HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Tuesday, June 30, 2009

زرمبش پبلی کیشنز کے کام کو منظم ، موثر اور پارٹی قیادت کے فیصلوں سے ہم آہنگ بنانے کے لیے خصوصی ہدایت

کوئٹہ ( پ ر ) گزشتہ دنوں نے بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصاءظفر نے زرمبش پبلی کیشنز کے کام کو منظم ، موثر اور پارٹی قیادت کے فیصلوں سے ہم آہنگ بنانے کے لیے خصوصی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ زرمبش پبلی کیشنز پارٹی کا نشرواشاعتی ادارہ اور اس کے نام سے شائع ہونے والی چیزیں پارٹی کا اثاثہ ہیں ۔پارٹی کسی فرداور غیر متعلق ادارے کوپارٹی کے وسائل ،اداروں کے نام اور افرادی قوت کو استعمال کرتے ہوئے کاروباری مفادات بٹورنے کی ہرگزاجازت نہیں دے گی ۔ انہوںنے واضح کیا کہ زرمبش پبلی کیشنز پارٹی کا پبلی کیشنز ڈیپارٹمنٹ ہے جوپارٹی کے کیے گئے فیصلوں کے مطابق پارٹی ابلاغ کے لیے نشرواشاعت کااہتمام کرتاہے ۔ادارہ پارٹی آئین کے مطابق مرکزی سیکریٹری اطلاعات کی برائے راست نگرانی میں کام کرئے گا۔پارٹی کارکنان متعلقہ افراد سے معلوم کیے بغیر زرمبش کے نام سے شائع شدہ مواد کو تقسیم کرنے سے گریز کریں ۔زرمبش کی طرف سے شائع ہونے والی چیزیں پارٹی اثاثہ ہیں جن سے حاصل ہونے والے رقوم پارٹی کھاتہ میں جمع کیے جائیں جن کا باقاعدہ حساب کتاب رکھ کر مرکزی کمیٹی میں پیش کی جائے گی ۔پارٹی کو منظم بنانے کے لیے ضروری ہے کہ ہر فرد اپنے داہرہ کار میں رہے ۔انہوںنے پارٹی کے نام سے چندہ جمع کرنے سے منع کرتے ہوئے کہاکہ پارٹی کے نام سے ماہانہ ممبر شپ فیس اور مخصوص دوزواھان کے علاوہ عام افراد سے کوئی چندہ اکٹھا نہیں کیا جائے ۔انہوںنے واضح کیاکہ اصول وضوابط اور نظم وضبط سے پارٹی کاکوئی فرد بالاتر نہیں ۔بی این ایم انقلابی پیش رفت کی حامل قومی پارٹی ہے پارٹی کے خیرخواہان ایسے عمل سے گریز کریں جو انتشار کا باعث ہوں ۔انہوںنے کہاکہ پارٹی قیادت مکمل طور پر فعال اور متحرک ہے ۔کابینہ سمیت مرکزی کمیٹی کے ممبران کاچناﺅ پارٹی کے مقدس کونسل سیشن نے کیاہے اور مرکزی کمیٹی کے ہراجلاس میں کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ذمہ داریاں سونپی جاتی ہیں ۔کارکنان آئینی طورپر مرکزی معاملات طے کرنے کے ذمہ دار نہیں البتہ پارٹی کوفعال اور منظم بنانے کے لیے ہرا یک کواپنے داہرہ کار میں ایماندارانہ طور پر پارٹی کے استحکام اور مفاد میں کام کرنا چاہئے ۔

ڈاکٹر دین محمد کا اغواءریاستی دہشت گردی کا تسلسل ہے

کوئٹہ +گوادر( پ ر ) ڈاکٹر دین محمد کا اغواءریاستی دہشت گردی کا تسلسل ہے ، آج پورے بلوچستان کے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصاءظفر نے بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی کمیٹی کے ممبر ڈاکٹر دین محمد کے پاکستانی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواءکے واقعہ کے ردعمل میں کیا ۔انہوںنے کہاکہ پاکستانی قابض ریاست بلوچوں کے تمام شہری حقوق سلب کر کے اُن سے زرخرید غلاموں سے بھی بدتر سلوک کررہی ہے ۔بلوچوںکے ساتھ قابض ریاست کاسلوک انسانیت کے منہ پر تمانچہ ہے ۔ دنیاکی انسانیت دوست ممالک ماورائے عدالت گرفتاریوں اورریاستی اداروں کے ہاتھوں اغواءکے واقعات کو انسانی حقوق کے پامالی قرار دیتے ہیں لیکن اس کے باوجودبلوچوں کے خلاف بدترین ریاستی تشدد اور نسل کشی کے واقعات پر خاموش تماشاہی کا کردار اداکررہے ہیں ۔ریاست بلوچستان میں اخلاقی طور پر شکست کھاچکی ہے اس لیے سماجی اور سیاسی کارکنوںکو اغواءکرکے بلوچوں کو خوفزدہ کرکے تحریک آزادی سے دستبردار کرانے کی کوشش کررہے ہیں ۔قوم ان مظالم کامردانگی کے ساتھ مقابلہ کریں وہ وقت جلد ہی آئے گا کہ کامیابی ہمارے قدم چومے گی ۔خطے کے حالات اور پاکستان کی صورتحال دن بدن خراب تر ہوتی جارہی ہے اس زمین بوس ہونے والی ریاست کے ساتھ بلوچ اب کوئی امید وابستہ نہ کرئے اس کے پاس بلوچوں کو قتل اور اغواءکرنے کے علاوہ دینے کوکچھ نہیں ۔بلوچ گمنام موت مرنے کی بجائے لڑنے اور باوقار موت مرنے کو ترجیع دیں دنیا اگر بلوچستان پر بلوچ قومی اختیار اور اس کی آزادی کو تسلیم نہیں کرتی تو بلوچ بھی دنیا کے مفادات کے تحفظ کی ضمانت نہیں لےسکتے ۔بلوچستان میں خفیہ ایجنسیاں بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت اور پاکستان کے بارے میں نرم گوشہ رکھنے والے نام نہاد قوم دوست جماعتوں کی حمایت سے حریت پسند جماعتوں کے کارکنان کو اغواءکرکے غائب کررہی ہیں ۔درایں اثناءبلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے کہاکہ ڈاکٹر دین محمد اپنی قوم سے بے لوث محبت کرنے والے قو م دوست ہیں ۔ انہوںنے نامساعد حالات اور ریاست کی طرف سے شدید دباﺅ کے باوجود اپنے تمام تر پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو اپنے قوم کے لیے استعمال ترک نہیں کیا ۔ریاستی ایجنسیوں کی طرف سے انہیں دوران ڈیوٹی اغواءکر نا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ بلوچوںکو کسی بھی حالت میں برداشت نہیں کرتے ۔ ڈاکٹر دین محمد کے اغواءسے بی این ایم کے کارکنان اور بلوچ قوم دوستوں کے حوصلے ہر گز پست نہیں ہوگے یہ جدوجہد منزل کے حصول تک جاری رہے گی ۔کارکنان شہید غلام محمد کے فلسفے پر عمل کرتے ہوئے قربانیوں کو تحریک آزادی کا ایندھن بنائیں ۔

Wednesday, June 24, 2009

یوم تشدد کے موقع پر بی این ایف کی ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لیےتیاری کرلیں

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہاگیاہے کہ کارکنان 26جون کویوم تشدد کے موقع پر بی این ایف کی جانب سے ہڑتال کی کال کو کامیاب بنانے کے لیے بھر پور تیاری کرلیں ۔پاکستان نے بلوچوں پر تشدد کے تما م ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں عالمی یوم تشدد کے موقع پر احتجاج کر کے دنیا کو اپنے اوپر ڈھائے جانے والے مظالم سے آگاہ کیاجائے گا ۔

بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ قومی آزادی کے لیے سیاسی جدوجہد کررہی ہے

پلیری +پشکان +جیمڑی (پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ قومی آزادی کے لیے سیاسی جدوجہد کررہی ہے ، ہم بی ایل ایف یاکسی دوسری مسلح حریت پسند جماعت کے کسی عمل کے جوابدہ نہیں ،ہم کسی ایک گروہ فرد یا کسی خاص مسلح حُریت پسند جماعت کے حامی نہیں بلکہ مسلح جدوجہد کو آزادی کا موثر ترین ذریعہ مانتے ہیں ۔اگر کوئی جماعت بلوچ قومی آزادی کے بارے میں ابہام پید اکرئے تو تحریک کا دفاع ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔ہم کسی کی ذات پر کیچڑ نہیں اچھالتے سیاسی زبان میں اپنی مخالفانہ اظہار کرتے ہیں، ہماری تنقید کرنے پر پابندی کی صورت مخالفین پر بھی یہی ضابطہ لاگو ہونا چاہئے ۔ان خیالات کا اظہاربلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصاءظفر نے اپنے گوادر کے دورے میں پلیری ، پشکان اورجیمڑی میںسیاسی کارکنان کے وفود اور عمائدین سے ملاقات میں کیا ۔انہوں نے پلیری میں شہید غلام محمد یونٹ کے قیام کو بلوچ نیشنل موومنٹ کے لیے ایک نمایاں کامیابی قرار دیتے ہوئے کہاکہ آج بی این ایم شہد اءکی قربانیوں اور کارکنان کی انتھک محنت کی بدولت بلوچستان کے ہر گاﺅں اور گدانوں تک پہنچ چکی ہے وہ دن دور نہیں کہ پارٹی ایک مکمل انقلابی جماعت کی صورت اختیا ر کر لے گی ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں معلوم ہے ہم نے جس راستے کا چناﺅ کیا ہے اس میں ہمیشہ ریاستی دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل کیے جاسکتے ہیں لیکن ہم زندگی کی آخری سانس تک آزادی بلوچستان کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے ۔ہم نہیں کہتے کہ کل بلوچستان آزاد ہوگا اس میں سوسال بھی لگ سکتے ہیں اور چار دن بھی لیکن جدجہد میں تسلسل برقرار رکھنا لازمی ہے ۔بلوچ قومی تحریک ماضی میں قیادت کی غیر مستقل مزاجی اور کمزرویوں کی وجہ سے منظم نہ ہوسکی ۔ماضی کی جدجہد موجودہ تحریک کو بنیاد اور جواز ضرور فراہم کرتی ہے لیکن نواب اکبرخان کی شہادت کے بعد تحریک ہمہ گیرا ور پہلے کی نسبت زیادہ منظم ہوئی ہے ۔انہوں نے جیمڑی اور پشکان میں اپنے لیکچر پروگرام کے دوران کیے گئے مختلف سوالات کے جوا ب میں کہاکہ ہم ہر اُس جماعت سے اتحاد کے لیے تیار ہیں جوکہ قومی آزادی ، بلوچ سر مچاروں کی حمایت اور غیر پارلیمانی طرز سیاست کے شرائط پر متفق ہولیکن ہم کسی ایسی جماعت کے ساتھ ہر گز اتحاد نہیں کریں گے جوکہ پاکستانی آئین اور پارلیمنٹ کی بات کرتی ہے ۔ہم پارلیمنٹ اور جمہوریت سے اختلاف نہیں رکھتے بلکہ پاکستانی پارلیمنٹ اور جمہوریت کو ڈھونگ سمجھتے ہوئے ان کے ذریعے بلوچ مسئلے کا حل ڈھونڈنے والوں سے متفق نہیں ۔حق خود ارادیت ، آزادی کے مقابلے میں ایک مبہم اور غیر واضح اصطلاح ہے جس کے معنی کسی قوم کواس کی مرضی کے مطابق اپنی اکائی کے انتظامی بندوبست کے حوالے سے آزادانہ فیصلے کااختیار دیناہے لیکن اگر کسی ملک کے آئین اور قانون میں یہ بات نہ ہو تو یہ مطالبہ غیر منطقی لگتاہے اگر ہمیں کل کسی کے پوچھنے پر بتاناہے کہ ہم آزادی چاہتے ہیں توآ ج اس مطالبے میں کیاحرج ہے ۔بلوچ مسئلہ قومی غلامی ہے شہری حقو ق کی پامالی اور حق حکمرانی نہیں ۔بلوچ کو، بلوچ گورنراور وزراءکی صورت کچھ حد تک حق حکمرانی حاصل ہے اصل جنگ اختیار اور حق آزادی کی ہے ۔خان قلات کا تحریک میں کردار واضح نہیں بلوچ کوکسی عدالت سے آزادی ملنے کی توقع نہیں نہ ہی یہ جنگ کسی کے سردار وخان کی حکمرانی کی بحالی کے لیے ہے۔ بلوچ قوم اپنی آزادی کے لیے جدوجہد کررہی ہے جس کے لیے ہمیں اپنی طاقت میں اضافہ کرکے جدوجہد کو منظم انداز میں آگے بڑھاناہوگا۔

Friday, June 19, 2009

بغاوت کا مقدمہ بلوچ قومی سپوتوں کے خلاف ریاست کا دیرینہ حربہ ہے

دشت +گوادر ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ گوادر کے جنرل سیکریٹری لالہ حمید اور بل کے ڈپٹی آرگنائزر منصور بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بی این ایم کیچ کے رہنماءشوکت بلیدی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ بلوچ قومی سپوتوں کے خلاف ریاست کا دیرینہ حربہ ہے ۔ بی این ایم کے کارکنان اس طرح کے ہتھکنڈوں سے ہر گزمرعوب نہیں ہوں گے بلکہ جدوجہد پارٹی کے اعلیٰ ترین ہدف کے حصول قومی آزادی تک جاری رکھی جائے گی ۔ ریاست کے دہشت گردانہ اقدمات کے خلاف بہادر بلوچ کے فرزند سیسہ پلائی دیوار کی ماند کھڑے ہیں بغاوت کے مقدمے جدوجہد آزادی میں کوئی معنی نہیں رکھتے شہادت کے جذبے کے تحت کاروان میں شامل ہوئے ہیں ۔

مرید بگٹی اور حضور بخش کی شہادت بلوچ قوم کے لیے سانحہ مرگاپ کی طرح کا ایک اور سانحہ ہے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ مرید بگٹی اور حضور بخش کی شہادت بلوچ قوم کے لیے سانحہ مرگاپ کی طرح کا ایک اور سانحہ ہے جس طرح نہتے بلوچ رہنماﺅں کو اغواء کر کے شہید کردیا گیاتھا ا سی طرح سکرنڈ میں شہید مریڈ بگٹی کی رہائش گاہ پر شب خون مارکے انہیں کزن سمیت شہید کردیا گیا۔ حملے میں قابض ریاست کے تنخواہ خوروں نے معصوم بچیوں اور عورتو ں کو بھی نشانہ بنایا۔پاکستان ریاستی دہشت گردی کے تمام حدود پھلانگ چکاہے اور بلوچ قوم بھی آزادی پانے کے لیے اپنی بھر پور قوت کے ساتھ دشمن کے خلاف جدوجہد کررہی ہے ۔ قوم پر دن بہ دن شہدا ءکی شہادتوں کا بدلہ لینے کی ذمہ داریاں بڑھتی جارہی ہیں یہ بدلہ صرف آزاد بلوچستا ن کی صورت ہی لیا جاسکتا ہے ۔ بلوچ قوم کے ہزار ہاں فرزند اپنی جوانیاں قو م کے خوشحال مستقبل پر خوشی خوشی نچھاور کررہے ہیں قوم بھی قربانیوں کا احساس کرتے ہوئے آزادی کے کاروان میں شامل لوگوں کے ہاتھ مزید مضبوط کریں ۔ شہد اءکے خون نے حق خودرادیت، حق حاکمیت ، صوبائی خود مختاری اور آزادی کے فرق کو واضح کردیاہے کہ جوآزادی کے طلبگار ہوتے ہیں اُن کے راہوں میں کانٹے بچھائے جاتے ہیں اور اُن کوبے دریغ قتل کیا جاتاہے ۔ قابض ریاست اپنی گرفت کمزور دیکھ کر ریاستی دہشت گردی میں اضافہ کررہاہے ۔ پاکستان کے پنجاب نواز خفیہ ادارے بلوچ گوریلاحریت پسندوں کی حکمت اور دانش کے آگے ناکام ہوچکے ہیں جس کو چھپانے کے لیے وہ حریت پسند سیاسی جماعتوں کے نہتے کارکنان کو آسان شکار سمجھ کر اغواءکر کے غائب کررہے ہیں ۔ پاکستانی ایجنسیاں اپنی ناکامی چھپانے کے لیے یہ تاثر دے رہے ہیں کہ بلوچ نیشنل فرنٹ میں شامل جماعتوں کے کارکنان ہی گوریلا سر گرمیوں میں ملوث ہیں لیکن اپنے اس غیر دانشمندانہ دلیل سے وہ اب مزید لوگوں کو بے وقوف نہیں بناسکتے بلوچ قوم اتنی نادان نہیں ہے کہ اپنی تمام طاقت ایک جگہ محدود رکھ کر دشمن کا کام آسان کردے سیاسی کارکنان سیاسی محاذ سنبھالے ہوئے ہیں تاکہ دنیا کو بتایا جاسکے کہ بلوچ کی جدوجہد خالصتاً سیاسی بنیادو ں پر ہے۔ پاکستانی ریاست سوات میں طالبان کے خلاف لڑی جانے والی جنگ میں حاصل عالمی ہمدردی سے ناجائز فائدہ اُٹھاکر دہشت گردی کے نام پر جنگ کی آڑمیں بلوچوں کے خلاف اپنی جارحانہ کاروائیوں میں شدت لانا چاہتا ہے ۔پاکستان کی اشتعال انگیز کارروائیوں کا مقصد بلوچ مسلح حُریت پسند وں کو اشتعال دلا کر اپنے تیارکردہ میدان جنگ میں لڑانا ہے جس میں و ہ پے درپے اشتعال انگیز کاررائیوں کے باجود ناکام ہوکر اپنا غصہ سیاسی کارکنان پر نکال رہاہے تاکہ بلوچ سر مچاروں کی حامیوں میں کمی لائی جاسکے ۔

Tuesday, June 16, 2009

بی آرپی نوشکی کے رہنماﺅں کی اغواءنماگرفتاری اور بازیابی کے بعد اُن سے دھماکہ خیز مواد کی برآمدگی کا دعویٰ

کوئٹہ ( پ ر ) بی آرپی نوشکی کے رہنماﺅں کی اغواءنماگرفتاری اور بازیابی کے بعد اُن سے دھماکہ خیز مواد کی برآمدگی کا دعویٰ ریاستی دہشت گردی ہے۔ریاست بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد سے بھوکلا کر بلوچ نیشنل فرنٹ کے کارکنان کو ریاستی خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے اغوءکر کے قتل کررہاہے ۔دہشت گردی کے عالمی امداد اور امریکہ کے دیئے ہوئے ہتھیاروں سے فائدہ اٹھاکر پنجاب کی زیرکمان پاکستانی فورسزبلوچستان میں بھی فوجی جارحیت شروع کرناچاہتی ہیں ۔ڈیرہ بگٹی ، کوہلو، کاہان میں جاری کشت وخون میں اضافہ کیا گیاہے ۔مشکے میں فوجی کارروائیوں کی تیاریاں کی جارہی ہیں۔عالمی طاقتیں ایران سے غیر جمہوری انتخابات کی وضاحت طلب کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور ایران کے ہاتھوں جاری بلوچ نسل کشی کا بھی نوٹس لیں ۔یہ باتیں بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتر اطلاعات سے جاری کردہ ایک بیان میں کی گئی ہیں ۔بیان میں کہا گیاہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیاں پنجاب کے مفادات کے لیے بلوچ قوم دوست سیاسی فرنٹ بلوچ نیشنل فرنٹ سے تعلق رکھنے والی جماعتوں کے کارکنان کو اغواءکرکے غائب کررہی ہیں ۔بین الاقوامی دباﺅاور اندرونی طور پر ان اغواءکاریوں کی تردید کے باوجود بڑی تعداد میں بلوچ مرد ، خواتین اور بچوں کو اٹھا کر غائب کردیا گیاہے اور یہ سلسلہ جاری ہے گزشتہ ایک ہفتے سے شدید احتجاج اور ہنگامہ خیزی کے باوجود ایجنسیاں روزانہ بلوچ سیاسی کارکنان کواغواءکرکے غائب کررہی ہیں ۔اس مسئلے پر عالی برادری کو فوری طور پر نوٹس لینا چاہئے۔ پاکستان دہشت گردی کے نام پر حاصل کردہ عالمی ہمدرردی کاناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے بلوچوں کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے۔پاکستان کی طرف سے ڈرون طیاروں کا مطالبہ بھی اسی تناظر میں ہے تاکہ وہ بلوچوں کی نسل کشی کے اپنے منصوبے کو مکمل کر سکے ۔بلوچوں کو گزشتہ کئی صدیوں سے دودرندہ صفت ریاستوں ایران اور پاکستان کی طرف سے نسل کشی کا سامناہے ۔ایرانی فورسز بلوچوں کو قتل کے بعد ان کی خواتین کو حراساں کرنے کے لیے گرفتار کررہاہے۔ایرانی سر کار کی طرف بانک زری ناروی کی گرفتاری اور سے اذیت خانوں میں رکھنا انسانیت کی تذلیل ہے ۔

Sunday, June 14, 2009

زرمبش کے لیے موصولہ تحریروں کی کمپوزنگ شروع

وئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ بی این ایم کے ترجمان زرمبش کے لیے موصولہ قابل اشاعت تحریروں کی کمپوزنگ شروع کی گئی ہے ۔اس سلسلے میں بی این ایم کے تمام ھنکینان کے سیکریٹری اطلاعات اور دیگر ذمہ داران کو خصوصی ہدایت کی جاتی ہے کہ زرمبش کی اشاعت کو بروقت بنانے کے لیے مرکزی سیکریٹری اطلاعات کے ساتھ تعاون کریں اور اپنے علاقے کے لکھاریوں سے زرمبش کے دیے گئے موضوعات پر تحریریں جمع کرکے مرکزی سیکریٹری اطلاعات یا زرمبش کے دیگر ذمہ داران کو ارسال کریں ۔زرمبش کے آنے والے شمارے کے لیے سانحہ مرگاپ ، آزادی کا مفہوم ، انقلابی رجحانات ، تنظیم اور نظم وضبط ، انقلابی کردار ، حق خوارادیت اور آزادی کا فرق ، مثالی انقلابی کارکنان اور پارٹی کے موضوعات پر تحریریں شامل ہوںگی ۔واضح رہے کہ زرمبش میں شائع ہونے والی تحریریں بلوچی اور براہوی زبان میں ہوں گی اس اعتبار سے بلوچی میں موضاعت اس طرح ہوں گے ۔’ ’ مرگاپ ءِ شھید ، آجوئی ءِ بزانت ،آشوبی تب ءُ پگر، گل ءُ گلکاری ،آشوبی کرد، حق خوارادیت ءُ آجوئی ءِ میان ءَ گستائی ، آشوبی جھدکار ، پارٹی “ ۔

ماہتاک سچکان گوادر کا سانحہ مرگاپ کے حوالے سے خصوصی شمارہ

گوادر ( پ ر ) بی این ایم کے مرکزی سیکریٹری قاضی داد محمد نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ ماہتاک سچکان گوادر کا سانحہ مرگاپ میں شہید ہونے والے بلوچ شہدا ءکے حوالے سے خصوصی شمارہ قابل تعریف ہے ۔شمارے میں شہداءکے متعلق اہم معلومات اور نگارشات شامل ہیں۔ بی این ایم کے کارکنان حوالہ کے طور پر شمارے کی کاپی محفوظ رکھیں ۔امید ہے کہ دیگر ادارے بھی ماہتاک سچکان کی تقلید کرتے ہوئے قومی وسوچ کو پروان چڑھانے میں اپنا کردار اداکریں گے ۔

Thursday, June 11, 2009

جان محمد دشتی پر حملے سے بلوچ سر مچار لاتعلقی کا اظہار کر چکے

گوادر ( پ ر ) جان محمد دشتی پر حملے سے بلوچ سر مچار لاتعلقی کا اظہار کر چکے ہیں جب کہ براھمد غ نے واقعے کی مذمت کی تھی ،اس واقعے سے جوبھی تنظیم خود کو جوڑ رہاہے اس کا یقیناً معرو ف حریت پسند جماعتوں سے کوئی تعلق نہیں ۔ جان محمد دشتی پر حملے کی مثال دے کر انور ساجدی کو دھمکی دینے والے عناصر ہر گز وہ نہیں ہوسکتے جوکہ قومی اتفاق رائے سے بلوچ قومی آزادی کے لیے برسر پیکار ہیں ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے اپنے ایک بیان میں کیا ۔انہوںنے کہاکہ بلوچ سر مچاروں کی جدوجہد بلوچ قومی آزادی کے لیے ہے وہ سیاسی داﺅ پیچ سے واقف اور معاملہ فہم لوگ ہیں ۔وہ اخبارات کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور اختلاف رائے کی بنیاد پر کسی کو قتل کی دھمکی دینے کی غلطی ہر گزنہیں کرسکتے ۔اگرکوئی نادان اس عمل کو بلوچ قوم کی خدمت سمجھتے ہوئے کرررہاہے تواس سے گزارش ہے کہ وہ اس طرح کی کسی حرکت سے قبل اس کے نتائج کا اچھی طرح ادراک کرلیں۔ تامل ٹائیگرز کی شکست کی سب سے بڑی وجہ اختلاف رائے رکھنے والے پڑھے لکھے طقبے کو معمولی باتوںاور نامکمل معلومات کی بنیاد پر قتل کرنا بنی ۔کسی اخبار میں شائع ہونے والے خبر یا مضمون کی مندرجات سے اتفا ق نہ کرنے کی صورت ہم سیاسی اور اخلاقی طور پر اس کی مذمت اور اسے قائل کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیںیقیناً بلوچ سر مچار بھی سیاسی محاذ می کی پیچیدگیوں سے نمٹنے کے لیے مزاحمتی جماعتوں کی اہلیت کو تسلیم کرتے ہیں ۔

زرمبش پبلی کیشنزکے اعلامیہ

کوئٹہ ( پ ر ) زرمبش پبلی کیشنزکے اعلامیہ میں کہاگیاہے پارٹی ابلاغ کو تیزکرنے کے لیے مزید دوبلاگ پبلش کیے گئے جن میں سے ایک بلاگhttp://bnmpresident.blogspot.comمیں پارٹی صدر کے بیانات تقاریر اور سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلات جب کہ http://thebnm.blogspot.comمیں پارٹی سے متعلق بیانات ہیں جوکہ نیوز فیڈ کے لیے استعمال کیے جاسکتے ہیں۔

ں خضدار سے مرکزی ترجمان کے نام پر شائع ہونے والے بیان سے لاتعلقی کااظہار

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں گزشتہ روز اخبارات میں خضدار سے مرکزی ترجمان کے نام پر شائع ہونے والے بیان سےلاتعلقی کااظہار کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ مذکورہ بیان کے مندرجات سے ہٹ کر اس بات کی سختی سے تردید کی جاتی ہے کہ بلوچ نیشنل موومنٹ میں آئینی طور پر مرکزی ترجمان کاکوئی عہدہ نہیں اور نہ ہی پارٹی کے کسی فیصلے کے تحت کسی ممبر کویہ ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔پارٹی آئین کے مطابق صرف پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات صدر اور سیکریٹری جنرل کی مشاورت سے پالیسی بیان جاری کرسکتے ہیں ۔ان کے علاوہ کسی کوبھی پارٹی کے حوالے سے بیانات جاری کرنے کی اجازت نہیں ۔اس ضمن میں اخبارات وجرائد کے مدیران اور نیوز ز ایڈیٹرز سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ بغیر تصدیق کے بیانات شائع نہ کریں ۔ بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی بیانات صرف کوئٹہ سے جاری کیے جاتے ہیںجس کے لیے پارٹی کا ای میل ایڈریس b.n.movement@gmail.comاستعمال ہوتا ہے جس کا پاس ورڈ صرف دفتر اطلاعات میں کام کرنے والے ذمہ داران کو معلوم ہے پارٹی کی مذکورہ میلنگ ایڈریس پارٹی کی ویب سائٹ www.thebnm.co.ccپر بھی موجود ہے ۔علاوہ ازیں پارٹی کے دفتراطلاعات سے جاری شدہ تمام بیانات فوری طورپر پارٹی کی ویب سائٹ یا بلاگ http://thebnm.blogspot.comپر پبلش کیے جاتے ہیں ۔

بلوچ اپنی سر زمین کی آزادی کی بحالی کا خواب نہیں دیکھ رہے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتراطلاعات سے جاری کرد ہ بیان میں کہاگیاہے کہ بلوچ اپنی سر زمین کی آزادی کی بحالی کا خواب نہیں دیکھ رہے بلکہ قابض قوتوں کے خلاف ہر محاذپر برسرپیکار ہیں ۔ اب دنیا کی کوئی طاقت آزاد بلوچستان کے قیام کو نہیں روک سکتی ۔خونی سرحدوں کی تشکیل نو دنیاکے تمام امن پسند ممالک کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ جلد ہی برطانہ اور امریکہ بھی پاکستان کی پشت پناہی چھوڑنے والے ہیں ۔دنیا کو سمجھنا ہوگا کہ دہشت گردی کی عالمی جنگ ایک ڈھونگ کے سواءکچھ نہیں دنیاکے امن کے لیے سب سے بڑا مسئلہ قومی غلامی ہے ۔پاکستان میں اب مزید ایک وفاق کی حیثیت سے برقرار رکھنی کی کوششیں تمام تر طاقت آزمائی کی باوجود کامیاب نہیں ہوسکتیں۔ بلوچ کی جنگ پاکستانی بندوبست میں بسنے والے دیگر اقوام کے خلاف نہیں پنجابی بالادستی کے خلاف ہے ۔ پشتون اور سندھی عوام بلوچ جدوجہد کے تمام نکات سے متفق ہیں۔ پنجابی اپنی متعصبانہ سوچ کی وجہ سے ان اقوام پر حکومت کرنا چاہتے ہیں جس کی اب مزید گنجائش نہیں رہی ۔تمام محکوم اقوام کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ان حالات سے فائدہ اٹھانے کے لیے باہمی اختلافات کوبالائے طاق رکھ کر اپنے اصل دشمن پنجابی کے خلاف مشترکہ محاذ کھول کر جدوجہد کریں ۔پنجابی کا رویہ سب کے ساتھ یکساں رہا ہے ۔انہوںنے سندھ کی سرخیز زمین اور ثقافت پر یلغارکر کے سندھیوں کی بقاءکو خطرات سے دوچار کردیا اور پشتون کی ایک نسل کو مذہبی انتہاءپسندی کی بھٹی میں جھونک کر تباہ کردیاہے ۔ وسط ایشیاءکی وہی ریاستیں دہشت گردی آماجگاہ بن چکی ہیں جہاں محکوم اقوام موجود ہیں ۔پاکستان اور ایران دنیابھر میں ہونے والی ریاست دہشت گردی کو مدد فراہم کرنے والے عالمی دہشت گردوںکے سر غنہ ہیں ۔دونوں ریاستوں کی ایجنسیاںدہشت گردانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے اپنے مخصوص اہداف حاصل کرنے کوشش کررہے ہیں ۔ ایران کے زیر انتظام بلوچوںنے کئی دہائیوں تک ریاست کے اندر اپنے سیاسی اور سماجی حقوق کے لیے جدوجہد کی جسے ایرانی رجیم نے پاکستا ن کے پنجابی رجیم کی طرح ناکام بنایاد۔ایران میں ہردن بلوچوں کو پھانسی پر چڑھایا جارہاہے ۔بلوچ حقو ق کے لیے جدوجہد کرنے والے رہنماﺅں کے رشتہ داروں کو چن چن کر پھانسی دے کر قتل کیا جارہاہے خصوصاً بلوچ علماءاور نوجوان طلباءکے قتل عام کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا گیاہے ۔بلوچستان کی عظیم سر زمین کو پاکستان اور ایران نے غیر فطری حدبندیوں میں تقسیم کیا ہوا ہے وہ چاہتے ہیں کہ بلوچوں کو بھی تقسیم کیا جائے جوکہ ممکن نہیں بلوچ کے لیے جبری سرحدیں کوئی معنیٰنہیں رکھتیںپاکستان اپنے زیر قبضہ بلوچستان کے بلوچوں کو بھی قتل کے لیے ایران کے حوالے کررہاہے ۔گزشتہ دنوں نے ایرانی رجیم نے جن دوبلوچ نوجوانوں رضاقلندر زئی اور غلام حیدر رئیسانی کو پھانسی دے کر شہید کیا تھا انہیں گزشتہ سال جون 2008کو پاکستان نے گرفتار کر کے پاکستانی شہریت کے ثبوت ہونے کے باوجودایران کے حوالے کردیاجسے قوم دوست جماعتوں کے خدشات کے مطابق پھانسی دے کر عدالت کے ذریعے قتل کردیا گیا۔ ایرانی گجر پنجابیوں سے کئی زیادہ وحشیانہ طریقے سے بلوچوں کے باصلاحیت نوجوانوں کومنصوبے کے تحت گرفتار کر کے قتلکررہے ہیںتاکہ بلوچوں کو قیادت سے محروم رکھاجاسکے۔پاکستان بھی کوشش کررہاہے کہ وہ ایرانی گجر کی مدد سے جوکہ گزشتہ کئی صدیوں سے مسلسل بلوچوں کا قتل عام کرتے آرہے ہیں 71کی طرح کمک لے کر بلوچوں کو کچل ڈالے لیکن اب پاکستان میں اتنا دم خم نہیں رہاہے ۔

بلوچ قومی تحریک میں کراچی کے بلوچوں کا کردار ہمیشہ مثالی رہاہے عصاءظفر

کراچی (خبارات ) بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی کے زیر اہتمام عوامی رابطہ مہم جاری ہے جس میں لیاری میں مختلف مقامات پر عوامی اجتماعات ،کارنر میٹنگ و فکری نشستوں کے زیر اہتمام کئے گئے ایک سلسلے میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات گل محمد ی لین چاکیواڑہ میں فکری نشست کااہتمام کیا گیا جس میں لیاری کے عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔پروگرام کی صدارت بی این ایم کے مرکزی قائمقام صدر عصاءظفر نے کی جب کہ مہمان خاص بی ایس او (آزاد)کے مرکزی رہنماءجواد بلوچ تھے ۔ نظامت کے فرائض ذولفقار زلفی نے انجام دیئے ۔پروگرام کی ابتداء میںشہداءکی یاد میں دومنٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ۔ فکری نشست کا موضوع ”بلوچ قومی آزادی میں کراچی کے بلوچوں کا کردار ضروری کیوں ؟“ رکھاگیا ۔عوامی اجتما ع سے بی این ایم کے قائمقام صدر عصاءظفر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ قومی تحریک میں کراچی کے بلوچوں کا کردار ہمیشہ مثالی رہاہے ۔کراچی کے بلوچوں کا سب سے بڑامسئلہ معاشی غلامی ہے جس کاحل صرف قومی آزادی ہے ۔ بلوچ تحریک آزادی آج ماضی کی نسبت زیادہ منظم اور مضبوط ہے ۔آج قومی سیاسست دوواضح حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے ایک جانب پاکستانی نیشنلسٹ پارلیمانی طریقہ سیاست کو آگے بڑھانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں جب کہ دوسری جانب آزادی پسند قوتیں ہیں جوایک واضح موقف انتھک جدوجہد کے ذریعے بلوچ قومی آزادی کی تحریک کو عالمی سطح پر منوانے کی کامیاب کوشش کررہی ہیں ۔پاکستانی نیشنلسٹ حق خودارادیت اور صوبائی خود مختاری کے نعرے کی آڑمیں بلوچ ساحل ووسائل کی لوٹ مار میں پاکستانی قبضہ گیر کے ساتھ حصہ دار ہیں ۔نام نہاد قوم دوست بلوچ قومی ملکیت کو اپنی ذاتی ملکیت قرار دے کر نہ صرف اپنابینک بیلنس بڑھارہے ہیں بلکہ بلوچ قوم کے استحصال میں برابر کے شریک ہیں ۔آزادی کے بعد ان نام نہاد قوم دوستوں اور سر کاری سرداروں کا احتساب کیاجائے گا اوران سے قومی ملکیت چھین لی جائیں گی ۔بلوچ تحریک آزادی نے سرکاری سرداروں کی سماجی حیثیت اور ان کے بنائے ہوئے حکمرانی کا خاتمہ کردیاہے آزادی کے بعد سرداری نظام کا بھی خاتمہ کردیاجائے گا ۔پارلیمانی نیشنلسٹوں نے ہمیشہ اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دی یہ قوم دوست کہلانے کے حقدار نہیں کیوں کہ قوم دوست اپنی سر زمین کے لیے جدوجہد کرتاہے نہ کہ اسے غیروں کے ہاتھوں فروخت کردیتاہے ۔بلوچ نیشنل فرنٹ کی جانب سے متعین کردہ تین نکات بلوچ سر مچاروں کی حمایت ، بلوچ قومی آزادی اور غیر پارلیمانی سیاست پر اگرکوئی جماعت متفق ہو تواس سے ہمارا اتفاق ہوسکتا ہے ۔بلوچ سنگل پارٹی کا خواب ضرور پورا ہوگا ہم اسی جانب گامزن ہیں ۔اس کے علاہ جواد بلوچ ، اسفندیار بلوچ اور بی این ایم کے سینٹرل کمیٹی کے رکن حاجی رزاق نے خطاب میں کہاکہ برطانوی سامراج نے کو غیر فطر ی ریاست پاکستان کو تشکیل دیاتوا س وقت کراچی میں بلوچ واضح اکثریت میں تھے اور اس شہر کوانہوں نے ہی بسایاتھا ۔پاکستان نے ہمیشہ مقامی لوگوں کو لوٹنے اور ان کا استحصال کرنے کے لیے غیروں کو لاکر مسلط کیا کیوںکہ غیر مقامی کی نفسیات ہوتی ہے کہ وہ عوامی استحصال کے سمجھوتے میں بلا جھجک شریک ہوجاتاہے ۔مہاجر آباد کار جب پاکستان پہنچے بھی نہ تھے توغیر فطری ریاست نے ان کی آبادکاری ، نوکریوںمیں بھرتی کرنے اور ان کی زبان کو مقامیوں پر تھوپنے کے لیے منصوبہ بندی شروع کردی تھی مقامی لوگوں کے اندر اغیار پرستی کے جراثیم پید اکرنے کے لیے سازشیں شروع کی گئیں جسے محسوس کرکے بلوچ قلمکار ، دانشوروں ، سیاسی وسماجی رہنماوں نے مذمت کرتے ہوئے اپنی زبان ، ثقافت ، اقدار ، معشیت اور پہچان کو بچانے کے لیے کوششیں شروع کردیں ۔

دشت ٹالوی میں بی این ایم کے یونٹ کا قیام

دشت ( پ ر ) دشت ٹالوی میں بی این ایم کے یونٹ کا قیام عمل میں لاکراکرم بلوچ یونٹ سیکریٹری اور کریم بلوچ ڈپٹی یونٹ سیکریٹری منتخب کیے گئے ۔یونٹ کی تشکیل کے لیے بی این ایم بلنگور ھنکین کے آرگنائزر صابر بلوچ اور منصور بلوچ نے دورہ کیا ۔اس موقع پر انہوںنے کہاکہ بلوچ نیشنل موومنٹ آزادی کی جنگ میں منظم ہوکر سائنسی بنیادوں پر ہر اول دستے کا کرداد اداکرنا چاہتی ہے ۔بی این ایم کی جدوجہد جذباتیات اور ردعمل کی بنیاد پر نہیں پختہ نظریات کی بنیاد پر جاری ہے۔ اس لیے بی این ایم اپنے عظیم قائد شہید غلام محمد اور شہید لالہ منیر کی شہادت کو حوصلے سے برداشت کرتے ہوئے طے شدہ پروگرام کے مطابق اپنی سر گرمیاں جاری رکھی ہوئی ہے ۔اب بی این ایم کے لیے اس سے بڑی آزمائش نہیں آسکتی ۔سنجیدہ طبقات اور نوجوان بی این ایم کے کارروان میں شامل ہوکر اس کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اپناقومی فریضہ نبھائیں ۔

زاہدان حملے کے الزام میں ایرانی رجیم نے بے گناہ بلوچوں کو سر عام پھانسی پر چڑھایا ہے

کوئٹہ ( پ ر) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ زاہدان حملے کے الزام میں ایرانی رجیم نے بے گناہ بلوچوں کو سر عام پھانسی پر چڑھایا ہے ۔ایران کی طرف سے بلوچوں کا بے دریغ عدالتی قتل بڑھتا جارہاہے ۔پاکستان کی طرف سے ایران کے مطالبے پر لوگوں کی حوالگی سے خدشہ ہے کہ پاکستانی مقتدرہ اپنے مخصوص مفادات کے لیے بے گناہ بلوچوں کوایران کے حوالے کرئے گا جہاں انہیں ظالمانہ عدالتی احکامات کے تحت پھانسی دی جائے گی چند ایام پہلے بھی پاکستان پانچ بلوچ علماءکو قتل کے لیے ایران کے حوالے کرچکاہے ۔دونوں ریاست بلوچوں کے قتل عام کے لیے متفق ہیں اس لیے کسی بھی قانون اور انسانی حقوق کو خاطر میں نہیں لایا جارہا ۔پاکستان اور ایران کے زیر انتظام سر حدیں غیر فطری ہیں ان کی بنیاد پر کسی کو ایرانی شہری کہنا درست نہیں بلوچ گلزمین تمام بلوچوں کی مشترکہ ملکیت ہے اس کی تقسیم جابرانہ اور اس بنیادپر مجرمانہ کی حوالگی غیرانسانی طریقہ ہے جس پر عالمی سطح پر قدغن لگانا چاہئے۔ایرانی فورسز جب بھی چاہتی ہیں پاکستان کے زیر انتظام گاﺅں میں گھس کر قتل عام کرتی ہیں اس خون خرابی کی پاکستان ہمیشہ خاموش حمایت کرتی رہی ہے ۔پاکستان کے مشیر داخلہ کے بیان سے واضح ہواہے کہ اگراسءموقع ملے تووہ یہاں کے بلوچ لیڈران کوبھی گرفتار کرکے ایران کے حوالے کردے گا کیوں کہ قوم دوست سیاسی جماعتیں ہمیشہ سے ایرانی رجیم کے ظالمانہ اقدامات کی مخالفت کرتے رہے ہیں ۔دونوں ریاستوںکی طرف سے بلوچ کشی کے انتہائی اقدامات تشویش ناک حد تک بڑھ رہی ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشاہی کا کردار اداکرکے جرم کاارتکاب کررہے ہیں ۔ہم تمام انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایران اور پاکستان کے درمیان مجرمان کی حوالگی پرنظر رکھیں کیوں کہ پاکستان ماضی میں بھی بے گناہ لوگوں کوقتل کے لیے ایران کے حوالے کرچکاہے ۔

بلوچ قوم پر لشکر کشی کے ساتھ ثقافتی ، معاشی ، سیاسی اور سماجی حملے بھی کیے جارہے ہیں

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ قوم پر لشکر کشی کے ساتھ ثقافتی ، معاشی ، سیاسی اور سماجی حملے بھی کیے جارہے ہیں ہمیں چالاک اور بے رحم دشمن کاہر محاذپرمقابلہ کرناہے۔ بحر بلوچ کے ساحل کو ٹرالرنگ ، ڈیزل کے کاروبار ، صنعت کاری اورشپ بریکنگ یار ڈ تعمیرکر کے بانجھ بنانے کی سازش کامقصد بلوچ ساحل سے لوگوں کو بے دخل کر کے اس پر قبضے کی راہ ہموار کرنا ہے ۔بحر بلوچ کے تحفظ کی جنگ ماہی گیروں کی نہیں پوری بلوچ قوم کی ہے جسے متحد ہوکر لڑیں گے ۔بی این ایم بحر بلوچ کے تحفظ کے لیے مقامی ماہی گیر تنظیمکے خاموش رہنے کی صورت بھی کردار ادا کرتے رہے گی ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی قائمقام صدر عصاءظفر نے یہاں بی این ایم کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوںنے کہاکہ پنجابی اپنی عسکری اور عددی طاقت کے گھمنڈ میں بلوچوں کو بد مست ہاتھی کی طرح پاﺅں تلے روند ھ کر اپنے گھناﺅنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ان کی خواہش ہے کہ وہ بلوچ سماج کو تقسیم در تقسیم کے عمل سے گزار کر کمزو ر کر دیں ۔ وہ ماہی گیروں کے لیے جداگانہ مسائل پید اکر کے انہیں بلوچ قومی مسئلے سے بیگانہ کرنا چاہتے ہیں جو ممکن نہیں کیوں کہ بلوچ کے ہر طبقے کا مسئلہ مشترک اور قومی غلامی سے جڑ اہے ۔بلوچ ماہی گیر وں نے غلامانہ زندگی سے چھٹکارے کے لیے ہمیشہ بلوچ قوم دوست طاقتوں کا ساتھ دیاہے اُن کے معاملے پر بھی ڈیرہ بگٹی سے لے کر مندتک بلوچ متحدہیں اور جانتے ہیں کہ بحر بلوچ کے تحفظ کا معاملہ علاقائی نہیں قومی ہے ۔ماحولیاتی تحفظ کے لیے بین الاقوامی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ ساحل کو دانستہ آلودہ بنانے کی سازش کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے دنیا کے ایک بڑے حصے کے خوراک کی ضرورت کو پورا کرنے والی اس بڑی ماہی گیر صنعت کو تباہی سے بچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں ۔عالمی سامراج کی نظریں گزشتہ کئی صدیوں سے بحر بلوچ کے ساحل پر لگی ہیں جوکہ اسے ہتھیانے چاہتے ہیں ۔اُن کے لیے گرم پانی کا یہ سمندر ایک بہترین تجارتی گزرگاہ اور بلوچستان کے وسائل کو لوٹ کر لے جانے کا محفوظ راستہ ہے ۔بلوچستان کے ساحل کو جیونی سے لے کر گڈانی تک باقاعدہ ایک منصوبے کے تحت آلودہ کیا جارہاہے ۔بحربلوچ کا ساحل ٹرالرنگ کے ذریعے آبی حیات کی بے دریغ نسل کشی کے باوجود ماہی گیری کی ایک اہم صنعت ہے جہاں سالانہ کھربوں روپے کما ئے جاتے ہیں ۔ماضی میں ساحل کے لوگ بلوچستان کے امیر ترین لوگوں میں شمارہوتے تھے جوقابض سر کارکے دشمنانہ رویے کی وجہ سے آج کھانے کو محتاج ہیں ۔ مغربی اور مشرقی بلوچستا ن کے ماہی گیر صنعت سے وابستہ سر مایہ داروں نے اس صنعت کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے کروڑوں روپے کی لاگت سے بڑی کشتیاں تعمیر کی ہیں جن میں مچھلیوں کو اسٹور کر نے کے لیے جدید آئس بکس اور دیگر شکار کے آلات لگائے گئے ہیں جو پاکستان کے قابض فورسز کی طرف سے غیر مقامی ٹرالر نگ کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے اپنے اخراجات بھی پورے نہیں کر پارہے اوربڑی تعداد میں دیوالیہ ہورہے ہیں ۔اگر ٹرالرنگ او ر ساحل کو آلودہ کر نے کے دیگر عمل کو نہیں روکے گئے تو پورے مغربی بلوچستان سمیت مشرقی بلوچستان کے ساحلی علاقے میں آبادلاکھوں بلوچ شدید قحط سالی کا شکار ہوں گے جوایک انسانی بحران کاباعث بن سکتا ہے۔۔

بلوچ جدوجہد آزادی اور تامل گوریلا جنگ میں مماثلت نہیں

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتراطلاعات سے جارہ کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ چند درباری دانشور اور کارپوریٹ سیاسی جماعتیں تامل لیڈر کی ہلاکت کی مثال دے کر بلوچ قوم کو ڈرانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں ۔بلوچ جدوجہد آزادی اور تاملگوریلا جنگ میں مماثلت نہیں ۔ بلوچ قوم تسلسل کے ساتھ اپنی جنگ آزادی لڑنے کابھر پور حوصلہ رکھتی ہے۔تامل گوریلا جنگ سفاکانہ بلوچوں کی نتائج خیز رہی ہے ۔دانشور اس بات کو چھپانے کی بجائے زیر بحث لائیں کہ بلوچ طبقات اور قبائلیت سے نکل کر قومی بنیاد پر منظم ہورہے ہیں۔ یہ جنگ کسی قبائلی سردار یا طلسماتی شخصیت کی قیادت میں نہیں آزادی کے موقف پرلڑی جارہی ہے ہمارا ہر لیدڑ قیادت سنبھالنے سے پہلے اپنی شہادت قبول کر چکا ہے اور اس کی متبادل قیادت اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہے۔ یہ جنگ اسی وقت ختم ہوگی جب بلوچ فتح مند ہوں گا یا اس کا آخری غیرت مندبچہ بھی محاذپر شہید کیاجائے گا ۔بلوچوں نے تامل ٹائیگر لیڈر کی ہلاکت جیسے کئی سانحات جھیلے ہیں ۔شہید بالاچ مری جیسے سر خیل کمانڈر کی شہادت بلوچوں کے حوصلوں پست نہ کرسکی نہ ہی شہید اکبر کے بعد اُن کی جدوجہد لاوارث ہے۔ تامل لیڈر کی شہادت پر ہماری مایوسی کا کوئی رشتہ نہیں بنتاماسوائے اس کے کہ محکوم قوم کی حیثیت سے ہم پر بھاکرن اور ان کے ساتھیوں کی جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔کالم نگارا س بات کو گرہ میں باند ھ لیں کہ بلوچ جنگ آزادی ہتھیاروں او ر بیرونی مدد سے نہیںبلوچ قومی غیرت سے لڑی جارہی ہے دشمن کا میدان جنگ سے زیادہ اخلاقی جنگ میں شدت سے شکست دیتے رہے ہیں۔

بی این ایم میں شمولیت سے قومی تحریک کو استحکام ملے گی

کوئٹہ ( پ ر ) صادق ، آغاعابد شاہ ، نبی بخش ، نادر اور ان کے ساتھیوں کی بی این ایم میں شمولیت سے قومی تحریک کو استحکام ملے گی ، بی این ایم میںشامل ہونے والے دوستوں کو مبارک باد دیتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی صدر عصاءظفر ، سیکریٹری جنرل خلیل بلوچ اور دیگر عہدیداروں نے بی این ایم میں شمولیت اختیار کرنے والے ساتھیوں کومبارکبادی پیغام میں کیا ۔انہوں نے کہاکہ بلوچ قومی تحریک میں شہد اءکی قربانیوں کی بدولت جو ابھار آیاہے اس کا تقاضاہے کہ ہم نئے جذبات اور نئے عزم کے ساتھ جدوجہد کرتے ہوئے منزل کی طرف بڑھتے رہیں ۔ دشمن پر ثابت ہوگیاہے کہ قربانیاں ہمارے پاﺅں کی زنجیر نہیں بن سکتیں بلکہ ساتھیوں کی شہادت اور زیادہ جذبات پختگی عطا کی ہے اب ہر کارکن اپنے شہید قائد غلام محمد بلوچ ، شہید لالہ منیر اور شہید شیر محمد سمیت دیگر ہزاروں شہادتوں کا بدلہ لینے کے لیے بے تاب ہے جوکہ آزاد بلوچستان کے سوا کسی دوسری نہیں لیا جاسکتا ۔نئی شمولیت اختیار کرنے والے ساتھی نظریاتی ، سیاسی شعور اور قائدانہ صلاحیتوں کے حامل ہیںامید کرتے ہیں یہ دوست اپنے تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پارٹی کو مزید مضبوط اور فعال بنانے میں کردار اداکریں گے ۔

دشت کمبیل یونٹ کی طرف سے ایک وضاحتی بیان

دشت ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ دشت کمبیل یونٹ کی طرف سے ایک وضاحتی بیان میں کہاگیاہے کہ گزشتہ دنوں ایک مقامی اخبار میں دشت کمبیل کے جن بزرگ افراد کابی این ایم میں شمولیت کا بیان شائع ہواہے و ہ بیان بی این ایم کی طرف سے جاری نہیں کیاگیاہے ۔کمبیل کے بزرگ رہائشی عبدی بشام ، محراب شاہ داد ، محمد عمر ، کہدہ عبداللہ ،داد محمد اور یار محمد بی این ایم کے ممبر نہیں ۔بیان میں اس طرح کے عناصر کو سختی سے انتباہ کیا گیاہے کہ وہ بی این ایم کے خلاف اخباری پروپیگنڈہ کرنے سے گریز کریں بی این ایم ایک حُریت پسند جماعت ہے اسے اخباری پر چار اور سیاست کی کوئی ضرورت نہیں ۔

شہید غلام محمد بلوچ نے وقت اور حالات کا درست اندازہ لگاتے ہوئے قومی جدوجہد آزادی کا آغا زکیا تھا

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ بلوچ جدوجہد آزادی واضح موقف کے ساتھ درست سمت میں جاری ہے ۔ جو عناصر قربانیوں کو نقصان سمجھ رہے ہیں و ہ غلطی پر ہیں کامیابی کے لیے قربانی دینا لازمی ہے قربانی کاحصہ جتنا زیادہ ہوگا کامیابی اتنی شاندار اور دیرپا ہوگی ۔ شہید غلام محمد بلوچ نے وقت اور حالات کا درست اندازہ لگاتے ہوئے قومی جدوجہد آزادی کا آغا زکیا تھا اگر بی این ایم واضح قومی موقف کے ساتھ میدان میں نہ ہوتی تو آج کار پوکریٹ سیاستدان بلوچ قومی شناخت سے بھی دستبردار ہوچکے ہوتے ۔شہید کی سیاسی بصیرت کی گہرائی کے ساتھ مطالعے کی ضرورت ہے تاکہ اس موقف کو جوبی این ایم کی طرف سے بار بار دہرایا جارہاہے کہ واقعات حالات کو جنم دیتے ہیں اور موجودہ حالات جس میں بلوچ عوام میں انتہائی حد تک آزادی کی خواہش جنم لے چکی ہے اورنئی نسل اپنی آزادی کے لیے انتہائی حد تک جانے کے لیے تیار ہے بلوچ قوم کے جرا ت مند قائدین کی قربانیوںکی پیدا کردہ ہیں ۔ مناسب وقت کا تعین درست طور پر کیاگیاہے اور مناسب حالا ت جدوجہد اور قربانیوں سے پید اکی جاتی ہیں۔مناسب حالات کے انتظار کرنے والے کسی معجزے کے منتظر ہیں جو بزدلی کی علامت ہے ۔ نوجوانوں کے کھرے جذبات اور بلوچ قائدین کے آہنی اعصاب کی بدولت دشمن کی گرفت ڈھیلی پڑتی جارہی ہے قابض قوم سے تعلق رکھنے والوں کے لیے بلوچ دھرتی تنگ ہوچکی ہے اس سے زیادہ کامیابی آزادی کے علاوہ نہیں ہوسکتی ۔ جودوست اپنی سر زمین او ر دھرتی سے وفادار ہیں وہ جرا تمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شامل ہورہے ہیں اور جو قوتیں جمہوری جدوجہد کا راگ الاپ رہی ہیں وہ قوم کو اس مقام سے پیچھے ہٹانا چاہتی ہیں قوم دوست سیاسی کارکنان کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ سیاسی اصطلاحات کے درست مفہوم اور کرداروں کے رویوں کو سمجھنے کی کوشش کریں اور بلوچ دانشور ابہام پید اکرنے کی بجائے قومی آزادی کی جذبات کی پختگی کے لیے اپنے قلم کااستعمال کریں ۔جو سیاسی جماعتیں درست تنقید سے ناراضگی کا اظہار کررہی ہیں وہ پارلیمانی سیاست کے لیے سازگار ماحول چاہتی ہیں جو قومی مفادات کے برخلاف ہے ۔قومی تحریک کی آبیاری اوراس کوتوانائی فراہم کرنے کے لیے بی این ایم اور دیگر قوم دوست جماعتوں کے کارکنان نے جانوں کے نذرانے دیئے ہیں اور پاکستانی ٹارچر سیلوں میں اذیتیں برداشت کررہے ہیں جس میں نام نہاد قوم پرست حصہ داری نہ ہونے کی باوجودقابض قوتوں کومذاکرات کی پیشکش کر رہے ہیں ۔ان قربانیوں کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے کے خواہشمند حقیقی قوم دوست جماعتوں سے ”شرابی کوپجاری “کہنے کا غیر منطقی مطالبہ کر کے اُنہیں شہید غلام محمد کی سیاسی طر زعمل سے بھٹکانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں شہیدکی ہمیشہ اپنے سیاسی دوستوںکو وصحیت رہی ہے کہ اُن سیاسی بد کردار لوگوں سے جو قوم دوستی کے نام پر قوم فروشی کررہے ہیں کوئی رعایت نہیں برتی جائی اور عوام کو اُن کے اصل کرتوتوں سے آگاہ کیا جائے ۔ شہید بالاچ مری ، شہید غلام محمد اور براھمدگ بگٹی نے بلوچوں کو آزادی کے ایجنڈے پر متفق کرنے کے لیے بلوچ نیشنل فرنٹ قائم کیا اور بلوچ سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ واضح نکات کی بنیاد پر اتحاد تشکیل دی جوسنگل حُریت پسند پارٹی کی بنیاد ہے ۔پارلیمانی نام نہاد قوم دوست جماعتوں کے ساتھ اتحاد کی تجویز ناقص ہے ۔ایک نام نہاد قوم دوست جماعت اپنی منشور اور طرزعمل میں قوم دوستی کی تعریف پر پورا نہیں اُترتی ہم پاکستان کو کثیر القومی کا وفاق نہیں پنجابی شا ؤنسٹ ریاست سمجھتے ہیں جس کے زیرانتظام بلوچستان کی حیثیت اُن کے دیگر زیر دست قومی اکائیوں سے یکسر مختلف ہے جس پر بزور طاقت قبضہ کیا گیا ہے جو کہ فوجی طاقت کے بل بوتے پر قائم ہے۔ جب کہ مذکورہ قوم دوست جماعت کے آئین میں پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے کام کررہاہے اتنے زیادہ تضادات اور مختلف سوچ کی حامل جماعتوں میں اتحاد کی بات کرنے والے دونوں جماعتوں کی بنیاد ی اسا س سے واقف نہیں ۔

مند کے درجنوں افراد نے بی این ایم میں شمولیت اختیار کی

مند ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے شہید قائد غلام محمد بلوچ ، شہید شیر محمد اور شہید لالہ منیر کے چہلم کے موقع پر مندکے درجنوں افراد نے بی این ایم میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے بلوچ نیشنل موومنٹ کے منشور اور جدوجہد سے اپنی مکمل ہم آہنگی اور قیادت پر بھر پور اعتماد کا اظہار کیاہے ۔شمولیت کرنے والوں میں بلوچ زبان کے اُبھرتے ہوئے نوجوان گلوکار صلاح رند تگرانی ، حنیف گوھر ، ظہور ارمان ، چراگ حاجت ، سالم نور ، نمروزنور ، مختار عزیز ، بالاچ مجید اور روزی بلوچ شامل ہیں ۔انہوںنے کہا ہے کہ بلوچ نیشنل موومنٹ قومی آزادی کے حوالے سے واضح موقف رکھنے کے ساتھ ساتھ اس فکر کو عام کرنے کے لیے سیاسی وشعوری پروگرام رکھتی ہے ۔بی این ایم کے شہید قائد غلام محمدبلوچ کی انتھک محنت اور ان کے شہید ساتھی لالہ منیر کی جدوجد آزادی سے وارفتگی نے بی این ایم کوایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے جسے انہوںنے اپنے خون کا نذرانہ دے کر مزید استحکام بخشا ہے۔بی این ایم کی موجودہ قیادت شہداءکے فکر کا وارث ہےجو اسی جرا ت اور ثابت قدمی کے ساتھ تحریک چلارہے ہیں جس طرح شہدا ءنے اپنی قومی ذمہ داریاں نبھائیں تھیں ۔ وقت نے ثابت کردیاہے کہ بی این ایم ایک مضبوط جماعت ہے جو بڑی سے بڑی مشکل اور سانحہ کو برداشت کرنے کی اہلیت رکھتی ہے ۔پارٹی قیادت تدبر اور حکمت سے شہداءکی قربانیوں کو ایندھن بناتے ہوئے بی این ایم کو اس مشکل وقت میں فعالیت اور اپنے منزل کی طرف لے جارہی ہے جس سے اس بات کی نفی ہوتی ہے کہ پارٹی میں قیادت کا فقدان ہے ۔نوجوان نسل اور سیاسی سمجھ بوجھ رکھنے والے افراد کو چاہئے کہ وہ بہادر انہ طرزعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بی این ایم کے فلیٹ فارم پر آکراپنی قومی ذمہ داریاں نبھائیں ۔تحریک کواس کٹھن دور میں کامیابی کے لیے مزید قربانیوں کی ضرورت ہے جس سے ہم کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ہمیشہ پارٹی اور اس کے منشور کے ساتھ وفادار رہیں گے ۔