HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Wednesday, March 3, 2010

سانحہ خضدار یونیورسٹی کے خلاف بلوچستان بھر میں‌ غم وغصہ

خضدار +بلوچستا ن بھر سے ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات کو موصولہ خبروں کے مطابق خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی میں عالمی یوم بلوچ ثقافت کے حوالے سے منعقد ہ بی ایس او ( آزاد ) کے ثقافتی میلے پر پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کے حملے کے بعد بلوچستان بھر میں اشتعال پھیل گیا ۔خضدار سمیت بلوچستان کے بیشتر شہر ' قصبہ جات اور مضافاتی علاقوں میں شٹر ڈاؤن 'پہیہ جام ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔احتجاجی مظاہروں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شر کت کی جن میں کثیر تعداد طلباء کی تھی ۔ احتجاجی مظاہروں کی قیادت بی ایس او( آزاد )اور بی این ایم کے قائدین نے کی ۔ واقعے کے خلاف لوگوں نے شدید غم وغصے کا اظہارکرتے ہوئے پاکستانی ایجنسیوں کے خلاف زبردست نعرے بازی کی ۔احتجاج کے دوران خضدار میں ایف سی کی فائرنگ سے ایک اور بلوچ شہید ہوگئے جب کہ اور ماڑہ میں نیوی نے مظاہرین پر ہوائی فائرنگ کی ۔ واضح رہے کہ دو مارچ کو خضدار انجینئرنگ یونیورسٹی میں منعقدہ بی ایس او ( آزاد ) کے ثقافتی میلے پر تین ہینڈ گرنیڈ پھینکے گئے تھے جس کے نتیجے میں موقع پر بی ایس او کے دو نوجوان شہید ہوئے جب کہ ایک نوجوا ن کراچی میں دوران علاج شہادت پاگئے ۔بی این ایم گوادر ھنکین سے موصولہ تفصیلی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے معروف ساحلی شہر گوادر میں بھی خضدار واقعے کے ردعمل میں صبح سات بجے لے کر شام چھ بجے تک مکمل پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی ۔جب کہ صبح ساڑھے آٹھ بجے کے قریب ملافاضل پڑ سے بڑی تعداد میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ریلی کی قیادت بی این ایم اور بی ایس او( آزاد ) نے کی ۔ریلی شہر بھر کا چکر لگاتی ہوئی گوادر پریس کلب گوادر کے سامنے اختتام پذیر ہوئی ۔ریلی میں کثیر تعداد میں مشتعل لوگوں کی شر کت کے باوجود بی این ایم اور بی ایس او ( آزاد ) کے کارکنان نے سیاسی دانشمندی کے ساتھ ریلی کوکنٹرول کیا ۔ریلی کے اختتام پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بی این ایم کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے کہا کہ بلوچ ایک منظم اور تہذیب یافتہ قوم ہے بی ایس او ( آزاد ) کی پر امن سیاسی ریلی نے ثابت کیا کہ بلوچ سیاست اور جنگ میں تفریق کرنا جانتے ہیں لیکن بلوچوں کا دشمن جنگ اور سیاست کے آداب سے نا آشنا ہے گزشتہ دس سالوں میں بلوچ حریت پسند شہروں میں گوریلا جنگ لڑرہے ہیں انہوں نے کبھی عوامی اجتماعات کو نشانہ نہیں بنایا مگرجواب میں پاکستا نی ایجنسیوں نے دہشت گردانہ ذہنیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک عوامی پروگرام پر حملہ کیا ہے ۔انہوں نے بلوچ نوجوانوں کو غیر ضروری ہنگامہ آرائی سے منع کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز ہمارے اسکول اور ہسپتالوں کو تحفظ فراہم نہیں کریں گی ان عوامی اداروں کی تحفظ ہماری ذمہ داری ہے ہڑتالوں کے دوران میڈیکل اسٹور ز ' کلینک او ر ہسپتال کھلے رکھے جائیں اور ان کے رستوں پر رکاوٹیں کھڑی نہ کی جائیں تاکہ ناگہانی حادثات کی صورت مریضوں کوکسی مشکلات کاسامنا نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم دوست جماعتوں کے کسی عمل کے نتیجے میں بلوچوں کو انفرادی اور اجتماعی نقصان کا امکان نہیں کہ کیوں کہ بلوچ آزادی پسند کارکن جن بلوچوں کی خوشحالی اور آزادی کے لیے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں ان کے نقصان کا سوچ بھی نہیں سکتے ۔

No comments:

Post a Comment