HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Monday, April 5, 2010

بلوچ نیشنل موومنٹ کی طرف سے کراچی ‘ تربت اور خاران میں محبوب واڈیلہ ‘ بوھیر بنگلزئی اور پاکستانی خفیہ اداروں کے اغواءکردہ ہزاروں افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔بلوچ

کراچی +تربت +خاران (پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کی طرف سے کراچی ' تربت اور خاران میں محبوب واڈیلہ ' بوھیر بنگلزئی اور پاکستانی خفیہ اداروں کے اغواءکردہ ہزاروں افراد کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی دمگ (ریجن ) کی طر ف سے بی این ایم کے جھدکار ( ممبر ) محبوب واڈیلہ کی پاکستانی سیکورٹی ایجنسیوں کے ہاتھوں اغواءکے خلاف کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا ۔مظاہرین نے ہاتھوں میں بیزر اٹھا رکھا تھا جس پر محبوب واڈیلہ کی تصویر لگی ہوئی اور مغوی کی بازیابی کے لیے انسانی حقو ق کے عالمی اداروں سے کردار اداکرنے کی اپیل درج تھی ۔ احتجاجی مظاہرین نے مختلف نعروں پر مشتمل پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے ۔اس موقع پر مظاہرین کے نما ئندگان نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ2اپریل کی صبح پاکستان کی سیکورٹی ایجنسیوں نے پولیس کے ساتھ مل کر محبوب واڈیلہ کو یوسف گوٹھ کراچی کے مقام پر گوادر جاتے ہوئے وین سے اُتار کر اغواءکیا ہے اغواءکے بعد انہیں کراچی میں موجود عقوبت خانوں میںقید رکھاگیا ہے۔اغواءکا یہ واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے لیے گزشتہ دس سالوں سے پاکستانی خفیہ ادارے تسلسل کے ساتھ بلوچ سیاسی کارکنان کو اغواءکر کے لاپتہ کر رہے ہیں ایک محتاط اندازے کے مطابق اب تک 15000سے زائد بلوچوں کو بلوچستان کے مختلف علاقوں سے اغواءکیا گیاہے جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں ۔ان اغوا ءشدگان میں سینکڑوں لوگ گزشتہ کئی سالوں سے لاپتہ ہیں۔موجودہ حکومت کے بعض ذرائع نے ان میں سے بیشتر افراد کی خفیہ اداروں کی تحویل میں ہلاکت کی تصدیق کی ہے ۔موجودہ حکومت کا رویہ بھی بلوچوں کے خلاف گزشتہ باسٹھ سالہ رویے سے مختلف نہیں ۔ بلوچستان میں قائم نام نہاد صوبائی حکومت کی حیثیت کٹھ پتلی کی ہے جب کہ وہاں حقیقی حکومت گزشتہ ساٹھ دہائیوں سے پنجابی مفادات کے لیے کام کرنے والی پاکستانی ایجنسیوں اور فورسز کی ہے جو نہ صرف بلو چوں کے انسانی حقوق پائمال کررہے ہیں بلکہ پاکستان کے اپنے بھی کسی قانون کو خاطر میں نہیں لاتے اور جس سیاسی کارکن کے خلاف ان کے دل میں بغض اور نفرت بڑھتی ہے اسے اٹھا کر غائب کر دیتے ہیں ۔ پاکستانی خفیہ ادارے ملٹری اور پاکستان کی وزرات داخلہ کے "بلوچ مٹاﺅ آپریشن "پلان کے تحت بلوچوں کو قیادت سے محروم کررہے ہیں تاکہ ان کا بلوچسیاسی اور قومی شناخت کے تحفظ کے لیے جدوجہد کرنے والی جماعتوں کو کمزور کر کے بلوچ وسائل اور سر زمین پر قبضے کا منصوبہ کامیاب ہو۔ پاکستانی سیکورٹی ایجنسیوں کے پاس لاپتہ بلوچوں کے کسی ریاستی قانوں کے خلاف ورزی کے ثبوت نہیں اس لیے اخلاقی وآئینی پستی کا راستہ اختیار کرتے ہوئے لوگوں کو اغواءکر کے غائب کرر ہے ہیں ۔یہ ادارے بلوچستان میں وحشت اور دہشت کی علامت بن چکے ہیں جو عدالت سے بری ہونے والے سیاسی کارکنا ن کو احاطہ عدالت سے بھی اغواءکرنے کے درجنوں واردات کر چکے ہیں ۔ ان کے وحشیانہ ہتھکنڈوں کی وجہ سے پاکستانی عدلیہ سے بلوچوں کا اعتماد اُٹھ چکاہے ان سرکاری دہشت گردوں کے بارے میں پاکستانی عدالت ' میڈیا اور پاکستان میں کام کرنے والے انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی ان کے جراہم پر پردہ ڈالنے کے مترادف ہے ۔ان کی بڑھتی ہوئی اغواءکے واردتوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی وجہ سے بلوچ نیشنل موومنٹ اور دیگر غیر مسلح اور پر امن سیاسی طریقے سے جدوجہد کرنے والی جماعتوں کے لیے پر امن طریقے سے اپنی جدوجہد جاری رکھنا مشکل ہوتا جارہاہے ۔مغوی بلوچ کارکنان کی بازیابی کا معاملہ اگر طول پکڑتا گیا تو بہت جلد بلوچستان میں معاملات انتہائی حد تک خراب ہو ں گے جس سے رواں صدی میں انسانی تاریخ کا سب سے بڑا المیہ جنم لینے کا خدشہ ہے ۔جس طرح پاکستان کے پنجاب نواز فورسز بلوچستان کے وسائل اور سرزمین پر اپنے قبضے سے دست بردار ہونے کو تیار نہیں اس سے کئی زیادہ جذبہ حب الوطنی اور قومیت سے سرشار بلوچ گلزمین کے غیر ت مند سپوت اپنی شناخت کی بقاءکے لیے لڑنے پر آمادہ ہیں اس جنگ سے پید اہونے والے تمام تر انسانی وسائل اور جانی نقصانات کا ذمہ دار پاکستانی فوج ہے جوبلوچوں کے خلاف مخاصمانہ اور جارحانہ جذبات رکھتی ہے ۔درایں اثناءتربت اور خاران سے آمدہ اطلاعات کے مطابق وہاں بھی بلوچ نیشنل موومنٹ مرکزی کال پر عمل کرتے بی این ایم کی طرف سے احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔

No comments:

Post a Comment