Have to download and install
The President of Baloch National Movement
Tuesday, June 30, 2009
زرمبش پبلی کیشنز کے کام کو منظم ، موثر اور پارٹی قیادت کے فیصلوں سے ہم آہنگ بنانے کے لیے خصوصی ہدایت
ڈاکٹر دین محمد کا اغواءریاستی دہشت گردی کا تسلسل ہے
Wednesday, June 24, 2009
یوم تشدد کے موقع پر بی این ایف کی ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لیےتیاری کرلیں
بلوچ نیشنل موومنٹ بلوچ قومی آزادی کے لیے سیاسی جدوجہد کررہی ہے
Friday, June 19, 2009
بغاوت کا مقدمہ بلوچ قومی سپوتوں کے خلاف ریاست کا دیرینہ حربہ ہے
مرید بگٹی اور حضور بخش کی شہادت بلوچ قوم کے لیے سانحہ مرگاپ کی طرح کا ایک اور سانحہ ہے
Tuesday, June 16, 2009
بی آرپی نوشکی کے رہنماﺅں کی اغواءنماگرفتاری اور بازیابی کے بعد اُن سے دھماکہ خیز مواد کی برآمدگی کا دعویٰ
Sunday, June 14, 2009
زرمبش کے لیے موصولہ تحریروں کی کمپوزنگ شروع
ماہتاک سچکان گوادر کا سانحہ مرگاپ کے حوالے سے خصوصی شمارہ
Thursday, June 11, 2009
جان محمد دشتی پر حملے سے بلوچ سر مچار لاتعلقی کا اظہار کر چکے
زرمبش پبلی کیشنزکے اعلامیہ
ں خضدار سے مرکزی ترجمان کے نام پر شائع ہونے والے بیان سے لاتعلقی کااظہار
بلوچ اپنی سر زمین کی آزادی کی بحالی کا خواب نہیں دیکھ رہے
کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتراطلاعات سے جاری کرد ہ بیان میں کہاگیاہے کہ بلوچ اپنی سر زمین کی آزادی کی بحالی کا خواب نہیں دیکھ رہے بلکہ قابض قوتوں کے خلاف ہر محاذپر برسرپیکار ہیں ۔ اب دنیا کی کوئی طاقت آزاد بلوچستان کے قیام کو نہیں روک سکتی ۔خونی سرحدوں کی تشکیل نو دنیاکے تمام امن پسند ممالک کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ جلد ہی برطانہ اور امریکہ بھی پاکستان کی پشت پناہی چھوڑنے والے ہیں ۔دنیا کو سمجھنا ہوگا کہ دہشت گردی کی عالمی جنگ ایک ڈھونگ کے سواءکچھ نہیں دنیاکے امن کے لیے سب سے بڑا مسئلہ قومی غلامی ہے ۔پاکستان میں اب مزید ایک وفاق کی حیثیت سے برقرار رکھنی کی کوششیں تمام تر طاقت آزمائی کی باوجود کامیاب نہیں ہوسکتیں۔ بلوچ کی جنگ پاکستانی بندوبست میں بسنے والے دیگر اقوام کے خلاف نہیں پنجابی بالادستی کے خلاف ہے ۔ پشتون اور سندھی عوام بلوچ جدوجہد کے تمام نکات سے متفق ہیں۔ پنجابی اپنی متعصبانہ سوچ کی وجہ سے ان اقوام پر حکومت کرنا چاہتے ہیں جس کی اب مزید گنجائش نہیں رہی ۔تمام محکوم اقوام کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ان حالات سے فائدہ اٹھانے کے لیے باہمی اختلافات کوبالائے طاق رکھ کر اپنے اصل دشمن پنجابی کے خلاف مشترکہ محاذ کھول کر جدوجہد کریں ۔پنجابی کا رویہ سب کے ساتھ یکساں رہا ہے ۔انہوںنے سندھ کی سرخیز زمین اور ثقافت پر یلغارکر کے سندھیوں کی بقاءکو خطرات سے دوچار کردیا اور پشتون کی ایک نسل کو مذہبی انتہاءپسندی کی بھٹی میں جھونک کر تباہ کردیاہے ۔ وسط ایشیاءکی وہی ریاستیں دہشت گردی آماجگاہ بن چکی ہیں جہاں محکوم اقوام موجود ہیں ۔پاکستان اور ایران دنیابھر میں ہونے والی ریاست دہشت گردی کو مدد فراہم کرنے والے عالمی دہشت گردوںکے سر غنہ ہیں ۔دونوں ریاستوں کی ایجنسیاںدہشت گردانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے اپنے مخصوص اہداف حاصل کرنے کوشش کررہے ہیں ۔ ایران کے زیر انتظام بلوچوںنے کئی دہائیوں تک ریاست کے اندر اپنے سیاسی اور سماجی حقوق کے لیے جدوجہد کی جسے ایرانی رجیم نے پاکستا ن کے پنجابی رجیم کی طرح ناکام بنایاد۔ایران میں ہردن بلوچوں کو پھانسی پر چڑھایا جارہاہے ۔بلوچ حقو ق کے لیے جدوجہد کرنے والے رہنماﺅں کے رشتہ داروں کو چن چن کر پھانسی دے کر قتل کیا جارہاہے خصوصاً بلوچ علماءاور نوجوان طلباءکے قتل عام کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا گیاہے ۔بلوچستان کی عظیم سر زمین کو پاکستان اور ایران نے غیر فطری حدبندیوں میں تقسیم کیا ہوا ہے وہ چاہتے ہیں کہ بلوچوں کو بھی تقسیم کیا جائے جوکہ ممکن نہیں بلوچ کے لیے جبری سرحدیں کوئی معنیٰنہیں رکھتیںپاکستان اپنے زیر قبضہ بلوچستان کے بلوچوں کو بھی قتل کے لیے ایران کے حوالے کررہاہے ۔گزشتہ دنوں نے ایرانی رجیم نے جن دوبلوچ نوجوانوں رضاقلندر زئی اور غلام حیدر رئیسانی کو پھانسی دے کر شہید کیا تھا انہیں گزشتہ سال جون 2008کو پاکستان نے گرفتار کر کے پاکستانی شہریت کے ثبوت ہونے کے باوجودایران کے حوالے کردیاجسے قوم دوست جماعتوں کے خدشات کے مطابق پھانسی دے کر عدالت کے ذریعے قتل کردیا گیا۔ ایرانی گجر پنجابیوں سے کئی زیادہ وحشیانہ طریقے سے بلوچوں کے باصلاحیت نوجوانوں کومنصوبے کے تحت گرفتار کر کے قتلکررہے ہیںتاکہ بلوچوں کو قیادت سے محروم رکھاجاسکے۔پاکستان بھی کوشش کررہاہے کہ وہ ایرانی گجر کی مدد سے جوکہ گزشتہ کئی صدیوں سے مسلسل بلوچوں کا قتل عام کرتے آرہے ہیں 71کی طرح کمک لے کر بلوچوں کو کچل ڈالے لیکن اب پاکستان میں اتنا دم خم نہیں رہاہے ۔
بلوچ قومی تحریک میں کراچی کے بلوچوں کا کردار ہمیشہ مثالی رہاہے عصاءظفر
کراچی (خبارات ) بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی کے زیر اہتمام عوامی رابطہ مہم جاری ہے جس میں لیاری میں مختلف مقامات پر عوامی اجتماعات ،کارنر میٹنگ و فکری نشستوں کے زیر اہتمام کئے گئے ایک سلسلے میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات گل محمد ی لین چاکیواڑہ میں فکری نشست کااہتمام کیا گیا جس میں لیاری کے عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔پروگرام کی صدارت بی این ایم کے مرکزی قائمقام صدر عصاءظفر نے کی جب کہ مہمان خاص بی ایس او (آزاد)کے مرکزی رہنماءجواد بلوچ تھے ۔ نظامت کے فرائض ذولفقار زلفی نے انجام دیئے ۔پروگرام کی ابتداء میںشہداءکی یاد میں دومنٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ۔ فکری نشست کا موضوع ”بلوچ قومی آزادی میں کراچی کے بلوچوں کا کردار ضروری کیوں ؟“ رکھاگیا ۔عوامی اجتما ع سے بی این ایم کے قائمقام صدر عصاءظفر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ قومی تحریک میں کراچی کے بلوچوں کا کردار ہمیشہ مثالی رہاہے ۔کراچی کے بلوچوں کا سب سے بڑامسئلہ معاشی غلامی ہے جس کاحل صرف قومی آزادی ہے ۔ بلوچ تحریک آزادی آج ماضی کی نسبت زیادہ منظم اور مضبوط ہے ۔آج قومی سیاسست دوواضح حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے ایک جانب پاکستانی نیشنلسٹ پارلیمانی طریقہ سیاست کو آگے بڑھانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں جب کہ دوسری جانب آزادی پسند قوتیں ہیں جوایک واضح موقف انتھک جدوجہد کے ذریعے بلوچ قومی آزادی کی تحریک کو عالمی سطح پر منوانے کی کامیاب کوشش کررہی ہیں ۔پاکستانی نیشنلسٹ حق خودارادیت اور صوبائی خود مختاری کے نعرے کی آڑمیں بلوچ ساحل ووسائل کی لوٹ مار میں پاکستانی قبضہ گیر کے ساتھ حصہ دار ہیں ۔نام نہاد قوم دوست بلوچ قومی ملکیت کو اپنی ذاتی ملکیت قرار دے کر نہ صرف اپنابینک بیلنس بڑھارہے ہیں بلکہ بلوچ قوم کے استحصال میں برابر کے شریک ہیں ۔آزادی کے بعد ان نام نہاد قوم دوستوں اور سر کاری سرداروں کا احتساب کیاجائے گا اوران سے قومی ملکیت چھین لی جائیں گی ۔بلوچ تحریک آزادی نے سرکاری سرداروں کی سماجی حیثیت اور ان کے بنائے ہوئے حکمرانی کا خاتمہ کردیاہے آزادی کے بعد سرداری نظام کا بھی خاتمہ کردیاجائے گا ۔پارلیمانی نیشنلسٹوں نے ہمیشہ اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دی یہ قوم دوست کہلانے کے حقدار نہیں کیوں کہ قوم دوست اپنی سر زمین کے لیے جدوجہد کرتاہے نہ کہ اسے غیروں کے ہاتھوں فروخت کردیتاہے ۔بلوچ نیشنل فرنٹ کی جانب سے متعین کردہ تین نکات بلوچ سر مچاروں کی حمایت ، بلوچ قومی آزادی اور غیر پارلیمانی سیاست پر اگرکوئی جماعت متفق ہو تواس سے ہمارا اتفاق ہوسکتا ہے ۔بلوچ سنگل پارٹی کا خواب ضرور پورا ہوگا ہم اسی جانب گامزن ہیں ۔اس کے علاہ جواد بلوچ ، اسفندیار بلوچ اور بی این ایم کے سینٹرل کمیٹی کے رکن حاجی رزاق نے خطاب میں کہاکہ برطانوی سامراج نے کو غیر فطر ی ریاست پاکستان کو تشکیل دیاتوا س وقت کراچی میں بلوچ واضح اکثریت میں تھے اور اس شہر کوانہوں نے ہی بسایاتھا ۔پاکستان نے ہمیشہ مقامی لوگوں کو لوٹنے اور ان کا استحصال کرنے کے لیے غیروں کو لاکر مسلط کیا کیوںکہ غیر مقامی کی نفسیات ہوتی ہے کہ وہ عوامی استحصال کے سمجھوتے میں بلا جھجک شریک ہوجاتاہے ۔مہاجر آباد کار جب پاکستان پہنچے بھی نہ تھے توغیر فطری ریاست نے ان کی آبادکاری ، نوکریوںمیں بھرتی کرنے اور ان کی زبان کو مقامیوں پر تھوپنے کے لیے منصوبہ بندی شروع کردی تھی مقامی لوگوں کے اندر اغیار پرستی کے جراثیم پید اکرنے کے لیے سازشیں شروع کی گئیں جسے محسوس کرکے بلوچ قلمکار ، دانشوروں ، سیاسی وسماجی رہنماوں نے مذمت کرتے ہوئے اپنی زبان ، ثقافت ، اقدار ، معشیت اور پہچان کو بچانے کے لیے کوششیں شروع کردیں ۔
دشت ٹالوی میں بی این ایم کے یونٹ کا قیام
دشت ( پ ر ) دشت ٹالوی میں بی این ایم کے یونٹ کا قیام عمل میں لاکراکرم بلوچ یونٹ سیکریٹری اور کریم بلوچ ڈپٹی یونٹ سیکریٹری منتخب کیے گئے ۔یونٹ کی تشکیل کے لیے بی این ایم بلنگور ھنکین کے آرگنائزر صابر بلوچ اور منصور بلوچ نے دورہ کیا ۔اس موقع پر انہوںنے کہاکہ بلوچ نیشنل موومنٹ آزادی کی جنگ میں منظم ہوکر سائنسی بنیادوں پر ہر اول دستے کا کرداد اداکرنا چاہتی ہے ۔بی این ایم کی جدوجہد جذباتیات اور ردعمل کی بنیاد پر نہیں پختہ نظریات کی بنیاد پر جاری ہے۔ اس لیے بی این ایم اپنے عظیم قائد شہید غلام محمد اور شہید لالہ منیر کی شہادت کو حوصلے سے برداشت کرتے ہوئے طے شدہ پروگرام کے مطابق اپنی سر گرمیاں جاری رکھی ہوئی ہے ۔اب بی این ایم کے لیے اس سے بڑی آزمائش نہیں آسکتی ۔سنجیدہ طبقات اور نوجوان بی این ایم کے کارروان میں شامل ہوکر اس کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اپناقومی فریضہ نبھائیں ۔
زاہدان حملے کے الزام میں ایرانی رجیم نے بے گناہ بلوچوں کو سر عام پھانسی پر چڑھایا ہے
کوئٹہ ( پ ر) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ زاہدان حملے کے الزام میں ایرانی رجیم نے بے گناہ بلوچوں کو سر عام پھانسی پر چڑھایا ہے ۔ایران کی طرف سے بلوچوں کا بے دریغ عدالتی قتل بڑھتا جارہاہے ۔پاکستان کی طرف سے ایران کے مطالبے پر لوگوں کی حوالگی سے خدشہ ہے کہ پاکستانی مقتدرہ اپنے مخصوص مفادات کے لیے بے گناہ بلوچوں کوایران کے حوالے کرئے گا جہاں انہیں ظالمانہ عدالتی احکامات کے تحت پھانسی دی جائے گی چند ایام پہلے بھی پاکستان پانچ بلوچ علماءکو قتل کے لیے ایران کے حوالے کرچکاہے ۔دونوں ریاست بلوچوں کے قتل عام کے لیے متفق ہیں اس لیے کسی بھی قانون اور انسانی حقوق کو خاطر میں نہیں لایا جارہا ۔پاکستان اور ایران کے زیر انتظام سر حدیں غیر فطری ہیں ان کی بنیاد پر کسی کو ایرانی شہری کہنا درست نہیں بلوچ گلزمین تمام بلوچوں کی مشترکہ ملکیت ہے اس کی تقسیم جابرانہ اور اس بنیادپر مجرمانہ کی حوالگی غیرانسانی طریقہ ہے جس پر عالمی سطح پر قدغن لگانا چاہئے۔ایرانی فورسز جب بھی چاہتی ہیں پاکستان کے زیر انتظام گاﺅں میں گھس کر قتل عام کرتی ہیں اس خون خرابی کی پاکستان ہمیشہ خاموش حمایت کرتی رہی ہے ۔پاکستان کے مشیر داخلہ کے بیان سے واضح ہواہے کہ اگراسءموقع ملے تووہ یہاں کے بلوچ لیڈران کوبھی گرفتار کرکے ایران کے حوالے کردے گا کیوں کہ قوم دوست سیاسی جماعتیں ہمیشہ سے ایرانی رجیم کے ظالمانہ اقدامات کی مخالفت کرتے رہے ہیں ۔دونوں ریاستوںکی طرف سے بلوچ کشی کے انتہائی اقدامات تشویش ناک حد تک بڑھ رہی ہیں اور عالمی ادارے خاموش تماشاہی کا کردار اداکرکے جرم کاارتکاب کررہے ہیں ۔ہم تمام انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایران اور پاکستان کے درمیان مجرمان کی حوالگی پرنظر رکھیں کیوں کہ پاکستان ماضی میں بھی بے گناہ لوگوں کوقتل کے لیے ایران کے حوالے کرچکاہے ۔
بلوچ قوم پر لشکر کشی کے ساتھ ثقافتی ، معاشی ، سیاسی اور سماجی حملے بھی کیے جارہے ہیں
کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ قوم پر لشکر کشی کے ساتھ ثقافتی ، معاشی ، سیاسی اور سماجی حملے بھی کیے جارہے ہیں ہمیں چالاک اور بے رحم دشمن کاہر محاذپرمقابلہ کرناہے۔ بحر بلوچ کے ساحل کو ٹرالرنگ ، ڈیزل کے کاروبار ، صنعت کاری اورشپ بریکنگ یار ڈ تعمیرکر کے بانجھ بنانے کی سازش کامقصد بلوچ ساحل سے لوگوں کو بے دخل کر کے اس پر قبضے کی راہ ہموار کرنا ہے ۔بحر بلوچ کے تحفظ کی جنگ ماہی گیروں کی نہیں پوری بلوچ قوم کی ہے جسے متحد ہوکر لڑیں گے ۔بی این ایم بحر بلوچ کے تحفظ کے لیے مقامی ماہی گیر تنظیمکے خاموش رہنے کی صورت بھی کردار ادا کرتے رہے گی ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی قائمقام صدر عصاءظفر نے یہاں بی این ایم کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوںنے کہاکہ پنجابی اپنی عسکری اور عددی طاقت کے گھمنڈ میں بلوچوں کو بد مست ہاتھی کی طرح پاﺅں تلے روند ھ کر اپنے گھناﺅنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ان کی خواہش ہے کہ وہ بلوچ سماج کو تقسیم در تقسیم کے عمل سے گزار کر کمزو ر کر دیں ۔ وہ ماہی گیروں کے لیے جداگانہ مسائل پید اکر کے انہیں بلوچ قومی مسئلے سے بیگانہ کرنا چاہتے ہیں جو ممکن نہیں کیوں کہ بلوچ کے ہر طبقے کا مسئلہ مشترک اور قومی غلامی سے جڑ اہے ۔بلوچ ماہی گیر وں نے غلامانہ زندگی سے چھٹکارے کے لیے ہمیشہ بلوچ قوم دوست طاقتوں کا ساتھ دیاہے اُن کے معاملے پر بھی ڈیرہ بگٹی سے لے کر مندتک بلوچ متحدہیں اور جانتے ہیں کہ بحر بلوچ کے تحفظ کا معاملہ علاقائی نہیں قومی ہے ۔ماحولیاتی تحفظ کے لیے بین الاقوامی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچ ساحل کو دانستہ آلودہ بنانے کی سازش کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے دنیا کے ایک بڑے حصے کے خوراک کی ضرورت کو پورا کرنے والی اس بڑی ماہی گیر صنعت کو تباہی سے بچانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں ۔عالمی سامراج کی نظریں گزشتہ کئی صدیوں سے بحر بلوچ کے ساحل پر لگی ہیں جوکہ اسے ہتھیانے چاہتے ہیں ۔اُن کے لیے گرم پانی کا یہ سمندر ایک بہترین تجارتی گزرگاہ اور بلوچستان کے وسائل کو لوٹ کر لے جانے کا محفوظ راستہ ہے ۔بلوچستان کے ساحل کو جیونی سے لے کر گڈانی تک باقاعدہ ایک منصوبے کے تحت آلودہ کیا جارہاہے ۔بحربلوچ کا ساحل ٹرالرنگ کے ذریعے آبی حیات کی بے دریغ نسل کشی کے باوجود ماہی گیری کی ایک اہم صنعت ہے جہاں سالانہ کھربوں روپے کما ئے جاتے ہیں ۔ماضی میں ساحل کے لوگ بلوچستان کے امیر ترین لوگوں میں شمارہوتے تھے جوقابض سر کارکے دشمنانہ رویے کی وجہ سے آج کھانے کو محتاج ہیں ۔ مغربی اور مشرقی بلوچستا ن کے ماہی گیر صنعت سے وابستہ سر مایہ داروں نے اس صنعت کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے کروڑوں روپے کی لاگت سے بڑی کشتیاں تعمیر کی ہیں جن میں مچھلیوں کو اسٹور کر نے کے لیے جدید آئس بکس اور دیگر شکار کے آلات لگائے گئے ہیں جو پاکستان کے قابض فورسز کی طرف سے غیر مقامی ٹرالر نگ کی حوصلہ افزائی کی وجہ سے اپنے اخراجات بھی پورے نہیں کر پارہے اوربڑی تعداد میں دیوالیہ ہورہے ہیں ۔اگر ٹرالرنگ او ر ساحل کو آلودہ کر نے کے دیگر عمل کو نہیں روکے گئے تو پورے مغربی بلوچستان سمیت مشرقی بلوچستان کے ساحلی علاقے میں آبادلاکھوں بلوچ شدید قحط سالی کا شکار ہوں گے جوایک انسانی بحران کاباعث بن سکتا ہے۔۔
بلوچ جدوجہد آزادی اور تامل گوریلا جنگ میں مماثلت نہیں
کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتراطلاعات سے جارہ کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ چند درباری دانشور اور کارپوریٹ سیاسی جماعتیں تامل لیڈر کی ہلاکت کی مثال دے کر بلوچ قوم کو ڈرانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں ۔بلوچ جدوجہد آزادی اور تاملگوریلا جنگ میں مماثلت نہیں ۔ بلوچ قوم تسلسل کے ساتھ اپنی جنگ آزادی لڑنے کابھر پور حوصلہ رکھتی ہے۔تامل گوریلا جنگ سفاکانہ بلوچوں کی نتائج خیز رہی ہے ۔دانشور اس بات کو چھپانے کی بجائے زیر بحث لائیں کہ بلوچ طبقات اور قبائلیت سے نکل کر قومی بنیاد پر منظم ہورہے ہیں۔ یہ جنگ کسی قبائلی سردار یا طلسماتی شخصیت کی قیادت میں نہیں آزادی کے موقف پرلڑی جارہی ہے ہمارا ہر لیدڑ قیادت سنبھالنے سے پہلے اپنی شہادت قبول کر چکا ہے اور اس کی متبادل قیادت اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہے۔ یہ جنگ اسی وقت ختم ہوگی جب بلوچ فتح مند ہوں گا یا اس کا آخری غیرت مندبچہ بھی محاذپر شہید کیاجائے گا ۔بلوچوں نے تامل ٹائیگر لیڈر کی ہلاکت جیسے کئی سانحات جھیلے ہیں ۔شہید بالاچ مری جیسے سر خیل کمانڈر کی شہادت بلوچوں کے حوصلوں پست نہ کرسکی نہ ہی شہید اکبر کے بعد اُن کی جدوجہد لاوارث ہے۔ تامل لیڈر کی شہادت پر ہماری مایوسی کا کوئی رشتہ نہیں بنتاماسوائے اس کے کہ محکوم قوم کی حیثیت سے ہم پر بھاکرن اور ان کے ساتھیوں کی جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔کالم نگارا س بات کو گرہ میں باند ھ لیں کہ بلوچ جنگ آزادی ہتھیاروں او ر بیرونی مدد سے نہیںبلوچ قومی غیرت سے لڑی جارہی ہے دشمن کا میدان جنگ سے زیادہ اخلاقی جنگ میں شدت سے شکست دیتے رہے ہیں۔
بی این ایم میں شمولیت سے قومی تحریک کو استحکام ملے گی
کوئٹہ ( پ ر ) صادق ، آغاعابد شاہ ، نبی بخش ، نادر اور ان کے ساتھیوں کی بی این ایم میں شمولیت سے قومی تحریک کو استحکام ملے گی ، بی این ایم میںشامل ہونے والے دوستوں کو مبارک باد دیتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی صدر عصاءظفر ، سیکریٹری جنرل خلیل بلوچ اور دیگر عہدیداروں نے بی این ایم میں شمولیت اختیار کرنے والے ساتھیوں کومبارکبادی پیغام میں کیا ۔انہوں نے کہاکہ بلوچ قومی تحریک میں شہد اءکی قربانیوں کی بدولت جو ابھار آیاہے اس کا تقاضاہے کہ ہم نئے جذبات اور نئے عزم کے ساتھ جدوجہد کرتے ہوئے منزل کی طرف بڑھتے رہیں ۔ دشمن پر ثابت ہوگیاہے کہ قربانیاں ہمارے پاﺅں کی زنجیر نہیں بن سکتیں بلکہ ساتھیوں کی شہادت اور زیادہ جذبات پختگی عطا کی ہے اب ہر کارکن اپنے شہید قائد غلام محمد بلوچ ، شہید لالہ منیر اور شہید شیر محمد سمیت دیگر ہزاروں شہادتوں کا بدلہ لینے کے لیے بے تاب ہے جوکہ آزاد بلوچستان کے سوا کسی دوسری نہیں لیا جاسکتا ۔نئی شمولیت اختیار کرنے والے ساتھی نظریاتی ، سیاسی شعور اور قائدانہ صلاحیتوں کے حامل ہیںامید کرتے ہیں یہ دوست اپنے تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پارٹی کو مزید مضبوط اور فعال بنانے میں کردار اداکریں گے ۔
دشت کمبیل یونٹ کی طرف سے ایک وضاحتی بیان
دشت ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ دشت کمبیل یونٹ کی طرف سے ایک وضاحتی بیان میں کہاگیاہے کہ گزشتہ دنوں ایک مقامی اخبار میں دشت کمبیل کے جن بزرگ افراد کابی این ایم میں شمولیت کا بیان شائع ہواہے و ہ بیان بی این ایم کی طرف سے جاری نہیں کیاگیاہے ۔کمبیل کے بزرگ رہائشی عبدی بشام ، محراب شاہ داد ، محمد عمر ، کہدہ عبداللہ ،داد محمد اور یار محمد بی این ایم کے ممبر نہیں ۔بیان میں اس طرح کے عناصر کو سختی سے انتباہ کیا گیاہے کہ وہ بی این ایم کے خلاف اخباری پروپیگنڈہ کرنے سے گریز کریں بی این ایم ایک حُریت پسند جماعت ہے اسے اخباری پر چار اور سیاست کی کوئی ضرورت نہیں ۔
شہید غلام محمد بلوچ نے وقت اور حالات کا درست اندازہ لگاتے ہوئے قومی جدوجہد آزادی کا آغا زکیا تھا
کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ بلوچ جدوجہد آزادی واضح موقف کے ساتھ درست سمت میں جاری ہے ۔ جو عناصر قربانیوں کو نقصان سمجھ رہے ہیں و ہ غلطی پر ہیں کامیابی کے لیے قربانی دینا لازمی ہے قربانی کاحصہ جتنا زیادہ ہوگا کامیابی اتنی شاندار اور دیرپا ہوگی ۔ شہید غلام محمد بلوچ نے وقت اور حالات کا درست اندازہ لگاتے ہوئے قومی جدوجہد آزادی کا آغا زکیا تھا اگر بی این ایم واضح قومی موقف کے ساتھ میدان میں نہ ہوتی تو آج کار پوکریٹ سیاستدان بلوچ قومی شناخت سے بھی دستبردار ہوچکے ہوتے ۔شہید کی سیاسی بصیرت کی گہرائی کے ساتھ مطالعے کی ضرورت ہے تاکہ اس موقف کو جوبی این ایم کی طرف سے بار بار دہرایا جارہاہے کہ واقعات حالات کو جنم دیتے ہیں اور موجودہ حالات جس میں بلوچ عوام میں انتہائی حد تک آزادی کی خواہش جنم لے چکی ہے اورنئی نسل اپنی آزادی کے لیے انتہائی حد تک جانے کے لیے تیار ہے بلوچ قوم کے جرا ت مند قائدین کی قربانیوںکی پیدا کردہ ہیں ۔ مناسب وقت کا تعین درست طور پر کیاگیاہے اور مناسب حالا ت جدوجہد اور قربانیوں سے پید اکی جاتی ہیں۔مناسب حالات کے انتظار کرنے والے کسی معجزے کے منتظر ہیں جو بزدلی کی علامت ہے ۔ نوجوانوں کے کھرے جذبات اور بلوچ قائدین کے آہنی اعصاب کی بدولت دشمن کی گرفت ڈھیلی پڑتی جارہی ہے قابض قوم سے تعلق رکھنے والوں کے لیے بلوچ دھرتی تنگ ہوچکی ہے اس سے زیادہ کامیابی آزادی کے علاوہ نہیں ہوسکتی ۔ جودوست اپنی سر زمین او ر دھرتی سے وفادار ہیں وہ جرا تمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شامل ہورہے ہیں اور جو قوتیں جمہوری جدوجہد کا راگ الاپ رہی ہیں وہ قوم کو اس مقام سے پیچھے ہٹانا چاہتی ہیں قوم دوست سیاسی کارکنان کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ سیاسی اصطلاحات کے درست مفہوم اور کرداروں کے رویوں کو سمجھنے کی کوشش کریں اور بلوچ دانشور ابہام پید اکرنے کی بجائے قومی آزادی کی جذبات کی پختگی کے لیے اپنے قلم کااستعمال کریں ۔جو سیاسی جماعتیں درست تنقید سے ناراضگی کا اظہار کررہی ہیں وہ پارلیمانی سیاست کے لیے سازگار ماحول چاہتی ہیں جو قومی مفادات کے برخلاف ہے ۔قومی تحریک کی آبیاری اوراس کوتوانائی فراہم کرنے کے لیے بی این ایم اور دیگر قوم دوست جماعتوں کے کارکنان نے جانوں کے نذرانے دیئے ہیں اور پاکستانی ٹارچر سیلوں میں اذیتیں برداشت کررہے ہیں جس میں نام نہاد قوم پرست حصہ داری نہ ہونے کی باوجودقابض قوتوں کومذاکرات کی پیشکش کر رہے ہیں ۔ان قربانیوں کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے کے خواہشمند حقیقی قوم دوست جماعتوں سے ”شرابی کوپجاری “کہنے کا غیر منطقی مطالبہ کر کے اُنہیں شہید غلام محمد کی سیاسی طر زعمل سے بھٹکانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں شہیدکی ہمیشہ اپنے سیاسی دوستوںکو وصحیت رہی ہے کہ اُن سیاسی بد کردار لوگوں سے جو قوم دوستی کے نام پر قوم فروشی کررہے ہیں کوئی رعایت نہیں برتی جائی اور عوام کو اُن کے اصل کرتوتوں سے آگاہ کیا جائے ۔ شہید بالاچ مری ، شہید غلام محمد اور براھمدگ بگٹی نے بلوچوں کو آزادی کے ایجنڈے پر متفق کرنے کے لیے بلوچ نیشنل فرنٹ قائم کیا اور بلوچ سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ واضح نکات کی بنیاد پر اتحاد تشکیل دی جوسنگل حُریت پسند پارٹی کی بنیاد ہے ۔پارلیمانی نام نہاد قوم دوست جماعتوں کے ساتھ اتحاد کی تجویز ناقص ہے ۔ایک نام نہاد قوم دوست جماعت اپنی منشور اور طرزعمل میں قوم دوستی کی تعریف پر پورا نہیں اُترتی ہم پاکستان کو کثیر القومی کا وفاق نہیں پنجابی شا ؤنسٹ ریاست سمجھتے ہیں جس کے زیرانتظام بلوچستان کی حیثیت اُن کے دیگر زیر دست قومی اکائیوں سے یکسر مختلف ہے جس پر بزور طاقت قبضہ کیا گیا ہے جو کہ فوجی طاقت کے بل بوتے پر قائم ہے۔ جب کہ مذکورہ قوم دوست جماعت کے آئین میں پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے کام کررہاہے اتنے زیادہ تضادات اور مختلف سوچ کی حامل جماعتوں میں اتحاد کی بات کرنے والے دونوں جماعتوں کی بنیاد ی اسا س سے واقف نہیں ۔
مند کے درجنوں افراد نے بی این ایم میں شمولیت اختیار کی
مند ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے شہید قائد غلام محمد بلوچ ، شہید شیر محمد اور شہید لالہ منیر کے چہلم کے موقع پر مندکے درجنوں افراد نے بی این ایم میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے بلوچ نیشنل موومنٹ کے منشور اور جدوجہد سے اپنی مکمل ہم آہنگی اور قیادت پر بھر پور اعتماد کا اظہار کیاہے ۔شمولیت کرنے والوں میں بلوچ زبان کے اُبھرتے ہوئے نوجوان گلوکار صلاح رند تگرانی ، حنیف گوھر ، ظہور ارمان ، چراگ حاجت ، سالم نور ، نمروزنور ، مختار عزیز ، بالاچ مجید اور روزی بلوچ شامل ہیں ۔انہوںنے کہا ہے کہ بلوچ نیشنل موومنٹ قومی آزادی کے حوالے سے واضح موقف رکھنے کے ساتھ ساتھ اس فکر کو عام کرنے کے لیے سیاسی وشعوری پروگرام رکھتی ہے ۔بی این ایم کے شہید قائد غلام محمدبلوچ کی انتھک محنت اور ان کے شہید ساتھی لالہ منیر کی جدوجد آزادی سے وارفتگی نے بی این ایم کوایک مضبوط بنیاد فراہم کی ہے جسے انہوںنے اپنے خون کا نذرانہ دے کر مزید استحکام بخشا ہے۔بی این ایم کی موجودہ قیادت شہداءکے فکر کا وارث ہےجو اسی جرا ت اور ثابت قدمی کے ساتھ تحریک چلارہے ہیں جس طرح شہدا ءنے اپنی قومی ذمہ داریاں نبھائیں تھیں ۔ وقت نے ثابت کردیاہے کہ بی این ایم ایک مضبوط جماعت ہے جو بڑی سے بڑی مشکل اور سانحہ کو برداشت کرنے کی اہلیت رکھتی ہے ۔پارٹی قیادت تدبر اور حکمت سے شہداءکی قربانیوں کو ایندھن بناتے ہوئے بی این ایم کو اس مشکل وقت میں فعالیت اور اپنے منزل کی طرف لے جارہی ہے جس سے اس بات کی نفی ہوتی ہے کہ پارٹی میں قیادت کا فقدان ہے ۔نوجوان نسل اور سیاسی سمجھ بوجھ رکھنے والے افراد کو چاہئے کہ وہ بہادر انہ طرزعمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے بی این ایم کے فلیٹ فارم پر آکراپنی قومی ذمہ داریاں نبھائیں ۔تحریک کواس کٹھن دور میں کامیابی کے لیے مزید قربانیوں کی ضرورت ہے جس سے ہم کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور ہمیشہ پارٹی اور اس کے منشور کے ساتھ وفادار رہیں گے ۔