HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Thursday, December 17, 2009

ملیر میں بلوچ آبادی پرایم کیو ایم کے مسلح غنڈوں کا حملہ اشتعال انگیز ہے

کوئٹہ( پ ر ) ملیر میں بلوچ آبادی پرایم کیو ایم کے مسلح غنڈوں کا حملہ اشتعال انگیز ہے ‘بلوچ اپنا دفاع کرنا جانتے ہیں ‘بلوچ کسی قوم کے لیے شاؤنسٹ جذبات نہیں کرتے مگر جبر کوخاموشی سے قبول کرنے والوں میں سے بھی نہیں ‘سیاسی رویہ اپناناایم کیوایم کے مفاد میں ہوگا ‘ انتباہ کرتے ہیں کہ اس غنڈہ گردی کا جواب صرف کراچی کے بلوچوں کی طرف سے نہیں بلکہ دنیا بھر کے بلوچوں کی طرف سے دیاجائے گا ۔ یہ باتیں بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتراطلاعات سے جاری کردہ ایک بیان میں کراچی کے علاقے ملیرکی بلوچ آبادی صدیق میتگپر ایم کیوایم کے مسلح کارکنان کی طرف سے حملہ کے واقعات کے تناظرمیں جاری کردہ بیان میں کی گئی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیاہے کہ بلوچ دنیامیں جہاں کہیں بھی آباد ہوں اُن کے رشتے اپنی تاریخی سرزمین بلوچستان سے جڑے ہوئے ہیں ۔کل جن بلوچوں نے پنجاب سے ہانکے گئے مہاجرین کواپنے شہر کراچی میں پناہ دے کر بحالیمیں مدد دی آج اُنہی کی نسل پر مشتمل ایک شاؤنسٹ ٹولہ احسان فراموش بن کر بلوچ نسل کشی میں پنجاب کے آلہ کار کردار کا اداکررہاہے ۔ بلوچ اپنے عمل او ر کردار سے واضح کرچکے ہیں کہ وہ کراچی میں اپنے ساتھ تیسرے درجے کی شہری جیسا سلوک ہونیکے باجود کسی کے خلاف کینہ پرور اور شاؤنسٹ جذبات نہیں رکھتے۔ بلوچوں کی پر امن طبعیت کو اُن کی کمزوری نہ سمجھا جائے بلوچ جب ایک ریاست کے ساتھ 63سال تک جرات وبہادری سے نبر د آزما رہ سکتیہیں تو ایک جماعت سے نمٹنا بڑی بات نہیں ہوگی ۔باوجود بلوچستان کی وسیع سرزمین ‘کراچی ‘ڈیرہ جات ور اندرون سندھ میں بڑی آبادی اور وسائل کے ساتھ بہتر پوزیشن میں ہوتے ہوئے کراچی میں بسنے والی اقوام کے درمیان فساد نہیں چاہتے لیکن اس کے لیے دوسری اقوام کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ ایم کیوایم اگر اپنے دعوے کے مطابق ایک سیاسی جماعت ہے تو ان مسلح غنڈوں کے کردار کی وضاحت کرئے جو اُن کے نام پر بلوچوں کو قتل کرنے کے متعدد واقعات میں ملوث ہیں ۔ایم کیوایم کئی دھڑوں میں بٹی ہوئی اورباہمی تنازعات کا شکار ہے اپنی ذاتی جھگڑوں میں بلوچوں کو ملوث کرنانفرت کی انتہاہے ۔ بلوچ اُن کے رویے کے وجہ سے اُنہیں دوست نہیں سمجھتے لیکن اب تک اُنہیں دشمن قرار نہیں دیاگیاہے اگر مہاجر دوستانہ رویہ نہیں اپنا سکتے تو اجنبی کی طرح رویہ اختیار کریں وگرنہ تمام تر کشیدہ صورتحال کے ذمہ دار خود ہوں گے ۔ کراچی میں بسنے والے بلوچ ہر مشکل وقت میں دوسرے علاقوں کے بلوچوں کو اپنے ساتھ کھڑا پائیں گے مگر سب سے پہلے کراچی میں رہنے والے بلوچوں کو آپس میں مثالی اتحاد کا ثبوت دینا ہوگااور ساتھ ہی ہر قسم کے حالات سے نمٹنے کے لیے اپنی حفاظت کے انتظامات کرنے ہوں گے ۔

No comments:

Post a Comment