HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Monday, August 31, 2009

شہید رسول بخش مینگل

کوئٹہ ( پ ر ) شہید رسول بخش مینگل بی این ایم کے بانی اراکین میں سے تھے۔جب شہید غلام محمد بلوچ نے اعلان کیا کہ اب پاکستان کا پارلیمانی نظام بلوچ قومی آزادی کا راستہ نہیں ہوسکتا اور بلوچستان نیشنل موومنٹ کا نام بدل کر بلوچ نیشنل موومنٹ رکھ کر بلوچستان کی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ واضح طور پر آزادی کی تحریک چلانے کا اعلان کیا تو شہید اُن چند لوگوں میں شامل تھے جنہوں نے ان کے موقف کی تائید کی اور ببانگ دہل کہا کہ وہ شہید غلام محمد کی ہر طرح سے حمایت کریں گے ۔و ہ شہید لالہ منیر کے بعد بی این ایم کے دوسرے قائد ہیں جو آخری دم تک شہید غلام محمد بلوچ کے قومی آزادی کے فلسفہ سے وابستہ رہے اور ثابت کردیاکہ بلوچ تحریک آزادی میں بی این ایم کے دوستوں کا کٹنے مرنے کے باوجود جدوجہد جاری رکھنے کا عزم مضبوط عقیدہ ہے ۔ یہ باتیں شہید رسول بخش مینگل کے حوالے سے بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ تعارفی بیان میں کی گئی ہیں۔بیان میں کہا گیاہے شہید ایک مثالی انقلابی جھدکار ، سائنسی بنیادوں پر قومی سیاست کرنے اور نظم وضبط کی پابندی پر یقین رکھنے والے انسان تھے ۔شہید اجلاس میں دھیمی لہجے میں صبر وتحمل کے ساتھ گفتگوکرتے تھے لیکن اپنے موقف پر آپ کا رویہ ہمیشہ غیر لچکدار رہا۔آپ کو دوسرے سنگت اجلاس میں بات بات پر بائیکاٹ کرنے پرتنقید کا نشانہ بناتے تھے لیکن آپ اس عمل کو جمہوریت کا حسن قرار دیاکرتے تھے ۔آپ کو ساتھی جھد کاروں سے انتہائی محبت تھی لیکن پارٹی ڈسپلن کے معا ملے میںذاتی دوستی خاطر میں نہیں لایا کرتے تھے ۔ جب بی ایس او (متحدہ ) کے سابق چیئر مین ڈاکٹر امداد ‘ ڈاکٹر اللہ نذر کی بازیابی کے حوالے سے کراچی پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتال پر بیٹھے تھے تو اس سے اظہار یکجہتی کے لیے خضدار سے کراچی تک پیدل لانگ مارچ کیا ۔آپ مضبوط اعصاب کے مالک تھے جس کاانداز اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ طویل پیدل سفر کے باوجود کراچی میں بھوک ہڑتالی کیمپ میں پہنچ کرتادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھ گئے اور اس وقت تک اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھی جب ڈاکٹر امداد نے اپنی بھوک ہڑتال ختم کردی ۔اُن کی شہادت سے بلوچ نیشنل موومنٹ ایک مخلص اور انقلابی سوچ رکھنے والی قیادت سے محروم ہوگئی ہے لیکن اُن کی قربانی آنے والی نسلوں او ر پارٹی کےجھدکاروں کے جذبات کو ہمیشہ تروتازہ رکھنے کا باعث بنے گی ۔بی این ایم اس شہادت پر شہید کو سر خ سلام قوم اور جھدکارسنگتوں کو مبارک باد پیش کرتی ہوئی اس عزم کو دہراتی ہے کہ قربانیوں کا تسلسل جاری رہئے گا ۔

رسول بخش مینگل کو 23اگست کی شام ایف سی کے اہلکاروں نے درجنوں افراد کی موجودگی میں اوتھل کے علاقے وایارو سے اغواءکرکےشہید کردیا

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہاگیاہے ۔بلوچ نیشنل موومنٹ کے جونیئر جوائنٹ سیکریٹری رسول بخش مینگل کو 23اگست کی شام ایف سی کے اہلکاروں نے درجنوں افراد کی موجودگی میں اوتھل کے علاقے وایارو سے اغواءکر کے لاپتہ کرنے کےبعد نہایت بے رحمانہ طریقے سے تشدد کے بعد شہید کردیا ہے۔ ا ن کی میت اغواءکی جگہ سے چالیس کلومیٹر دور بیلہ کے علاقے ویلپٹ گنداچہ میں قلندری ہوٹل کے قریب درخت سے لٹکی ہوئی ملی ۔ان کی شناخت آسان بنانے کے لیے فورسز نے ان کا شناختی کارڈ گلے میں لٹکایا ہواتھا ۔شہید کی جسم کو فوجی بوٹوں سے روندھے جانے‘پکڑ سے گوشت نوچنے کے نشانات تھے اور تیز دھار آلہ سے جسم پر جگہ جگہ بی ایل اے اور بی این ایم مرد ہ باد لکھا گیاتھا ۔ واقعہ کے ردعمل میں بلوچ قوم کو پرامن رہنے کی اپیل شہید کے خون سے غداری ہے بلوچ قوم قابض ریاست اور اس کے گماشتوں کے خلاف بھر پور نفرت کا ا ظہار کرئے ۔ہمارے ردعمل کو واضح ،منظم اور منصوبہ بندی کے تحت ہونا چاہئے ۔دشمن کو جتانا ہو گا کہ ہم اپنے رہنماﺅں کی لاشوں کو خاموشی سے وصول نہیں کریں گے اور نہ ہی یوم سیاہ مناکر ماتم کیا جائے گا شہداءکی شہادت پر یوم سرخ مناکر ان کی شہادت کو تحریک کے لیے ایندھن بنانے کے فلسفے پر عمل کرنا چاہئے ۔ شہادت میں ملوث قابض فورسز کے افسران بیلہ میں تعینات ہیں۔ بی این ایم کی قیادت کو ٹارگٹ کر کے قتل کرنے کا فیصلہ پاکستا ن کے پنجابی مقتدرہ نے اعلی سطح پر کیاہے ۔شہید رسول بخش کی شہادت شہید غلام محمد بلوچ ‘شہید شیر محمد ، شہید لالہ منیر اور شہیدبراھیم صالح کی شہادت کا تسلسل ہے ۔پاکستانی دہشت گردفورسزاپنے ان واضح وحشیانہ اقدام سے بی این ایم کی قیادت کو خطرناک انجام سے ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں ۔ان کے گلے میں شناختی کارڈ لٹکا نے کامقصد یہی ہے کہ بلوچ قوم دوست قیادت کو پیغام دیا جائے کہ اگر انہوںنے تحریک آزادی کا راستہ نہیں چھوڑا توان کے ساتھ بھی یہی سلوک کیاجائے ۔ بی این ایم کی طرف سے دشمن کو واضح جواب ہے کہان کے ریاستی غنڈہ گردی اور وحشیانہ حرکتیں آزادی کے کارروان کو نہیں روک سکتیں یہ ایک شعوری فیصلہ ہے بلوچ آشوبی جھدکاروں کے جسم پر تشدد سے ان کی روح کو سکون ملتی ہے ۔بلوچ قائدین اپنی شہادتوں سے دنیا کو پاکستان کے بالادست پنجابی فورسز کاگھناﺅنا چہرہ دکھارہے ہیں جوکہ بلوچ وسائل اور زمین پر قبضے کے لیے غیر انسانی ہتھکنڈے استعمال کررہاہے۔ پاکستان جتنی ننگی جارحانہ حرکتیں کرئے گا تحریک آزادی اتنی ہی زیادہ مضبوط ہوگی ۔

بلوچ نیشنل موومنٹ کے جونیئر جوائنٹ سیکریڑی رسول بخش مینگل کی شہادت پر بلوچ نیشنل فرنٹ کے جنرل سیکریٹری عصاءظفر نے بلوچستان بھر میں تین دن کی شٹر ڈاﺅن

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے جونیئر جوائنٹ سیکریڑی رسول بخش مینگل کی شہادت پر بلوچ نیشنل فرنٹ کے جنرل سیکریٹری عصاءظفر نے بلوچستان بھر میں تین دن کی شٹر ڈاﺅن اور پہیہ جام ہڑتال کی کال دی ہے ۔انہوں نے کہاہے کہ رسول بخش مینگل کی شہادت بلوچ قومی تحریک آزادی کے لیے ہے ان کی قربانی کو مشعل راہ بناتے ہوئے منزل کی طرف پیش قدمی جاری رکھیں گے ۔ریاست اور اس کے وحشی فورسز بلوچ قیادت کو نشانہ بناکر تحریک آزادی سے دستبرداری کے لیے دباﺅ ڈالنا چاہتے ہیں ۔سنگت کی شہادت غیر متوقع واقعہ نہیں تحریک سے وابستہ ہر فرد غیر مہذب ریاست سے اس سے بھی زیادہ وحشیانہ عمل کی توقع رکھتاہے ۔بلوچ صدیوں سے اپنی قومی آزادی کے لیے قابض قوتوں سے لڑتے آرہے ہیں شہادتیں راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتیں بلکہ مزید استحکام اور منظم انداز میں جدوجہد کو آگے بڑھانےکے لیے شہہ دینے کے باعث ہیں ۔

Monday, August 24, 2009

رسول بخش مینگل کو اوتھل سے پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے 23اگست کے شام عصر اور مغرب کے درمیان اغواءکر کے لاپتہ کردیاہے

کوئٹہ (پ ر) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی جونیئرجوائنٹ سیکریٹری جنرل رسول بخش مینگل کو اوتھل سے پاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے 23اگست کے شام عصر اور مغرب کے درمیان اغواءکر کے لاپتہ کردیاہے ۔بی این ایم کے رہنماءخضدار کے شہری ہیں اوتھل میں ایک زمین کی تصفیہ کے لیے گئے تھے جہاں سے اغواءکرلیے گئے۔ سادہ لباس والے اغواءکنندہ اہلکاروں کے ساتھ ایف سی والے بھی تھے ۔اغواءسے لے کراب تک ان کے متعلق معلوم نہیں کہ انہیں کہاں رکھا گیاہے ۔بی این ایم کے مرکزی دفتراطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ بی این ایم کے مرکزی جونیئر جوائنٹ سیکریٹری جنرل کا اغواءبی این ایم کے خلاف ریاستی دہشت گردانہ اقدام کی کڑی ہے ۔29جون 2009کو خضدارسے ہی بی این ایم کے مرکزی کمیٹی کے ممبرڈاکٹردین محمد بلوچ کو بھی خفیہ اداروں کے اہلکاروں اغواءکرکے لاپتہ کرچکے ہیں ۔ ریاست کے پنجابی مقتدرہ کی طرف سے پارٹی کے تمام سینئرممبران کو قتل اور اغواءکیے جانے کا خدشہ ہے ۔ قبل ازیں بھی بی این ایم کے مرکزی صدرشہیدغلام محمد بلوچ سمیت درجنوں کارکنان کو پاکستان کے خفیہ ایجنسیوں نے اغواءکر کے اپنے خفیہ عقوبت خانوں میں ماورائے عدالت قیدکر کے لاپتہ رکھا تھا جہاں انہیں شدید جسمانی اور ذہنی اذیتت دی گئی لیکن بی این ایم کے کارکنان اورقائدین ان اذیت ناک عقوبت خانوں سے بازیاب ہونے کے بعدبھی بلوچ قومی تحریک سے وابستہ رہے۔ بی این ایم کے کارکنان کے عزم اورحوصلے سے دشمن اعصابی تناﺅ کا شکارہے اب ریاست نئی حکمت عملی کے تحت اپنے دہشت گردانہ اقدام کا دائرہ بڑھا رہیہے اببلوچستان کے گھرگھرمیں بی این ایم کے کارکنان کو تلاش کرکے ان کے خلاف بے بنیاد مقدمات قائم کیے جارہے ہیں جب کہ قائدین کو اغواءکر کے مفلوج کرنے اورٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل کرنے کاارادہ کیا گیاہے ۔بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائدین اور کارکنان اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ وہ اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ہرگز اپنی قومی آزادی کی تحریک سے دستبردار نہیں ہوں گے۔رسول بخش اور ڈاکٹردین محمدکی قربانیاں بی این ایم کے جدوجہد کو منزل تک پہنچانے کے لیے ایندھن کا کام کریں گی ۔موجودہ حالات میں بیرون وطن مقیم دوستوں کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں انہیں بلوچستان میں جاری ظلم وستم کے ہرایک واقعے کو عالمی میڈیا اورانسانیت دوست ممالک کے سامنے لانا چاہئے تاکہ دنیا پاکستان اور ایران کے انسانیت کے خلاف جاری دہشت گردانہ اقدام سے آگاہ ہو۔