کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ بلوچ جدوجہد آزادی واضح موقف کے ساتھ درست سمت میں جاری ہے ۔ جو عناصر قربانیوں کو نقصان سمجھ رہے ہیں و ہ غلطی پر ہیں کامیابی کے لیے قربانی دینا لازمی ہے قربانی کاحصہ جتنا زیادہ ہوگا کامیابی اتنی شاندار اور دیرپا ہوگی ۔ شہید غلام محمد بلوچ نے وقت اور حالات کا درست اندازہ لگاتے ہوئے قومی جدوجہد آزادی کا آغا زکیا تھا اگر بی این ایم واضح قومی موقف کے ساتھ میدان میں نہ ہوتی تو آج کار پوکریٹ سیاستدان بلوچ قومی شناخت سے بھی دستبردار ہوچکے ہوتے ۔شہید کی سیاسی بصیرت کی گہرائی کے ساتھ مطالعے کی ضرورت ہے تاکہ اس موقف کو جوبی این ایم کی طرف سے بار بار دہرایا جارہاہے کہ واقعات حالات کو جنم دیتے ہیں اور موجودہ حالات جس میں بلوچ عوام میں انتہائی حد تک آزادی کی خواہش جنم لے چکی ہے اورنئی نسل اپنی آزادی کے لیے انتہائی حد تک جانے کے لیے تیار ہے بلوچ قوم کے جرا ت مند قائدین کی قربانیوںکی پیدا کردہ ہیں ۔ مناسب وقت کا تعین درست طور پر کیاگیاہے اور مناسب حالا ت جدوجہد اور قربانیوں سے پید اکی جاتی ہیں۔مناسب حالات کے انتظار کرنے والے کسی معجزے کے منتظر ہیں جو بزدلی کی علامت ہے ۔ نوجوانوں کے کھرے جذبات اور بلوچ قائدین کے آہنی اعصاب کی بدولت دشمن کی گرفت ڈھیلی پڑتی جارہی ہے قابض قوم سے تعلق رکھنے والوں کے لیے بلوچ دھرتی تنگ ہوچکی ہے اس سے زیادہ کامیابی آزادی کے علاوہ نہیں ہوسکتی ۔ جودوست اپنی سر زمین او ر دھرتی سے وفادار ہیں وہ جرا تمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے شامل ہورہے ہیں اور جو قوتیں جمہوری جدوجہد کا راگ الاپ رہی ہیں وہ قوم کو اس مقام سے پیچھے ہٹانا چاہتی ہیں قوم دوست سیاسی کارکنان کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ سیاسی اصطلاحات کے درست مفہوم اور کرداروں کے رویوں کو سمجھنے کی کوشش کریں اور بلوچ دانشور ابہام پید اکرنے کی بجائے قومی آزادی کی جذبات کی پختگی کے لیے اپنے قلم کااستعمال کریں ۔جو سیاسی جماعتیں درست تنقید سے ناراضگی کا اظہار کررہی ہیں وہ پارلیمانی سیاست کے لیے سازگار ماحول چاہتی ہیں جو قومی مفادات کے برخلاف ہے ۔قومی تحریک کی آبیاری اوراس کوتوانائی فراہم کرنے کے لیے بی این ایم اور دیگر قوم دوست جماعتوں کے کارکنان نے جانوں کے نذرانے دیئے ہیں اور پاکستانی ٹارچر سیلوں میں اذیتیں برداشت کررہے ہیں جس میں نام نہاد قوم پرست حصہ داری نہ ہونے کی باوجودقابض قوتوں کومذاکرات کی پیشکش کر رہے ہیں ۔ان قربانیوں کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کرنے کے خواہشمند حقیقی قوم دوست جماعتوں سے ”شرابی کوپجاری “کہنے کا غیر منطقی مطالبہ کر کے اُنہیں شہید غلام محمد کی سیاسی طر زعمل سے بھٹکانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں شہیدکی ہمیشہ اپنے سیاسی دوستوںکو وصحیت رہی ہے کہ اُن سیاسی بد کردار لوگوں سے جو قوم دوستی کے نام پر قوم فروشی کررہے ہیں کوئی رعایت نہیں برتی جائی اور عوام کو اُن کے اصل کرتوتوں سے آگاہ کیا جائے ۔ شہید بالاچ مری ، شہید غلام محمد اور براھمدگ بگٹی نے بلوچوں کو آزادی کے ایجنڈے پر متفق کرنے کے لیے بلوچ نیشنل فرنٹ قائم کیا اور بلوچ سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ واضح نکات کی بنیاد پر اتحاد تشکیل دی جوسنگل حُریت پسند پارٹی کی بنیاد ہے ۔پارلیمانی نام نہاد قوم دوست جماعتوں کے ساتھ اتحاد کی تجویز ناقص ہے ۔ایک نام نہاد قوم دوست جماعت اپنی منشور اور طرزعمل میں قوم دوستی کی تعریف پر پورا نہیں اُترتی ہم پاکستان کو کثیر القومی کا وفاق نہیں پنجابی شا ؤنسٹ ریاست سمجھتے ہیں جس کے زیرانتظام بلوچستان کی حیثیت اُن کے دیگر زیر دست قومی اکائیوں سے یکسر مختلف ہے جس پر بزور طاقت قبضہ کیا گیا ہے جو کہ فوجی طاقت کے بل بوتے پر قائم ہے۔ جب کہ مذکورہ قوم دوست جماعت کے آئین میں پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے کام کررہاہے اتنے زیادہ تضادات اور مختلف سوچ کی حامل جماعتوں میں اتحاد کی بات کرنے والے دونوں جماعتوں کی بنیاد ی اسا س سے واقف نہیں ۔
Have to download and install
The President of Baloch National Movement
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment