HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Thursday, June 11, 2009

بلوچ اپنی سر زمین کی آزادی کی بحالی کا خواب نہیں دیکھ رہے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتراطلاعات سے جاری کرد ہ بیان میں کہاگیاہے کہ بلوچ اپنی سر زمین کی آزادی کی بحالی کا خواب نہیں دیکھ رہے بلکہ قابض قوتوں کے خلاف ہر محاذپر برسرپیکار ہیں ۔ اب دنیا کی کوئی طاقت آزاد بلوچستان کے قیام کو نہیں روک سکتی ۔خونی سرحدوں کی تشکیل نو دنیاکے تمام امن پسند ممالک کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ جلد ہی برطانہ اور امریکہ بھی پاکستان کی پشت پناہی چھوڑنے والے ہیں ۔دنیا کو سمجھنا ہوگا کہ دہشت گردی کی عالمی جنگ ایک ڈھونگ کے سواءکچھ نہیں دنیاکے امن کے لیے سب سے بڑا مسئلہ قومی غلامی ہے ۔پاکستان میں اب مزید ایک وفاق کی حیثیت سے برقرار رکھنی کی کوششیں تمام تر طاقت آزمائی کی باوجود کامیاب نہیں ہوسکتیں۔ بلوچ کی جنگ پاکستانی بندوبست میں بسنے والے دیگر اقوام کے خلاف نہیں پنجابی بالادستی کے خلاف ہے ۔ پشتون اور سندھی عوام بلوچ جدوجہد کے تمام نکات سے متفق ہیں۔ پنجابی اپنی متعصبانہ سوچ کی وجہ سے ان اقوام پر حکومت کرنا چاہتے ہیں جس کی اب مزید گنجائش نہیں رہی ۔تمام محکوم اقوام کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ان حالات سے فائدہ اٹھانے کے لیے باہمی اختلافات کوبالائے طاق رکھ کر اپنے اصل دشمن پنجابی کے خلاف مشترکہ محاذ کھول کر جدوجہد کریں ۔پنجابی کا رویہ سب کے ساتھ یکساں رہا ہے ۔انہوںنے سندھ کی سرخیز زمین اور ثقافت پر یلغارکر کے سندھیوں کی بقاءکو خطرات سے دوچار کردیا اور پشتون کی ایک نسل کو مذہبی انتہاءپسندی کی بھٹی میں جھونک کر تباہ کردیاہے ۔ وسط ایشیاءکی وہی ریاستیں دہشت گردی آماجگاہ بن چکی ہیں جہاں محکوم اقوام موجود ہیں ۔پاکستان اور ایران دنیابھر میں ہونے والی ریاست دہشت گردی کو مدد فراہم کرنے والے عالمی دہشت گردوںکے سر غنہ ہیں ۔دونوں ریاستوں کی ایجنسیاںدہشت گردانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے اپنے مخصوص اہداف حاصل کرنے کوشش کررہے ہیں ۔ ایران کے زیر انتظام بلوچوںنے کئی دہائیوں تک ریاست کے اندر اپنے سیاسی اور سماجی حقوق کے لیے جدوجہد کی جسے ایرانی رجیم نے پاکستا ن کے پنجابی رجیم کی طرح ناکام بنایاد۔ایران میں ہردن بلوچوں کو پھانسی پر چڑھایا جارہاہے ۔بلوچ حقو ق کے لیے جدوجہد کرنے والے رہنماﺅں کے رشتہ داروں کو چن چن کر پھانسی دے کر قتل کیا جارہاہے خصوصاً بلوچ علماءاور نوجوان طلباءکے قتل عام کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا گیاہے ۔بلوچستان کی عظیم سر زمین کو پاکستان اور ایران نے غیر فطری حدبندیوں میں تقسیم کیا ہوا ہے وہ چاہتے ہیں کہ بلوچوں کو بھی تقسیم کیا جائے جوکہ ممکن نہیں بلوچ کے لیے جبری سرحدیں کوئی معنیٰنہیں رکھتیںپاکستان اپنے زیر قبضہ بلوچستان کے بلوچوں کو بھی قتل کے لیے ایران کے حوالے کررہاہے ۔گزشتہ دنوں نے ایرانی رجیم نے جن دوبلوچ نوجوانوں رضاقلندر زئی اور غلام حیدر رئیسانی کو پھانسی دے کر شہید کیا تھا انہیں گزشتہ سال جون 2008کو پاکستان نے گرفتار کر کے پاکستانی شہریت کے ثبوت ہونے کے باوجودایران کے حوالے کردیاجسے قوم دوست جماعتوں کے خدشات کے مطابق پھانسی دے کر عدالت کے ذریعے قتل کردیا گیا۔ ایرانی گجر پنجابیوں سے کئی زیادہ وحشیانہ طریقے سے بلوچوں کے باصلاحیت نوجوانوں کومنصوبے کے تحت گرفتار کر کے قتلکررہے ہیںتاکہ بلوچوں کو قیادت سے محروم رکھاجاسکے۔پاکستان بھی کوشش کررہاہے کہ وہ ایرانی گجر کی مدد سے جوکہ گزشتہ کئی صدیوں سے مسلسل بلوچوں کا قتل عام کرتے آرہے ہیں 71کی طرح کمک لے کر بلوچوں کو کچل ڈالے لیکن اب پاکستان میں اتنا دم خم نہیں رہاہے ۔

No comments:

Post a Comment