HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Thursday, January 14, 2010

بلوچوں‌ کے احتجاج سے پی پی پریشان ہے جو بلوچوں‌ کو جیالا بناکر رکھنا چاہتی ہے ‘بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر ) کراچی میں ہونے والے بلوچ قتل عام کے خلاف دنیا بھر کے بلوچوں کی منظم اور تاریخی ردعمل پر ایم کیوایم سے زیادہ پیپلز پارٹی پریشان ہے جو لیاری والوں کو اپنا سیاسی شعور سے عاری جیالابناکر رکھنا چاہتی ہے ‘ حکومت میں رہ کر پی پی کا لیاری آپریشن سے لاعلمی کا اظہار دھوکا کے سواء کچھ نہیں ‘لیاری کے بلوچ اب یقین کر لیں کہ جوپارٹی اقتدار میں رہ کراُن کا قتل عام نہیں رکو اسکتی تو اقتدار کے بغیر ان کے کیا کام آئے گی ‘بلوچ لیاری کو پی پی کا قلعہ کہلانے کی بجائے بلوچ کا قلعہ بنادیں تو دنیاکی کوئی طاقت اُ نہیں میلی آنکھوں سے دیکھنے کی ہمت نہیں کرئے گی ۔ان خیالات کا اظہار بی این ایم کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کیا گیاہے ۔بیان میں کہا گیاہے کہ لیاری کے بلوچوں کی سیاسی بیداری کو پی پی اپنے سیاسی بقاکے لیے خطرہ سمجھتی ہے ۔مرکزاور سندھ میں پی پی کی حکومت کے ہوتے ہوئے ان کی اجازت کے بغیر لیاری میں بلوچوں کے خلاف آپریشن کی بات جھوٹ کے سواء کچھ نہیں اگر یہ بات درست ہے تو ایسی کمزور جماعت پر بلوچ ہر گز بھروسہ نہ کریں جو اقتدار میں رہ کربھی اُن کی جان ‘مال اور عزت کی حفاظت نہیں کر سکتی ۔ ایم کیوایم اپنے مطالبات منوانے کے لیے پی پی حکومت پردباؤڈال رہی ہے جس کا ایندھن بلوچوں کو بنایا جارہاہے ۔پی پی بلوچوں کے خلاف ہونے والی دہشت گردی کے اصل وجوہات کو سمجھتے ہوئے بھی اپنی کر سی او راقتدار کے لیے بلوچوں کے قتل عام پر معذرت خواہانہ اوربزدلانہ ردعمل دکھا رہی ہے اور قاتلوں کو بے نقاب کرنے کی بجائے اُن کو حکومتی حمایت سے نواز رہی ہے ۔ لیاری میں بلوچ آستین کے سانپ بلوچوں کے قتل عام کے بعد بھی چاہتے ہیں کہ بلوچ پی پی کا جیالا بن کر رہیں بلوچ اُن پرواضح کردیں کہ بلوچ زند ہ رہیں گے تو پی پی کا جیالا نہیں بلوچ سبن کر زندہ رہیں گے اور اگر کسی مقصد کی خاطر جان کا نذرانہ دیں گے تو وہ بلوچستان کی آزادی ہوگا ۔بلوچستان کی آزادی کے لیے لڑنے والے سر مچاراور بی این ایف میں شامل جماعتوں کے جھدکار جو اپنی جوانی اور زندگیاں بلوچ قوم کے مستقبل کے لیے قربان کررہے ہیں کسی خاص علاقے سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ ہر بلوچ ماں وہ عظیم فرزند جنم دے سکتی ہے جو اپنی قو می بقاء کے لیے سر پر کفن باند ھ کر نکلے ۔بلوچ قوم اپنی مدد کے لیے کسی آسمانی فرشتے کا منتظر نہ ہوں بلکہ آگے بڑھ کراس کاروان آزادی میں شامل ہوں جو بلوچ قوم کی غلامی اور اس پر ہونے والی جارحیت کے خاتمے کے لیے رواں دواں ہے ۔بلوچ قوم کے پاس اپنی یکجہتی کے علاوہ کوئی ایسی غیر مرئی یا ظاہری طاقت نہیں جو قابض ریاست اور اس کے پروردہ عناصر کے مظالم سے بلوچوں کو چھٹکارہ دلاسکے۔

No comments:

Post a Comment