گوادر ( پ ر ) جان محمد دشتی پر حملے سے بلوچ سر مچار لاتعلقی کا اظہار کر چکے ہیں جب کہ براھمد غ نے واقعے کی مذمت کی تھی ،اس واقعے سے جوبھی تنظیم خود کو جوڑ رہاہے اس کا یقیناً معرو ف حریت پسند جماعتوں سے کوئی تعلق نہیں ۔ جان محمد دشتی پر حملے کی مثال دے کر انور ساجدی کو دھمکی دینے والے عناصر ہر گز وہ نہیں ہوسکتے جوکہ قومی اتفاق رائے سے بلوچ قومی آزادی کے لیے برسر پیکار ہیں ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات قاضی داد محمد نے اپنے ایک بیان میں کیا ۔انہوںنے کہاکہ بلوچ سر مچاروں کی جدوجہد بلوچ قومی آزادی کے لیے ہے وہ سیاسی داﺅ پیچ سے واقف اور معاملہ فہم لوگ ہیں ۔وہ اخبارات کی اہمیت کو سمجھتے ہیں اور اختلاف رائے کی بنیاد پر کسی کو قتل کی دھمکی دینے کی غلطی ہر گزنہیں کرسکتے ۔اگرکوئی نادان اس عمل کو بلوچ قوم کی خدمت سمجھتے ہوئے کرررہاہے تواس سے گزارش ہے کہ وہ اس طرح کی کسی حرکت سے قبل اس کے نتائج کا اچھی طرح ادراک کرلیں۔ تامل ٹائیگرز کی شکست کی سب سے بڑی وجہ اختلاف رائے رکھنے والے پڑھے لکھے طقبے کو معمولی باتوںاور نامکمل معلومات کی بنیاد پر قتل کرنا بنی ۔کسی اخبار میں شائع ہونے والے خبر یا مضمون کی مندرجات سے اتفا ق نہ کرنے کی صورت ہم سیاسی اور اخلاقی طور پر اس کی مذمت اور اسے قائل کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتے ہیںیقیناً بلوچ سر مچار بھی سیاسی محاذ می کی پیچیدگیوں سے نمٹنے کے لیے مزاحمتی جماعتوں کی اہلیت کو تسلیم کرتے ہیں ۔
Have to download and install
The President of Baloch National Movement
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment