کوئٹہ ﴿ پ ر ﴾بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہاگیاہے کہ بی این ایم کے مرکزی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی گمشدگی کو ایک سو چونتیس دن گزر گئے ہیں ۔طویل احتجاج کے باوجود پاکستان کے خفیہ ادارے انہیں منظر عام پرنہیں لارہے۔پاکستان کی موجودہ حکومت کی طرف سے جمہوریت اور بلوچوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے جھوٹے وعدوں کے باوجود بلوچ سیاسی کارکنان کا ماورائے عدالت خفیہ اداروں ‘ایف سی اور پولیس کے ذریعے گرفتاری کے بعد گمشدگی کا سلسلہ جاری ہے جس سے لاپتہ بلوچوں کی تعداد دس ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جن میں خواتین وبچے بھی شامل ہیں۔رواں ہفتے بی ایس او کے رہنما ئ شفیع بلوچ اور بی آرپی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات ریاض بادینی بھی اغوائ کر کے لاپتہ کردیے گئے ہیں۔ پاکستان کی عدلیہ سمیت کسی بھی ادارے سے خیر کی توقع نہیںعالمی برادری کا غیر فعال کرداربھی مایوس کن ہے ۔مقبوضہ بلوچستان کی آزادی کی بحالی کے لیے جدوجہد میں بی این ایم کا آخری کارکن بھی جان قربان کرنے سے دریغ نہیں کرئے گا دنیا کو سمجھنا ہو گا کہ پاکستان نامی ریاست ایک فریب اور جھوٹ کے سوا ئ کچھ نہیں یہ ایک منافقانہ نقا ب ہے جو کہ پنجابیوں نے بلوچ ‘ سندھی ‘ پشتون اورغیر فطری بندوبست میں رہنے والے دیگر مظلوم اقوام کے استحصال کے لیے پہن رکھا ہے۔ سندھیوںنے کراچی میں تاریخی فریڈم ریلی کر کے ثابت کردیا ہے کہ وہ بھی بلوچوں کی طرح پاکستان میں رہنا نہیں چاہتے اس بندوبست میں رہنے والے اقوام کی رضامندی کے بغیر جبری ریاست کا وجود دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے اگر عالمی برادری امن چاہتی ہے تو اسے محکوم اقوام کی آزادی کی حمایت کرنی ہوگی ۔ جسقم کوغلامی کے خلاف منظم انداز میں آوازاٹھانے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں ڈاکٹر صفدر سر کی کی قیادت سندھودیش کے لیے اُمید کی کرن ہے مستقبل میں آزاد بلوچستان کے سرحدوں کے ساتھ سندھو دیش کاقیام سندھیوں سے قربانیوں کا تقاضہ کرتاہے ۔مشتر کہ دشمن کے خلاف محکوم اقوام کی متحدہ جدوجہد وقت کاتقاضا ہے ۔
Have to download and install
The President of Baloch National Movement
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment