کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتراطلاعات سے جارہ کردہ بیان میں کہاگیا ہے کہ چند درباری دانشور اور کارپوریٹ سیاسی جماعتیں تامل لیڈر کی ہلاکت کی مثال دے کر بلوچ قوم کو ڈرانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں ۔بلوچ جدوجہد آزادی اور تاملگوریلا جنگ میں مماثلت نہیں ۔ بلوچ قوم تسلسل کے ساتھ اپنی جنگ آزادی لڑنے کابھر پور حوصلہ رکھتی ہے۔تامل گوریلا جنگ سفاکانہ بلوچوں کی نتائج خیز رہی ہے ۔دانشور اس بات کو چھپانے کی بجائے زیر بحث لائیں کہ بلوچ طبقات اور قبائلیت سے نکل کر قومی بنیاد پر منظم ہورہے ہیں۔ یہ جنگ کسی قبائلی سردار یا طلسماتی شخصیت کی قیادت میں نہیں آزادی کے موقف پرلڑی جارہی ہے ہمارا ہر لیدڑ قیادت سنبھالنے سے پہلے اپنی شہادت قبول کر چکا ہے اور اس کی متبادل قیادت اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہے۔ یہ جنگ اسی وقت ختم ہوگی جب بلوچ فتح مند ہوں گا یا اس کا آخری غیرت مندبچہ بھی محاذپر شہید کیاجائے گا ۔بلوچوں نے تامل ٹائیگر لیڈر کی ہلاکت جیسے کئی سانحات جھیلے ہیں ۔شہید بالاچ مری جیسے سر خیل کمانڈر کی شہادت بلوچوں کے حوصلوں پست نہ کرسکی نہ ہی شہید اکبر کے بعد اُن کی جدوجہد لاوارث ہے۔ تامل لیڈر کی شہادت پر ہماری مایوسی کا کوئی رشتہ نہیں بنتاماسوائے اس کے کہ محکوم قوم کی حیثیت سے ہم پر بھاکرن اور ان کے ساتھیوں کی جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔کالم نگارا س بات کو گرہ میں باند ھ لیں کہ بلوچ جنگ آزادی ہتھیاروں او ر بیرونی مدد سے نہیںبلوچ قومی غیرت سے لڑی جارہی ہے دشمن کا میدان جنگ سے زیادہ اخلاقی جنگ میں شدت سے شکست دیتے رہے ہیں۔
Have to download and install
The President of Baloch National Movement
- مقبول او ر جلیل لانگو کا اغواء بلوچ تحریک کو بزور طاقت دبانے کی کوششوں کا تسلسل ہے 'عصا ظفر
- سانحہ مرگاپ کے شہداء کا یوم شہادت بلوچستان بھر میں قومی جذبہ آزادی سے منایا جائے ' عصا ظفر
- تھائی لینڈ میں منعقدہ بلوچستان انٹر نیشنل کانفرنس کے مقاصد واضح نہیں'آزادی پسند جماعتوں کو اعتماد میں نہ لینے پر مسترد کرتے ہیں' عصا ظفر
- ستار نواز اور ساتھیوں کی بی این ایم میں شمولیت سے بلوچ مستقبل پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے ' عصا ظفر
- پنجگور میں بی این ایف رہنماؤں کے گھر ایف سی چھاپہ آزادی پسند سیاسی جماعتوں سے متعلق ابہمام پید اکرنا ہے ' عصا ظفر
Thursday, June 11, 2009
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment