HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Monday, March 29, 2010

بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی د مگ (ریجن ) کے انتخابات

کراچی ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی د مگ (ریجن ) کے انتخابات کے نتیجے میں صدراسحاق بلوچ، نائب صدر محمد علی ، جنرل سیکریٹری کامریڈ فراز، جوائنٹ سیکریٹری حکیم بلوچ ، انفارمیشن سیکریٹری محمد امین ، لیبر سیکریٹری ناکومراد علی اورفنانس سیکریٹری فیصل بلوچ منتخب ہوئے ۔ نومنتخب کابینہ 4اپریل کو گولیمار میںشہدائے مرگا پ کی یاد میں منعقدہ جلسہ عام میں حلف اُٹھائے گی۔ انتخابات پارٹی آئین کے مطابق مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد کی سر براہی میں قائم کی گئی تین رکنی الیکشن کمیٹی کی نگرانی میں ہوئے جس میں سینٹرل کمیٹی کے ممبران واحد کامریڈ اور کے بی بلوچ شامل تھے ۔ انتخابات میں بیشتر عہدیدار بلا مقابلہ منتخب ہوئے جب کہ جنرل سیکریٹری کے عہدے کے لیے حاجی رزاق اور کامریڈ فراز اور انفارمیشن سیکریٹری کے عہدے کے لیے ذولفقار اور محمد امین کے درمیان مقابلہ ہوا ۔جس کے نتیجے میں کامریڈ فراز جنرل سیکریٹری اور محمد امین انفارمیشن سیکریٹری کے عہدے پر کامیا ب قرار پائے ۔الیکشن کے اختتام پر الیکشن کمیٹی کے ممبران نے نو منتخب کابینہ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ نومنتخب کابینہ کراچی کے تینوں ھنکینان میں پارٹی سرگرمیوں کو وسعت دینے کی کوشش کر ئے گی ۔اس موقع پر بی این ایم کے سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے پارٹی کے ریجن کونسلران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بی این ایمکے تنظیمی ڈھانچے بنیا دی جمہوری اصول کے مطابق تشکیل دیئے جاتے ہیں۔ اس میں سب سے اہم کردار بی این ایم کے جھدکاروں کی ہے ۔کراچی ریجن کے کونسلران اور نومنتخب کابینہ پر اگلے ایک سال تک نہ صرف کراچی ریجن میں پارٹی کی کامیابی کے لیے حکمت عملی طے کرنی کی ذمہ داری ہے بلکہ بی این ایم کے آئندہ سیشن کی کامیابی کے لیےبھی وہ اہم کردار اداکرسکتے ہیں ۔

Saturday, March 27, 2010

بلوچستان پر پاکستان کے جبری قبضہ کے خلاف گزشتہ روز بلوچستان بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں ‘قصبہ جات اور نواحی گاﺅں میں بلوچ آزادی پسند جماعتوں کے اتحادبی این ایف کی کال پر مکمل شٹر ڈاﺅن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات کو موصولہ خبروں کے مطابق بلوچستان پر پاکستان کے جبری قبضہ کے خلاف گزشتہ روز بلوچستان بھر کے تمام چھوٹے بڑے شہروں 'قصبہ جات اور نواحی گاﺅں میں بلوچ آزادی پسند جماعتوں کے اتحادبی این ایف کی کال پر مکمل شٹر ڈاﺅن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی ۔ بلوچستان میں ایسا کوئی شہر نہیں رہا جہاں ہڑتال نہ کی گئی ہو ۔ہڑتال کی وجہ سے گوادر پورٹ سمیت تمام سر کاری ونجی کاروباری ادارے بند اور بینکوں پر تالے پڑ گئے۔ ہڑتال کو بلوچ تاجروں اور ٹرانسپورٹوں کی مکمل حمایت حاصل ہونے کی وجہ سے بی این ایف کے کارکنان کو ہڑتال کرنے میں کسی قسم کے مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ۔جب کہ کوئٹہ ' تربت ' پنجگور' آواران اور خضدار میں ایف سی کی مداخلت کی وجہ سے لوگ مشتعل ہوئے ۔ پنجگور میں قابض ایف سی فورسز کے اہلکاروں نے سڑکوں پر موجود لوگوں پر لاٹھی چارج کر کے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ تربت سے دوافراد سخی عمرانی اور زامر کو بلا جواز سڑک سے پکڑ کرگرفتار کیا گیا۔ بعدازاں تربت سے گرفتار ہونے والے بی این ایم کے ممبر سخی عمرانی کو تشدد کے بعد چھوڑ دیا گیا جب کہ راہگیرزامر بلوچ تاحال پولیس کی حراست میں ہیں ۔کوئٹہ میں بھی بی ایس او (آزاد ) کے پر امن کارکنان پر پولیس اور ایف سی نے حملہ کر کے تشدد کے بی ایس او کوئٹہ کے آرگنائزر ڈاکٹر منیر بلوچ اور بی ایس او کے نصیر نور کو گرفتار کر لیا۔بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصاظفر نے کامیاب ہڑتال کرنے پر بی این ایف میں شامل اتحادی جما عتوں کے جھدکاران کو مبارک باد پیش کی او ر ہڑتال کی حمایت پرتاجران اور ٹرانسپورٹرز کا شکریہ اداکیا ہے ۔ بلوچستان کے بڑ ے شہروں اور کراچی سمیتبلوچستان کے نواحی علاقوں میں بھی شٹر ڈاﺅن ہڑتا ل کی گئی جب کہ کچھ علاقوں میں پر امن احتجاجی مظاہرے اور د ھر نے بھی دیئے گئے ۔ کراچی میں بلوچ نیشنل فرنٹ کی کال پر شہید اکبر چوک ( ھشت چوک ) لیاری سے ریلی نکالی گئی جو مختلف علاقوں سے گزرتی ہوئی میراں ناکہ پہنچی جہاں ریلی کے شرکاءنے روڈ بلاک کرکے دھر نا دیا ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شر کت کی ۔شرکاءنے بلوچستان کے جبری قبضہ کے خلاف زبردست نعرے بازی کی ۔ گوادر کے نواحی ساحلی گاﺅں پشکان میں بھی شٹرڈاﺅن ہڑتال کے اختتام پر ریلی نکالی گئی جس کی قیادت بی این ایم شہید رسول بخش یونٹ پشکان کے یونٹ سیکریٹری میاہ بلوچ نے کی ۔ریلی شہید مجید چارراہ پشکان میںپہنچ کرجلسہ کی شکل اختیار کرگئی جس سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم کے میاہ بلوچ 'بی آرپی کے اعجاز 'رزاق بلوچ اور بی ایس او کے عدنان اور عقیل بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بلوچستان پر جبری قبضہ کر کے بلوچوں کی نسل کشی شروع کر رکھی ہے تاکہ بلوچوں کی جگہ یہاں پنجابیوں کو آباد کر کے ہمیشہ کے لیے ان علاقوں سے بلوچوں کو بے دخل کیا جاسکے ۔انہوںنے کہا کہ بلو چ اپنی شناخت کے لیے لڑ رہے ہیں وسائل سے بڑھ کر شناخت عزیزہے کسی بھی طرح غلامی قبول نہیں کریںگے ۔ خضدار پولیس اور اے ٹی ایف کے اہلکاروں نے خضدار سے تیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع باغبانہ کے علاقے میں بلا جواز چادر وچاردیواری کے تقدس کو پائمال کرکے چھاپہ مار کر بی این ایم اور بی ایس او (آزاد ) کے کارکنان سمیت کئی افراد کو گرفتار کر لیا ہے جن میں نوعمر بچے بھی شامل ہیں۔ باغبانہ سے گرفتار افراد کو گرفتاری کے بعد کوئٹہ میں اے ٹی ایف کے ٹارچر سیلوں میں منتقل کیا گیا ہے جہاں ان کو حبس بے جا میں رکھ کر ٹارچر کیا جارہاہے ۔ باغبانہ سے گرفتار ہونے والوں میں سکندر بلوچ ، خلیل بلوچ ، وسیم بلوچ ' نسیم بلوچ اورعطا ءاللہ بلوچ شامل ہیں ۔ پسنی میں بی این ایف کے جھدکاران نے بازﺅں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر زیرو پوائنٹ پر دھرنا دیا جس سے گوادر سے کراچی جانے والی شاہراہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند ہوگئی ۔

Monday, March 22, 2010

عبدالحق بلوچ کی وفات سے قوم ایک درمند دل رکھنے والے عالم دین سے محروم ہوگئی'بی این ایم ملیر

کراچی ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ ملیر ھنکین کے عہدیداران نے بلوچ عالم دین مولانا عبدالحق بلوچ کی وفات پر اپنے ایک تعزیتی بیان میں کہا ہے کہ مولانا عبدالحق بلوچ کی وفات سے قوم ایک درمند دل رکھنے والے عالم دین سے محروم ہوگئی ہے ۔ان کے وفات سے پید اہونے والے خلا کو برسوں پر نہیں کیا جاسکے ۔مرحوم ایک قوم دوست سیاسی رہنماءہونے کے ساتھ ایک وسیع المطالعہ ' روشن فکر عالم دین تھے جنہوں نے ہمیشہ روادار ی اور قومی یکجہتی کے فروغ پر زور دیا۔

قومی رہبر اور شہید سر مچار شہیدشہید سدومر ی کی تقریرپر مشتمل بلوچی کتا ب ”مامو ئِ ٹوک “ شائع ہوگئی ہے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے ادارہ نشر واشاعت زرمبش پبلی کیشنز کے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے قومی رہبر اور شہید سر مچار شہیدشہید سدومر ی کی تقریرپر مشتمل بلوچی کتا ب "مامو ئِ ٹوک " شائع ہوگئی ہے ۔کتاب میں شہید سدوکے بلوچ وسائل ' قومی غلامی اور جہدکاروںکے حوالے سے سیر حاصل بیان کے علاوہ شہید کی زندگی سے متعلق تحقیقی مضامین ' شہید اوران کے شہید فرزند گلزار مری کی رنگین تصاویر شامل ہیں ۔کتاب کی قیمت 50/-روپے رکھی گئی ہے ۔جوکہ ادارہ کے ڈسٹری بیوٹر دلوش سے منگوائی جاسکتی ہے۔جن کارابطہ مندر ج ہے ۔03222554926۔دریں اثنا ءبلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے زرمبش پبلی کیشنز کی طرف سے شائع ہونے والی کتاب "ماموئِ ٹوک " کے حوالے سے کہاہےکہ شہید مامو ایک جہاندیدہ اور صاحب علم قومی رہنماءتھے ان کے ارشادات اور ان کی زندگی پر لکھی جانے والی کتاب ایک علمی اثاثہ ہے ۔مذکورہ کتاب بی این ایم کے جھدکاروں کی سیاسی اور فکری تربیت کے لیے بہترین کتاب ہے ۔تمام ھنکینان کے ذمہ داران اپنے یونٹ سیکریٹری کو پابند کریں کے وہ اپنے ممبر شپ کی تعداد کے مطابق زرمبش سے کتاب خرید کر بعدازاں کارکنان میں قیمتاًتقسیم کریں تاکہ زرمبش جلد ازجلد اپنی دوسری کمپوزشدہ کتاب کو شائع کرسکے ۔انہوں نے کہا کہ زرمبش کو ایک مستحکم علمی و قومی ادارہ بنانے کے لیے بی این ایم کے تمام جھدکاران عملا ً اپنا کردار اداکریں ۔زرمبش کے شائع شدہ کتابو ں کی زیادہ زیادہ سے خریداری او ر پیشگی رقم کی ادائیگی زرمبش کو ایک خود انحصار ادارہ بنانے میں مدد فراہم کرسکتے ہیں ۔

پنجگور میں بی این ایم کا منعقدہ جلسہ عام 8اپریل صبح 10بجے بمقام شہید لالہ منیر چوک چتکان میںہوگا

پنجگور ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ سانحہ مرگاپ کے حوالے سے پنجگور میں بی این ایم کا منعقدہ جلسہ عام 8اپریل صبح 10بجے بمقام شہید لالہ منیر چوک چتکان میںہوگا ۔ جلسہ عام سے بی این ایم اور دیگر قوم دوست جماعتوں کے قائدین شر کت کریں گے ۔

Wednesday, March 17, 2010

شہید ورنا مجید(دوئم) حریت پسند قومی لشکر کے سپاہی تھے مادروطن ہمیشہ اُن پر ناز کرتی رہے گی

کوئٹہ ( پ ر )بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ شہید ورنا مجید(دوئم) حریت پسند قومی لشکر کے سپاہی تھے مادروطن ہمیشہ اُن پر ناز کرتی رہے گی ۔شہید کی ماں کی عظمت کوسر خ سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے اپنے تین جگر گوشے دھرتی پرقر بان کیے۔قابض فورسز کے لیے ہتھیار ڈال کر شکست تسلیم کرنے کے علاو ہ کوئی چارہ نہیں ۔ بلوچ سر مچاروں کے حملے کے جواب میں نہتے عوام کو نشانہ بنانا بزدلی ہے۔کوئٹہ میں بلوچ آبادیوں کو نشانہ بنا کر قوم کو آزادی کی جدوجہد سے پسپا نہیں کیا جاسکتا ۔شہید ورنا مجید نے اپنے سر مچار بھائیوں شہید مجید بلو چ اور سگار بلوچ امیر بخش کے نقش قدم پر چل کر دشمن کو جتا دیا کہ آزادی کے لیے قربانی دینے کا سلسلہ رکنے والا نہیں۔قابض دشمن کے پا س طاقت کے بے دریغ استعمال کے علاوہ کوئی چارہ نہیں جو بلآخر دشمن کو اخلاقی پستی میں دھکیل کر تاریخ میں قبضہ گیر قوتوں کے لیے نشان عبرت بنا دے گا ۔دشمن تازہ دم ہوکر بلوچوں کو سختی سے کچلنے کے لیے موقع تلاش کر رہاہے قوم کے لیے لاشوں پر ماتم کرنے کا وقت نہیںجھدکار منزل کی طر ف پیش قدمی تیز کردیں ۔واضح رہے کہ یہ بیان گزشتہ روز کوئٹہ میں بلوچ سر مچاروں اور ایف سی کے ساتھ ایک جھڑپ میں شہید ہونے والے نوجوان سر مچار ورنا مجیدکی شہادت کی مناسبت سے جاری کیا گیاہے ۔شہید ورنا مجید( دوئم) کے بھائی شہید مجید بلوچ اورسگار بلوچ شہید امیر بخش بھی بلوچ مسلح حریت پسند تنظیم بی ایل ا ے کے مجاہدین تھے۔


Tuesday, March 16, 2010

قوم ایک غمخوار ‘مدبر اور صاحب علم شخصیت سے محروم ہوگئی

مولانا عبدالحق بلوچ دوران علالت بی این ایم کے جھدکاران کے ساتھ

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے قائمقام صدر عصا ظفر نے بلوچ عالم دین مولانا عبدالحق بلوچ کی وفات پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولانا عبدالحق بلوچ ایک قوم دوست عالم دین تھے ان کی وفات سے قوم ایک غمخوار 'مدبر اور صاحب علم شخصیت سے محروم ہوگئی ہے ۔دریں اثناءبی این ایم کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ مولانا عبدالحق بلوچ اپنی سیاسی وابستگی سے بلند سوچ کے مالک اور موجودہ قومی تحریک کے پرجوش حامی تھے ۔اُن کے بی این ایم سمیت تمام قوم دوست جماعتوں کے ساتھ قریبی تعلقات رہے ہیں ۔مولانا کا فتویٰ تاریخ کا حصہ بن چکاہے جس میں انہوں نے ببانگ دہل جنگ آزادی میں کام آنے والے سر مچار وں کو اسلامی نکتہ نظر سے بھی شہیدقرار دیا تھا ۔مولانا طویل عرصے سے اپنی علالت کے باعث سیاسی طور پر متحرک کردار ادانہ کرسکنے کے باوجود بلوچ قوم دوست سیاست پر گہری نظر ر کھتے تھے اور اصلاح احوال کے لیے وقتا ًپہ وقتاًاپنا کردار اداکرتے رہتے تھے ۔ان کی شخصیت اور کردار بلوچ علما ءکے لیے ایک مثال ہے ۔ان کی وفات سے بلوچ قوم ایک ایسی ہستی سے محروم ہوگئی ہے جواسلامی اصولوں پر کاربند رہنے کے باوجود بلوچ رسم ورواج کا پیکر تھے ۔

Wednesday, March 10, 2010

شہدائے مرگاپ کے یوم شہادت کی مناسبت مند اور پنجگور میں منعقدہ جلسہ عا م کے تواریخ سہواً شائع ہوئے تھے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات کی طرف سے وضاحتی بیان میں کہا گیاہے کہ گزشتہ روز پارٹی کے قائمقام صدر عصا ظفر کے اعلامیہ میں شہدائے مرگاپ کے یوم شہادت کی مناسبت مند اور پنجگور میں منعقدہ جلسہ عا م کے تواریخ سہواً شائع ہوئے تھے ۔3اپریل کو گوادر میں بی این ایف کی طرف سے مرکزی جلسہ عام کے انعقاد کی وجہ سے مند میں 9اپریل کو بی این ایم کا جلسہ عام ہوگا۔جب کہ 3اپریل کو بی این ایم پنجگور میں بھی شہدائے مرگاپ کے حوالے سے جلسہ عام کا انعقاد کرئے گی ۔

Tuesday, March 9, 2010

انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی بلوچستان متعلق حقائق کمیشن کی رپورٹ پنجابی شاؤنزم ہے ' مسترد کرتے ہیں‌' بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات کی طرف سے انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی بلوچستان سے متعلق حقائق کمیشن کی رپورٹ مسترد کرتے ہو ئے کہا گیاہے کہ رپورٹ پنجابی شاؤنسٹ ذہنیت کا عکاس ہے ۔ انسانی حقوق کمیشن پاکستان کے مقامی نمائندگان بھی کمیشن کی رپورٹ سے متفق نہیں رپورٹ مسترد کر کے انسانی حقوق کے بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ انسانی حقوق کمیشن بلوچستان چیپٹرکی علیحدہ تنظیم قائم کی جائے ۔رپورٹ بلوچ حریت پسندو ں کے خلاف الزامات کا پلندہ ہے رپور ٹ کے ذرائع بتائے جائیں ماضی میں انسانی حقوق کمیشن کے بلوچستان کے کوآرڈینیٹرز کے بیانات سے کمیشن کی رپورٹ مختلف ہے لگتا ہے کہ رپورٹ پاکستانی ایجنسیوں کی تیارکردہ ہے ۔ بیان میں انسانی حقوق کمیشن پاکستان کی طرف سے گزشتہ دنوں اخبارات کوجاری کردہ اس رپورٹ پرسخت تنقید کی گئی ہے جس میں بلوچ آزادی پسندوں پر الزام عائد کیا گیاہے کہ وہ آباکاروں کو قتل کر رہے ہیں ' معدنی کانوں سے بھتہ وصول کرتے ہیں اور اردو بولنے والے تاجروں کو اغواء کرتے ہیں ۔بیان میں کہا گیاہے کہ سانحہ خضدار کے بعد توقع کی کررہے تھے کہ انسانی حقوق کمیشن سانحے کی مذمت کرکے تحقیقاتی کمیشن قائم کر ئے گی لیکن اس کے بر عکس بلوچوں تحریک کے خلاف بیان سامنے آیا ہے جو حیران کن اور افسو س ناک ہے۔بلوچستان میں آباد کا ررہائش نہیں رکھتے بلوچ ثقافت میں آباد کاروں کو بلوچ سر زمین اور بلوچ قوم کے مفادات سے وابستگی کے شرط پر بلوچ تسلیم کرنے کی روایت مستحکم ہے ۔جن کو بلوچ سر مچار نشانہ بناتے ہیں انہیں آباد کار کہنا درست نہیں ۔ بلوچستان میں بسنے والے ہندو' اسماعیلی ' بنگال نژاد بلوچستان کے فرزند ہیں ۔ قوم دوست جماعتیں قومی تحریک میں ان کے کردار سے مطمئن ہیں ۔ بلوچ ہندؤں کے اغواء میں پاکستانی ایجنسیوں کے آلہ کار ملوث ہیں جس کی تصدیق بلوچ ہند ؤ پنچائت اور انسانی حقوق کمیشن کے مقامی کوآرڈینیٹرز بھی کر چکے ہیں ۔ بلوچستان میں بلوچ سر مچاروں کی جوابی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے غیر بلوچ پنجابی فوج کے آلہ کار اور مخبر ہیں ۔انسانی حقوق کمیشن پنجابی فوج کی طر ف سے ہونے والی نسل کشی پر خاموش جب کہ بلوچوں کے ساتھ جنگ میں مارے جانے والے بلوچ دشمنوں کو معصوم ثابت کر کے انسانی حقوق کے نام پر پنجابی قبضہ گیروں کے حق میں پروپیگنڈہ کمیٹی کا کردار اداکررہی ہے جو قابل مذمت ہے۔

Wednesday, March 3, 2010

بی این ایم کا سانحہ خضدار کے ردعمل میں بی ایس او(آزاد) کے ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی جنرل سیکریٹری خلیل بلوچ نے سانحہ خضدار یونیورسٹی کے خلاف بی ایس او ( آزاد ) کی طرف سے دیئے جانے والے ہڑتال کے کال کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ خضدار یونیورسٹی تاریخ میں ریاستی دہشت گردی کی بد ترین مثال ہے بی این ایم کے جھد کار بی ایس او ( آزاد ) کے احتجاجی مظاہروں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ۔سانحہ خضدار یونیورسٹی کے بلوچ سیاست پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے بی این ایف کے آئندہ اجلاس میں بلوچ قوم دوست سیاسی کارکنان کے پرامن سیاسی و ثقافتی پروگرامات پر پے درپے پاکستانی فورسز کے حملوں کی پیش بندی کے لیے جامع حکمت عملی وضع کی جائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ بلوچ نوجوان مستقبل کے خوشحال اور ترقی یافتہ آزاد بلوچستان کی ضمانت ہیں ان کی ٹارگٹ کلنگ قابض ریاست کے اعلیٰ سطح پرطے کیے جانے والے حربے کا حصہ ہے۔ قوم اپنے طالبعلوں کو تحفظ فراہم کر نے کے لیے بلوچ قوم دوست جماعتوں کا دست وبازوبنے ۔پاکستانی فورسز کی ظالمانہ کارروائیوں میں اضافہ آزادی کے آثار ہیں ۔شہدائے خضدار اپنی ذمہ داریاں بخوبی ادا کر چکے ہیں اب ان کے خوابوں کی تعبیر قوم کے ہر فرد پر فرض ہے ۔

سانحہ خضدار یونیورسٹی کی رپورٹنگ نہ کرنے پر بی این ایم کے مرکزی دفتر اطلاعات کی طرف سےبی این ایف کو پاکستانی میڈیا کے بائیکاٹ کی تجویز پیش

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیاہے کہ سانحہ خضدار یونیورسٹی کے حوالے سے پاکستانی میڈیا کی خاموشی معنی خیز ہے ۔ معمولی واقعات کو بریک کرنے والے نیوزچینلز نے واقعے کی ٹریکر چلانے تک سے گریز کیا ۔ ردعمل میں ہونے والے مظاہروں اور ہڑتال کی بھی کورریج نہیں کی گئی ۔بی این ایم کے دفتر اطلاعات نے پارٹی جنر ل سیکریٹری کو آزادی پسند جماعتوں کی اتحاد بی این ایف کے آئندہ اجلاس میں پاکستانی میڈیا کے بائیکاٹ کی تجویز پیش کردی ہے جس پر انہوں نے سنجیدگی سے بحث کروانے کی یقین دہانی کرایاہے ۔بی این ایم کے دفترا طلاعات کی طر ف سے کہا گیاہے کہ پاکستانی میڈیا بلوچ مسئلے پر ہمیشہ سے ایجنسیوں اور فورسز کی طرفدار رہی ہے ۔بلوچستان کے بارے میں منفی تاثرپید ا کرنے والی خبروں کو بڑھا چڑھا کرپیش کیا جاتا ہے لیکن خضدار یونیورسٹی میں ہونے والی دہشت گردی کو رپورٹنہیں کیا گیا۔ سانحہ خضدار کو نظر انداز کرنا بھی ایک واضح ثبوت ہے کہ اس واقعے میں پاکستان کی اصل مقتدر طاقت پنجابی انٹیلی جنس ادارے ملوث ہیں جنہوں نے صحافیوں اور ٹی وی چینلز کو بھی پابند کیا ہے کہ وہ اس واقعے پر چپ سادھ لیں۔ تجویز میں کہاگیا ہے کہ بائیکاٹ کے ابتدائی مرحلے میں پاکستانی ٹی وی چینلز سے وابستہ تمام بلوچ صحافیوں سے احتجاجاً استعفیٰ دینے کی درخواست کی جائے جب کہ دوسرے مرحلے میں کیبلز آپریٹرز کو کہا جائے کہ وہ پاکستان کے نیوز چینلز نشر نہ کریں ۔پریس ریلیز میں بین الاقوامی صحافتی اداروں خاص طور پر بی بی سی اردو کی طرف سے بھی واقعے کی رپورٹنگ نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا گیاہے ۔بی این ایم کے مجوزہ بائیکاٹ کا اطلاق بلوچی ' سندھی ' پشتو اور دیگروحدتوں کے زبانوں میں نشر ہونے والے چینلز پر نہیں ہوگا۔

سانحہ خضدار یونیورسٹی کے خلاف بلوچستان بھر میں‌ غم وغصہ

خضدار +بلوچستا ن بھر سے ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات کو موصولہ خبروں کے مطابق خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی میں عالمی یوم بلوچ ثقافت کے حوالے سے منعقد ہ بی ایس او ( آزاد ) کے ثقافتی میلے پر پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کے حملے کے بعد بلوچستان بھر میں اشتعال پھیل گیا ۔خضدار سمیت بلوچستان کے بیشتر شہر ' قصبہ جات اور مضافاتی علاقوں میں شٹر ڈاؤن 'پہیہ جام ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شر کت کی جن میں کثیر تعداد طلباء کی تھی ۔ احتجاجی مظاہروں کی قیادت بی ایس او( آزاد )اور بی این ایم کے قائدین نے کی ۔ واقعے کے خلاف لوگوں نے شدید غم وغصے کا اظہارکرتے ہوئے پاکستانی ایجنسیوں کے خلاف زبردست نعرے بازی کی ۔احتجاج کے دوران خضدار میں ایف سی کی فائرنگ سے ایک اور بلوچ شہید ہوگئے جب کہ اور ماڑہ میں نیوی نے مظاہرین پر ہوائی فائرنگ کی ۔ واضح رہے کہ دو مارچ کو خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی میں منعقدہ بی ایس او ( آزاد ) کے ثقافتی میلے پر تین ہینڈ گرنیڈ پھینکے گئے تھے جس کے نتیجے میں موقع پر بی ایس او کے دو نوجوان شہید ہوئے جب کہ ایک نوجوا ن کراچی میں دوران علاج شہادت پاگئے ۔بی این ایم گوادر ھنکین سے موصولہ تفصیلی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے معروف ساحلی شہر گوادر میں بھی خضدار واقعے کے ردعمل میں صبح سات بجے لے کر شام چھ بجے تک مکمل پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی ۔جب کہ صبح ساڑھے آٹھ بجے کے قریب ملافاضل پڑ سے بڑی تعداد میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ریلی کی قیادت بی این ایم اور بی ایس او( آزاد ) نے کی ۔ریلی شہر بھر کا چکر لگاتی ہوئی گوادر پریس کلب گوادر کے سامنے اختتام پذیر ہوئی ۔ریلی میں کثیر تعداد میں مشتعل لوگوں کی شر کت کے باوجود بی این ایم اور بی ایس او ( آزاد ) کے کارکنان نے سیاسی دانشمندی کے ساتھ ریلی کوکنٹرول کیا ۔ریلی کے اختتام پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے کہا کہ بلوچ ایک منظم اور تہذیب یافتہ قوم ہے بی ایس او ( آزاد ) کی پر امن سیاسی ریلی نے ثابت کیا کہ بلوچ سیاست اور جنگ میں تفریق کرنا جانتے ہیں لیکن بلوچوں کا دشمن جنگ اور سیاست کے آداب سے نا آشنا ہے گزشتہ دس سالوں میں بلوچ حریت پسند شہروں میں گوریلا جنگ لڑرہے ہیں انہوں نے کبھی عوامی اجتماعات کو نشانہ نہیں بنایا مگرجواب میں پاکستا نی ایجنسیوں نے دہشت گردانہ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک عوامی پروگرام پر حملہ کیا ہے ۔انہوں نے بلوچ نوجوانوں کو غیر ضروری ہنگامہ آرائی سے منع کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز ہمارے اسکول اور ہسپتالوں کو تحفظ فراہم نہیں کریں گی ان عوامی اداروں کی تحفظ ہماری ذمہ داری ہے ہڑتالوں کے دوران میڈیکل اسٹور ز ' کلینک او ر ہسپتال کھلے رکھے جائیں اور ان کے رستوں پر رکاوٹیں کھڑی نہ کی جائیں تاکہ ناگہانی حادثات کی صورت مریضوں کوکسی مشکلات کاسامنا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم دوست جماعتوں کے کسی عمل کے نتیجے میں بلوچوں کو انفرادی اور اجتماعی نقصان کا امکان نہیں کہ کیوں کہ بلوچ آزادی پسند کارکن جن بلوچوں کی خوشحالی اور آزادی کے لیے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں ان کے نقصان کا سوچ بھی نہیں سکتے ۔

Tuesday, March 2, 2010

بلوچستان میں جان لیوا جلدی بیماریوں کی وجہ موروثی نہیں پاکستان کی طرف سے ایٹمی و میزائل تجربات اور کیماوی ہتھیاروں‌ کا استعمال ہے ' بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر ) ڈیرہ بگٹی کے نواحی علاقوں میں پیداہونے والی خطرناک جلدی بیماری سے متعلق پاکستان کی نجی ٹی وی کی رپورٹ تشویش ناک ہے ۔بی این ایم کی طرف سے ان علاقوں میں ڈاکٹروں کی جوابتدائی ٹیم بھیجوائی گئی تھی اس کی رپورٹ کے مطابق ان علاقوں میں پاکستانی فوج نے اپنی جارحانہ فوجی کارروائیوں کے دورا ن کیماوی ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا جس کی وجہ سے متاثرین خاص طور پر بچوں میں خطرناک جلدی بیماریاں پیدا ہوچکی ہیں ۔ معاملہ سنگین ہے ا قوام متحدہ تحقیقات کرئے ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کیا گیا ہے ۔بیان میں کہا گیاہے کہ بلوچستان کے تاریخی قصبہ ڈھاڈر کے نواحی گاؤں لچھی میں بچوں میں پائی جانے والی پراسرار جلدی بیماری جس کے سبب سے سینکڑوں بچے جاں بحق ہوچکے ہیں اور کثیر تعداد میں متاثر ہیں موروثی بیماری نہیں بلکہ یہ بیماری پاکستانی فوج کی طرف سے بلوچوں کے خلاف خطرناک کیماوی ہتھیاروں کی وجہ سے پھیلی ہے ۔خطرناک جلدی بیماری محض اسی ایک گاؤں تک محدود نہیں بلکہ ڈیرہ بگٹی اور کوہلو کے دیگر نواحی گاؤں بھی متاثر ہیں ۔ بی این ایم کی طرف سے ڈیرہ بگٹی اور کوہلو میں پاکستانی فوج کی جارحانہ کارروائیوں سے متاثرہ خاندانوں کے طبی معائنے کے لیے بھیجی جانے والی ڈاکٹروں کی ٹیم نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان خاندانوں میں خطرناک جلدی بیماریاں کیماوی ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں ۔شہید نواب اکبر خان بگٹی کے معرکہ تراتانی کے ساتھی شہید بالاچ نے بھی شہید نواب اکبر خان اوران کے ساتھیوں کے خلاف پاکستانی فوج کی طر ف سے کیماوی ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق کی تھی ۔ جو انسانی جسم کو تیزاب کی طرح گھلا دیتے ہیں جب کہ گیس ہواکے ساتھ تحلیل ہوکر وسیع علاقے کو متاثر کرتی ہے ۔ مئی1998کو پاکستان کی طرف سے چاغی میں ایٹمی دھماکے کے بعد بھی چاغی اور اس کے گرد ونواح کے وسیع علاقوں میں پر اسرار جلدی بیماریاں عام ہوچکی ہیں حکومت پاکستان اپنی مجرمانہ رویے کی وجہ سے بلوچستان کے عوام کو نظر انداز کررہی ہے تاکہ اس کا مجرمانہ کردار دنیاسے چھپا رہے ۔حکومت پاکستان تمام بین الاقوامی قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے بلوچستان کو اپنے انتہائی خطرناک ہتھیاروں کا تجربہ گاہ بنائی ہوئی ہے ۔بحر بلوچ میں سالانہ درجنوں میزائلوں کا تجربہ کیاجاتاہے جس کی وجہ سے ساحلی علاقوں کے لوگوں میں بھی جلدی اور آنکھ کی بیماریاں عام ہوچکی ہیں ۔پاکستان کا بلوچوں کے ساتھ رویہ دوستانہ نہیں اس لیے اقوام متحدہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس طرح کی رپورٹ کو نظر انداز نہ کرئے ۔

بی این ایم کے تمام ھنکین اور مضافاتی یونٹس سانحہ مرگاپ کے حوالے سے تین اور نو اپریل کو پروگرامات کریں‌ گے ' مرکزی اعلامیہ

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ بی این ایم کے شہید قائد غلام محمد بلوچ ' شہید لالہ منیر اور شہید شیر محمد کا پہلا یوم شہادت قومی جوش وجذبہ سے منایا جائے گا ۔بی این ایم کے تمام ھنکین اور مضافاتی یونٹس سانحہ مر گاپ کے حوالے سے خصوصی پروگرامات کا انعقاد کریں گے ۔مرکزی پروگرامات کا اعلان بی این ایف کے فلیٹ فارم سے کیا جائے گا جسپر بی این ایم کے جھد کار اتحادیو ں سے مل کر عمل کر یں گے ۔یہ پروگرامات تین اور نو اپریل کو ہوں گے ۔بی این ایم کے تمام مرکزی وذیلی اداروں کو شہداء کے یوم شہادت کے حوالے سے تعزیتی پروگرام کی اصطلاح استعمال کرنے کی بجائے شہداء کی یاد میں دیوان ( مجلس ) کی اصطلاح استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے ۔

بی این ایم باغبانہ کا عالمی یوم بلوچ ثقافت کے حوالے سے ثقافتی تقریب

باغبانہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ باغبانہ کی طرف سے عالمی یوم بلوچ ثقافت ( میان استمانی بلوچ دودمان روچ ) کے حوالے سے بلوچ ثقافتی شوکا انعقاد کیا گیا۔شو میں بلوچ فنکاروں نے بلوچ ثقافتی ملبوسات پہن کر بلوچی موسیقی اور رقص دوچانپی پیش کیا ۔اس ثقافتی شومیں کثیر تعداد میں باغبانہ کے عوام نے شر کت کی ۔اس رنگا رنگ ثقافتی تقریب میں بلوچ ثقافتی ایجادات سواس ' زھم ' تگرد ' مشک( مشکیز ہ ) اور پرانے زمانے کے آتشی ہتھیار بھی نمائش کے لیے پیش کیے گئے ۔عوام نے بی این ایم کی طرف سے اس ثقافتی شوکے انعقاد کو سراہا ۔بی این ایم کے مقامی قائدین نے کثیر تعداد میں عوام کی شر کت پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے ۔