HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Monday, December 14, 2009

جبر نے پاکستان کے تعلیمی ومعاشی اداروں سے باندھ رکھاہے ' جبر کے خلا ف مزاحمت باشعور قوم کی پہچان ہے ' قاضی داد محمد

گوادر( پ ر ) پارٹی قیادت سنبھالنے کے لیے کسی معتبر کی ضرورت نہیں بی این ایم کا ہر نظریاتی جھدکار قیادت کااہل ہے ۔ یونٹوں میں موجود باصلاحیت سنگت تحریک کے استحکام کے لیے رہنماہانہ کردار کی ادائیگی کے لیے کسی اجازت نامے کا انتظار نہ کریں ‘ہم انقلابی رو یہ اپنائے بغیر آزادی پسند جھد کارکہلانے کے مستحق نہیں ۔ان خیالات کا اظہار بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات نے یہاں پارٹی ممبران کے تعارفی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ اس بات سے کوئی انکار نہیں کہ بلوچ قوم جبر ی طور پر حکمرانوں کے مسلط کردہ اداروں سے منسلک ہیں لیکن اس کایہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ پاکستان کے احسان مند ہیں ۔پاکستان نے ہمارے سماجی ادارو ں اسکول اور معاشی منڈیوں پر قبضہ کر رکھا ہے جس کی بنیاد پر پاکستانی کرنسی اور غلامانہ نصاب کی تعلیم ہماری مجبور ی ہے ۔ جبر کی سیاسی تعریف بھی یہی ہے کہ کسی قوم کو اُس کی منشااور مرضی کے بغیر کوئی کام کرنے پر مجبور کیا جائے اس جبر کے خلاف مزاحمت باشعور قوم کی پہچان ہے ۔ مقبوضہ بلوچستان میں بے روزگاری ‘بیماری ‘بھوک‘منشیات اور افلاس جیسے مسائل غیر حقیقی اورقابض دشمن کے پید اکردہ ہیں ان سے نمٹنے کے لیے اپنی توانائیاں ضائع کرنا ایساہی ہے کہ جیسے کوئی کسی درخت کو کاٹنے کے لیے اُس کی پتیوں اور شاخوں کو تراشتاہے ہمیں اگر اس مسائل کے درخت کو ختم کرنا ہے تو شہید واجہ کے فلسفے کے مطابق اس کے جڑ کو کاٹنا ہوگا۔بی این ایم کے جھدکار خود کو جذباتی اور شورش مغز کردار کے طور پر ہر گز متعارف نہیں کروائیں ۔ہم جس بلوچ قوم کے لیے مرنے مٹنے پر تیار ہیں اُس کو برداشت کرنابھی سیکھ لیں ہم نے جب بی این ایم کے آئین ومنشور سے وابستگی کاسوگند لیا تو اس کا مطلب یہی ہوا کہ ہماراکوئی ذاتی دشمن نہیں ہمیں بیر گری کے بلوچی روایات اور جوش دلانے والے بتلوں کو آپسی تنازعات کوہوادینے کے لیے ہرگز استعمال نہیں کر نا چاہئے ۔ہمیں یہ بات دوسروں کو سمجھانی ہوگی کہ کوئی انسان سماج سے کٹ کر نہیں رہ سکتا اس لیے ہمیں اپنے سماج کے سدھار اورقومی خوشحالی کے لیے قومی سیاست اور قومی اداروں میں سر گرم ہونا چاہئے ۔

No comments:

Post a Comment