HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims

HELP BALOCHISTAN Cyclone Victims
مکران ‘ دُولاب جتیں بلوچاں کمک کن اِت

The President of Baloch National Movement

Friday, January 15, 2010

کراچی میں‌ بلوچوں‌ کے قتل کے خلاف بی این ایف کا پہیہ جام و شٹر ڈاؤن ہڑتال ‘ کاروباربند گوادر پورٹ‌ کی سر گرمیاں‌ ماند پڑگئیں‌

گوادر ( بیورورپورٹ ) بلو چ آزادی پسند جماعتوں کی اتحاد بلوچ نیشنل فرنٹ کی کال پر کراچی میں بلوچو ں کے قتل کے خلاف بلوچستان بھر کی طرح گوادر شہر اور اس کے مضافاتی علاقوں پشکان اور سر بند ن میں بھی مکمل پہیہ جام اور شٹرڈاؤن ہڑتال کی وجہ سے کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند ‘ اسکولوں اور دفاتر میں حاضری کم اور گوادر پورٹ کی سر گرمیاں ماند پڑگئیں۔ پشکان اور گوادر شہر میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں ۔مظاہرین نے رحمان ملک اور الطاف حسین کے پتلے گدھے پر بٹھا کر شہر میں گھمانے کے بعد احتجاج کے اختتام پر شہدائے جیمڑی چوک پر جلادیئے ۔تفصیلات کے مطابق بی این ایف کی ہڑتال کی وجہ سے صبح 6بجے سے لے کر شام 5بجے تک دکانیں ‘بینک اور تمام کاروباری مراکز سمیت گوادر پورٹ کی مال بردار گاڑیا ں بند ہونے کی وجہ سے گوادر پورٹ کی کاروباری سر گرمیاں بھی متاثر ہوئیں ۔ ہڑتال کو مکمل عوامی حمایت حاصل ہونے کی وجہ سے ہڑتالی جماعتوں کے کارکنان کو روڈ اور دکانوں کی بندش کے حوالے سے کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہیں کر نا پڑا اور نہ ہی پہیہ جام کے لیے سڑکوں پر قابل ذکررکاوٹیں نظر آئیں ۔اس سلسلے میں بی این ایف کی طرف سے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں جلوس کی شکل میں پاکستان کے وزیر داخلہ رحمان ملک اور ایم کیوایم کے سر براہ الطاف حسین کے پتلے گدھے پر بٹھا کر لائے گئے ۔ریلی ملا فاضل پڑ سے شروعہوکر شہر کا طویل چکر لگانے کے بعد شھیدان جیمڑی چوک پر اختتام پذیر ہوئی ۔ ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شریک ہوئے جنہوں نے کراچی کے بلوچوں سے مکمل یک جہتی اورپی پی اور ایم کیوایم کے خلاف زبردست نعرے بازی کرتے ہوئے کراچی میں بلوچوں کے قتل کے خلاف غم وغصے کا اظہار کیا ۔ ر یلی کے اختتام پر شر کا ء سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکریٹر ی اطلاعات قاضی داد محمد ‘بی آر پی کے بزرگ رہنماء حسین اشرف ‘بی ایس او (آزاد ) کے سی سی ممبرقیوم کامریڈاور بی آر پی کے رحمان عارف نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ریاست کی سر پرستی میں ایم کیوایم کو بلوچوں کے قتل عام کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے ۔مخالفین کی طرف سے غیر انسانی اقدام اُٹھانے کے باوجود بلوچ انسانی تہذیب ‘روایات اورعالمی اصولوں کے مطابق اپنے اوپر کیے گئے گئے مظالم کے خلاف سیاسی انداز میں آوازاٹھا رہے ہیں ۔ بلوچوں کی حتی الوسع کوشش ہے کہ وہ نسلی تعصب سے دور رہیں لیکن اگر کسی طاقت نے زبردستی انہیں لسانی ونسلی فسادات میں ملوثکیا تو بلوچ اپنا دفاع یقینی بنائیں گے ۔بلوچوں کو پاکستان سے توقعات نہیں مگر دنیا کو متوجہ کرنا چاہتے ہیں کہ وہ پاکستان میں لسانی دہشت گرد تنظیم ایم کیوایم اور جمہوریت کے نام پر لوٹ مار کرنے والی جماعت پیپلز پارٹی کیحکومت کی طرف سے ہونے والے انسانی حقوق کی پائمالی کا نوٹس لیں ۔ دنیا کے سامنے واضح ثبوت موجود ہیں کہ ایم کیوایم نے کراچی کے مظلوم ومحکوم اقوام بلوچ ‘سندھی اور پشتونوں کے قتل عام کے لیے بلیک کیٹ کے نام سے ایک دہشت گرد خفیہ فورس تشکیل دی ہے جو نائن زیروکی ہدایت پر قتل عام کررہی ہے ۔ بین الاقوامی اور عالمی طاقتیں اقوا م متحدہ کے چارٹر کے تحت انسانی بنیادی حقو ق کی پائمالی پر ایم کیوایم کو دہشت گردتنظیم قرار دے کر بیرون ملک اُن کے فنڈنگ کے ذرائع بند کردیں ۔انہوں نے انتباہ کیاکہ بلوچ ابھی تک تہذیب کا دامن پکڑے ہوئے ہیں اگرصبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا تو ایم کیوایم کے غنڈوں کو سبق سکھانے کے لیے بلوچستان اور اندرون سندھ سے بلوچوں کے لشکر آنے کی ضرورت نہیں کراچی کے تیس لاکھ بلوچ ہی انہیں گھروں میں محصور کر کے بھوکا مرنے پر مجبور کردیں گے ۔دریں اثناء بی ایس او( آزاد ) ماڈل ہائی اسکول بنزہ کی طرف سے بھی کراچی میں بلوچوں کے قتل کے خلاف اسکول سے ایک احتجاجی ریلی نکال کر گوادر پریس کلب گوادر کے سامنے مظاہرہ کیاگیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رپورٹ : اسماعیل بلوچ

No comments:

Post a Comment