کراچی ﴿ پ ر﴾بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات قاضی دادمحمد نے جسقم کی طرف سے سند ھ میں شہید بالاچ ڈے منانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ شہید بالاچ صرف بلوچ قوم کے ہیرو نہیں بلکہ قومی غلامی کے خلاف جدوجہد کی علامت بن چکے ہیں۔سندھ دھرتی کی طرف سے شہید بالاچ کی فکرآزادی سے وابستگی کااظہار غلامی کے خلاف سندھی اور بلوچ موقف میں یکسانیت کی دلیل ہے ۔ہم اس جذبے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ۔سندھی بلوچوں کے لوک داستانوں کے مشر کہ کردار وں کی طرح غلامی کے خلاف جدوجہد کرنے والے قومی ہیروز بھی مشترک ہیں۔جس طر ح سندھودیش کی سیاسی وتمدنی تاریخ میں بلوچوں کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتااس طرح بلوچ بھی سندھودیش میں قائم اپنے صدیوں پرانے رشتوں کونہیں بھلاسکتے ۔پاکستان کے پارلیمنٹ کے پجاریوں ‘غلامانہ ذہنیت کے حامل سردار وںاورپنجابی اسٹبلشمنٹ کے کاسہ لیس سیاسی نوسر باز وں کی ہمیشہ سے خطے میں بسنے والے محکوم قومو ں کے درمیان اختلافات پیدا کرنے کی کوشش رہی ہے ۔غلامی کا مشترکہ احساس ہی سندھی اور بلوچوں کے درمیا ن مفاہمانہ اور دوستانہ رشتوں کی مضبوط بنیاد بن سکتاہے۔۔
Have to download and install
The President of Baloch National Movement
Tuesday, November 17, 2009
Monday, November 16, 2009
بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی اعلامیہ کے مطابق 22نومبرکوبی این ایم پنجگور ھنکین اور 26 نومبر کوبی این ایم کیچ دمگ﴿ریجن ﴾ کا ورکر کانفرنس
کوئٹہ ﴿ پ ر ﴾ بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی اعلامیہ کے مطابق 22نومبرکوبی این ایم پنجگور ھنکین اور 26 نومبر کوبی این ایم کیچ دمگ﴿ریجن ﴾ کا ورکر کانفرنس ہوگا ۔اس سلسلے میںپارٹی صدر کی طرف سے تمام ذمہ داران کو بھر پور تیاری اور تمام ممبران کو اپنی شر کت یقینی بنانے کی تاکید کی گئی ہے ۔
شہید رسول بخش یونٹ پشکان کی طرف سے عوامی آگاہی مہم
پشکان ﴿ پ ر ﴾ شہید رسول بخش یونٹ پشکان کی طرف سے عوامی آگاہی مہم جاری ہے اس سلسلے کا پہلا پروگرام گزشتہ ہفتے ہوا جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور بی این ایم کے موقف سے اپنے مکمل اتفاق کا اظہار کیا ۔اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچ قوم کے تمام مسائل کا جڑ قومی غلامی میں پیوست ہے غلامی کے خاتمے کے بغیر ہم روزگارتعلیم اور صحت سمیت اپنے کسی بھی مسئلے کا حل نہیں کرسکتے قوم کو خوف کے ماحول سے نکل کر شہید واجہ اور باباخیر بخش کے فکر کو سمجھنا ہوگا جس میں ہماری قومی بقائ ہے ۔جنگ آزادی لڑے بغیرایک پر امن اور خوشحال زندگی کی خواہش غیر فطری اور غیر انسانی روش ہے ہمیں پارلیمنٹ پسند جماعتوں کے بہکاوے اور وقتی لالچ میں آنے کی بجائے کھٹن الات کا مقابلہ کرنا چاہئے کیوں کہ اس مشکل صورتحال سے گزرنے کے بعد ہی ہم منزل تک پہنچ پائیں گے ۔
گوادر میانی اورگوریچان میں بلوچ نیشنل موومنٹ گوادر ھنکین کے ذمہ داران نے ھمل جیھند ‘شہید بالاچ اور شہید اکبر بنزہ تشکیل
گوادر﴿ پ ر ﴾ گوادر میانی اورگوریچان میں بلوچ نیشنل موومنٹ گوادر ھنکین کے ذمہ داران نے ھمل جیھند ‘شہید بالاچ اور شہید اکبر بنزہ تشکیل دے کرسیکریٹریز اور کونسلران کا چنائو کرکے نومنتخب ذمہ داران سے پارٹی وابستگی کا حلف لیاگیا ۔ ھنکین بھر میں بنزہ ﴿یونٹس ﴾ اور دیگر مشاورتیاداروں ﴿کونسل ﴾ کی تشکیل نوکافیصلہ ھنکین کے ایک جائزہ اجلاس میں کیاگیا تاکہ پارٹی نظم کوگزشتہ کونسل سیشن میں ترمیم کردہ پارٹی آئین کےمطابق تشکیل دے کر تقسیم کار کیا جاسکے ۔منتخب عہدیدارن اور ممبران نے اس عز م کا اظہار کیاکہ وہ پارٹی موقف کواپنے دائرہ کار کے اندر ہر بلوچ تک پہنچانے کے لیے انتھک محنت کریں گے۔اس موقع پر موجودھنکین اور مرکزیقائدین نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بی این ایم سے وابستگی کا تقاضاہے کہ ہم قومی جدوجہد آزادی کے لیےقربانی کے تقاضوں سے آگاہ ہوں۔ بی این ایم جس شعور ی جدوجہد کی بات کرتی ہے اس کا مطلب قوم کو غلامی کی زندگی کی ذلت اور آزادی کے ثمرات سے متعلق آگاہی دینے کے ساتھ قومی تحریک کے لیے متحرک کردار اداکرنے کی طرف راغب کرنا ہے ۔بی این ایم عالمی جمہوری اصولوں کو تسلیم کرتی ہے اور بنیادیطور پرعدم تشددکی حامی ہے لیکن تشدد کے خاتمے کے لیے تشددکے استعمال کوناگزیر سمجھتی ہے جس کو دنیا کے تمام اقوام تسلیم کرتے ہوئے برائی کےخلاف استعمال کرتے ہیں ۔پارٹی جھد کار کے لیے پارٹی کو وقت دینا ‘ماہانہچندہ کی باقاعدہ ادائیگی اور جانی قربان کے لیے تیار رہنا وہ خصوصیات ہیںجس کی بنیاد پر کوئی شخص پارٹی کا ممبر کہلاتا ہے یہ ایک انقلابی اورحریت پسندجھدکار کے لیے فرض کا درجہ رکھتے ہیں ان میں سے اگر کوئی ایک میں سستی برتے تو وہ صحیح معنوں میں پارٹی جھدکار کہلانے کے مستحق نہیں۔بی این ایم کے کارکن میں یہی خوبی اس کی جدوجہد کی روح ہے جس کا سبق ہمیں شہید واجہ ﴿غلام محمد بلوچ ﴾ اور دیگر شہدائ کے کردار سے ملتا ہے ۔
Tuesday, November 10, 2009
بی این ایم کے مرکزی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی گمشدگی کو ایک سو چونتیس دن گزر گئے ہیں
کوئٹہ ﴿ پ ر ﴾بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی دفتر اطلاعات سے جاری کردہ بیان میں کہاگیاہے کہ بی این ایم کے مرکزی کمیٹی کے رکن ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی گمشدگی کو ایک سو چونتیس دن گزر گئے ہیں ۔طویل احتجاج کے باوجود پاکستان کے خفیہ ادارے انہیں منظر عام پرنہیں لارہے۔پاکستان کی موجودہ حکومت کی طرف سے جمہوریت اور بلوچوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کے جھوٹے وعدوں کے باوجود بلوچ سیاسی کارکنان کا ماورائے عدالت خفیہ اداروں ‘ایف سی اور پولیس کے ذریعے گرفتاری کے بعد گمشدگی کا سلسلہ جاری ہے جس سے لاپتہ بلوچوں کی تعداد دس ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جن میں خواتین وبچے بھی شامل ہیں۔رواں ہفتے بی ایس او کے رہنما ئ شفیع بلوچ اور بی آرپی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات ریاض بادینی بھی اغوائ کر کے لاپتہ کردیے گئے ہیں۔ پاکستان کی عدلیہ سمیت کسی بھی ادارے سے خیر کی توقع نہیںعالمی برادری کا غیر فعال کرداربھی مایوس کن ہے ۔مقبوضہ بلوچستان کی آزادی کی بحالی کے لیے جدوجہد میں بی این ایم کا آخری کارکن بھی جان قربان کرنے سے دریغ نہیں کرئے گا دنیا کو سمجھنا ہو گا کہ پاکستان نامی ریاست ایک فریب اور جھوٹ کے سوا ئ کچھ نہیں یہ ایک منافقانہ نقا ب ہے جو کہ پنجابیوں نے بلوچ ‘ سندھی ‘ پشتون اورغیر فطری بندوبست میں رہنے والے دیگر مظلوم اقوام کے استحصال کے لیے پہن رکھا ہے۔ سندھیوںنے کراچی میں تاریخی فریڈم ریلی کر کے ثابت کردیا ہے کہ وہ بھی بلوچوں کی طرح پاکستان میں رہنا نہیں چاہتے اس بندوبست میں رہنے والے اقوام کی رضامندی کے بغیر جبری ریاست کا وجود دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے اگر عالمی برادری امن چاہتی ہے تو اسے محکوم اقوام کی آزادی کی حمایت کرنی ہوگی ۔ جسقم کوغلامی کے خلاف منظم انداز میں آوازاٹھانے پر مبارک باد پیش کرتے ہیں ڈاکٹر صفدر سر کی کی قیادت سندھودیش کے لیے اُمید کی کرن ہے مستقبل میں آزاد بلوچستان کے سرحدوں کے ساتھ سندھو دیش کاقیام سندھیوں سے قربانیوں کا تقاضہ کرتاہے ۔مشتر کہ دشمن کے خلاف محکوم اقوام کی متحدہ جدوجہد وقت کاتقاضا ہے ۔
Subscribe to:
Posts (Atom)