HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Tuesday, March 2, 2010

بلوچستان میں جان لیوا جلدی بیماریوں کی وجہ موروثی نہیں پاکستان کی طرف سے ایٹمی و میزائل تجربات اور کیماوی ہتھیاروں‌ کا استعمال ہے ' بی این ایم

کوئٹہ ( پ ر ) ڈیرہ بگٹی کے نواحی علاقوں میں پیداہونے والی خطرناک جلدی بیماری سے متعلق پاکستان کی نجی ٹی وی کی رپورٹ تشویش ناک ہے ۔بی این ایم کی طرف سے ان علاقوں میں ڈاکٹروں کی جوابتدائی ٹیم بھیجوائی گئی تھی اس کی رپورٹ کے مطابق ان علاقوں میں پاکستانی فوج نے اپنی جارحانہ فوجی کارروائیوں کے دورا ن کیماوی ہتھیاروں کا استعمال کیا تھا جس کی وجہ سے متاثرین خاص طور پر بچوں میں خطرناک جلدی بیماریاں پیدا ہوچکی ہیں ۔ معاملہ سنگین ہے ا قوام متحدہ تحقیقات کرئے ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کیا گیا ہے ۔بیان میں کہا گیاہے کہ بلوچستان کے تاریخی قصبہ ڈھاڈر کے نواحی گاؤں لچھی میں بچوں میں پائی جانے والی پراسرار جلدی بیماری جس کے سبب سے سینکڑوں بچے جاں بحق ہوچکے ہیں اور کثیر تعداد میں متاثر ہیں موروثی بیماری نہیں بلکہ یہ بیماری پاکستانی فوج کی طرف سے بلوچوں کے خلاف خطرناک کیماوی ہتھیاروں کی وجہ سے پھیلی ہے ۔خطرناک جلدی بیماری محض اسی ایک گاؤں تک محدود نہیں بلکہ ڈیرہ بگٹی اور کوہلو کے دیگر نواحی گاؤں بھی متاثر ہیں ۔ بی این ایم کی طرف سے ڈیرہ بگٹی اور کوہلو میں پاکستانی فوج کی جارحانہ کارروائیوں سے متاثرہ خاندانوں کے طبی معائنے کے لیے بھیجی جانے والی ڈاکٹروں کی ٹیم نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ان خاندانوں میں خطرناک جلدی بیماریاں کیماوی ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے پیدا ہوئی ہیں ۔شہید نواب اکبر خان بگٹی کے معرکہ تراتانی کے ساتھی شہید بالاچ نے بھی شہید نواب اکبر خان اوران کے ساتھیوں کے خلاف پاکستانی فوج کی طر ف سے کیماوی ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق کی تھی ۔ جو انسانی جسم کو تیزاب کی طرح گھلا دیتے ہیں جب کہ گیس ہواکے ساتھ تحلیل ہوکر وسیع علاقے کو متاثر کرتی ہے ۔ مئی1998کو پاکستان کی طرف سے چاغی میں ایٹمی دھماکے کے بعد بھی چاغی اور اس کے گرد ونواح کے وسیع علاقوں میں پر اسرار جلدی بیماریاں عام ہوچکی ہیں حکومت پاکستان اپنی مجرمانہ رویے کی وجہ سے بلوچستان کے عوام کو نظر انداز کررہی ہے تاکہ اس کا مجرمانہ کردار دنیاسے چھپا رہے ۔حکومت پاکستان تمام بین الاقوامی قوانین کو نظر انداز کرتے ہوئے بلوچستان کو اپنے انتہائی خطرناک ہتھیاروں کا تجربہ گاہ بنائی ہوئی ہے ۔بحر بلوچ میں سالانہ درجنوں میزائلوں کا تجربہ کیاجاتاہے جس کی وجہ سے ساحلی علاقوں کے لوگوں میں بھی جلدی اور آنکھ کی بیماریاں عام ہوچکی ہیں ۔پاکستان کا بلوچوں کے ساتھ رویہ دوستانہ نہیں اس لیے اقوام متحدہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس طرح کی رپورٹ کو نظر انداز نہ کرئے ۔

No comments:

Post a Comment