HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Monday, December 14, 2009

پاکستانی سرکار کی طرف سے آغاز حقو ق بلوچستان پیکج کے اعلان کے ساتھ ہی مظالم اور جارحیت میں اضافہ ہواہے

کوئٹہ ( پ ر ) بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہا گیاہے کہ پاکستانی سرکار کی طرف سے آغاز حقو ق بلوچستان پیکج کے اعلان کے ساتھ ہی مظالم اور جارحیت میں اضافہ ہواہے ۔دشت مکران ‘سوئی اور کوئٹہ میں فورسز جارحانہ ایکشن کررہے ہیں ۔جب کہ پاکستان کی پنجاب نواز خفیہ ایجنسیاں بلوچ سیاسی کارکنان کو موقع ملتے ہی اغواء کر کے غائب کر نے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ رواں مہینے غفار لانگو‘سنگت ثناء سمیت دس سے زائد بلوچ قوم دوست رہنماؤں کو پاکستان کے خفیہ اداروں کے اہلکار اغواء کر کے لاپتہ کرچکے ہیں ۔ اغواء کنندگان کو شہید کر کے لاشیں غائب کیے جانے کا خدشہ ہے ۔ پاکستانی حکمرانوں کے بیانات سے اشارے ملتے ہیں کہ پاکستانی ایجنسیوں نے مشرف رجیم کے دور میں اغواء کیے جانے والے چھ ہزار سے زائد بلوچوں کو جن میں سینکڑوں کی تعداد میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں قتل کر کے لاشیں غائب کردی ہیں ۔پاکستان میں نام نہاد جمہوری حکومت کے قیام کے بعد ماضی کی نسبت بلوچوں کے ساتھ مظالم میں شدت پید اکردی گئی ہے ۔مشرف رجیم میں صرف اُن لوگوں کو قتل کیا جاتاتھا جو محاذجنگ پر موجود تھے جب کہ پا کستان کی سب بڑی جمہوری پارٹی کے دور حکومت میں بلوچ قد آؤر سیاسی رہنماء غلام محمد بلوچ کو اُن کے تین ساتھیوں لالہ منیر اور شیر محمد کے ساتھ اغواء کے بعد شہید کردیا گیا ۔ جب کہ جلیل ریکی ‘چاکر قمبرانی قبل ازیں غائب کردیے گئے تھے ۔پی پی حکومت کی طرف سے ان غیر انسانی اقدام کو انٹلیجنس آپریشن کا نام دینا شر مناک بیان ہے ۔ پاکستان کا وجود ایک فریب کے سواء کچھ نہیں پنجابی اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے اس بندوبست کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں جب کہ بلوچ سمیت دیگرتمام اقوام اپنی آزاد شناخت چاہتے ہیں ۔پنجابیوں کے کاسہ لیس غیر پنجابیچند کٹھ پتلی حکمران یجنٹ کا کردار اداکررہے ہیں جو اپنے حدود سے تجاوز نہیں کرسکتے مذاکرات اور پیکج مقبوضہ بلوچستان میں جاری قتل وغارت گری سے توجہ ہٹانے کے لیے ہے ۔بلوچ اب کسی کے دھوکے میں آنے والے نہیں دیگرمحکوم بھی اگر خوشحالی چاہتے ہیں تو پنجابیوں کی دھوکا بازی کو سمجھ لیں ۔رئیسانی برادران یہ نہ بھولیں کہ اُن کی حکمرانی چند دنوں کی مہمان ہے انہیں پنجاب کی ثناء نوازی کی بجائے بلوچی دستار کی حفاظت کے لیے جاری قومی جنگ میں شامل ہونا چاہئے بلوچ انہیں اس قتل وغارت گری بھی برابر کے شریک سمجھتے ہیں اور وہ بھی اپنے آپ کو شہداء مرگاپ اور شہید رسول بخش مینگل کے خون سے بری الذمہ نہیں قرار دے سکتے ۔

No comments:

Post a Comment