HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Tuesday, June 1, 2010

دشت کے علاقے میں پاکستان آرمی نے اپنے جارحانہ اقدامات کا داہرہ وسیع کردیاہ

کوئٹہ ( پ ر )بلوچ نیشنل موومنٹ کے دفترا طلاعات کے ذرائع سے حاصل کردہ معلومات کے مطابق دشت کے علاقے میں پاکستان آرمی نے اپنے جارحانہ اقدامات کا داہرہ وسیع کردیاہے ۔ کمپشت کے قریب چند گھرانوں پر مشتمل گدانوں پر جیٹ طیاروں سے بمباری کی اطلاعات ہیں جن میں درجنوں سے زائد لوگوں کے جاں بحق ہونے کا خدشہ ہے ۔زریں بگ ، ملائی نگور ، پلان بازار ، زیارتی ، ھسادیگ ،زھریگ ، ھور،سولی ، چاتیگ ،دوروکنڈگ اور گرد نواح کے تمام علاقے پاکستان آرمی نے گھیرے میں لے کرپانی کے ذخائر پر قبضہ کر لیا ہے۔ آبادیوں کودھمکی دی گئی ہے کہ اگر انہوںنے ان ذخائر سے پانی لے جانے کی کوشش کی تو اس کے خطرناک نتائج کا ذمہ دار خود ہوں گے ۔ فوج کی طر ف سے ان علاقوں کو گھیر ے میں لے کر آبادیوں کو محصور کرنے کی وجہ سے گزشتہ دودن سے ان آبادیوں میں پانی کی ترسیل بند ہے جس کی وجہ سے محصورین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ ان علاقوں میں فوج کی بڑی تعداد کی وجہ سے ان علاقوں تک لوگوں کی رسائی بھی مشکل ہو چکی ہے ۔ ان علاقوںمیں پاکستانی فوج کے غیر اعلانیہ حملے کی وجہ سے یہاں کی آبادی محصور ہوکر رہ گئی ہے ۔نوعمر بچوں ‘ بوڑھوں اور مریضوں کی زندگی شدید خطرات کا لاحق ہیں ۔ اگر ان علاقوں کا محاصر ہ مزید جاری رہا تو ان علاقوں میں شدید قحط اور آبی قلت سے بڑی تعداد میں ہلاکتوں کاخدشہ ہے ۔ بلوچ نیشنل موومنٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آزاد میڈیا کی ان علاقوں میں رسائی نہ ہونے کی وجہ سے دنیا بلوچستان کے حالات سے لا علم ہے ۔بلوچستان کے حالات غزہ سے زیادہ خراب ہیں بلوچستان کے جن چھوٹے اور دورافتادہ علاقوں میں بمباری کی جارہی ہے وہاں کے لوگوں کی زندگی کا دار ومدار مال مویشی اور بارش کے بعد قدرتی جوہڑوں اور مصنوعی جوہڑوں میں جمع ہونے والے پانی پر ہے ۔ ان گدان نشین بلوچوں کے مال مویشیوں کو پاکستان آرمی اہلکار کرذبح کرکے کھارہے ہیں یا پھر بمباری کر کے قتل کررہے ہیں تاکہ ان کی معاشی حالت کمزور کر کے ا نہیں ان علاقوں سے نکلنے پر مجبور کیا جائے جہاں پاکستا ن آرمی کے مطابق بلوچ سر مچار پناہ لے کر اُن پر حملہ کرتے ہیں ۔جن علاقوں میں پاکستانی فوج جارحانہ اقدامات کررہی ہے ان علاقوں کے لوگ انتہائی پر امن ، لڑائی جھگڑے سے د ور رہنے والے اور غیر مسلح ہیں ۔ماضی میں کبھی ان علاقوں میں پاکستانی فورسز پر نہ حملہ کرنے کے واقعات رونما ہوچکے ہیں اور نہ ہی یہاں پر کسی حریت پسند تنظیم کے کیمپ ہونے کا کبھی سر کاری دعویٰ یا اطلاعات سامنے آئی ہیں ۔ اس کے باوجود ان علاقوں میں فورسز کی وحشیانہ بمباری محض بلوچ قوم سے نفرت کا اظہار ہے ۔ غزہ پر آنسو بہانے والا پاکستانی میڈیا اسرائیل سے زیادہ شر مناک کارروائیاں کرنے والی اپنی فوج کے کردار کو بھی دنیا کے سامنے لے کر آنے کی جرات کریں ۔

No comments:

Post a Comment