HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Thursday, February 18, 2010

21فروری کو جیمڑی میں شہدائے جیمڑی کے حوالے سے بی این ایف کا مرکزی جلسہ عام ہوگا

گوادر ( پ ر ) 21فروری کو جیمڑی میں شہدائے جیمڑی کے حوالے سے بی این ایف کا مرکزی جلسہ عام ہوگا جس سے مرکزی رہنما ء خطاب کریں گے ۔جلسہ عام کے سلسلے میں تمام تر تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں ۔جیمڑی سمیت گوادر ' پشکان اور نواحی علاقوں میں پوسٹرز آویزاں کیے گئے ہیں ۔بڑی تعداد میں دعوت نامے تقسیم بھی کیے جائیں گے ۔جلسہ عام کے تیاریوں کے سلسلے میں بی این ایم کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے یہاں مقامی ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ قومی تحریک کے لیے شہدائے جیمڑی کا واقعہ سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے ۔23سال گزرنے کے بعدنلکا نالی کی سیاست کو فروغ دینے والے پارلیمنٹ میں بیٹھ کربھول گئے ہیں کہ بلوچ قوم کو پانی جیسے بنیادی حقوق کے مطالبے پر تین لاشوں کے تحفے دیئے گئے لیکن بلوچ قوم شہداؤں کو نہ اُن کے قاتلوں کو فراموش کرچکی ہے ۔ماضی اور حال میں فرق یہ ہے کہماضی میں بلوچوں کو پانی کے مطالبے پر شہید کیا جاتاتھا آج بلوچ اپنی آزادی کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں ۔انہوں نے گوادر اور مضافات کے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ 21فروری کو جیمڑی میں منعقد ہ جلسہ عام میں بھر پور انداز میں شر کت کریں ۔

Monday, February 15, 2010

پسنی ( توار ۔بیورورپورٹ ) بی این ایم پسنی کے ترجمان نے گوادر میں ایک مذہبی جماعت کی جانب سے آزادی پسند اتحاد بی این ایف کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہااس عمل کوریاست اور آئی ایس آئی کی بلوچ قومی تحریک آزادی کے خلاف ایک سازش قرار دیتے ہوئے کہاکہ ماضی الشمس والبدر نامی تنظیم کی بنیادڈال کر آزادی پسند قوتو ں کے خلاف صف آرا ء رہی ہے لیکن شکست اس کا مقدر بنا ۔ترجمان نے کہاہے کہ گوادر میں مذہبی جماعت اپنارویہ درست کرئے اور بلوچ قوم کے خلاف ہرزہ سرائی اور بی این ایف کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاؤن سے بازآجائیں ۔بلوچ قومی تحریک کے خلاف ہر عمل کاڈٹ کر مقابلہ کیاجائے گا اور بی این ایف اپنے کارکنان کی حفاظت بخوبی جانتی ہے ۔

Sunday, February 14, 2010

روزنامہ جنگ کی لاپتہ بلوچوں‌ سے متعلق رپورٹ‌ من گھڑت ہے ' بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر )بلوچستان کے نوجوان لاپتہ نہیں پاکستانی ایجنسیوں کے عقوبت خانوں میں بند ہیں ' روزنامہ جنگ کے 12فروری کے اخبار میں لاپتہ بلوچوں کے بازیاب ہونے سے متعلق رپورٹ صحافتی بد دیانتی 'جھوٹ پر مبنی اور یکطرفہ ہے ' اخبار نے وہی رپورٹ شائع کیا ہے جسے پاکستانی سپریم کورٹ بھی مسترد کرچکا ہے ' اخبار میں شائع شدہ فہرست جعلی اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے مطمئن ہونیکے بارے میں رپورٹر کے ریمارکس گمراہ کن ہیں ' فہرست میں چند ایسے لوگوں کو بھی بازیاب بتا یاگیاہے جوماضی میں کبھی لاپتہ افراد کی فہرست میں نہیں رہے ہیں اور جن بلوچ رہنماؤں کے سراغ لگانے کے بارے میں دعویٰ کیا گیاہے وہ ابھی تک ایجنسیوں کی تحویل میں ہیں ۔ان خیالات کااظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتراطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کیاگیاہے ۔بیان میں12فروری کو روزنامہ جنگ کراچی میں شائع ہونے والے پاکستان کے وزرات دفاع کے ر پورٹ کو مستردکرتے ہوئے کہا گیاہے کہ بلوچستان میں ایک محتاط اندازے کے مطابق چالیس ہزار سے زائد بلوچ مر د اور خواتین پاکستانی فورسز نے اغواء کر کے غائب کردیے ہیں۔ ان میں اکثریت کوہلو ' کاہان اور ڈیرہ بگٹی کے لوگوں کیہے جنہیں پاکستانی فوجی جارحیت کے دوران اغواء کر کے لاپتہ کردیا گیاہے جب کہ ہزاروں کی تعداد میں بلوچ سیاسی کارکنان ہیں جنہیں پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں کے اہلکار وں نے اغواء کیا ہے۔ فوجی جارحیت کے دوران اکثریت کی خاندان سمیت لاپتہ ہونے کی وجہ سے بلوچ سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو کوائف جمع کرنے میں مشکلا ت کا سامنا ہے جب کہ پاکستانی سر کا ر بھی انسانی حقوق کی تنظیموں کو آزادانہ طور پر کام کرنے نہیں دے رہی۔مذکورہ اخبار کی شائع شدہ خبر لوگوں کو ماورائے عدالت گرفتاری کے بعد لاپتہ کرنے والے پاکستان کی خفیہ اداروں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش ہے۔پاکستانی میڈیا کی طرف سے بلوچستان میں مسلسل ریاستی جراہم کی پردہ پوشی کیے جانے کی وجہ سے بلوچوں کو پاکستانی میڈیا پر بھی اعتماد نہیں ۔مذکورہ رپورٹ میں بی ایس او (آزاد) کے لاپتہ رہنماء ذاکر مجید کو دبئی' بی این ایم کے مرکزی سینٹرل کمیٹی کے رکن ڈاکٹر دین محمد کو وڈھ میں سردار اختر مینگل کی رہائش گاہ میں مقیم بتا یاگیاجو کہ ابھی تک پاکستانی ایجنسیوں کے عقوبت خانوں میں بند ہیں اوربلوچستان بھر میں ان کی بازیابی کے لیے احتجاجی مظاہر ے کیے جارہے ہیں ۔ چند ایسے لوگوں کو بھی رپورٹ میں لاپتہ افراد کی فہرست میں ظاہر کیاگیاہے جن کے لاپتہ ہونے کے بارے میں کبھی دعویٰ نہیں کیا گیاہے۔ ان میں گوادر کے شہری زاہد کریم اور بی آر پی گوادر کے رہنماء احمد داد شامل ہیں ۔ البتہ احمد داد کونواب اکبر خان بگٹی کی شہادت کے سلسلے میں ہونے والے مظاہروں کے دوران پولیس نے گرفتار کیا تھا ۔دوران حراست خفیہ ادارو ں کے اہلکار انہیں اذیت دیتے رہے ۔بی آرپی کے مذکورہ رہنماء عدالت سے ضمانت پر رہائی کے بعد پاکستانی ایجنسیوں کی طرف سے ماورائے عدالت اغواء اور قتل کیے جانے کے خدشہ کے باعث آزادانہ سر گرمیاں نہیں کرسکتے اور عدالت میں اپنے خلاف حکومت کی طرف سے قائم کرد ہ جھوٹے مقدمات کا دفاع کرنے سے بھی قاصر ہیں۔ فہرست میں مبینہ طور پر گوادرکے شہر ی ظاہر کیے جانے والے شبیر دشتی نامی شخصکو گوادر میں کوئی نہیں جانتا البتہ بی آرپی کے ایک دوسرے رہنما ء صابر دشتی کو بھی 2006میں ایک نجی معاملے کو بہانہ بناکر گرفتاری کے بعد بوگس مقدمات میں قید گیاکیا تھا جسے بعدازاں عدالت نے باعزت بری کردیا ۔بی آرپی کے ان دونوں مقامی رہنماؤں کی گرفتاری اور رہائی سے متعلق مقامی اخبارات میں تفصیلات شائع ہوتی رہی ہیں جو کہ پاکستان کے وزارت دفاع کی رپورٹ کو جھوٹا ثابت کرنے کے لیے مستند دلیل ہیں ۔

Thursday, February 11, 2010

ایجنسیوں‌ کے تنخواہ خور گوادر میں‌ فرقہ وارانہ فسادات کے درپے ہیں‌ ' بی این ایم گوادر

گوادر ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ گوادر کے سیکریٹری نے اپنے بیان میں کہاہے کہ ایک مذہبی جماعت سے تعلق رکھنے والے پاکستانی ایجنسیوں کے تخواہ خو ر اپنے جیسے چند دیگر لوگوں کو ساتھ ملا کر آل پارٹیز کے نام سے بلوچوں کو آپس میں لڑانے اور قوم میں بد امنی پید اکرنے کی سازش کررہے ہیں ۔صحافیوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ ان کی سر گرمیوں کی آل پارٹیز کے حوالے سے رپورٹنگ نہ کریں ۔مذکورہ افراد مون پنجابی کے قتل کو جوا ز بناکر قوم دوست سیاسی رہنماؤں کے خلاف بوگس الزامات عائد کر کے پولیس پر ان کی گرفتاری کے لیے دباؤ دے رہاہے ۔ ان میں سے ایک منافق اشتعال انگیز بیانات دے کر فرقہ وارانہ فسادات بھی کروانے کی کوشش کررہاہے ۔انتظامیہ اورمذکورہ لوگوں کی حامیوں کوانتباہ کرتے ہیں کہ وہ قوم دوستوں کی مذکورہ واقعے پر خاموشی اور غیر جانبداری کو کمزوری نہ سمجھیں اگر انتظامی طاقت استعمال کر کے بلوچ سیاسی کارکنان کے خلاف کوئی غلط قدم اٹھایا گیاتو اس کا سخت ردعمل سامنے آئے گا۔مون قتل کے بعد کے حالات کو جس طرح سازش کے تحت فرقہ واریت اور علاقے میں مختلف خاندانوں کو آپس میں لڑواکر خانہ جنگی کی طرف لے جایا جارہاہے اس سے شک پیدا ہورہاہے کہ مذکورہ واقعے کے پیچھے وہی عناصر کا ر فرما ہیں جو لاش پر سیاست کررہے ہیں ۔بلوچ قوم سیاسی کارکنان جیل ' قید وبند او ر بوگس مقدمات سے ڈرنے والے نہیں اور یہ بات مخالفین بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔ پولیس پر گرفتاری کے لیے دباؤڈالنے کا مقصد حالات کو کشیدہ کر کے اپنے خفیہ مقاصد حاصل کرنے کی کوشش ہوسکتی ہے ۔بلوچ قوم دوست جماعتیں مخالفین کی سر گرمیوں پر نظر رکھی ہوئی ہیں ۔ مخالفین کی طرح کا ردعمل اختیار نہیں کیے ہوئے ہیں تاکہ ان کی علاقے میں بد امنی پھیلانے کی خواہش پوری نہ ہو ۔ہم بلوچوں میں نسلی اور فرقہ وارانہ درجہ بندی کے قائل نہیں اگر کسی گروہ کی طرف سے اس قسم کی شیطانی حرکت کی گئی توجواب ایک خاص فرقے کی طرف سے نہیں پورے گوادر کے بلوچوں کی طرف سے ہوگا ۔

جاؤمیں‌بی این ایم شہید میرجان میرل یونٹ‌ تشکیل

جاؤ( توار نامہ نگار ) بی این ایم جاؤ کے رہنماؤں کا اجلا س گزشتہ روز واجہ باغ میں منعقد ہوا جس کی صدارت خلیل واھگ نے کی ۔شہید میرجان میرل سیا ہ یونٹ سیاہ دمب کا قیام عمل میں لایا گیا ۔کامریڈ غفور بلو چ کو سیکریٹر ی اور شاہد بلوچ کو ڈپٹی سیکریٹری منتخب کیا گیا۔اس موقع پر بی این ایم شہید غلام محمد یونٹ کے رہنماہان ثنا 'امجد 'زمان اور امتیا زبلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بی این ایم بلوچ قومی آزادی کے جنگ موثر انداز لڑنی والی جماعت ہے ۔جس کے رہنماؤں نے جان دے کر اس تحریک کو ایندھن فراہم کرنے میں کلیدی کردار اداکیا ۔اس کے علاوہ منتخب یونٹ سیکریٹری نے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہاکہ میرجان نے آزادی کے زریں اصولوں کی خاطر قربانی دی جو صدیوں تک یاد رکھے جائیں گے ۔

Tuesday, February 9, 2010

شہید واجہ کے گھر ایف سی محاصرہ کی مذمت ' بی این ایم پسنی

پسنی ( توار رپورٹ ) بی این ایم پسنی ھنکین کے سیکریٹری نے اپنے بیان میں کہاہے کہ ناپاک ایف سی کی شہیدواجہ کے گھر کا محاصر ہ بلوچ تحریک آزادی کی کامیابی اور ریاستی شکست کی واضح مثال ہے ۔بلوچ آزادی پسند اس طرح کی غیر مہذب اور انسانیت سے گری ہوئی حرکتوں سے مرعوب نہیں ہوں گے ۔

زندہ غلام محمد کی طرح شہید غلا م محمد بھی پاکستانی فورسز کے لیے خطرہ ہیں‌ ' خیریہ بلوچ

مند ( توار رپورٹ ) بلوچ نیشنل موومنٹ مند کی رہنماء خیریہ بلوچ نے اپنے بیان میں کہاہے کہ قبضہ گیر ریاستی فورسز شہید آجوئی غلام محمد بلوچ کے خوف سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوچکی ہے ۔ آپ کی شہادت کے بعد بھی آپ کو فورسز پر حملہ کا ذمہ دار ٹہرایا جارہاہے ۔کبھی آپ کے گھر کا محاصر ہ کیا جاتاہے اور کبھی مزا ر پر چھاپے مار کر فاتحہ کرنے والوں کو ڈراکر بھگایا جاتاہے ۔فورسز پوچھ رہے ہیں کہ غلام محمد کہاں چھپے ہیں اسے ہمارے حوالے کریں جس سے ثابت ہوتاہے کہ زندہ غلام محمد کی طرح اب شہید غلام محمد بھی پاکستانی قبضہ گیروں کے لیے خطر ہ بن چکے ہیں۔انہوں نے مند کے عوام سے اپیل کی کہ وہ شہید سالم کوہ پر قبضہ گیر فورس ایف سی کی چوکی ختم کر نے کے لیے جدوجہد میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور جس طرح شہید واجہ نے مندیگ کور سے فورسز کی چوکیاں ختم کروائیں اہلیان مند ان کے نقش قدم پر چل کر شہیدسالم کوہ پر ایف سی چوکی ختم کروائیں ۔انہوں نے انتباہ کیا کہ اہلیان مند شہید سالم کوہ پر ایف سی چوکی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن قربانی دیں گے اگر ضرورت پڑی تو نقل مکانی کر کے فورسز کے خلاف انتہائی قدم اٹھانے سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔

خضدار شہد ا کی یاد میں بی این ایم کا پروگرام

خضدار ( توار رپورٹ ) شہدا جھالاوان شہیہد رسول بخش بلوچ ' شہید صدام بلوچ 'دوست بلوچ او ر دیگر شہداء کی یاد میں بی این ایم کے زیر اہتمام ایک یادگاری پروگرام کیاگیاجس میں کثیر تعداد میں کارکنوں نے شر کت کی ۔قرآن خوانی کے بعد لنگر بھی تقسیم کی گئی ۔اس موقع پر درجنوں افراد کو ممبر شپ کار ڈ بھی جاری کیے گئے اور یونٹ سازی مہم کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ۔شر کاء سے بی این ایم کے سینٹرل کمیٹی کے رکن خدابخش بلوچ ' عبداللہ ' محمد انور بلوچ اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ شہد اء نے آزاد بلوچستان اور سر زمین کے دفاع کے لیے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کر کے تحریک کو تقویت پہنچایاہے ۔غلامی سے نجات کے لیے بہائے جانے والاخون رائیگاں نہیں جائے گا ۔چند مفاد پرست بلوچ شہدا ء کی لاشوں پر سیاست کر کے قوم کو گمراہ کررہے ہیں اب قوم ان کی چال سمجھ چکی ہے اب وہ لاشوں کی سیاست چھوڑ دیں ۔

Friday, February 5, 2010

گوادر پنجابی قتل کے بعد قوم دوست کارکنان کے گھروں‌ پر چھاپے ان کو شہر بدر کرنے کی سازش ہے.' بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں گوادر میں ایک پنجابی کے قتل کے بعد بی آرپی او ر بی ایس او آزاد کے سی سی ممبران گھروں میں پولیس چھاپے اور کیچ میں بی ایس او( آزاد )کے کارکنان کی ایف سی کے ہاتھوں گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ بلوچ قوم دوست سیاسی جماعتوں کے کارکنان غیر مسلح ہیں اور سیاسی اندازمیں اپنی تحریک چلارہے ہیں خفیہ ایجنسیاں ایک منصوبے کے تحت پولیس کے ذریعے انہیں جھوٹے مقدمات میں ملوث کر کے شہر بد ر کرنا چاہتی ہیں تاکہ سیاسی خلا کو اپنے کرایہ کے سیاستدانوں سے پر کرسکیں ۔بلوچ قو م دوستوں کے لیے سیاست کے دروازے بند کرنے کے خطرناک نتائج برآمد ہوں گے اگر بلوچستان میں بی این ایف کو سیاسی سر گرمیوں کی اجازت نہیں تو سرکار کی حامی جماعتوں کو بھی سیاسی دکانداری کرنے نہیں دی جائے گی ۔بلوچستان میں پنجابی مخبروں کا قتل مکافات عمل کا نتیجہ ہے بلوچستان کی بد امنی قبضہ گیر قوتوں کی پید اکردہ ہے اس میں قوم دوست جماعتوں کا ہاتھ نہیں ۔بی این ایم سمیت تمام آزادی پسند قوتیں بلوچستان سمیت دنیا بھر میں امن کی خواہاں ہیں لیکن آزادی کی قیمت پر امن قبول نہیں کریں گے ۔عالمی برادری سیاسی ورکروں کے خلاف ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لے اور بلوچستان میں انسانی حقوق کی پاسداری یقینی بنائیں ۔

بی این ایم میں نئی شمولیت کرنے والوں کے اعزاز میں وش اتکی پروگرام

گوادر ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ گوادر ھنکین کی طرف سے بی این ایم میں نئی شمولیت کرنے والوں کے اعزاز میں وش اتکی پروگرام کا انعقاد کیاگیا۔پروگرام کی صدارت ھنکین صدر لالہ حمید نے کی جب کہ مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد ریحان سمیت کثیر تعداد میں کارکنان نے شرکت کی۔نئی شمولیت کرنے والوں سے بی این ایم گوادرکے صدر لالہ حمید نے حلف لیا۔بی این ایم کے مرکزی سیکریٹر ی اطلاعات قاضی داد محمد ریحان نے شر کاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ستار نواز اور ساتھیوں کی جرأت مندانہ فیصلے کے بعد بلوچ سیاست میں نیشنل پارٹی کی حیثیت سوالیہ نشان بن چکی ہے اب اس پر بحیثیت جماعت تنقید کا جواز نہیں سیاسی کارکنان ستار نوا ز کی نقش قدم پر چلتے ہوئے قومی تحریک کے باغی ٹولے کے حصار سے نکل آئیں بی این ایم واپس آنے والو ں کو خوش آمدید کہے گی۔ہم نے چند ساتھیوں کے ساتھ مل کرگوادر میں بی این ایم کی آرگنائزنگ باڈی تشکیل دی جو آج جھدکاروں کی انتھک محنت او ر شہدا کی قربانیوں کی وجہ سے ایک مثالی ھنکین بن چکاہے ۔نئے شامل ہونے والے دوست عام لوگ نہیں بی ایس او کے تربیت یافتہ انقلابی سیاسی کارکن ہیں توقع ہے کہ نئے شامل ہونے والے دوست نوجوان ساتھیو ں کی سیاسی تربیت میں کردار اداکریں گے ۔بی این ایم گوادر ھنکین کے صدر لالہ حمید نے کہا کہ ہم بلوچ سماج کو سیاسی لائحہ عمل کے ذریعے قوم دوستانہ بنانا چاہتے ہیں چھاپے اور قید وبند راستے کے رکاو ٹ نہیں بن سکتے ۔ریاستی فورسز اپنی شکست چھپانے کے لیے سیاسی کارکنان کونشانہ بنارہے ہیں لیکن کارروان آزادی بڑھتا جارہاہے اور اب یہ منزل تک پہنچ کر ہی رکے گا ۔بی این ایم میں نئے شامل ہونے والے ساتھیوں کے ترجمان کی حیثیت سے ستار نواز نے کہاکہ وہ گزشتہ کئی سالو ں سے نیشنل پارٹی میں اصلاح کی کوشش کررہے تھے جس میں ناکامی پر انہوں نے فیصلہ کیا کہ اگر وہ نیشنل پارٹی کوراہ ارست پر نہیں لاسکتی لیکن اپنا دامن ضرور بچاسکتے ہیں ۔تمام نئے شامل ہونے والوں نے عہد کیاکہ و ہ اپنی تمام تر صلاحیتیں پارٹی کے استحکام کے لیے استعمال کر یں گے ۔پروگرام میں اسٹیج سیکریٹری کے فرائض بی این ایم گوادر ھنکین کے سیکریٹری جنرل یونس انور نے سر انجام دیئے ۔

Tuesday, February 2, 2010

بی این ایم میں شامل ہونے پر ستار نواز اور دیگر بلوچ قائدین کے اعزاز میں بی این ایم گوادر کی وش اتکی

گوادر( پ ر )بلوچ نیشنل موومنٹ گوادر کے سیکریٹری جنرل نے اپنے بیان میں کہاہے کہ بڑی تعداد میں معتبر بلوچ قو م دوست سیاسی قائدین کی بی این ایم میں شمولیت خوش آئند اور جہد آزادی میں پیش رفت ہے ۔ جمعے کے دن نئے شامل ہونے والے ستار نواز اور دیگر بلوچ قائدین کے اعزار میں بی این ایم گوادر کی طرف سے ایک وش اتکی پروگرام کا انعقاد کیا گیاہے جس میں نئے شامل ہونے والے بلوچ قائدین کو اُن کے جرأت مندانہ فیصلے پر خراج تحسین پیش کرنے کے لیے بی این ایم گوادر کے تمام کارکنان شر کت کریں گے ۔ وش اتکی پروگرام کا عنوان من بی این ایم ءَ پرچہ اتکگ آں '' ( میں بی این ایم میں کیوں شامل ہوا ) رکھا گیاہے ۔