڈاؤن وپہیہ جام ہڑتا ل کی کال کراچی کے بلوچوں کو لاوارث سمجھنے والے عناصر کے لیے وارننگ ہوگی ‘ قتل عام کا سلسلہ نہ رکا تو بلوچوں کی لاشیں گرانے والوں کے خلاف دنیابھرکے بلوچ متحد ہوکر اعلان جنگ کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصا ظفر نے اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہاکہ پنجاب سے دھکیلے اور ہندوستان سے دھتکارے گئے پناہ گیروں کو بلوچوں نے کراچی میں پناہ دے کر تاریخی غلطی کی ہے اب پی پی سمیت کسی مراعات یافتہ جماعت کے دھوکے میں آکر اپنی شناخت سے دستبردارنہ ہوں ۔ کراچی میں اتحادی جماعتوں کے درمیان ہونے والی رسہ کشی میں ایندھن بننے والے بلوچ اپنے مستقبل کا فیصلہ سیاسی نوسرباز وں کے ہاتھوں میں دینے کی بجائے قومی آزادی کی جدوجہد میں شامل ہوکر آزادی پسند قوتوں کو مضبوط کر یں کیوں کہ قومی آزادی حاصل کیے بغیر اس ذلت آمیز زندگی سے چھٹکارہ ممکن نہیں ۔کراچی کے موجودہ حالات میں بی این ایف کے جھدکاروں کی ذمہ داریاں بڑھ چکی ہیں اُنہیں قومی سیاست کے حوالے سے مایوسی پید اکرنے والے عناصر اور اس قتل وغارت گری کے ذمہ دارجماعتوں کے بلوچ مخالف کردار کوقوم کے سامنے لاکر اُن میں قومی جذبہ اور نظم وضبط پید اکر کے نامساعد حالات کے مقابلہ کے لیے تیار کرنا ہوگا۔

Sunday, January 10, 2010

ایم کیوایم پی پی کے ساتھ جاری اپنی لڑائی کا رخ بلوچ کی طرف موڑ کر سنگین غلطی کررہی ہے

کوئٹہ ( پ ر )ایم کیوایم کے دہشت گرد پی پی کے ساتھ جاری اپنی لڑائی کا رخ بلوچ کی طرف موڑ کر سنگین غلطی کررہی ہے ‘بلوچ صابر ضرورہے لیکن اپنے قاتلوں کوبھولنے والوں میں سے نہیں‘لسانی اور شاؤنسٹ جذبات نہیں رکھتے لیکن ماؤں بہنوں کی عصمت دری کے خلاف عامیانہ ردعمل نہیں دیں گے ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیا ن میں کیا گیاہے ۔بیان میں کہاگیاہے کہ کراچی میں بلوچ ماں بہنوں کو اغواء کر کے اُن کی آبروریزی کی جارہی ہے تمام شواہد سے ثابت ہے کہ کراچی میں بلوچوں کے خلاف دہشت گردی کے ناقابل بیان وحشیانہ واقعات میں پنجاب کی کاسہ لیس لاڈلی دہشت گرد جماعت ایم کیوایم ملوث ہے۔پی پی جو ہمیشہ بلوچوں کو ایندھن کے طور پر استعمال کرتی آئی ہے اختیارات رکھنے کے باوجود اپنی کرسی کی خاطر خاموش تماشا دیکھ رہی ہے ۔ کراچی کے بلوچ اگر قومی غیرت کے ساتھ زندہ رہنا چاہتے ہیں تو پی پی کا جیالابننے کی بجائے بلوچ قومی تحریک آزادی کا سر مچار بنیں ۔بلوچستان میں رہنے والے بلوچ اور کراچی کے بلوچوں میں کوئی تفریق نہیں بلوچ کی لاش کراچی میں گرے یا جیونی میں ذمہ دار ریاست ہے جس کے خلاف بلوچ خاموش تماشاہی نہیں بلکہ اپنی آزادی کی جنگ لڑرہی ہے ۔کچھ عناصر کراچی کے بلوچوں کو لاوارث ہونے کا حساس دلاکر اپنی سیاسی دکانداری چمکانا چاہتے ہیں کراچی کے بلوچوں کو پوچھنا چاہئے کہ اُنہیں ذولفقار ‘مرتضی اور بے نظیر بھٹو کے ساتھ مرنے کا کیا صلہ ملا ہے ۔لیاری نے جتنے جیالے پی پی کا ایندھن بنانے کے لیے پید اکیے اگر اتنے بلوچ قومی جذبے سے سر شار نوجوان پیدا کرتا تو ایم کیوایم سمیت کسی بھی طاقت کواُن کی طرف میلی آنکھ اُٹھاکر دیکھنے کی جرأت نہیں ہوتی ۔

کراچی میں بلوچوں کا قتل عام ریاست کے بلوچ نسل کش پالیسی کا حصہ ہے 'عصاظفر

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصاظفر نے اپنے بیان میں کہاہے کہ کراچی میں بلوچوں کا قتل عام ریاست کے بلوچ نسل کش پالیسی کا حصہ ہے ‘پاکستان کے وزیر داخلہ بلوچوں کے قاتلوں کو روکنے کی بجائے گالیاں دے کر زخموں پر نمک پاشی کر رہے ہیں ‘بی این ایم سمیت تمام حقیقی قوم دوست جماعتیں کسی مخصوص علاقے میں بسنے والے بلوچوں کے لیے نہیں پوری قوم کی خوشحالی اور آزادی کے لیے اُنہی قوتوں کے خلاف جنگ لڑرہی ہے جن کی منشاء اور سر پرستی میں آج بلوچوں کا قتل عام ہورہاہے ۔کراچی میں بسنے والے بلوچ کی پاؤں میں سوئی چھبے تب بھی تکلیف محسوس ہوتی ہے ۔اس قتل عام پر احساسات اُس ماں جیسے ہیں جن کے جوان سال بچوں کوقتل کیاجارہاہے ۔کراچی میں رہنے والے بلوچوں کو ایک پل کے لیے بھی نہیں بھولے پارٹی کی قیادت کراچی کے دوستوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے اور حالات کاباریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے ۔دشمن اشتعا ل دلانا چاہتاہے تاکہ بلوچوں کے قتل کو قانونی جواز فراہم کرنے کے لیے پنجابی فوج کو بھی ملوث کرسکے۔ کراچی میں بسنے والے بلوچ نظم وضبط اور صبر وتحمل کا مظاہر ہ کریں جو لاشیں گرارہے ہیں اُن سے ضرور حساب لیاجائے گا۔کراچی کا سانحہ دنیا بھر کے بلوچوں کے لیے ایک سبق ہے کہ اگر آج وہ اپنے بقاء کے لیے برسر پیکار قوتوں کا دست وبازو بننے کی بجائے تماشا دیکھتے رہیں گے تو کل کراچی کی طرح دیگر بلوچ علاقوں میں بھی آباد کاربلوچوں کے ساتھ اسی طرح کا وحشیانہ سلوک کر یں گے ۔

Saturday, January 2, 2010

پاکستانی حکمرانوں کا دورہ گوادر بلوچوں کے مفاد کے لیے نہیں محض اپنے عیاشانہ طبیعت کے تسکین کے لیے تھا ' عصا ظفر

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موونٹ کے قائمقام صدر عصاظفر نے کہاہے کہ پاکستانی حکمرانوں کا دورہ گوادر بلوچوں کے مفاد کے لیے نہیں محض اپنے عیاشانہ طبیعت کے تسکین کے لیے تھا ۔قابض حکمرانوں نے مقبوضہ بلوچستان کی مقدس سرزمین پر اُنہی پرفریب وعدوں کو دہرایا جو پاکستان کے سابق فوجی جنرل مشرف نے کیے تھے اور بلوچ قوم کا جواب بھی وہی تھا جوانہوں نے مشرف کو دیاتھا۔ اس دورے کوقابض حکمرانوں کادورہ قرار دے کر بی این ایف نے شٹر ڈاؤن ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کی کا ل دی تھی جسے بلوچ عوام نے کامیاب بناکر تحریک آزادی سے ہم آہنگی کا ثبوت دیا۔پاکستانی حکمرانو ں کی آمد پر مکران بھر میں ہڑل کا مقصد صرف این ایف سی ایوارڈ کو مسترد کرنا نہیں بلکہ دنیاکو یہ پیغام دینا مقصود تھاکہ ہم پاکستان کے قابض حکمرانوں کی بلوچستان آمد پر خوش نہیں یہ گوادر عوام کی گزشتہ مشرف رجیم کے دور سے ایک غیرت مند روایت کا تسلسل ہے کہ جب بھی قابض حکمرانوں نے گوادر کی سر زمین پر قدم رکھا اُن سے اظہار نفرت کے لیے شدید احتجاج کیا گیا ۔ بی این ایف کے کارکنان کے پر خلوص جد وجہد آزادی سے گھبراکر پنجابی ایجنسیاں اُ نہیں غواء کر کے غائب کررہی ہیں بی این ایم کے مرکزی کمیٹی کے ممبر غفور بلوچ کا اغوا ء بھی بلوچ جھدکاروں کے خلاف پنجابی ریاست کی اسی دہشت گردانہ پالیسی کا تسلسل ہے ۔حکمران چاہتے ہیں کہ ہم اپنے اصل مقصد کو بھلا کر گمشدہ افراد کی بازیابی کی تحریک میں اُلجھ جائیں اور وہ بے گناہ سیاسی کارکنان کو مفلوج کر کے یکے بعد دیگر رہا کر کے دنیا کو یہ جتائے کہ وہ بلوچوں کے مطالبات تسلیم کر رہاہے ۔ حکمرانوں پر واضح کردیا گیاہے کہ تحریک آزادی میں شہادت کا مرتبہ پانے والے بلوچستان کے سپوتوں نے شہادت کو قبول کرتے ہوئے اس میں شمولیت اختیار کی تھی شہید نواب اکبر خان ‘شہید بالاچ اور شہید واجہ غلام محمد کی شہادت کے انتقام کی آگ کسی کے سولی چڑھنے سے نہیں بجھنے والی بلوچ قومی آزاد ی ہی اصل انتقام اور اس جنگ کا منطقی انجام ہے ۔ظلم وجبر بلوچ قوم کو پسپا کرنے پر مجبور نہیں کرسکتے قوم یہ جنگ ہتھیاروں سے نہیں قومی جذبے سے لڑرہی ہے جذبات کو طاقت سے زیر کرنے کی ریاست کی طفلانہ خواہش کامقابلہ بلوچ قوم اپنی بے مثال صبر وہمت سے کررہی ہے ۔ بلوچ قومی تحریک کی بدولت بلوچ سماج میں انقلابی تبدلیاں آچکی ہیں قوم کا ہر فرد اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرتے ہوئے تحریک آزادی میں کردار اداکر رہاہے ۔قابض حکمران اپنے زرخرید لوگوں کی مدد سے تحریک آزادی کے اثرات کو محدود کرنے اورجاری جنگ آزادی کو معمولی نوعیت کے مراعات اور حقو ق کی جنگ قرار دینے پر تلے ہوئے ہیں ۔ پاکستانی میڈیا بھی اپنی آنکھ اور کان بند کر کے استحصالی نظریات کی حمایت میں پروپیگنڈہ کررہاہے جو کہ صحافت جیسے مقدس شعبے کے شایان شان نہیں۔پاکستانی حکمرانوں کی تقریب اتنی جاندار نہیں تھی جتنا اسے میڈیا پر دکھایاگیا۔ پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا کی موجودگی میں گوادر کے عوام نے قابض حکمرانوں کی گوادر آمد کے خلاف زبردست احتجاج ریکارڈ کروایا جسے پاکستانی میڈیانے کورریج نہ دے کرمنافقت کی حد کرد ی۔ اس منافقانہ صحافتی ماحول میں ان بلوچ صحافیوں کا کردار قابل ستائش ہے جو اپنے بساط کے مطابق قوم کی آواز اُجاگرکرر ہے ہیں