HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Thursday, June 11, 2009

بلوچ قومی تحریک میں کراچی کے بلوچوں کا کردار ہمیشہ مثالی رہاہے عصاءظفر

کراچی (خبارات ) بلوچ نیشنل موومنٹ کراچی کے زیر اہتمام عوامی رابطہ مہم جاری ہے جس میں لیاری میں مختلف مقامات پر عوامی اجتماعات ،کارنر میٹنگ و فکری نشستوں کے زیر اہتمام کئے گئے ایک سلسلے میں ہفتہ اور اتوار کی درمیانی رات گل محمد ی لین چاکیواڑہ میں فکری نشست کااہتمام کیا گیا جس میں لیاری کے عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔پروگرام کی صدارت بی این ایم کے مرکزی قائمقام صدر عصاءظفر نے کی جب کہ مہمان خاص بی ایس او (آزاد)کے مرکزی رہنماءجواد بلوچ تھے ۔ نظامت کے فرائض ذولفقار زلفی نے انجام دیئے ۔پروگرام کی ابتداء میںشہداءکی یاد میں دومنٹ کی خاموشی اختیار کی گئی ۔ فکری نشست کا موضوع ”بلوچ قومی آزادی میں کراچی کے بلوچوں کا کردار ضروری کیوں ؟“ رکھاگیا ۔عوامی اجتما ع سے بی این ایم کے قائمقام صدر عصاءظفر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ قومی تحریک میں کراچی کے بلوچوں کا کردار ہمیشہ مثالی رہاہے ۔کراچی کے بلوچوں کا سب سے بڑامسئلہ معاشی غلامی ہے جس کاحل صرف قومی آزادی ہے ۔ بلوچ تحریک آزادی آج ماضی کی نسبت زیادہ منظم اور مضبوط ہے ۔آج قومی سیاسست دوواضح حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے ایک جانب پاکستانی نیشنلسٹ پارلیمانی طریقہ سیاست کو آگے بڑھانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں جب کہ دوسری جانب آزادی پسند قوتیں ہیں جوایک واضح موقف انتھک جدوجہد کے ذریعے بلوچ قومی آزادی کی تحریک کو عالمی سطح پر منوانے کی کامیاب کوشش کررہی ہیں ۔پاکستانی نیشنلسٹ حق خودارادیت اور صوبائی خود مختاری کے نعرے کی آڑمیں بلوچ ساحل ووسائل کی لوٹ مار میں پاکستانی قبضہ گیر کے ساتھ حصہ دار ہیں ۔نام نہاد قوم دوست بلوچ قومی ملکیت کو اپنی ذاتی ملکیت قرار دے کر نہ صرف اپنابینک بیلنس بڑھارہے ہیں بلکہ بلوچ قوم کے استحصال میں برابر کے شریک ہیں ۔آزادی کے بعد ان نام نہاد قوم دوستوں اور سر کاری سرداروں کا احتساب کیاجائے گا اوران سے قومی ملکیت چھین لی جائیں گی ۔بلوچ تحریک آزادی نے سرکاری سرداروں کی سماجی حیثیت اور ان کے بنائے ہوئے حکمرانی کا خاتمہ کردیاہے آزادی کے بعد سرداری نظام کا بھی خاتمہ کردیاجائے گا ۔پارلیمانی نیشنلسٹوں نے ہمیشہ اپنے ذاتی مفاد کو ترجیح دی یہ قوم دوست کہلانے کے حقدار نہیں کیوں کہ قوم دوست اپنی سر زمین کے لیے جدوجہد کرتاہے نہ کہ اسے غیروں کے ہاتھوں فروخت کردیتاہے ۔بلوچ نیشنل فرنٹ کی جانب سے متعین کردہ تین نکات بلوچ سر مچاروں کی حمایت ، بلوچ قومی آزادی اور غیر پارلیمانی سیاست پر اگرکوئی جماعت متفق ہو تواس سے ہمارا اتفاق ہوسکتا ہے ۔بلوچ سنگل پارٹی کا خواب ضرور پورا ہوگا ہم اسی جانب گامزن ہیں ۔اس کے علاہ جواد بلوچ ، اسفندیار بلوچ اور بی این ایم کے سینٹرل کمیٹی کے رکن حاجی رزاق نے خطاب میں کہاکہ برطانوی سامراج نے کو غیر فطر ی ریاست پاکستان کو تشکیل دیاتوا س وقت کراچی میں بلوچ واضح اکثریت میں تھے اور اس شہر کوانہوں نے ہی بسایاتھا ۔پاکستان نے ہمیشہ مقامی لوگوں کو لوٹنے اور ان کا استحصال کرنے کے لیے غیروں کو لاکر مسلط کیا کیوںکہ غیر مقامی کی نفسیات ہوتی ہے کہ وہ عوامی استحصال کے سمجھوتے میں بلا جھجک شریک ہوجاتاہے ۔مہاجر آباد کار جب پاکستان پہنچے بھی نہ تھے توغیر فطری ریاست نے ان کی آبادکاری ، نوکریوںمیں بھرتی کرنے اور ان کی زبان کو مقامیوں پر تھوپنے کے لیے منصوبہ بندی شروع کردی تھی مقامی لوگوں کے اندر اغیار پرستی کے جراثیم پید اکرنے کے لیے سازشیں شروع کی گئیں جسے محسوس کرکے بلوچ قلمکار ، دانشوروں ، سیاسی وسماجی رہنماوں نے مذمت کرتے ہوئے اپنی زبان ، ثقافت ، اقدار ، معشیت اور پہچان کو بچانے کے لیے کوششیں شروع کردیں ۔

No comments:

Post a Comment